گوہر رضا: دھرم میں لپٹی وطن پرستی

فہد اشرف

محفلین
دھرم میں لپٹی وطن پرستی کیا کیا سوانگ رچائے گی
مسلی کلیاں، اجڑا گلشن، زرد خزاں دکھلائے گی

یورپ جس وحشت سے اب بھی سہما سہما رہتا ہے
خطرہ ہے وہ وحشت میرے ملک میں آگ لگائے گی

جرمن گیس کدوں سے اب تک خون کی بدبو آتی ہے
اندھی وطن پرستی ہم کو اس رستے لے جائے گی

اندھے کویں میں جھوٹ کی ناؤ تیز چلی تھی مان لیا
لیکن باہر روشن دنیا آپ سے سچ بلوائے گی

نفرت میں جو پلے بڑھے ہیں، نفرت میں جو کھیلے ہیں
نفرت دیکھو آگے آگے ان سے کیا کروائے گی

فنکاروں سے پوچھ رہے ہو کیوں لوٹائے ہیں سمّان
پوچھو، کتنے چپ بیٹھے ہیں، شرم انہیں کب آئے گی

یہ مت کھاؤ، وہ مت پہنو، عشق تو بالکل کرنا مت
دیش دروہ کی چھاپ تمہارے اوپر بھی لگ جائے گی

یہ مت بھولو اگلی نسلیں روشن شعلہ ہوتی ہیں
آگ کریدو گے چنگاری دامن تک تو آئے گی

گوہر رضا
 
مدیر کی آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
حالات حاضرہ کی تصویر

یہ مت کھاؤ، وہ مت پہنو، عشق تو بالکل کرنا مت
دیش دروہ کی چھاپ تمہارے اوپر بھی لگ جائے گی
 

الف عین

لائبریرین
اوزان کا کوئی مسئلہ نہیں، یہاں شاید ٹائپو ہے
اندھی وطن پرستی ہم کو اس راستے لے جائے گی
بحر میں ’رستے‘ آنا چاہئے راستے نہیں۔
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
اوزان کا کوئی مسئلہ نہیں، یہاں شاید ٹائپو ہے
اندھی وطن پرستی ہم کو اس راستے لے جائے گی
بحر میں ’رستے‘ آنا چاہئے راستے نہیں۔

شکریہ سر ابھی تدوین کئے دیتا ہوں دراصل میں نے رومن میں پڑھی تھی اسلئے راستے ہی لکھ دیا
 
Top