گوگل کے آن لائن صحافت پر اثرات

نبیل

تکنیکی معاون
آن لائن کونٹینٹ پبلش کرنے پر جس طرح بالعموم سرچ انجنز اور بالخصوص گوگل اثر انداز ہو رہا ہے اس کا اندازہ نیوز ویب سائٹس کے کونٹینٹ پر سرچ انجنز کے اثرات سے ہوتا ہے۔ اب تک صحافت نام رہی ہے الفاظ کے کھیل کا۔ صحافی طرح طرح کی تراکیب استعمال کرکے پرکشش اور سنسنی خیز سرخیاں لگانے کے ماہر رہے ہیں۔ لیکن اب سرچ انجن آپٹمائزیشن پر بڑھتی ہوئی توجہ سے یہ فن صحافت پس پشت جاتا نظر آ رہا ہے۔

جب سے گوگل نیوز اور ایم ایس این نیوز جیسی سروسز کا آغاز ہوا ہے، آن لائن میگزینز میں سرخیاں لگانے کی تکنیک بھی بدل گئی ہے۔ اب تحریر کی مہارت دکھانے سے زیادہ اہمیت ہیڈلائن میں الفاظ کا وہ کمبینیشن ڈھونڈنا ہے جو سرچ انجن کے لیے زیادہ باعث التفات ہو۔ اس نئے رجحان کے اثرات نیویارک ٹائمز کی سائٹ تک پر دیکھے جا سکتے ہیں۔یوں تقریباً ایک صدی سے زائد عرصے سے مسلمہ صحافت کے اصول بدل رہے ہیں۔ آن لائن پبلیکیشنز اپنی سرخیوں کو ازسرنو تحریر کر رہی ہیں تاکہ ان میں بہتر keyword density مل سکے۔ اس میں یہ بھی احتیاط برتی جاتی ہے کہ keyword density سپیم کی حد سے نیچے رہے، ورنہ آپ کی سائٹ کا ربط گوگل کی انڈکس سے باہر۔

حوالہ : Google statt Witz (جرمن)
 

شعیب صفدر

محفلین
کیا صحافت پر ایسے اثر کو اچھا کہا جا سکتا ہے؟؟؟؟؟ میرا خیال ہے یوں اس کا اصل حسن ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔۔۔۔
 

دوست

محفلین
آپ کی بات ٹھیک ہے۔
ایک مخصوص انداز کہ سرخی پڑھ کر ہی خبر کا اندازہ ہوجاتا تھا شاید اب نہ رہے۔
 
Top