گنٹر گراس کی اسرائیل کے خلاف نظم اور اس پر رد عمل

نبیل

تکنیکی معاون
گنٹر گراس جرمنی کی مشہور ترین ادبی شخصیات میں شمار ہوتا ہے اور اس نے ادب کا نوبل پرائز بھی حاصل کیا ہوا ہے۔ گنٹرگراس اپنی تخلیقی کاوشوں کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی نظریات کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسرائیل کی حالیہ ایران پر حملے کی تیاریوں اور جرمنی کے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر گنٹر گراس نے ایک نظم لکھی ہے جو کہ جرمنی اور دوسرے ملکوں کے بڑے اخبارات میں شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں گنٹر گراس نے مغربی دنیا کی منافقت پر تنقید کی ہے جو اسرائیل کے نیوکلیر پروگرام کو نظر انداز کر دیتی ہے جبکہ ایران پر حملے کی حمایت کرتی ہے جہاں ایک بھی ایٹمی ہتھیار کی موجودگی کو ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔ گنٹر گراس نے اسرائیل کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، دنیا جہاں امن کی صورتحال پہلے ہی مخدوش ہے۔ گنٹر گراس کی نظم کی اشاعت کے بعد جرمنی اور اسرائیل میں طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ جرمنی کے یہودیوں نے حسب معمول اینٹی سیمی ٹزم کا واویلا مچانا شروع کر دیا ہے۔ مجھے مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت کا علم ہے اور یہ بھی جانتا ہوں کہ یہودیوں پر اور اسرائیل پر بات کرنا ٹابو ہے، لیکن اس نظم پر اس طرح کا رد عمل میرے لیے نہایت مایوس کن ہے۔ جرمنی کی بڑی نیوز سائٹ شپیگل آن لائن پر گنٹر گراس پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں۔ شپیگل کا ریکارڈ دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ ایک طویل عرصے تک شپیگل کی شہ سرخیوں میں گنٹر گراس کی کردار کشی کو اولیت حاصل ہوگی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شپیگل آن لائن پر گنٹر گراس کے خلاف پراپگینڈا باقاعدگی سے جاری ہے۔ روازنہ کسی ادبی شخصیت یا سیاستدان کا گنٹر گراس کے خلاف بیان شائع کیا جاتا ہے۔
آج خبر شائع ہوئی ہے کہ اسرائیل نے بھی گنٹر گراس کی اسرائیل آمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ خبر اتنی بڑی لگائی ہے جیسے نہ جانے کیا قیامت برپا ہو گئی ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
لیجیے جناب اسرائیل کی حکومت نے اب گنٹر گراس کا نوبل پرائز سلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ :haha:
 

شمشاد

لائبریرین
اسرائیل نے اسے اسرائیل میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ ابھی دنیا نیوز پر خبر نشر ہوئی تھی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
لگتا ہے کہ شپیگل والوں کو کچھ احساس ہوا ہے کہ گنٹر گراس کے خلاف یکطرفہ مہم کچھ احمقانہ نظر آ رہی ہے، اس لیے انہوں نے کچھ مثالیں دے کر بتایا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ اسرائیل میں کسی کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہو۔ اس سے پہلے نوم چومسکی اور کچھ اور شخصیات پر بھی اسرائیل میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
 

زیک

مسافر
تنقید بھی اظہار خیال کا جز ہے. باقی اسرائیل تو اتنا ہی جاہل ہے جتنا اس کے ارد گرد کے ممالک
 
گنٹر گراس جرمنی کی مشہور ترین ادبی شخصیات میں شمار ہوتا ہے اور اس نے ادب کا نوبل پرائز بھی حاصل کیا ہوا ہے۔ گنٹرگراس اپنی تخلیقی کاوشوں کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی نظریات کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسرائیل کی حالیہ ایران پر حملے کی تیاریوں اور جرمنی کے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر گنٹر گراس نے ایک نظم لکھی ہے جو کہ جرمنی اور دوسرے ملکوں کے بڑے اخبارات میں شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں گنٹر گراس نے مغربی دنیا کی منافقت پر تنقید کی ہے جو اسرائیل کے نیوکلیر پروگرام کو نظر انداز کر دیتی ہے جبکہ ایران پر حملے کی حمایت کرتی ہے جہاں ایک بھی ایٹمی ہتھیار کی موجودگی کو ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔ گنٹر گراس نے اسرائیل کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، دنیا جہاں امن کی صورتحال پہلے ہی مخدوش ہے۔ گنٹر گراس کی نظم کی اشاعت کے بعد جرمنی اور اسرائیل میں طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ جرمنی کے یہودیوں نے حسب معمول اینٹی سیمی ٹزم کا واویلا مچانا شروع کر دیا ہے۔ مجھے مغربی دنیا میں اسرائیل کی حمایت کا علم ہے اور یہ بھی جانتا ہوں کہ یہودیوں پر اور اسرائیل پر بات کرنا ٹابو ہے، لیکن اس نظم پر اس طرح کا رد عمل میرے لیے نہایت مایوس کن ہے۔ جرمنی کی بڑی نیوز سائٹ شپیگل آن لائن پر گنٹر گراس پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں۔ شپیگل کا ریکارڈ دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ ایک طویل عرصے تک شپیگل کی شہ سرخیوں میں گنٹر گراس کی کردار کشی کو اولیت حاصل ہوگی۔
جناب شکریہ شئیر کرنے کا۔ آپ کا مضمون پڑھنے کی وجہ سے ہم اس واقعہ سے متعارف ہوئے تو فوراً گوگل کیا اور اصل نظم دیکھی تو اسے ترمجہ کرنے کا خیال آیا۔ ہماری یہ کاوش آپ مندرجہ ذیل لڑی میں ملاحظہ فرماسکتے ہیں۔

گنتر گراس کی نظم کا ترجمہ:: از:: محمد خلیل الرحمٰن
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت شکریہ خلیل بھائی۔ آپ نے بہت اچھا ترجمہ کیا ہے۔
شپیگل اور دوسرے میڈیا پر ادبی اور سیاسی شخصیات نے گنٹر گراس کے خلاف جو تابڑ توڑ بیانات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اسے ان کا خوف ہی قرار دیا جا سکتا ہے جس کے تحت وہ ایسا کرنا اپنا فرض جانتے ہیں۔ ان مضامین پر عوامی تبصرے بھی شائع ہوتے ہیں اور مجھے یہ دیکھ کر بہت اطمینان ہوا ہے کہ عوامی رائے عامہ بڑی حد تک گنٹر گراس کے ساتھ ہے۔ اب شپیگل نے بھی مجبوراً مختلف نکتہ نظر پر مبنی ایک ادبی شخصیت کا انٹرویو شائع کیا جس میں ان ادیب نے اسرائیل کے گنٹر گراس کی نظم پر رد عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ وقت ملا تو اس انٹرویو کے اقتباسات ترجمہ کرکے پیش کروں گا۔
 

عسکری

معطل
ناجائز یہودی ریاست کے خلاف بولنا بھی اب دل گردے کا کام ہے بھئی ۔ :D اسرائییل پر ویسے ہی لعنت لعنت ہوتی رہے گی گب تک اس کا کینسر وجود دھرتی پر باقی ہے ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں یہودی مملک کے وجود اور اس کے جواز پر تنقید نہیں کی گئی بلکہ اس کے جنگی عزائم کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
 
Top