میر گل کو محبوب ہم قیاس کیا

‫گل کو محبوب ہم قیاس کیا
فرق نکلا بہت جو باس کیا

دل نے ہم کو مثالِ آئینہ
ایک عالم کا روشناس کیا

کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اُس بن
شوق نے ہم کو بے حواس کیا

عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے
قیس کی آبرو کا پاس کیا

دَور سے چرخ کے نکل نہ سکے
ضعف نے ہم کو مور طاس کیا

صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا

ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں!
میرؔ کو تم عبث اداس کیا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ۔1991 میں انٹر کے کورس میں پہلی پڑھی تھی غالبا"۔اور یہ شعرشامل نھیں تھا ۔۔۔بہت خوب صورت۔۔۔
دَور سے چرخ کے نکل نہ سکے
ضعف نے ہم کو مور طاس کیا۔۔۔۔

واہ وا ۔۔۔لطف آگیا ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ جناب سید شہزاد ناصر صاحب۔ کیا ہی خوب غزل لائے ہیں۔۔۔ لطف آ گیا
مقطع سے قبل یہ دو اشعار بھی شاملِ غزل ہیں:
تجھ سے کیا کیا توقعیں تھیں ہمیں
سو ترے ظلم نے نراس کیا

دیکھا ڈھَیتا ہے جن نے خانہ بنا
زیرِ افلاک ست اساس کیا​
 
Top