گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں

Arshad khan

محفلین
لڑکیوں کے جو گزرنے کی خبر گرم ہوئی
’’دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ وہ گزری ہی نہیں‘‘

ٌٌٌٌ ٌٌٌٌ ٌٌٌٌ
مجھے گرمی لگی تھی
اس لئے میں نے
کهلی چهوڑی تهی
اپنی کھڑکیاں لیکن
کہیں سے جنج آیا
اور اس کے بعد
گرمی ہوگئی غائب/غالب
مگر جب یار لوگوں کو
ہوا معلوم یہ قصہ
پتا ہے آپ کو
وہ کیا لگے کہنے
بهئی ارشد !
ذرا سی جھلکیاں ہم کو
کبھی دکهلا
کہا میں نے
نہ نہ نہ نہ
 

Arshad khan

محفلین
نہ تهیں اُن میں کوئی مری جانِ جاں
ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی رہیں ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ

گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں
ﮐﻬﻠﯽ تھیں ﺭﮐﮭﯿﮟ میں نے بهی ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ

ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﺭﮨﻨﻤﺎ
ﻋﻄﺎ ﺟﻦ ﻧﮯ کیں ﺩﻡ ﺑﺪﻡ ﺳﺴﮑﯿﺎﮞ

ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ

ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ جھانکنے
ﮐﻬﻠﯽ ﮨﯿﮟ رکهیں ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ

ﮐﻬﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﻬﺮ ﺑﻬﯽ ﺗﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ
ﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﻣﻠﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮬﻤﮑﯿﺎﮞ

احقر ژلی ؔ​
 
مدیر کی آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
نہ تهیں اُن میں کوئی مری جانِ جاں
ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی رہیں ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ
یہ بہت دکھ کی بات ہو شاید!!
گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں
ﮐﻬﻠﯽ تھیں ﺭﮐﮭﯿﮟ میں نے بهی ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
صاحب یہ لڑکیاں کمبخت کیا غول درغول گزر رہیں تھی ۔۔۔
آپ کو اتنی سخت سردی میں کھڑکی کھولنے کی مشقت اٹھانا پڑی
اب سنائے اب تو گزر چکی ہیں نا
عروضی اور قافیہ کی بحث اس قسم کے مرصع کلام پر نہیں ہونی چاہئے
 

عباد اللہ

محفلین
جو لڑکیوں کے کوائف اور گزرنے کا وقت وغیرہ پوچھیں ان کی ہجو لکھنا بھی آپ پر لازم ھے ارشد
ہاں محمد وارث بھائی کو ذرا چھوٹ ہے کہ انہوں نے بلاواسطہ طور پر صرف گلی کا پوچھا ہے ۔ خیر یہ آپ کی ہجو گوئی پر منحصر ہے ایک دو شعر ان پر بھی لکھ ڈالئے تا کہ کوئی غیر سنجیدہ قاری آئندہ ایسے بے تکے سوالات نہ پوچھے:p
 
Top