ارشد خان خٹک

  1. Arshad khan

    نعت: جہاں میں مرتبہ جس نے بهی چاہا

    جہاں میں مرتبہ جس نے بهی چاہا غلامِ مصطفی ﷺ خود کو بنایا ترے فرمان کو دل میں بسایا جہاں میں مرتبہ تب ہم نے پایا خدا سے اور کیا مانگوں محمد ﷺ خدا نے امتی تیرا بنایا کہ دل میں دم نہیں باقی رہا اب مدینہ بهیج دے مجھ کو خدایا ترے محبوب سے ملنا ہے مجھ کو اجل کو بهیج دے پروردگارا محمد ﷺ کی ثنا...
  2. Arshad khan

    حمد: نعمتیں سب ہوئیں عطا مولا

    نعمتیں سب ہوئیں عطا مولا جو نہ مانگا تها وہ، ملا مولا گر چہ آتے نہیں نظر لیکن ہو حقیقت میں ہر جگہ مولا سر اگر سجدہ سے اٹھائیں ہم بندگی میں بچا ہے کیا مولا تم مرے بن گئے محافظ جب عدو ناکام ہو گیا مولا اس لیے تو زبان پر ہے حمد ہے فقط ایک آسرا مولا احقر ژلی ؔ
  3. Arshad khan

    فرق

    ﮐﮩﺎ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﻮ ‘ ’’ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ‘ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺩﻭ ﺷﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﻟﭙﭩﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻢ ﮐﺌﯽ ﻣﻨﺰﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ! ﺩﮬﻨﮏ ﻣﻮﺳﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﺪﻥ ﭘﮧ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ ! ﮐﺌﯽ ﺫﺍﺋﻘﮯ ﮨﯿﮟ ‘ ﺟﻮ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﭼﻞ ﮐﺮ ﻟﮩُﻮ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮔُﮭﻞ ﻣِﻞ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ! ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍُﺱ ﺗﻌﻠﻖ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ؟ ﺟﻮ ﺟﺴﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﯿﺰ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺪﮬﯽ ﺻﺪﺍ ﭘﺮ ﺭﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ...
  4. Arshad khan

    شکایت

    مجھے تم سے شکایت ہے فقط اک ہی شکایت بس تمہیں نفرت ہے مجھ سے یہ نہیں شکوہ کرو تم شوق سے نفرت نہیں پرواہ مگر اتنی گزارش ہے خدا کے واسطے میری محبت کو ہوس کا نام مت دینا متاعِ جاں محبت اور ہوس میں فرق ہوتا ہے محبت میں بدن کا تو تصور ہی نہیں ہوتا فقط احساس ہوتے ہیں جنہیں میں نام بهی دینے سے قاصر ہوں...
  5. Arshad khan

    میں جو خود سے کبھی ملا ہی نہیں---برائے اصلاح

    میں جو خود سے کبھی ملا ہی نہیں "بات یہ ہے کہ میں تو تها ہی نہیں" جانے کیا مسئلہ ہے لوگوں کا وعدہ کرتا کوئی وفا ہی نہیں مجھے معلوم تهی حقیقت، تو کسی نے بولنے دیا ہی نہیں وقتِ مشکل میں چاہنے والے آپ کا تها کوئی پتہ ہی نہیں حکم تها اس لیے تعلق کو ترک کرنا تھا مسئلہ ہی نہیں جو ملا لکھ چکا تھا...
  6. Arshad khan

    جسے چاہا گیا وطن کی طرح----برائے اصلاح

    جسے چاہا گیا وطن کی طرح لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح پهول جیسے رفیق تهے اس میں مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے آدمی...
  7. Arshad khan

    ظلمتِ شب میں روشنی تھی وہ----برائے اصلاح

    ظلمتِ شب میں روشنی تھی وہ اک پرستان کی پری تھی وہ مستقل درد دے گئی تھی جو میں نے سمجھا کہ زندگی تهی وہ بے خیالی میں کهو گیا تھا کہیں فون پر بات کر رہی تھی وہ مبتلا عشق میں ہوا تھا میں دل کا دفتر جلا گئی تھی وہ صرف آہیں تهیں رہ گئیں ارشد چین دل کا چرا گئی تھی وہ ارشد خان خٹک ؔ
  8. Arshad khan

    تعارف نورِ سحر وہ حور شمائل مرے لئے

    میرا نام ارشد خان ہے اور ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھتا ہوں سائنس کا طالب علم ہوں اور تعلیمی سفر جاری ہے شعر و شاعری بچپن سے ہی پسند تهی مگر خود شاعری مارچ 2013 سے شروع کی اردو کے علاوہ پشتو شاعری بهی کرتا ہوں اور اردو میں کہانیاں بھی لکهتا ہوں مگر اصل میدان شاعری ہے. اس کے علاوہ اگر کسی کا کوئی سوال...
  9. Arshad khan

    موت کو یاد کر ذرا مرے دوست---برائے اصلاح

    میں تو کب کا ہوں مر گیا مرے دوست مرگ کے بعد پیار کیا مرے دوست؟ مسکراتے ہو جا بجا مرے دوست موت کو یاد کر ذرا مرے دوست در بدر ڈهونڈ تا پهرا مرے دوست نہیں ملتا ہے آپ سا مرے دوست موت سے کون ہے ڈرا مرے دوست ڈر گیا جو وہ مر گیا مرے دوست ہم غریبوں سے ربط کوئی نہیں خط رقیبوں کو بارہا مرے دوست تم...
  10. Arshad khan

    بے پروں کی اڑانے والے لوگ--برائے اصلاح

    بے پروں کی اڑانے والے لوگ ہیں بھروسہ اٹھانے والے لوگ زخم اپنے چھپائے پهرتے ہیں یہ سدا مسکرانے والے لوگ ﺻﺮﻑ ﺻﺤﺮﺍﺅﮞ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ تیری محفل سے جانے والے لوگ سچ کہوں تو بهلے نہیں لگتے اپنا احساں جتانے والے لوگ جانے کب آسماں سے اترے ہیں تم پہ انگلی اٹھانے والے لوگ کس قدر خوش نصیب ہوتے ہیں شبِ...
  11. Arshad khan

    وہ شخص پوچھتا ہے محبت کا بھی سبب - - برائے اصلاح

    ﻣﻠﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺳﮑﻮﻥ ﺟﺐ "ﺷﺎﯾﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ" ہے ﺍﺏ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ ہم ﻏﺮﯾﺐ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﺎ بدلہ ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎ ہر ﺍﮎ ﻣﺎﻧﮕﺘﺎ ہے ﺟﺐ ﺩﻧﯿﺎ ہے ﺁﭖ ﮐﯽ نہ ہماری تو ﯾﺎﺭ ﺟﯽ ہر ﺷﺨﺺ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ہے ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ہی ﮐﯿﻮﮞ ﻃﻠﺐ؟ ﺗﺎﻭﯾﻞ ﺩﮮ ﮐﻮﺋﯽ کہ ﯾﮧ ہوتی ہے ﺑﮯ ﺳﺒﺐ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ ہے ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺳﺒﺐ ہم ﻋﺸﻖ ﮐﺮﻧﮯ...
  12. Arshad khan

    ارشد خان کی شاعری برائے اصلاح

    سب سے پہلے ایک حمد نعمتیں سب ہوئیں عطا مولا جو نہ مانگا تها وہ ،ملا مولا گر چہ آتے نہیں نظر لیکن ہو حقیقت میں ہر جگہ مولا سر اگر سجدہ سے اٹھائیں ہم بندگی میں بچا ہے کیا مولا تم مرے بن گئے محافظ جب عدو ناکام ہو گیا مولا اس لیے تو زبان پر ہے حمد ہے فقط ایک آسرا مولا ارشد خان خٹک ؔ
  13. Arshad khan

    گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں

    ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی ﺭﮨﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻬﯽ ﮐﻬﻠﯽ ﺗﮭﯽ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﻋﻄﺎ ﺟﻦ ﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻡ ﺑﺪﻡ ﺳﺴﮑﯿﺎﮞ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺟﺎﻧﮑﻨﮯ ﮐﻬﻠﯽ ﮨﮯ ﺭﮐﮭﯽ ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ ﮐﻬﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﻬﺮ ﺑﻬﯽ ﺗﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮬﻤﮑﯿﺎﮞ
Top