جسے چاہا گیا وطن کی طرح----برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
جسے چاہا گیا وطن کی طرح
لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح

جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح
وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح

روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے
کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح

پهول جیسے رفیق تهے اس میں
مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح

بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا
یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح

وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے
آدمی کو بھی پیرہن کی طرح

سفرِ روح میں سدا ارشد
ہم نے مانا اسے بدن کی طرح

ارشد خان خٹک ؔ
 

الف عین

لائبریرین
جھسے چاہا گیا وطن کی طرح
لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح
۔۔۔ یہ تو ٹھائیں ٹھائیں کر رہا ہے،


جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح
وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح
۔۔درست۔

روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے
کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح
۔۔ قافیہ اچھا نہیں لگ رہا یہاں۔ زبردستی کا شعر ہے۔

پهول جیسے رفیق تهے اس میں
مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح
۔۔ یہ اکہرا شعر ہے۔ کوئی قرینہ نہیں کہ پھولوں کی رفاقت کیا کر رہی تھی۔

بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا
یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح
۔۔یہ بھی محض قافیہ آرائی ہے کہ ’زن‘ کا قافیہ سوارت ہو گیا۔

وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے
آدمی کو بھی پیرہن کی طرح
۔۔ درست

سفرِ روح میں سدا ارشد
ہم نے مانا اسے بدن کی طرح
۔۔درست۔
 

Arshad khan

محفلین
جھسے چاہا گیا وطن کی طرح
لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح
۔۔۔ یہ تو ٹھائیں ٹھائیں کر رہا ہے،


جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح
وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح
۔۔درست۔

روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے
کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح
۔۔ قافیہ اچھا نہیں لگ رہا یہاں۔ زبردستی کا شعر ہے۔

پهول جیسے رفیق تهے اس میں
مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح
۔۔ یہ اکہرا شعر ہے۔ کوئی قرینہ نہیں کہ پھولوں کی رفاقت کیا کر رہی تھی۔

بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا
یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح
۔۔یہ بھی محض قافیہ آرائی ہے کہ ’زن‘ کا قافیہ سوارت ہو گیا۔

وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے
آدمی کو بھی پیرہن کی طرح
۔۔ درست

سفرِ روح میں سدا ارشد
ہم نے مانا اسے بدن کی طرح
۔۔درست۔
شکریہ استادِ محترم آپ کی محبتوں کا
 
Top