ارشد خان کی شاعری برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
سب سے پہلے ایک حمد

نعمتیں سب ہوئیں عطا مولا
جو نہ مانگا تها وہ ،ملا مولا

گر چہ آتے نہیں نظر لیکن
ہو حقیقت میں ہر جگہ مولا

سر اگر سجدہ سے اٹھائیں ہم
بندگی میں بچا ہے کیا مولا

تم مرے بن گئے محافظ جب
عدو ناکام ہو گیا مولا

اس لیے تو زبان پر ہے حمد
ہے فقط ایک آسرا مولا

ارشد خان خٹک ؔ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست ہے نعت۔
گر چہ دکھتے نہیں ہو تم لیکن
’دکھتے‘ کی جگہ ’نظر آتے‘ استعمال کیا جائے تو بہتر ہے
 

Arshad khan

محفلین
دل میں رہتا ہے ایک ڈر تنہا
التجا ہے مجھے نہ کر تنہا

ساتھ اس کے کبھی نکلتا تھا
اب نکلتا ہوں بام پر تنہا

کوئی میرے قریب آیا نہیں
سوچ کر مجھ کو اک بشر تنہا

ہوں طلب گار ان نگاہوں کا
کر دیا جن نے در بدر تنہا

میرا سایہ بهی چھین لیتی ہے
مجھ کو اے شام تو نہ کر تنہا

تیری یادیں اداس رکھتی ہیں
میں جو روتا ہوں رات بھر تنہا

کوئی صدمہ اٹھا لیا ہوگا
ورنہ ارشد اور اس قدر تنہا

ارشد خان خٹک ؔ
 
آخری تدوین:
مصرع میں ' جو" کی موجودگی کے بعد " وہ" کا ہونا بہتر ہو گا۔ لہذا میرے خیال میں جو نہ مانگا کبھی، ملا مولا سے بہتر جو نہ مانگا وہ بھی، ملا مولا ۔یا ۔ جو نہ مانگا تھا وہ ، ملا مولا ۔ ہے
 

الف عین

لائبریرین
وہ بھی ملا، میں وُبی تقطیع ہونا بھی درست نہیں۔
جو نہ مانگا تھا وہ ، ملا مولا
بہتر ہے۔
دوسری غزل ایک نئے دھاگے میں شروع کریں تو بہتر ہے۔ ورنہ ہر بار ایک ہی دھاگے میں کون آتا ہے!! داد کے ڈونگرے برستے رہتے ہیں!!
مطلع میں بیانیہ عجیب ہے۔ ایک ڈر کی بات تو ہوئی نہیں، اور التجا بھی کرنے لگے! اس کے علاوہ تنہا کرنا محاورہ نہیں، تنہا چھوڑ نا محاورہ ہے۔


ساتھ اس کے کبھی نکلتا تھا
اب نکلتا ہوں بام پر تنہا

کوئی میرے قریب آیا نہیں
سوچ کر مجھ کو اک بشر تنہا
ان دونوں اشعار میں محض ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔

میرا سایہ بهی چھین لیتے ہو
مجھ کو اے شام! یوں نہ کر تنہا
سب سے اچھا شعر ماشاء اللہ، لیکن غلط گرامر۔ اے شام کو ’تُو‘ سے مخاطب کرنا بہتر ہے
میرا سایہ بھی چھین لیتی ہے۔
یا اس سے بہتر
میرا سایہ بھی چھین لے گی تو

باقی درست ہیں
 

Arshad khan

محفلین
وہ بھی ملا، میں وُبی تقطیع ہونا بھی درست نہیں۔
جو نہ مانگا تھا وہ ، ملا مولا
بہتر ہے۔
دوسری غزل ایک نئے دھاگے میں شروع کریں تو بہتر ہے۔ ورنہ ہر بار ایک ہی دھاگے میں کون آتا ہے!! داد کے ڈونگرے برستے رہتے ہیں!!
مطلع میں بیانیہ عجیب ہے۔ ایک ڈر کی بات تو ہوئی نہیں، اور التجا بھی کرنے لگے! اس کے علاوہ تنہا کرنا محاورہ نہیں، تنہا چھوڑ نا محاورہ ہے۔


ساتھ اس کے کبھی نکلتا تھا
اب نکلتا ہوں بام پر تنہا

کوئی میرے قریب آیا نہیں
سوچ کر مجھ کو اک بشر تنہا
ان دونوں اشعار میں محض ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔

میرا سایہ بهی چھین لیتے ہو
مجھ کو اے شام! یوں نہ کر تنہا
سب سے اچھا شعر ماشاء اللہ، لیکن غلط گرامر۔ اے شام کو ’تُو‘ سے مخاطب کرنا بہتر ہے
میرا سایہ بھی چھین لیتی ہے۔
یا اس سے بہتر
میرا سایہ بھی چھین لے گی تو

باقی درست ہیں
بہت بہت شکریہ استادِ محترم آپ کی قیمتی رائے کا بہت بہت شکریہ
 
Top