گر وہ جفا نہ کرتے ہم بھی وفا نبھاتے-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
گر وہ جفا نہ کرتے ہم بھی وفا نبھاتے
کتنا ہے پیار دل میں کر کے انہیں دکھاتے
----------
جیسے کہ غیر ہیں ہم ایسی نظر سے دیکھا
اپنا سمجھ کے ہم کو اے کاش وہ بلاتے
--------
ملتے نہیں وہ ہم سے دیکھا ہے ان کو لیکن
غیروں کے ساتھ مل کر یوں محفلیں سجاتے
-------------------
سالوں کا ساتھ ہم سے یکسر بھلا دیا ہے
اپنا اگر سمجھتے ہم کو نہ یوں بھلاتے
----------------
ہاتھوں سے پھول چن کر ان کے لئے تھے لائے
موقع اگر وہ دیتے ہم مانگ میں سجاتے
-------------
غربت جو ہم پہ دیکھی اپنے ہوئے پرائے
پہلو بچا کے ان کو دیکھا ہے دور جاتے
-----------
اپنا انہیں تھا سمجھا لیکن وہ غیر نکلے
اہنے تو اس طرح سے دل سے نہیں بھلاتے
---------------
محفل سے آج ارشد تجھ کو اٹھا دیا ہے
اے کاش غیر بن کر تجھ کو نہ یوں رلاتے
-------------
 

الف عین

لائبریرین
آب بہتری تو آ گئی ہے کافی حد تک۔ لیکن میرے اس مشورے پر عمل نہیں کرتے کہ ہر ممکن مترادف مصرع پر غور کریں۔ دوسری خامیاں جن پر غور نہیں کیا جاتا وہ شتر گربہ ہے اور فاعل کی عدم موجودگی۔

گر وہ جفا نہ کرتے ہم بھی وفا نبھاتے
کتنا ہے پیار دل میں کر کے انہیں دکھاتے
---------- تھیک

جیسے کہ غیر ہیں ہم ایسی نظر سے دیکھا
اپنا سمجھ کے ہم کو اے کاش وہ بلاتے
-------- محض بلانا ہی کافی محسوس ہوتا ہے؟ 'دیکھا' یہ ظاہر کرتا ہے کہ محض ایک بار ایسا ہوا! یوں رواں اور واضح نہیں؟
یوں دیکھتے ہیں ہم کو جیسے ہم اجنبی ہوں
............................ وہ جانتے نہیں ہیں

ملتے نہیں وہ ہم سے دیکھا ہے ان کو لیکن
غیروں کے ساتھ مل کر یوں محفلیں سجاتے
-------------------درست

سالوں کا ساتھ ہم سے یکسر بھلا دیا ہے
اپنا اگر سمجھتے ہم کو نہ یوں بھلاتے
---------------- کس نے؟

ہاتھوں سے پھول چن کر ان کے لئے تھے لائے
موقع اگر وہ دیتے ہم مانگ میں سجاتے
------------- پھول مانگ میں کون سجاتا ہے؟ ہاتھوں کی تخصیص کی ضرورت؟ 'تھے لائے' وہ بھی آہیسی بحر میں جہاں لائے تھے آسانی سے آ سکتا ہے؟

غربت جو ہم پہ دیکھی اپنے ہوئے پرائے
پہلو بچا کے ان کو دیکھا ہے دور جاتے
----------- ہم پہ غربت محاورہ نہیں، دوسرے مصرعے کا فاعل کا اندازہ ہی کیا جا سکتا ہے کہ شاید وہی 'اپنے' ہیں، محبوب کا ذکر نہیں ہے

اپنا انہیں تھا سمجھا لیکن وہ غیر نکلے
اہنے تو اس طرح سے دل سے نہیں بھلاتے
--------------- 'سمجھا تھا ان کو اپنا' رواں اور بہتر نہیں؟ ان کی بجائے 'جن' یو تو؟

محفل سے آج ارشد تجھ کو اٹھا دیا ہے
اے کاش غیر بن کر تجھ کو نہ یوں رلاتے
-------- کس نے؟
 
سالوں کا ساتھ ہم سے یکسر بھلا دیا ہے
اپنا اگر سمجھتے ہم کو نہ یوں بھلاتے
کوئی شوہر ’’سالوں‘‘ ساتھ بھولنے کی جرأت کیسے کر سکتا ہے؟؟؟ :)

برسوں کے ساتھ کو تم، پل بھر میں بھول بیٹھے
اپنا جو سمجھا ہوتا ہم کو تو یوں بھُلاتے؟
 
الف عین
(اصلاح شدہ اشعار )
ہم اجنبی ہوں جیسے،ایسی نظر سے دیکھا
اپنا اگر سمجھتے ایسے نہ پیش آتے
-----------
خود ہی کیا تھا وعدہ ہم سے وفا کریں گے
ہوتا جو پیار سچا ایسے نہ بھول جاتے
----------------
گجرے خرید لائے ہم تھے جو ان کی خاطر
دل میں رہی تمنّا ہاتھوں میں وہ سجاتے
---------
غربت کے دن تھے ہم پر اپنے ہوئے پرائے
آنکھیں چُرا کے ان کو دیکھا ہے دور جاتے
-----------
اپنا سمجھ رہے تھے لیکن وہ غیر نکلے
اہنے کبھی بھی ایسے دل سے نہیں بھلاتے
------یا
اپنے تو اس طرح سے دل سے نہیں بھلاتے
------------
اپنا سمجھ نہ ان کو تیرے نہیں تھے ارشد
ہوتے اگر وہ تیرے ایسے نہ دل جلاتے
------یا
تیرے اگر وہ ہوتے کیوں اس طرح ستاتے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہم اجنبی ہوں جیسے،ایسی نظر سے دیکھا
اپنا اگر سمجھتے ایسے نہ پیش آتے
----------- پہلے بھی میں نے 'دیکگا' پر اعتراض کیا تھا، وہی اب بھی ہے

خود ہی کیا تھا وعدہ ہم سے وفا کریں گے
ہوتا جو پیار سچا ایسے نہ بھول جاتے
---------------- پچھلا شعر پھر دیکھیں، وہی اعتراض قائم ہے

گجرے خرید لائے ہم تھے جو ان کی خاطر
دل میں رہی تمنّا ہاتھوں میں وہ سجاتے
--------- کس کے دل میں رہی؟ کہیں لیکن کا لفظ ہوتا تو بھی واضح ہو جاتا کہ آپ کے ہی دل میں تمنا رہ گئی۔ پہلا مصرع بھی انداز بیان کے لحاظ سے اچھا نہیں، 'ہم تھے' کی نشست سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ بات گجرے خریدنے کی ہو رہی ہے

غربت کے دن تھے ہم پر اپنے، ہوئے پرائے
آنکھیں چُرا کے ان کو دیکھا ہے دور جاتے
----------- چار لخت لگ رہا ہے!

اپنا سمجھ رہے تھے لیکن وہ غیر نکلے
اہنے کبھی بھی ایسے دل سے نہیں بھلاتے
------یا
اپنے تو اس طرح سے دل سے نہیں بھلاتے
------------ پہلے مصرع میں 'جن کو' کی ضرورت لگتی ہے
جن کو سمجھ رہے تھے اپنا، وہ غیر نکلے
کیسا رہے گا؟ دوسرے مصرعے کا دوسرا متبادل بہتر ہے

اپنا سمجھ نہ ان کو تیرے نہیں تھے ارشد
ہوتے اگر وہ تیرے ایسے نہ دل جلاتے
------یا
تیرے اگر وہ ہوتے کیوں اس طرح ستاتے
پہلا متبادل بہتر ہے لیکن' ایسے' کی بہ نسبت 'پھر یوں' بہتر ہے
 
Top