جوش گریۂ مسرّت ۔۔۔۔۔ جوش ملیح آبادی

شاہ حسین

محفلین
گریۂ مسرّت


نازنین و عفیف اِک بیوی
یاد شوہر میں سست بیٹھی تھی
غمزدہ ، مضمحل پریشاں حال
شکل غمگین ، پُرشکن خط و خال
سوزِ ہجراں کی آنچ سینے میں !
پھر وہ برسات کے مہینے میں
اُدی اُدی گھٹائیں آتی تھیں
اس کے دل پر بلائیں آتی تھیں
دل میں کہتی تھی "کب وہ آئیں گے"
"کب یہ دن بیکسی کے جائیں گے"
منہمک تھی انہی خیالوں میں
غرق تھی ہجر کے ملالوں میں

در و دیوار پر اُداسی تھی
چشم و ابرو پہ بدحواسی تھی
دفعتاً چاپ سی ہوئی محسوس
ہل گیا خوف سے دلِ مایوس

یک بہ یک بام و در جھلک اُٹھے
در و دیوار سب مہک اُٹھے
اس نے حیرت سے مڑ کے جب دیکھا
پیارے شوہر کو پشت پر پایا !!

آنکھ اُٹھا تے ہی ہو گئی حیرت
سامنے اس کے تھی وہی صورت
روز روتی تھی جس کی فرقت میں
اشک بہنے لگے مسرّت میں

ہنس کے شوہر نے چھیڑ سے پوچھا
"میرے آنے سے کیا ہوئی ایذا ؟"
"دل کے چشمے یہ کیوں اُبل آئے؟"
"اشک کیوں دفعتاً نکل آئے؟"

سُن کے شوہر کا یہ عجیب خیال
عرض کرنے لگی وہ دل کا حال
بولی"آنکھیں تھیں ہجر سے خوں یار"
"تابشِ حسن نے دوا بخشی "
لذّتِ دید نے شفا بخشی"
"یہ میری آنکھ میں جو آنسو ہیں "
"ان میں صد ہا خوشی کے پہلو ہیں "
پردۂ اشک میں مسرت ہے"
"آج آنکھوں کا غسلِ صحت ہے"!!

جوش ملیح آبادی

روح ادب



27-28
 

شاہ حسین

محفلین
ضناب سخنور صاحب اور جناب وارث صاحب آپ دونوں حضرات کا حوصلہ افزئی فرمانے کا بہت شکریہ ۔
 
Top