محمداحمد

لائبریرین
نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا
وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں

جون ایلیا
 

زیرک

محفلین
ہمارے گاؤں کے باہر ہے، شہر والی سڑک
وہاں بچھڑتی ہیں آنکھیں، بچھڑنے والوں کی
 

محمداحمد

لائبریرین
رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی
ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا

لیاقت علی عاصم
 

محمداحمد

لائبریرین
عزمؔ یہ شہر نہیں ہے نفسا نفسی کا صحرا ہے
یہاں نہ ڈھونڈو کسی مسافر کو ٹھیرانے والے

عزم بہزاد
 

محمداحمد

لائبریرین
کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے
جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں

خاکسار
 
Top