کیفی اعظمی: سومنات

فہد اشرف

محفلین
سومنات

بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے
ہم نے کچھ بت ابھی سینے میں سجا رکھے ہیں
اپنی یادوں میں بسا رکھے ہیں

دل پہ یہ سوچ کے پتھراؤ کرو دیوانو
کہ جہاں ہم نے
صنم اپنے چھپا رکّھے ہیں
وہیں
غزنی کے خدا رکّھے ہیں

بت جو ٹوٹے تو کسی طرح بنا لیں گے انہیں
ٹکڑے ٹکڑے سہی دامن میں اٹھا لیں گے انہیں
پھر سے اجڑے ہوئے سینے میں سجا لیں گے انہیں

گر خدا ٹوٹے گا ہم تو نہ بنا پائیں گے
اس کے بکھرے ہوئے ٹکڑے نہ اٹھا پائیں گے
تم اٹھا لو تو اٹھا لو شاید
تم بنا لو تو بنا لو شاید

تم بناؤ تو خدا
جانے بناؤ کیسا
اپنے جیسا ہی بنایا تو قیامت ہوگی
پیار ہوگا نہ زمانے میں محبت ہوگی
دشمنی ہوگی عداوت ہوگی
ہم سے اسکی نہ عبادت ہو گی

وحشتِ بت شکنی دیکھ کے حیران ہوں میں
بت پرستی میرا شیوہ ہے کہ انسان ہوں میں
اک نہ اک بت تو ہر اک دل میں چھپا ہوتا ہے
اس کے سو ناموں میں اک نام خدا ہوتا ہے

(کیفی اعظمی)
 
آخری تدوین:
Top