فرقان احمد
محفلین
عوام کے ہر مسائل پر نظراردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہوگا۔
لوح قلم، لوہے قلم
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہو گا۔
لوہے قلم
÷÷÷
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی!
عوام کے ہر مسائل پر نظراردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہوگا۔
لوح قلم، لوہے قلم
یقین کیا جاتا ہے کہ یہی ہوں گے!!!عدنان میاں! امید کی جا سکتی ہے کہ آپ اس کے بانی و چیف ایڈیٹر نہ ہوں گے۔
آواز پہچانے والاعوام کے ہر مسائل پر نظر
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہو گا۔
لوہے قلم
÷÷÷
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی!
اردو فوت، اردو فوت، اردو فوتاردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہوگا۔
لوح قلم، لوہے قلم
وارث بھائی 1946ء کی مناسبت سے گمان غالب ہے کہ یہ شاید صوتی فلم ہوگی یا محض تصویری۔ متحرک کا دور شاید کچھ بعد میں شروع ہوا ہو۔مولانا غلام رسول مہر کے صاحبزادے امجد سلیم علوی صاحب کی فیس بُک وال سے ایک فلم کا اشتہار جو روزنامہ انقلاب میں جولائی 1946ء میں چھپا تھا۔ اس میں فلم کو 'تصویر' کہا گیا ہے جو کہ پکچر کا لفظی ترجمہ ہے اور فلم سے زیادہ تشہیر اس میں موجود کلام کی گئی ہے۔ نہ کسی ہیروئن کی دلکش و دلفریب تصویر ہے اس میں نہ کوئی ہیرو ان ایکشن۔ سچ ہے، بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!
انڈیا میں 'بولتی' فلموں کا آغاز 1930ء کی دہائی میں ہوا تھا۔ پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' تھی تو جو 14 مارچ 1931ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اور اس کے بعد سینماؤں کے نام بھی "ٹالکیز" میں رکھے جاتے تھے یعنی جہاں بولتی ہوئی فلموں کی نمائش ہو۔ اس فلم کو دکھانے والے سینما کا نام بھی "ٹالکیز" پر مشتمل ہے۔وارث بھائی 1946ء کی مناسبت سے گمان غالب ہے کہ یہ شاید صوتی فلم ہوگی یا محض تصویری۔ متحرک کا دور شاید کچھ بعد میں شروع ہوا ہو۔
احسان دانش کی آپ بیتی میں ایسا کچھ پڑھا تھا۔ اگر آپ کو یاد ہو!
بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟انڈیا میں 'بولتی' فلموں کا آغاز 1930ء کی دہائی میں ہوا تھا۔ پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' تھی تو جو 14 مارچ 1931ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اور اس کے بعد سینماؤں کے نام بھی "ٹالکیز" میں رکھے جاتے تھے یعنی جہاں بولتی ہوئی فلموں کی نمائش ہو۔ اس فلم کو دکھانے والے سینما کا نام بھی "ٹالکیز" پر مشتمل ہے۔
متحرک فلمیں تو شروع ہی سے بن رہی تھیں، اسی وجہ سے ان کو "موویز" کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے لیکن اس وقت اداکاروں کی آواز کی ریکارڈنگ یا ڈبنگ اور چلانے کا ذریعہ نہیں تھا سو ان کو "خاموش" فلمیں کہا جاتا تھا جیسے چارلی چپلن کی مشہور زمانہ ابتدائی فلمیں کہ ان میں صرف حرکت ہے آواز نہیں۔ اس کے بعد "ٹالکیز" کا دور شروع ہوا یعنی متحرک فلم اور ساتھ میں آواز بھی یعنی جیسی اب ہوتی ہیں۔ دنیا میں پہلی بولتی ہوئی متحرک فلم 1927ء میں ریلیز ہوئی تھی۔بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟
بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟
متحرک فلمیں تو شروع ہی سے بن رہی تھیں، اسی وجہ سے ان کو "موویز" کہا جاتا تھا لیکن اس وقت اداکاروں کی آواز کی ریکارڈنگ یا ڈبنگ اور چلانے کا ذریعہ نہیں تھا سو ان کو "خاموش" فلمیں کہا جاتا تھا جیسے چارلی چپلن کی مشہور زمانہ ابتدائی فلمیں کہ ان میں صرف حرکت ہے آواز نہیں۔ اس کے بعد "ٹالکیز" کا دور شروع ہوا یعنی متحرک فلم اور ساتھ میں آواز بھی یعنی جیسی اب ہوتی ہیں۔ دنیا میں پہلی بولتی ہوئی متحرک فلم 1927ء میں ریلیز ہوئی تھی۔
اللہ اللہ کیسے بلند ہمت لوگ اس "گئی گذری" دنیا میں موجود ہیں۔