فرقان احمد

محفلین
اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہوگا۔
لوح قلم، لوہے قلم
screenshot_468.png
عوام کے ہر مسائل پر نظر
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہو گا۔
لوہے قلم
÷÷÷
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی! :)
 

یاز

محفلین
اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہوگا۔
لوح قلم، لوہے قلم
screenshot_468.png
اردو فوت، اردو فوت، اردو فوت
ویسے برسبیلِ تذکرہ! اس لڑی کی بناء اسی "لوہے قلم" اور "گاڈ آف اگے پت" والے اشتہاروں کی بدولت ہی پڑی تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مولانا غلام رسول مہر کے صاحبزادے امجد سلیم علوی صاحب کی فیس بُک وال سے ایک فلم کا اشتہار جو روزنامہ انقلاب میں جولائی 1946ء میں چھپا تھا۔ اس میں فلم کو 'تصویر' کہا گیا ہے جو کہ پکچر کا لفظی ترجمہ ہے اور فلم سے زیادہ تشہیر اس میں موجود کلام کی گئی ہے۔ نہ کسی ہیروئن کی دلکش و دلفریب تصویر ہے اس میں نہ کوئی ہیرو ان ایکشن۔ سچ ہے، بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے! :)

29388331_10216156739335728_6037057433426198528_n.jpg
 
مولانا غلام رسول مہر کے صاحبزادے امجد سلیم علوی صاحب کی فیس بُک وال سے ایک فلم کا اشتہار جو روزنامہ انقلاب میں جولائی 1946ء میں چھپا تھا۔ اس میں فلم کو 'تصویر' کہا گیا ہے جو کہ پکچر کا لفظی ترجمہ ہے اور فلم سے زیادہ تشہیر اس میں موجود کلام کی گئی ہے۔ نہ کسی ہیروئن کی دلکش و دلفریب تصویر ہے اس میں نہ کوئی ہیرو ان ایکشن۔ سچ ہے، بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے! :)

29388331_10216156739335728_6037057433426198528_n.jpg
وارث بھائی 1946ء کی مناسبت سے گمان غالب ہے کہ یہ شاید صوتی فلم ہوگی یا محض تصویری۔ متحرک کا دور شاید کچھ بعد میں شروع ہوا ہو۔
احسان دانش کی آپ بیتی میں ایسا کچھ پڑھا تھا۔ اگر آپ کو یاد ہو!
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی 1946ء کی مناسبت سے گمان غالب ہے کہ یہ شاید صوتی فلم ہوگی یا محض تصویری۔ متحرک کا دور شاید کچھ بعد میں شروع ہوا ہو۔
احسان دانش کی آپ بیتی میں ایسا کچھ پڑھا تھا۔ اگر آپ کو یاد ہو!
انڈیا میں 'بولتی' فلموں کا آغاز 1930ء کی دہائی میں ہوا تھا۔ پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' تھی تو جو 14 مارچ 1931ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اور اس کے بعد سینماؤں کے نام بھی "ٹالکیز" میں رکھے جاتے تھے یعنی جہاں بولتی ہوئی فلموں کی نمائش ہو۔ اس فلم کو دکھانے والے سینما کا نام بھی "ٹالکیز" پر مشتمل ہے۔
 
انڈیا میں 'بولتی' فلموں کا آغاز 1930ء کی دہائی میں ہوا تھا۔ پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' تھی تو جو 14 مارچ 1931ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ اور اس کے بعد سینماؤں کے نام بھی "ٹالکیز" میں رکھے جاتے تھے یعنی جہاں بولتی ہوئی فلموں کی نمائش ہو۔ اس فلم کو دکھانے والے سینما کا نام بھی "ٹالکیز" پر مشتمل ہے۔
بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟
متحرک فلمیں تو شروع ہی سے بن رہی تھیں، اسی وجہ سے ان کو "موویز" کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے لیکن اس وقت اداکاروں کی آواز کی ریکارڈنگ یا ڈبنگ اور چلانے کا ذریعہ نہیں تھا سو ان کو "خاموش" فلمیں کہا جاتا تھا جیسے چارلی چپلن کی مشہور زمانہ ابتدائی فلمیں کہ ان میں صرف حرکت ہے آواز نہیں۔ اس کے بعد "ٹالکیز" کا دور شروع ہوا یعنی متحرک فلم اور ساتھ میں آواز بھی یعنی جیسی اب ہوتی ہیں۔ دنیا میں پہلی بولتی ہوئی متحرک فلم 1927ء میں ریلیز ہوئی تھی۔
 
بولتی مطلب صوتی؟ (آڈیو؟) یا متحرک؟
متحرک فلمیں تو شروع ہی سے بن رہی تھیں، اسی وجہ سے ان کو "موویز" کہا جاتا تھا لیکن اس وقت اداکاروں کی آواز کی ریکارڈنگ یا ڈبنگ اور چلانے کا ذریعہ نہیں تھا سو ان کو "خاموش" فلمیں کہا جاتا تھا جیسے چارلی چپلن کی مشہور زمانہ ابتدائی فلمیں کہ ان میں صرف حرکت ہے آواز نہیں۔ اس کے بعد "ٹالکیز" کا دور شروع ہوا یعنی متحرک فلم اور ساتھ میں آواز بھی یعنی جیسی اب ہوتی ہیں۔ دنیا میں پہلی بولتی ہوئی متحرک فلم 1927ء میں ریلیز ہوئی تھی۔

1896 میں پہلی متحرک فلم کی نمائش ہو چکی تھی اور اس کے دو تین سال بعد فلم بننا بھی شروع ہو گئی۔
 
Top