کیا زندگی ہے فخرِ زمانہ - حرماں خیر آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(حرماں خیر آبادی)
کیا زندگی ہے فخرِ زمانہ
دل عاشقانہ، جی والہانہ
پوچھو نہ ربطِ حسن و محبت
کچھ سب پہ ظاہر، کچھ غائبانہ
یاد آرہے ہیں اک ایک کر کے
پچھلی محبت، اگلا زمانہ
دیکھوتو دو ہیں، سمجھو تو یکساں
اُن کی کہانی، اپنا فسانہ
دل کو مٹا دے یا حسرتوں کو
سمجھوں گا تو نے بخشا خزانہ
آنکھوں سے دل تک آتا ہے کوئی
گہہ خاص ہو کر ، گہہ عامیانہ
پھر سن رہا ہوں سونی فضا میں
دلچسپ نغمے، دلکش ترانہ
دل ہے ، کہ مثلِ سیماب لرزاں
اُن کی نظر تھی، یا تازیانہ
کیا بات حرماں تیرے سخن کی
جو بات لکھی، سو شاعرانہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل شریکِ محفل کرنے کا شکریہ کاشفی صاحب۔ اس شعر میں شاید "کر" کی بجائے "کہ" ہونا چاہیے۔
آنکھوں سے دل تک آتا ہے کوئی
گہہ خاص ہو کر ، گہہ عامیانہ

 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب اور فاتح صاحب۔۔آپ دنوں کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔

سخنور صاحب ! شعر ایسے ہی ہے۔۔۔
آنکھوں سے دل تک آتا ہے کوئی
گہہ خاص ہو کر ، گہہ عامیانہ
 
Top