کیا روشنیِ حُسن صبیح انجمن میں ہے - پنڈت بشن نرائن در، متخلص بہ ابر

کاشفی

محفلین
کلامِ ابر
(پنڈت بشن نرائن در، متخلص بہ ابر)

کیا روشنیِ حُسن صبیح انجمن میں ہے
فانوس میں ہے شمع کہ تن پیرہن میں ہے

بھڑکاتی ہے جنوں کو گل و لالہ کی بہار
اک آگ سی لگی ہوئی سارے چمن میں ہے

پُرزے سمجھ کے جامہء تن کے اُڑا جنوں
وہ جامہ زیب بھی تو اسی پیرہن میں ہے

سوکھے شجر ہرے جو ہوئے پھرتو کیا ہوا
ناسورِ نو ہمارے بھی زخمِ کہن میں ہے

بزمِ خیال یار میں غیروں کا کیا گزر
خلوت جو چاہئے وہ اسی انجمن میں ہے

تقدیر ریگ شیشہء ساعت ملی مجھے
کلفت سفر کی رات دن اپنے وطن میں ہے

بلبل کی خوشنوائی کا باعث ہے عشق گل
دل میں جو درد ہے تو مزہ بھی سخن میں ہے

رنگِ خزاں بھی جس کا ہے رشکِ بہار ابر
وہ کشت زعفران کی ہمارے وطن میں ہے

PanditBashanNarainDar.jpg
 
Top