کیا حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہیں؟ مفتی منیب الرحمن کی رائے

arifkarim

معطل
جہالت کی یہ بھی ایک قسم ہے کہ سائنس کے ظنی نظریات کو پہلے انسان کے ثبوت کے طور سے پیش کیا جائے لیکن ان جہالت پھیلانے والوں کو یہ بات شاید معلوم نہیں کہ عموما سائنسی نظریات حتمی نہیں ہوتے بلکہ مذید جستجو اور تحقیق سے یہ نظریات بدل جایا کرتے ہیں مثلا ایک وقت میں سائنس کہتی تھی کہ " کسی مادہ کا چھوٹے سے چھوٹا ذرا ایٹم کہلاتا ہے اور ایٹم ناقابل تقسیم ہوتا ہے "لیکن بعد میں آنے والوں نے ایٹم کے ناقابل تقسیم ہونے کو ہوا میں اڑا دیا اور ایسے ایسے گل کھلائے کہ آج بھی ناگاساکی اور ہیروشیما کی سرزمین ان کھلائے گئے گلوں سے مہک رہی ہے (n)(n)
سائنس کے مثبت گُل جیسے بجلی، انٹرنیٹ، کمپیوٹرز، موبائل فونز جن کے بغیر آپکا پراپیگنڈہ ایک علاقہ سے باہر نہ جا سکتا تھا، آج پوری دنیا میں پھیل کر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
 

Saif ullah

محفلین
تحقیق سے کام لیتے ھیں ' حضرت خضر علیہ السلام ایک مشہور نیک بندے ہیں ، ان کا واقعہ تفصیل سے قرآن میں آیا ھے،

اگر وہ فوت ہو چکے ؟

تو ان کی تربت ، مزار کہاں پر ہے ؟؟
 

حسیب

محفلین
تحقیق سے کام لیتے ھیں ' حضرت خضر علیہ السلام ایک مشہور نیک بندے ہیں ، ان کا واقعہ تفصیل سے قرآن میں آیا ھے،

اگر وہ فوت ہو چکے ؟

تو ان کی تربت ، مزار کہاں پر ہے ؟؟
تربت مطلب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کیا آج تک جتنے بھی مشہور نیک بندے گزرے ہیں سب کے مزار وغیرہ کے بارے میں معلوم ہے؟؟؟
 

محمداحمد

لائبریرین
باقی جہاں تک انبیاء کے معجزات کا سوال ہے تو ان کے بارہ میں ہمیں زیادہ نہیں معلوم ہوا کہ فلاں معجزہ کیسے رونما ہوا، کیوں ہوا اور کب تک ہوتا رہا ۔ مثال کے طور پر چاند کے حقیقت میں دو ٹکڑے ہونے اور دوبارہ جڑ جانے کا کوئی اثبوت چاند کی سطح پر تحقیق سے ثابت نہیں ہوا۔

لگتا کچھ یوں ہے کہ آپ کا ایمان قران پر نہیں بلکہ سائنس پر ہے۔

جن لوگوں کا قران پر ایمان ہوتا ہے اُنہیں اس بات کے ماننے کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے کہ مومن تو وہی ہے جو غیب کی باتوں( یعنی چھپی ہوئی باتوں) پر ایمان لاتا ہے۔ مسلمانوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں کہا کہ اللہ موجود ہے تو اس کا سائنسی ثبوت فراہم کیجے۔ نہ ہی انہوں نے فرشتوں، جنت جہنم جیسی چیزوں کو سائنس یا کسی اور کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت سمجھی۔

اُنہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سُنی اور اس پر ایمان لے آئے کہ اس دنیا میں ایمان لانے کی یہی شرط ہے ورنہ اللہ کے لئے کیا مشکل ہے کہ اپنی قدرت کے جلوے دکھاتا اور سارا عالمِ انسانی سجدے میں گرجاتا۔

لیکن اللہ نے ایسا نہیں کیا بلکہ انسان کو اختیار دیا اور کہا کہ ہماری نشانیاں دیکھ کر ہمیں پہچانو۔ اور کائنات کے بارے میں غور کرو۔ اپنے بارے میں غور کرو اور پھر سوچو کہ کون ہے جو اس سب نظام کا بنانے والا ہے۔

اگر چاند پر 'شق القمر' کے کچھ آثار نظر نہیں آتے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم قران کی آیت کا انکار کردیں گے اور قران کی اس بات کو معاذ اللہ لایعنی قرار دیں گے۔

اللہ رب العزت مجھے، آپ کو اور تمام شرکائے گفتگو کو ہدایت کی روشنی عطا فرمائے۔ آمین
 

Saif ullah

محفلین
تربت مطلب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کیا آج تک جتنے بھی مشہور نیک بندے گزرے ہیں سب کے مزار وغیرہ کے بارے میں معلوم ہے؟؟؟
تربت مطلب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کیا آج تک جتنے بھی مشہور نیک بندے گزرے ہیں سب کے مزار وغیرہ کے بارے میں معلوم ہے؟؟؟

حضرت خضر علیہ السلام قرآن پاک کی وجہ سے ہمیشہ مشہور رہیں گے ، قرآن پاک ہر فرد نے پڑھنا ہی ہے ، تو وہ
حضرت خضر علیہ السلام کو بھی پڑہیں گے، جن کا ذکر قرآن میں ھے وہ زیادہ مشہور ہیں بہ نسبت دیگر ، تو ان کی قبر مبارک تو ہو گی نا ؟ ان کا مزار مبارک کہاں پر ہے ؟؟

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ تفصیل سے قرآن میں آیا ھے،
 

Saif ullah

محفلین
حضرت خضر علیہ السلام قرآن پاک کی وجہ سے ہمیشہ مشہور رہیں گے ، قرآن پاک ہر فرد نے پڑھنا ہی ہے ، تو وہ
حضرت خضر علیہ السلام کو بھی پڑہیں گے، جن کا ذکر قرآن میں ھے وہ زیادہ مشہور ہیں بہ نسبت دیگر ، تو ان کی قبر مبارک تو ہو گی نا ؟ ان کا مزار مبارک کہاں پر ہے ؟؟

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام
کا واقعہ تفصیل سے قرآن میں آیا ھے،
 

حسیب

محفلین
حضرت خضر علیہ السلام قرآن پاک کی وجہ سے ہمیشہ مشہور رہیں گے ، قرآن پاک ہر فرد نے پڑھنا ہی ہے ، تو وہ
حضرت خضر علیہ السلام کو بھی پڑہیں گے، جن کا ذکر قرآن میں ھے وہ زیادہ مشہور ہیں بہ نسبت دیگر ، تو ان کی قبر مبارک تو ہو گی نا ؟ ان کا مزار مبارک کہاں پر ہے ؟؟
لگتا ہے آپ میری بات نہیں سمجھے
حضرت آدمؑ کا ذکر قرآن میں ہے، حضرت آدمؑ کے بیٹوں ہابیل اور قابیل کا قرآن میں ذکر ہے۔ حضرت نوحؑ کا قرآن میں ذکر ہے اسی طرح حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسماعیلؑ، حضرت اسحاقؑ، حضرت یوسفؑ، حضرت یعقوبؑ اور اسی طرح بہت سے انبیاءؑ کا قرآن میں ذکر ہے۔ مشہور بادشاہ ذوالقرنین اور طالوت کا قرآن میں ذکر ہے اب جو بھی قرآن پڑھے گا وہ ان سب کے بارے میں پڑھے گا تو ان سب کی قبر تو ہو گی ناں تو پھر بتائیں کہ ان سب کا مزار کہاں ہے؟؟؟
 

Saif ullah

محفلین
لگتا ہے آپ میری بات نہیں سمجھے
حضرت آدمؑ کا ذکر قرآن میں ہے، حضرت آدمؑ کے بیٹوں ہابیل اور قابیل کا قرآن میں ذکر ہے۔ حضرت نوحؑ کا قرآن میں ذکر ہے اسی طرح حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسماعیلؑ، حضرت اسحاقؑ، حضرت یوسفؑ، حضرت یعقوبؑ اور اسی طرح بہت سے انبیاءؑ کا قرآن میں ذکر ہے۔ مشہور بادشاہ ذوالقرنین اور طالوت کا قرآن میں ذکر ہے اب جو بھی قرآن پڑھے گا وہ ان سب کے بارے میں پڑھے گا تو ان سب کی قبر تو ہو گی ناں تو پھر بتائیں کہ ان سب کا مزار کہاں ہے؟؟؟
Tomb of Habil شام میں ۔
http://www.islamiclandmarks.com/syria/tomb-of-habil
Tomb of Prophet Ebrahim (upon him be peace)کنعنان میں۔
http://www.islamiclandmarks.com/palestine-other/tomb-of-ebrahim-as
Tomb of Prophet Ishaq (upon him be peace) کنعنان میں۔
http://www.islamiclandmarks.com/palestine-other/tomb-of-ishaq-as
 

Saif ullah

محفلین
لگتا ہے آپ میری بات نہیں سمجھے
حضرت آدمؑ کا ذکر قرآن میں ہے، حضرت آدمؑ کے بیٹوں ہابیل اور قابیل کا قرآن میں ذکر ہے۔ حضرت نوحؑ کا قرآن میں ذکر ہے اسی طرح حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسماعیلؑ، حضرت اسحاقؑ، حضرت یوسفؑ، حضرت یعقوبؑ اور اسی طرح بہت سے انبیاءؑ کا قرآن میں ذکر ہے۔ مشہور بادشاہ ذوالقرنین اور طالوت کا قرآن میں ذکر ہے اب جو بھی قرآن پڑھے گا وہ ان سب کے بارے میں پڑھے گا تو ان سب کی قبر تو ہو گی ناں تو پھر بتائیں کہ ان سب کا مزار کہاں ہے؟؟؟
تمام انبیاء اور جن کا ذکر قرآن میں ہے ان کے مزارات اس لنک پہ دیکھو ، http://theislamonline.com/2013/11/graves-of-prophets-of-allah-prophets-graves/
کچھ اپنا علم اور مطالعہ بھی بڑھاوُ ، قصص ال انبیاء کتاب پڑھو ، جس پیغمبر کا بھی قصہ ھو گا ، اس کے مزار کا بھی بتایا ہوا ھے ،

تاریخ طبری
تاریخ ابن خلدون
ضرور پڑھو ، اس میں تمام انبیاء ، بزرگ ، کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہوا ھے ، آدم ع،س سے لے کر مورخ کے اپنے دور تک مکمل تاریخ ، روایات کے ساتھ،
 
حضرت خضر علیہ االسلام کے اب تک زندہ ہونے کے بارے میں کیا دلائل ہیں۔
ایسا کسی اور نبی کے متعلق کیوں عقیدہ نہیں رکھا جاتا ہی صرف ان کی ذات کے ساتھ خاص کیوں ہوا ہے۔
کیا حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہیں؟ مفتی منیب الرحمن کی رائے
fng2va.jpg

حوالہ : تفہیم المسائل
 

Saif ullah

محفلین
خضر راہ
ساحل دریا پہ میں اک رات تھا محو نظر
گوشہ دل میں چھپائے اک جہان اضطراب
شب سکوت افزا، ہوا آسودہ، دریا نرم سیر
تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصویر آب
جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار
موج مضطر تھی کہیں گہرائیوں میں مست خواب
رات کے افسوں سے طائر آشیانوں میں اسیر
انجم کم ضو گرفتار طلسم ماہتاب
دیکھتا کیا ہوں کہ وہ پیک جہاں پیما خضر
جس کی پیری میں ہے مانند سحر رنگ شباب

کہہ رہا ہے مجھ سے، اے جویائے اسرار ازل!
چشم دل وا ہو تو ہے تقدیر عالم بے حجاب
دل میں یہ سن کر بپا ہنگامہ محشر ہوا
میں شہید جستجو تھا، یوں سخن گستر ہوا
اے تری چشم جہاں بیں پر وہ طوفاں آشکار
جن کے ہنگامے ابھی دریا میں سوتے ہیں خموش
'کشتی مسکین، و 'جان پاک' و 'دیوار یتیم،
علم موسی بھی ہے تیرے سامنے حیرت فروش
چھوڑ کر آبادیاں رہتا ہے تو صحرا نورد
زندگی تیری ہے بے روز و شب و فردا دوش
زندگی کا راز کیا ہے، سلطنت کیا چیز ہے
اور یہ سرمایہ و محنت میں ہے کیسا خروش
ہو رہا ہے ایشیا کا خرقہ دیرینہ چاک
نوجواں اقوام نو دولت کے ہیں پیرایہ پوش
گرچہ اسکندر رہا محروم آب زندگی
فطرت اسکندری اب تک ہے گرم نائونوش
بیچتا ہے ہاشمی ناموس دین مصطفی
خاک و خوں میں مل رہا ہے ترکمان سخت کوش
آگ ہے، اولاد ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
!

جواب خضر


صحرا نوردی


کیوں تعجب ہے مری صحرا نوردی پر تجھے
یہ تگا پوئے دمادم زندگی کی ہے دلیل
اے رہین خانہ تو نے وہ سماں دیکھا نہیں
گونجتی ہے جب فضائے دشت میں بانگ رحیل
ریت کے ٹیلے پہ وہ آہو کا بے پروا خرام
وہ حضر بے برگ و ساماں، وہ سفر بے سنگ و میل

وہ نمود اختر سیماب پا ہنگام صبح
یا نمایاں بام گردوں سے جبین جبرئیل
وہ سکوت شام صحرا میں غروب آفتاب
جس سے روشن تر ہوئی چشم جہاں بین خلیل
اور وہ پانی کے چشمے پر مقام کارواں
اہل ایماں جس طرح جنت میں گرد سلسبیل
تازہ ویرانے کی سودائے محبت کو تلاش
اور آبادی میں تو زنجیری کشت و نخیل
پختہ تر ہے گردش پہیم سے جام زندگی
ہے یہی اے بے خبر راز دوام زندگی

شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
کتاب کا نام : بانگ درا
 

arifkarim

معطل
لگتا کچھ یوں ہے کہ آپ کا ایمان قران پر نہیں بلکہ سائنس پر ہے۔
سائنس کوئی مذہب یا دین نہیں ہے جس پر ’’ایمان‘‘ لانا مقصود ہو۔ سائنس مظاہر، مشاہدہ، معائنہ، تجربات سے حاصل ہونے علوم کا نام ہے۔ یہ آنکھیں بند کر کے اور بغیر کسی دلیل کے ایمان لانے والوں کے بس کی بات نہیں۔

لیکن اللہ نے ایسا نہیں کیا بلکہ انسان کو اختیار دیا اور کہا کہ ہماری نشانیاں دیکھ کر ہمیں پہچانو۔ اور کائنات کے بارے میں غور کرو۔ اپنے بارے میں غور کرو اور پھر سوچو کہ کون ہے جو اس سب نظام کا بنانے والا ہے۔
کائنات کے بارہ میں غور کیا صرف زمین پر بیٹھ کر کرنا ہے؟ سائنسدان چاند چھوڑ نظام شمسی کے دور دراز سیاروں جیسے پلوٹو تک گھوم پھر کے آچکے ہیں۔ اور چاند پر بھیجے گئے روبوٹس ہی کی مدد سے یہ معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کبھی بھی دو ٹکڑے ہو کر واپس نہیں جڑا۔ چاند کی جسامت دیگر سیاروں کے چاندوں جیسی ہی ہے۔

اگر چاند پر 'شق القمر' کے کچھ آثار نظر نہیں آتے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم قران کی آیت کا انکار کردیں گے اور قران کی اس بات کو معاذ اللہ لایعنی قرار دیں گے۔
اگر غور و فکر یعنی ظاہری اثرار ہی نظر نہیں آرہے تو پھر ایمان کی بنیاد کا کیا جواز بنتا ہے؟ کیا ایمان کیلئے ضروری نہیں کہ غور و فکر کیساتھ اسکا ملاپ بھی ہو؟ اندھا ایمان تو کسی چڑیا کا نام نہیں۔

جن لوگوں کا قران پر ایمان ہوتا ہے اُنہیں اس بات کے ماننے کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے کہ مومن تو وہی ہے جو غیب کی باتوں( یعنی چھپی ہوئی باتوں) پر ایمان لاتا ہے۔ مسلمانوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں کہا کہ اللہ موجود ہے تو اس کا سائنسی ثبوت فراہم کیجے۔ نہ ہی انہوں نے فرشتوں، جنت جہنم جیسی چیزوں کو سائنس یا کسی اور کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت سمجھی۔
خدا کا وجود مادی نہیں یوں یہ سائنس کے دائرہ سے باہر ہے۔ یہی حال بعد الموت انسانی حالتوں کا ہے۔ یہاں پر آپ ایمانیات سے کام لے سکتے ہیں کہ یہ بھی مادی نہیں بلکہ روحانی دنیا سے متعلق ہے۔ سائنس کا دائرہ مادی دنیا تک محدود ہے اور اگر دین و مذہب مادی دنیا کے بارہ میں ایسے دعوے کریگا جسکی سائنسی علوم تصدیق نہ کر سکیں تو یوں یہ دعویٰ غلط ثابت ہوگا۔

نہیں مہدی زندہ نہیں ہیں۔ بلکہ ان کی پیدائش ہوگی جب اللہ نے چاہا۔
شیعہ مسلک کے نزدیک مہدی کبھی فوت نہیں ہوئے بلکہ بارہویں امام کی صورت میں نازل ہوں گے۔

میرے خیال میں یہ اہل تشیع کا عقیدہ ہے۔ اہل سنت کے نزدیک تو ابھی ان کا ظہور نہیں ہوا
بس دیکھ لیں۔ اگر کبھی مہدی کا ظہور ہو بھی گیا تو تمام اسلامی فرقے اور مسلک اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر بیٹھ جائیں گے اور میں نہ مانوں کی گردان شروع ہو جائے گی۔ جیسا کہ ابتک کے ظہور ہونے والے مہدیوں ، مسیحیوں اور انکے ماننے والوں کیساتھ ہو رہا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر چاند پر 'شق القمر' کے کچھ آثار نظر نہیں آتے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم قران کی آیت کا انکار کردیں گے اور قران کی اس بات کو معاذ اللہ لایعنی قرار دیں گے۔
اگر غور و فکر یعنی ظاہری اثرار ہی نظر نہیں آرہے تو پھر ایمان کی بنیاد کا کیا جواز بنتا ہے؟ کیا ایمان کیلئے ضروری نہیں کہ غور و فکر کیساتھ اسکا ملاپ بھی ہو؟ اندھا ایمان تو کسی چڑیا کا نام نہیں۔

اسلام کب کہتا ہے کہ چاند پر غور کرو کہ وہ شق القمر کے کےباعث دو لخت نظر آتا ہے۔

معجزے نبی کے ذریعے اللہ کی قدرت کا اظہار ہی ہوا کرتے ہیں تو کیا اللہ اس بات پر قادر نہیں کہ وہ چاند کے ایک بار شق ہونے کے بعد اُسے پھر سے بالکل ویسا ہی بنا (جوڑ) دے جیسا وہ پہلے تھا۔

لیکن بے جا عقلیت پسندی کے باعث سامنے کی باتیں نظر نہیں آتیں اور انسان اپنی محدود عقل کی کسوٹی پر قران کا انکار کر بیٹھتا ہےاور پھر کہتا ہےکہ :

سائنس کوئی مذہب یا دین نہیں ہے جس پر ’’ایمان‘‘ لانا مقصود ہو۔ سائنس مظاہر، مشاہدہ، معائنہ، تجربات سے حاصل ہونے علوم کا نام ہے۔ یہ آنکھیں بند کر کے اور بغیر کسی دلیل کے ایمان لانے والوں کے بس کی بات نہیں۔
 
Top