کیا ارواح کو اپنی عبادت کا ثواب بخشنا جائز ہے؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
پچھلے لوگوں کے بخشش کی بات پہلے بھی ہوچکی ہے کہ ایسی دعا کرنا درست ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی اللہ کی طرف سے ظلم کرنے والوں کے بارے میں کیا فرمایا یہ بھی لکھا جاچکا ہے۔ تمام روایات صرف اور صرف اللہ کے بیان کردہ اصول کے مطابق ہی اچھی لگتی ہیں۔ صرف روایات اور فتاوی لوگوں کے رسم و رواج کی نشاندہی تو کرتے ہیں لیکن اللہ کے حکم کی نہیں۔

[ayah]2:256 [/ayah] [arabic]لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ [/arabic] دین میں کوئی زبردستی نہیں، (اختصار کی وجہ سے نصف آیت کی معذرت باقی پڑھ لیجے لنک حاضر ہے)
اس لئے جو کچھ بھی آپ کیجئے جو کہ اسلام کی بنیادی روح یعنی سلامتی کے نفاذ سے نا ٹکراتا ہو تو وہ آپ کے اپنے عقائد و نظریات ہیں۔ آپ کے اپنے اعمال ہیں۔ اور مسلم معاشرہ میں اس کی وجہ سے سختی نہیں بلکہ نرمی اور آسانی اور لچک ہے۔ مسلم معاشرہ میں بنیاد پرستی اور نظریاتی اختلاف کی سزا موت نہیں ۔ تو اگر کوئی ایسا سمجھتا یا کرتا رہے تو جب تک اجتماعی امن و سلامتی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، لوگ گوارا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن گوارا کرنے سے ایک سخت اصول کی تعمیر نہیں کی جاسکتی۔

ان بیانات سے بخشش کی دعا کرنا تو ثابت ہے لیکن اپنے اعمال کا ثواب دوسروں کو پہنچے یہ نہیں ثابت ہے۔ ایک شخص‌تمام عمر گناہ اور ظلم کرتا رہا۔ اس کے پاس موقع تھا کہ وہ درستگی کرلیتا۔ اب مر گیا ، اس کی اولاد نے اس کے لئے 50 ملا بلائے جنہوں نے 50 قرآن پڑھ کر بخشوا دیا، چلو چھٹی ہوئی۔ ایسا کیسے ممکن ہے ، نہ عقل تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی وعدہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ تمہاری اولاد تمہارے گناہ اپنے اعمال و ثواب سے بخشوا سکتی ہے۔ اللہ تعالی نے واضح فرما دیا ہے کہ وہ رسولوں سے کیا ہوا اپنا وعدہ نہیں توڑیں‌گے۔ آپ ذرا پیچھ جاکر پورا دھاگہ پڑھ لیجئے۔

دوبارہ عرض ہے کہ بخشش کی دعا کرنا ایک سے زائید آیات سے ثابت ہے۔ لیکن کسی کے اعمال بد کو کو قران پڑھ کر ثواب کی ترسیل سے مٹانے کی آیات پر اب تک میری نظر نہیں رکی۔ اگرکوئی صاحب عنایت فرمائیں تو بہت نوازش ہوگی۔ اور یہ عقدہ بھی حل ہو جائے گا۔ ورنہ تو یہ لگتا ہے کہ بخشش کی دعا کو کھینچ تان کر اتنا پھیلا دیا گیا ہے کہ وہ گناہوں کو بعد والوں کے اعمال کے ثواب سے مٹانے کا نظریہ بن گئی ہیں۔

ایک عرض‌اور۔
میں کسی شخص کی ذاتی مخالفت نہیں کرتا۔ باذوق سے میری بہت بحث ہوتی ہے۔ اور وہ مجھ پر اور میں ان پر تنقید کرتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ درست آیات پیش کرتے ہیں تو اس اصول کی تائید میرا فرض ہے۔ اس لئے کہ یہ ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ آپ ان کی پیش کردہ آیات بھی دیکھ لیجئے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی دیکھ لیجئے۔ محسن کی پیش کردہ آیات بھی دیکھ لیجئے، ان سب آیات سے واضح ہے کہ ہمارے اعمال اور ہمارا ثواب۔


والسلام
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]قبلہ آپ کے دلائل کو تسلیم کرنے کے بعد مذکورہ عمل ::
پھرتو نمازِ جنازہ بھی نہ پڑھی جائے ۔۔۔ کیا پتہ اللہ قبول کرے گا یا نہیں۔۔ یعنی اس کے حق میں دعا قبول ہوگی یا نہیں۔۔
کوئی گنہگار بندہ مر جائے ،، تو لاش اٹھاکر باہر پھینک دی جائے ۔۔۔ کہ اس کی مغفرت کی دعا فضول ہے۔۔۔
حضورِ والا بڑے بڑے فاسق و فاجر بھی گزرے جن کی مغفرت کی دعا کی گئی ۔۔۔ اور بشارت بھی دی گئی کہ یہ پاک ہوا۔۔
[/FONT]
 

رضا

معطل
جو ایصال ثواب نہیں کرتے یا اس کو نہیں مانتے اس میں ان کا کیا قصور؟؟؟یہ تو ان کی قسمت میں ہی نہيں۔
وہ مثل مشہور ہے نا!کہ
مرگئے مردود نہ فاتحہ نہ درود
عقلمنداں را اشارہ کافی است۔۔۔۔
میں ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔
مسلمان کے پاس جو اس کا مال ہے۔وہ خود مختار ہے۔
جیسے محسن بھائی اپنا سارا مال میرے نام کردیں۔بینک اکاؤنٹ،جائیداد وغیرہ میرے نام ٹرانسفر کردیں۔تو کیا خیال ہے وہ مجھے پہنچے گا کہ نہیں؟؟؟
محسن بھائی! اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں پہنچتا تو ٹرانسفر کرکے چیک کرلیں۔آپ کو تسلی ہوجائے گی۔:)
تو اسی طرح مسلمان جو نیک عمل کرتا ہے۔تو جیسے جیسے اس کے نیک عمل بڑھتے جائیں گے۔اس کا آخرت کا بینک بیلنس بھی بڑھتا جائے گا۔
یعنی ثواب ہی اصل میں آخرت کی کمائی اور مال ہے۔بندہ اپنے مال میں خود مختار ہے۔جس کو چاہے دے دے۔ہاں یہ تو مزيد کرم بالائے کرم ہے کہ اس کا ثواب کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے۔
یعنی دنیا میں اپنا مال کسی کے نام کروائے گا۔تو بظاہر مال کم ہوجاتا ہے لیکن آخرت میں ثواب(مال)بڑھتا ہے۔
 

رضا

معطل
ZQAHBAES_NI_050.jpg

ZQAHBAES_NI_051.jpg

ZQAHBAES_NI_052.jpg

ZQAHBAES_NI_053.jpg

ZQAHBAES_NI_054.jpg

مزید مطالعہ کیلئے۔۔۔۔ زیارت قبور، حیات برزخ اور ایصال ثواب
 
ارشاد ربانی ہے

ان اللہ مع الصابرین

یہ آیت صبر کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ ورنہ میرے سمجھ میں نہیں آتا کہ لوگ بیہودگی پر کیوں اتر آتے ہیں۔ جہالت کی انتہا ہے مذہبی بحث و استدلال کی تمیز نہ ہوتے ہوئے بھی آزادئی رائے کے نام پر کس قدر غلاظت بک جاتے ہیں۔

موضوع سے بھٹکنا (یا موضوع کو بھٹکانا)
منطقی توڑ مروڑ اور لفظوں سے کھلواڑ
گالم گلوچ
بیہودہ فقرے بازی
شخصی اور مسلکی طنز و تشنیع
اپنے عقائد کو ہی حرف آخر مان کر مقابل کو منوانے کی کوشش (یہ سوچے بغیر کہ مقابل بھی اپنے دعوں میں اتنا ہی راسخ ہے)
اس حقیقت سے نظریں چرانا کہ غلط بات کسی طور مقابل پر ثابت کر لی (تھوپ لی) جائے تو بھی حق حق ہی ہوگا

یہ بحث برائے فساد کے طریقے تو ہو سکتے ہیں حق کی تلاش کے نہیں۔

میرا اشارہ کسی خاص شخصیت کی جانب نہیں ہے بلکہ ایک عمومی بات کہی ہے۔

شاید کہ کسی دل میں اتر جائے میری بات۔
 

سارا

محفلین
یہاں تو مختلف آرا سامنے آرہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔اگر میں اسی قسم کے ایک سوال کو آگے بڑھاوں تو۔۔۔۔۔۔۔

جو قرآن شریف کی ہم تلاوت کرتے ہیں جب قرآن کا ختم مکمل ہو جوئے تو اس کا ثواب کسی قریبی عزیز کو پہنچایا جا سکتا ہے۔۔۔؟جبکہ یہ بات تہہ ہے کہ کسی کو بھی کیسی قسم کا ثواب پہنچانے سے ہمارے ثواب میں کوئی کمی نہیں‌ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے میں نے کسی سے یہ سوال پی ایم میں‌کیا تو مجھے جواب میلا کہ"جو کام حضور پاک (ص) نے خود نہیں‌کیا وہ کوئی اور کیسے کر سکتا ہے یعنی نبی کریم ص نے قران پڑھ کے کسی کو ثواب نہیں‌پہنچایا۔۔۔۔۔۔۔۔ مہربانی کر کے رہنمائی کریں۔۔۔۔۔۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ان کی بیوی اور اولاد کی اموات ہوئی۔۔صحابہ کرام شہید ہوئے اگر قرآن خوانی کروائی ہوتی تو اس کا ثبوت ضرور ملتا۔۔جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا وہ ہم کیسے کر سکتے ہیں؟
 

سارا

محفلین
آپ اپنے کسی مرحوم عزیز کو قرآن پڑھ کر ثواب بخشنا چاہتے ہیں، ضرور بخشیں، اس کا ثواب انشاء اللہ ضرور پہنچے گا۔

شمشاد بھائی مجھے قرآن پڑھ کے بخشنے کا ثبوت کہیں سے نہیں ملا۔۔اگر آپ کے پاس کوئی حدیث ہو تو ضرور شئیر کیجئے گا جزاک اللہ خیرا۔۔۔
 

سارا

محفلین
مجھے تو یہ عام سا سوال بہت الجھتا ہوا لگ رہا ہے۔۔۔۔۔تو کیا ہم اپنے والدین کو کوئی ثواب نہیں‌پہنچا سکتے۔۔۔۔۔۔۔؟یہ جو ہم سنتے ہیں‌کیسی کی قبرپے جا کے قرآن خوانی کی گئی،قل پے قرآن‌خوانی ہوئی یا کسی کے چہلم میں تو کیا یہ سب لوگ یعنی پوری مسلمان امت ہی ایک ایسا عمل کر رہی ہے جس کی کوئی تاریخ نہیں‌ہے کیوں کہ یہ قرآن‌خوانی والا کام تو تقریبا سب ہی کرتے ہیں۔۔۔ایک حرف پڑھنے کی 10 نیکیاں ہیں‌تو جب پورا قرآں ختم کیا جائے گا تو کڑورں نیکاں‌میلیتی ہیں انسان کو پھر کیا انسان وہ ثواب کسی عزیز کو اس کے انتقال کے بعد نہیں‌پہنچا سکتا۔۔۔جب کہ ڈھائی سپارے (ثواب )جب کوئی مرتا ہے تو زادراہ کے لیے بھی ساتھ کیے جاتے ہیں۔۔اس کے علاوہ میں‌نے ایک جگہ پڑھا کی نبی کریم (ص) نے خاص تاقید کی کہ جب اپ میں‌نے سے کسی کا عزیز انتال کر جائے تو اپ کو چاہیے کہ اس کو دفن کرنے کے بعد اس کی قبر سے فوران نا رخصت ہو جاو بلکہ کچھ دیر ٹھر کے وہاں‌قبر کے سرہانے سورہ یاسین پڑھو۔۔۔۔۔۔۔۔ تاکہ منکر نکیر آسان سوالات کریں میت سے۔“پھر ایک جگہ ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سورہ بقرہ کی چند آیات ان میں سے کچھ قبر کے سرہانے اور کچھ پاؤ کی طرف کھڑے ہو کے پڑھنا بھی بہترین ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اب جب سورہ یاسین پڑھنے کو کہا گیا تو وہ بھی تو قرآن کا حصہ ہی ہے نا۔۔۔۔۔مجھے تو کویہ واضع جواب نہیں ملا میرے سوال کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے ساری غلطی ہی اس سننے سے ہوئی ہے میرے خیال میں۔۔۔اگر کوئی تفصیل میں جانا چاہے تو تب ہی پتا چلتا ہے کہ اس کا کوئی وجود دین میں ہے یا نہیں۔۔۔ ہم ایک کپڑوں کا جوڑا خریدتے وقت 10 دکانیں گھومتے ہیں۔۔لیکن دین کے معاملے میں تفصیل میں نہیں جاتے بس جہاں سے سن لو سچ سمجھ کر عمل کر دیتے ہیں۔۔
سورہ یاسین پڑھنے والی روایت کی بھی کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی ڈھائی سپارے میت کے ساتھ زادہ راہ کرنے کے متعلق بھی کسی صحیح حدیث سے ثبوت ملتا ہے۔۔۔آپ اس کی تفصیل ضرور پتا کریں کہ کہاں سے آپ نے پڑھا اور کسی صحیح حدیث میں اس کا ثبوت ملتا ہے یا نہیں اس بارے میں ضرور پتا کریں۔۔
 

سارا

محفلین
پر ایک جگی میں‌نے پڑھا کہ جب کسی مرے ہوئے کو ہم کوئی چیز بھی پڑھ کے ثواب پہنچاتے ہیں تو ،،انہیں ایک بہت بڑے پہاڑ جتنا اجر ملتا ہے چاہے ہم چھوٹی سے آیت ہی کیوں نا پڑھیئں۔۔۔۔۔۔پھر یہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

بات ایک جگہ پڑھنے کی نہیں ہوتی۔۔اس طرح تو ہم کیا کچھ پڑھتے رہتے ہیں تو کیا سب باتیں صحیح ہوتی ہیں؟؟ ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا اس کا ثبوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے یا نہیں اس کے بعد ہمیں عمل کرنا چاہیے۔۔۔
 

سارا

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]قبلہ آپ کے دلائل کو تسلیم کرنے کے بعد مذکورہ عمل ::
پھرتو نمازِ جنازہ بھی نہ پڑھی جائے ۔۔۔ کیا پتہ اللہ قبول کرے گا یا نہیں۔۔ یعنی اس کے حق میں دعا قبول ہوگی یا نہیں۔۔
کوئی گنہگار بندہ مر جائے ،، تو لاش اٹھاکر باہر پھینک دی جائے ۔۔۔ کہ اس کی مغفرت کی دعا فضول ہے۔۔۔
حضورِ والا بڑے بڑے فاسق و فاجر بھی گزرے جن کی مغفرت کی دعا کی گئی ۔۔۔ اور بشارت بھی دی گئی کہ یہ پاک ہوا۔۔
[/FONT]

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔۔حج کرنے کا بشرطیکہ خود اپنا حج پہلے کر رکھا ہو۔۔۔صدقہ کرنا۔۔۔یا صدقہ جاریہ جیسے کنواں کھدوانا۔۔مسجد بنوانا۔۔مدرسہ اور مرحوم کے لیے دعا کرنا۔۔۔اولاد صدقہ جاریہ ہے ۔۔یا مرحوم نے کسی کو قرآن پڑھنا سکھایا ہو اس کا بھی ثواب مرنے کے بعد ملتا رہے گا انشا اللہ۔۔۔
 

سارا

محفلین
جو ایصال ثواب نہیں کرتے یا اس کو نہیں مانتے اس میں ان کا کیا قصور؟؟؟یہ تو ان کی قسمت میں ہی نہيں۔
وہ مثل مشہور ہے نا!کہ
مرگئے مردود نہ فاتحہ نہ درود
عقلمنداں را اشارہ کافی است۔۔۔۔
میں ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔
مسلمان کے پاس جو اس کا مال ہے۔وہ خود مختار ہے۔
جیسے محسن بھائی اپنا سارا مال میرے نام کردیں۔بینک اکاؤنٹ،جائیداد وغیرہ میرے نام ٹرانسفر کردیں۔تو کیا خیال ہے وہ مجھے پہنچے گا کہ نہیں؟؟؟
محسن بھائی! اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں پہنچتا تو ٹرانسفر کرکے چیک کرلیں۔آپ کو تسلی ہوجائے گی۔:)
تو اسی طرح مسلمان جو نیک عمل کرتا ہے۔تو جیسے جیسے اس کے نیک عمل بڑھتے جائیں گے۔اس کا آخرت کا بینک بیلنس بھی بڑھتا جائے گا۔
یعنی ثواب ہی اصل میں آخرت کی کمائی اور مال ہے۔بندہ اپنے مال میں خود مختار ہے۔جس کو چاہے دے دے۔ہاں یہ تو مزيد کرم بالائے کرم ہے کہ اس کا ثواب کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے۔
یعنی دنیا میں اپنا مال کسی کے نام کروائے گا۔تو بظاہر مال کم ہوجاتا ہے لیکن آخرت میں ثواب(مال)بڑھتا ہے۔


آپ کی مثال پر میں بھی آپ کو ایک مثال دیتی ہوں۔۔
فرض کریں میرے یا میرے گھر والے کسی فرد کے سر میں درد ہے میں بہت سے لوگوں کو اکھٹا کرتی ہوں اور ان سب کو ایک ایک سر درد کی گولی دیتی ہوں کہ بھائیوں بہنوں پلیز یہ سر درد کی ایک ایک گولی کھا لیں اور دعا کریں کہ اس کا فائدہ مجھے یا مریض کو ہو۔۔تو کیا ان سب کے گولی کھانے سے میرے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گا؟؟؟؟؟؟؟ او بھائی جب میں گولی کھا ہی نہیں رہی تو مجھے فائدہ کیسے ہو سکتا ہے اسی طرح جب مرنے والا قرآن پڑھ ہی نہیں رہا تو اسے فائدہ کیوں کر پہنچے گا۔۔۔
 

باذوق

محفلین
آپ کی مثال پر میں بھی آپ کو ایک مثال دیتی ہوں۔۔
فرض کریں میرے یا میرے گھر والے کسی فرد کے سر میں درد ہے میں بہت سے لوگوں کو اکھٹا کرتی ہوں اور ان سب کو ایک ایک سر درد کی گولی دیتی ہوں کہ بھائیوں بہنوں پلیز یہ سر درد کی ایک ایک گولی کھا لیں اور دعا کریں کہ اس کا فائدہ مجھے یا مریض کو ہو۔۔تو کیا ان سب کے گولی کھانے سے میرے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گا؟؟؟؟؟؟؟ او بھائی جب میں گولی کھا ہی نہیں رہی تو مجھے فائدہ کیسے ہو سکتا ہے اسی طرح جب مرنے والا قرآن پڑھ ہی نہیں رہا تو اسے فائدہ کیوں کر پہنچے گا۔۔۔
بہت خوب سارا صاحبہ ۔ اچھی مثال دی ہے آپ نے۔
ویسے رضا صاحب کیلئے میں اپنی ہی پرانی بات دہرانا چاہوں گا کہ:
دولت اور جائیداد ایک محسوس ، قبضہ میں رکھی جانے والی اور قابل ِ انتقال چیزیں ہیں ۔ ایک کے قبضے سے لے کر دوسرے کے قبضے میں دی جا سکتی ہیں۔
جبکہ " ثواب " ... ایک غیر محسوس اور غیر مرئی شے ہے ۔ اور ثواب ... دراصل قلب کی اُس کیفیت کے تابع ہے جو عامل کو عمل سے حاصل ہوتی ہے ۔ لہذا اس کا انتقال (یعنی transfer ) ممنوع اور محال ہے ۔


کچھ رضا صاحب کی پوسٹ نمبر:44 کے جواب میں :

کئی بار وضاحت کی جا چکی ہے کہ دعا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ استغفار بھی دعا میں شامل ہے۔
لیکن ۔۔۔ مرنے کے بعد قرآن خوانی نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ ہی خیر القرون کی مبارک ہستیوں سے۔
دعا ، صدقہ اور شفاعت ، جب صحیح احادیث سے ثابت ہیں تو ظاہر ہے ان پر ہمارا کوئی اعتراض ہے ہی نہیں۔
اب بار بار قرآن خوانی کو دعا ، صدقہ یا شفاعت کے مماثل بتا کر عقلی دلائل سے ثابت کرنے کی کوشش خواہ مخواہ کی ضد ہی ہے جس کا کوئی علاج ہمارے پاس تو نہیں ہے۔ معذرت !

مشکوٰۃ ، جلد 1 ، صفحہ 206 کی حدیث کے الفاظ کون سے ہیں ، یہ کچھ سمجھ میں نہیں آیا ، لہذا گذارش ہے کہ حدیث کے الفاظ (یا مفہوم) پھر سے لکھ کر بتائیں۔
اسی طرح ترمذی ، جلد:2 ۔ ص:14 کی حدیث کے الفاظ بھی لکھ کر بتائیے گا
، شکریہ۔

سورہ العنکبوت کی آیت نمبر:13 پیش کی گئی ہے جو کہ یوں ہے:
[ARABIC]وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ[/ARABIC]
اردو ترجمہ: ڈاکٹر طاہر القادری
وہ یقیناً اپنے (گناہوں کے) بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ کئی (دوسرے) بوجھ (بھی اپنے اوپر لادے ہوں گے) اور ان سے روزِ قیامت ان (بہتانوں) کی ضرور پرسش کی جائے گی جو وہ گھڑا کرتے تھے

درج بالا آیت کو پیش کر کے کہا گیا ہے کہ ۔۔۔۔۔
مخالفین کی جانب سے سورہ الانعام کی آیت:164 کے پیش کردہ ترجمہ کے مطابق دونوں آیات میں جو تعارض پیدا ہو رہا ہے اسے دور کیا جائے۔
پہلے تو اسی آیت کا اردو ترجمہ بھی ڈاکٹر طاہر القادری کے ترجمہ سے دیکھ لیا جائے :
[ARABIC]وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى[/ARABIC]
اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا

سورہ العنکبوت کی جو آیت نمبر:13 پیش کی گئی ہے ، بالکل اسی مفہوم کی آیت سورہ النحل میں بھی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
[ARABIC]لِيَحْمِلُواْ أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلاَ سَاءَ مَا يَزِرُونَ[/ARABIC]
اردو ترجمہ: ڈاکٹر طاہر القادری
(یہ سب کچھ اس لئے کہہ رہے ہیں) تاکہ روزِ قیامت وہ اپنے (اعمالِ بد کے) پورے پورے بوجھ اٹھائیں اور کچھ بوجھ اُن لوگوں کے بھی (اٹھائیں) جنہیں (اپنی) جہالت کے ذریعہ گمراہ کئے جا رہے ہیں، جان لو! بہت بُرا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہیں
( سورة النحل : 16 ، آیت : 25 )

بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ قرآن میں تعارض نہیں ہے!
ہاں ظاہری معنوں میں گو تعارض نظر آتا ہے تو اس کو دور کرنے کے لیے کسی مستند تفسیر یا صحیح احادیث کی جانب رجوع کیا جانا چاہئے۔
آئیے ام التفاسیر "تفسیر ابن کثیر" سے اس آیت ( سورة العنکبوت : 29 ، آیت : 13 ) کی تشریح معلوم کرتے ہیں :
امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی شرح میں لکھتے ہیں:
[ARABIC] وقوله تعالى: {وليحملن أثقالهم وأثقالاً مع أثقالهم} إخبار عن الدعاة إلى الكفر والضلالة, أنهم يحملون يوم القيامة أوزار أنفسهم وأوزاراً أخر بسبب ما أضلوا من الناس من غير أن ينقص من أوزار أولئك شيئاً, كما قال تعالى, {ليحملوا أوزارهم كاملة يوم القيامة ومن أوزار الذين يضلونهم بغير علم} الاَية, وفي الصحيح «من دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من اتبعه إلى يوم القيامة من غير أن ينقص من أجورهم شيئاً, ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من اتبعه إلى يوم القيامة من غير أن ينقص من آثامهم شيئاً».[/ARABIC]
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑھی
ہاں یہ لوگ اپنے گناہوں کے بوجھ اٹھائیں گے اور انہوں نے جن جن کو گمراہ کیا ہے ، ان کے بوجھ بھی ان پر لادے جائیں گے مگر وہ گمراہ شدہ لوگ ہلکے نہ ہوں گے۔ ان کا بوجھ ان پر ہے۔ جیسے فرمان ہے :
[ARABIC]ليحملوا أوزارهم كاملة يوم القيامة ومن أوزار الذين يضلونهم بغير علم[/ARABIC]
یعنی یہ اپنے کامل بوجھ اٹھائیں گے اور جنہیں بہکایا تھا ، ان کے بہکانے کا گناہ بھی ان پر ہوگا۔
صحیح حدیث میں ہے کہ :
جو ہدایت کی طرف لوگوں کو دعوت دے ، قیامت تک جو لوگ اس ہدایت پر چلیں گے ان سب کو جتنا ثواب ہوگا ، اتنا ہی اُس ایک کو ہوگا لیکن ان کے ثوابوں میں سے گھٹ کر نہیں۔ اسی طرح جس نے برائی پھیلائی ، اس برائی پر جو بھی عمل پیرا ہوں ، ان سب کو جتنا گناہ ہوگا اتنا ہی اُس ایک کو ہوگا لیکن ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
صحیح مسلم ، كتاب العلم ، باب : من سن سنة حسنة او سيئة ومن دعا الى هدى او ضلالة ، حدیث : 6980

امید ہے امام ابن کثیر (رح) کی اس تشریح سے دونوں آیات کا معنوی تعارض دور ہو گیا ہوگا۔

ایصال ثواب اور حدیثِ بخاری :
خود صاحبِ تحریر واضح کر رہے ہیں کہ اس حدیث میں "صدقہ" کی بات کی گئی ہے۔ اور ہم کہہ چکے ہیں کہ صدقہ ، احادیث سے ثابت ہے۔ لہذا یہ حدیث "قرآن خوانی" کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتی۔

دلیل نمبر (ب) اور (ج) میں صحیح مسلم سے جو احادیث پیش کی گئی ہیں ، ان دونوں احادیث میں بھی "قرآن خوانی" کا نہیں بلکہ "حج" کا ذکر ہے۔ اور ان احادیث پر غور کریں تو ۔۔۔۔
پہلی حدیث میں باپ کی طرف سے بیٹے کے حج کا ذکر ہے
دوسری حدیث میں بچے کی طرف سے ماں کے حج کا ذکر ہے
یعنی کسی اجنبی کی طرف سے کسی اجنبی کے حج کا ذکر نہیں ہے۔
خیر اجنبی کی طرف سے "حج" کا موضوع ہماری بحث کا نکتہ نہیں ہے ، مسئلہ صرف یہ ہے کہ "قرآن خوانی" کا ذکر ان احادیث میں بھی نہیں ہے۔
اور ہم بار بار کہتے آ رہے ہیں کہ "قرآن خوانی" کے ذریعے ثواب کی منتقلی اگر اتنا ہی اہم موضوع ہے تو کوئی صحیح حدیث اس ضمن میں پیش کیوں نہیں کی جاتی ؟ کیوں دعا ، صدقہ ، حج وغیرہ کی احادیث سے دلیل پکڑی جا رہی ہے؟؟

کسی کو ثواب بھیجنے سے بخشش
اس حدیث میں بھی واضح طور پر دعا و استغفار کا ذکر ہے۔

ایصالِ ثواب سے مراتب کی بلندی
مسند احمد کی یہ حدیث بھی دعا و استغفار کو بیان کر رہی ہے۔
 

باذوق

محفلین
ابو حامد امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ " الاحیاء " میں اور ابو محمد عبدالحق رحمۃ اللہ تعالی علیہ کتاب " العاقبہ " میں رقمطراز ہیں : امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم قبرستان میں داخل ہو تو سورہ فاتحہ ، معوذتین اور " قل ھو اللہ احد " پڑھو اور ان کا ثواب اہل قبور کو پہنچا دو کیونکہ یہ پہنچتا ہے ۔
م۔م۔مغل صاحب ، یہ تحریر کچھ عرصہ قبل میں یہاں پڑھ چکا تھا۔
اور اس کا جواب بھی کسی جگہ دیا تھا۔ ان شاءاللہ وہ جواب والا ربط یہاں دے دوں گا۔ کچھ انتظار فرمائیں ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
محترم اراکین جو سوال پوچھا گیا تھا اس کا ضرورت سے زیادہ جواب دیا جا چکا ہے۔ اگر کسی رکن نے متعلقہ عنوان کے مطابق کچھ لکھنا ہے تو ضرور لکھیں۔ دوسری صورت میں میں عنقریب اس دھاگے کو مقفل کرنے والا ہوں کہ اب صرف بحث برائے بحث ہوئی جا رہی ہے۔
 
محترم اراکین جو سوال پوچھا گیا تھا اس کا ضرورت سے زیادہ جواب دیا جا چکا ہے۔ اگر کسی رکن نے متعلقہ عنوان کے مطابق کچھ لکھنا ہے تو ضرور لکھیں۔ دوسری صورت میں میں عنقریب اس دھاگے کو مقفل کرنے والا ہوں کہ اب صرف بحث برائے بحث ہوئی جا رہی ہے۔

سر جی یہ نیک کام آپ کب کریں گے۔۔۔۔ ؟ ہم تو کافی دیر سے سب دیکھ رہے ہیں:)
 

شمشاد

لائبریرین
بس ایک دن اور اس کے بعد مقفل کر دوں گا، تاکہ کوئی رکن یہ نہ کہہ سکے کہ مجھے مہلت نہیں دی گئی۔
دوسری صورت میں مجھے ذ پ میں پیغام بھیجا جا سکتا ہے۔
 
دیکھیے بہن نیک عمل کرنے کا ثواب انشاللہ کرنے والے کو ضرور ملے گا۔
پھر نیک عمل کرنے والا اگر اللہ سے دعا کرے کہ اس عمل کو ثواب فلاں‌کو پہچے تو یہ ایک دعا ہے۔ اللہ دعا قبول کرتا ہے۔
لہذا یہ ڈومین ہی اللہ کی ہے کہ وہ دعا کو قبول کرے۔ بندہ اچھا عمل کرے اور یہ امید رکھے کہ اللہ ہر دعا سنتا ہے اور قبول کرتا ہے انشاللہ۔
یہ ہماری ڈومین ہی نہیں‌کہ اس بات پر بحث کی جائے۔
 

سارا

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]ابو حامد امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ " الاحیاء " میں اور ابو محمد عبدالحق رحمۃ اللہ تعالی علیہ کتاب " العاقبہ " میں رقمطراز ہیں : امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم قبرستان میں داخل ہو تو سورہ فاتحہ ، معوذتین اور " قل ھو اللہ احد " پڑھو اور ان کا ثواب اہل قبور کو پہنچا دو کیونکہ یہ پہنچتا ہے ۔

علی بن موسی حداد بیان کرتے ہیں : میں احمد بن حنبل اور محمد بن قدامہ جوہری کے ہمراہ ایک جنازہ میں موجود تھا ، جب میت کو دفن کیا گیا تو ایک نابینا شخص آیا اور قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن مجید پڑھنے لگا ، حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : اے فلاں ! قبر پر قرآن خوانی بدعت ہے ۔ علی بن موسی حداد فرماتے ہیں : جب ہم قبرستان سے باہر آئے تو محمد بن قدامہ رحمۃ اللہ نے حضرت امام حمد رحمۃ اللہ سے عرض کیا : اے ابو عبد اللہ ! مبشر حلبی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے فرمایا : وہ ثقہ ( قابل اعتماد ) آدمی تھے ، میں نے دریافت کیا کہ آپ نے ان سے کچھ لکھا ہے ؟ فرمایا : ہاں ! علی بن موسی بن حداد نے عرض کیا کہ حضرت مبشر حلبی بن اسماعیل نے عبد الرحمن بن العلاء بن الحجاج سے اور انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا کہ انہوں نے وصیت فرمائی کہ ان کے دفن کرنے کے بعد ان ( کی قبر ) کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی اور آخری آیتیں تلاوت کی جائیں اور انہوں نے فرمایا : میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے سنا کہ آپ نے اس بات کی وصیت فرما‏ئی تھی ۔ (یہ سن کر ) حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے فرمایا : میں اپنے موقف سے رجوع کرتا ہوں اور اس شخص سے کہو کہ وہ (قبر کے پاس ) پڑھے ۔ کتاب الروح مصنفہ علامہ ابن قیم (شاگرد ابن تیمیہ ) ، التذکرہ فی احوال موتی و امور آخرہ مصنفہ امام علامہ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابی بکر انصاری قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
شیخ قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : ہمارے بعض علماء نے میت کو ثواب پہنچنے پر حدیث عسیب سے استدلال کیا ہے اور وہ یہ کہ حضور سید عالمین صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ملاخطہ فرمایا کہ دو قبروں کو عذاب ہو رہا ہے تو آپ نے ایک تر شاخ منگائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے اور ہر ایک قبر پر ٹکڑا لگا دیا اور فرمایا کہ جب تک یہ تر رہیں گی قبر والوں سے عذاب میں تخفیف ہوگی ۔

صحیح بخاری ج 3 ص 222 ، صحیح مسلم ج 3 ص 200 ، نسائی ج 4 ص 106 ، ترمذی رقم الحدیث : 70 ، ابن ماجہ رقم الحدیث : 347 - 349 ، مسند احمد ج 1 ص 35 ، صحیح ابن حبان ج 5 ص 52 ، مصنف عبد الرزاق رقم الحدیث : 6753 ، مصنف ابن ابی شیبہ ج 3 ص 375 ، البیہقی ج 1 ص 104 ۔

اور مسند ابی داؤد طیالسی میں ہے کہ آپ نے شاخ کا ایک ایک ٹکڑا ہر ایک قبر پر رکھ دیا اور فرمایا کہ جب تک یہ شاخ تر رہے گی ان کا عذاب ہلکا ہو جائے گا ۔ معالم السنن ج 1 ص 27 ، ترمذی ج 1 ص 103 ، صحیح مسلم ج 8 ص 231 - 236 ۔

علماء کہتے ہیں : یہ حدیث قبر کے پاس درخت وغیرہ لگانے کی اصل ہے اور یہ کہ جب اللہ تعالی درختوں اور شاخوں وغیرہ کی تسبیح سے عذاب میں تخفیف فرماتا ہے تو کو‏ئی مومن قبر کے پاس اگر قرآن مجید پڑھے گا تو کیا عالم ہو گا ؟؟

ہے[/FONT]

علماء درخت کے ٹکڑے کو قرآن کے ساتھ کیوں جوڑ رہے ہیں؟؟ درخت کے ٹکڑے سے قرآن پڑھنا بہت ہی عجیب بات لگ رہی ہے عقل ہی قبول نہیں کرتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کا ٹکڑا لگایا اور علماء کرام اس سے مراد قبر کے پاس قرآن پڑھنا لے رہے ہیں۔۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم وہ درخت کاٹکڑا لگانے کی بجائے قرآن بھی پڑھ سکتے تھے اور لوگوں کو قرآن پڑھنے کا حکم بھی دے سکتے تھے۔۔۔اب آپ سوچیں کہ یہ انہوں نے حکم کیوں نہیں دیا؟؟
اور اوپر آپ نے امام احمد بن حنبل سے روایت کیا ہے سورہ فاتحہ ، معوذتین اور " قل ھو اللہ احد " قبرستان میں پڑھنا۔۔۔یہی اگر آپ نبی صلی علیہ وسلم کی حدیث بتا دیں تو جزاک اللہ خیرا تا کہ ہم سے عمل کرنے میں دیر نہ ہو جائے
اور اگر سورہ بقرہ کی شروع کی اور آخری آیات حضرت عبد اللہ بن عمر کی بجائے ہو سکے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بتا دیں جزاک اللہ خیرا۔۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
رضا بعض مکاتب فکر میں مردود کے مرنے کے بعد فاتحہ دورد کا سلسلہ چلتا رہتا ہے مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں البتہ آپ مردود سے پوچھ لیجئے۔:grin:

ہم ہوئے تم ہوئے کہ مردود ہوئے۔۔۔
سب اسی زلف۔۔۔

اختلاف فکر کو تہذیب کے دائرے میں رکھ کر بات کیجئے تو انشا اللہ تبلیغ دین کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

و قولو الناس حسنا۔
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]محترم محبینِ بزم

ماشا اللہ خوب اور سیر حاصل گفتگو ہوچکی ہے اس گوشے میں۔۔
امن امان صاحبہ نے صرف اور صرف اتنا سوال کیا تھا کہ ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے یا ناجائز؟
اور کیا اس کا ثواب پہنچے گا یا نہیں۔۔
ہونا تو یوں چاہیئے تھا کہ قرآن اور احادیث سے استدلال کرتے ہوئے صرف اسی بات کا جواب دیا جاتا
مگر صاحبانِ علم و فن نے اپناعقیدہ اور مسلک بیان کرنا شروع کردیا ۔۔۔ دونوں جانب سے بھرپور بحث
اور استعدادِ علمی کے مطابق دلائل دیئے گئے ۔۔ یوں یہ مسئلہ حل نہ ہوا اور اس تھریڈ کی افادیت (موضوع کی مناسبت سے)
مجروح ہوتی چلی گئی ۔۔۔ یہ معاملہ کوئی آج کا نہیں کہ ایک نے نہیں مانی یا دوسرے نے نہیں مانی۔۔۔
لگ بھگ 200 سال ہونے کو ہیں۔۔ ۔۔۔ بہر کیف اب چونکہ اس تھریڈ کا قبلہ ہی بدل چکا ہے ۔۔۔۔ تو میری جانب سے معذرت
کہ کسی صاحب / صاحبہ کو میری کسی بھی بات میں تلخی ، حفظِ مراتب میں کمی محسوس ہوئی ہو ،، اس ضمن میں معذرت خواہ
ہوں۔۔۔ جن کا کہنا یہ ہے کہ ثواب پہنچے گا ۔۔۔ وہ پہنچاتے رہیں۔۔۔ اور جن کا یہ کہنا ہے کہ یہ عمل رائیگاں ہے ۔۔ تو صاحبان اپنی
پر قائم رہیں۔۔۔ کیوں کہ اس موضوع پر مناظرے بھی ہوئے ۔۔۔ اور جب ہارنے والے علماء نے ہار نہیں مانی ۔۔۔ تو ہم کس کھیت کی مُولی ہیں کہ ۔۔ مان جائیں۔۔۔ بے شک اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے۔۔۔
فقط واللہ و اعلم و بصواب
عاجز و حقیر
م۔م۔مغل
[/FONT]
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top