کیا آپ پکے مسلمان ہیں؟

آوازِ دوست

محفلین
ہم تو سمجھے تھے کہ آپ پیدائشی ملتان عرف مدینتہ الاولیا میں مقیم ہوئے ہیں
جی یہ قیام تو یومِ ولادت سے ہی اپنا مقدر ہے کوشش البتہ یہی ہے کہ وفات سے قبل خُدا کی بنائی ہوئی باقی دُنیا بھی جی بھر کے دیکھ لیں لیکن یہ مٹی کُچھ ایسی ہے کہ میں تو کمبل کو چھوڑتا ہوں پر کمبل مجھے نہیں چھوڑتا دو پاسپورٹ پڑے پڑے ایکسپائر ہو گئے اب تیسرا بنوایا تھا کوئی سال بھر پہلے دیکھئے اُس کا ہمارا حال بدلتا ہے یا نہیں :)
 

اکمل زیدی

محفلین
واہ جی ہماری تحریر اور اسلامی تعلیمات کے زمرے میں :):)
مجھے تو کوئی بھی مراسلہ تعلیمات والا نہیں پڑھنے کو ملا :confused:

بڑی خوشی کی بات ہے ...بغیر کہے اسلامی تعلیمات میں دھاگے کو منتقل کردیا گیا یعنی ..."مدیر" کی منظوری تھی ..یہاں تو اسلامی حوالے سے اور مستند حوالوں کے بعد بھی پوسٹ نہیں لگتی ..".یو آر لکی " (y)

اور دوسرے آپ کی یہ بات کے مجھے "تو کوئی بھی مراسلہ تعلیمات والا نہیں پڑھنے کو ملا" یہ تو وہی بات ہوگئی کے آپ آنکھیں بند کر کے کہیں مجھے تو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ...:LOL:
 

اکمل زیدی

محفلین
محمد وارث صاحب کے 14,893مراسلوں میں 44 بار ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے مختلف دھاگوں میں ... بتانے کا مقصد یہ تھا کےچوالیسویں میرے حصے میں آئی ہے ....کیا وجہ پوچھ سکتا ہوں ...؟
کیا بتائینگے میرے قصور کو --- گراں ایسا گزر گیا جو حضور کو
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
تخلیق کا اصل ماخذخیال ہے، جو کہ انسانی دماغ یا ذہن سے نکلا ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ انسان مر جاتا ہے پر اسکا خیال نہیں مرتا۔ یہی حال تمام مذاہب، نظریات اور فلاسفیز کا ہوا ہے۔ جس نے اصلی خیال پیش کیا وہ تو کب کے مر کھپ گئے۔ جب کہ اُن خیالات کے ماننے والے مختلف اشکال میں آج بھی موجود ہیں۔

اصلی خیال پیش کرنے والے مرکھپ گئے ، سو فیصد درست بات ہے ۔ میرے خیال میں ، وہ انسان زندہ رہتے ہیں جو انوکھے خیالات کے حامل ہوتے ہیں خیال پیش کرنے والے لیڈر ہوتے ہیں ۔ انوکھی سوچ کے حامل افراد کے خیالات کا ماخد و منبع کیا ہے ؟

حقیقت وہی ہے جسے آپ حواس خمسہ سے محسوس کر سکیں۔ باقی سب تخیلات ہیں۔

حواس ء خمسہ کا سے فیصلہ کرنا ہی عین العقل ہے ۔ میں نے خدا کی لا محدودیت کو محدود کرنا چاہا ، مجھ سے نہیں ہو سکا اور میرے حواس اسے تب محسوس کرکے بھی نہیں کرسکے ، آسمان کے اوپر خدا ہے مگر آسمان کیا ہے ؟سدرۃ المنتہیٰ کہاں ہے ؟ جنت و دوذخ کہاں ہے ۔۔۔ یہ سب میں نے اپنے خیال سے محسوس کیا ہے ، خیال انہی حواس کی پیداوار ہے ۔ خدا بھی خیال ہے، یہ خیال انسانی پیداوار نہیں ہے ۔ اس خیال کا ماخذ کیا ہے ؟؟؟

ہم کسی ایک مذہب کو تمام تر سچائیوں اور حقیقتوں کا کاپی رائٹ کیسے فراہم کر دیں جبکہ دنیا میں ہزاروں دوسرے مذاہب اور ادیان بھی اسی کا پرچار کرتے ہوں؟
جہاں تک اسلام کا سوال ہے تو اسنے کب ہندوؤں، بدھمتوں کے پیغام رساؤں پر ایمان لانے کو کہا ہے؟

اسلام نے کچھ بھی جبر سے قبول کرنے کو کہا نہیں ہے ، ہر انسان دین ء فطرت کی پیداوار ہے یعنی وہ اللہ کا خیال لے کے پیدا ہوا ہے ۔ ایسی صورت میں کسی بھی مذہب کا ٹیگ لگاتے ہم اسے ملحد قرار دے نہیں سکتے جب تک کہ وہ اس خیال میں اللہ کے بنائے گئے مظاہر کو شریک کرے ۔ میں کسی مذہب کو قبول کر نہیں رہی ، میں تو فطری خیال پر غور کر رہی ہوں

اسکا جواب میں اوپر آپ کو دے چکا ہوں کہ تمام مذاہب سچائیت اور حقیقت پر مبنی ہونے کا پرچار کرتے ہیں۔ ایسے میں اپنے من پسند مذہب کو چن لینا خود جہالت پر مبنی انتخاب ہے۔ اگر آپ کو تمام مذاہب پسند ہیں تو میری طرح انکی اخلاقی تعلیم پر غور کریں۔ پھر آپ کو انکے مابین فرق ختم نظر آئے گا۔

اس لیے اکبر ء اعظم نے دینء الہی بنا دیا ، اور اس کا خیال یا دین جس نے تمام ادیان کو ملا کے اخلاقی ضابطہ بنادیا وہ چل نہیں سکا ۔ اس کا مطلب خیال اک ریلیٹو طاقت ہے ، اور ریلیٹٹوی کے لیے کسی چیز کانسٹنسٹ ہونا ضروری ہے ۔ خیال۔۔۔۔ دلیل و عقل سے چلتے ہیں ، عقل بھی ری لیٹو ہوتی ہے ، اس لیے عقل کا استعمال جہالت نہیں بلکہ فراست ہے ۔ کچھ عاقل مذہبی رہنما ہوگئے اور کچھ لادینیت کی طرف چلے گئے ۔ خیال کا مثالی ہونا ہی اس کے لوگوں کو اک خیال کا صدیوں تک پیرو کار بنائے ہوئے ہے ، تمام جنگیں خیالات پر ہوتی ہیں چاہے یہ مذاہب کی ہو ، چاہے معاشی یا معاشرتی ۔۔۔۔ انسان کسی جنگ میں کامیاب نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے عظیم خیال کے حامی لوگ ہوتے ہیں ۔
تو اسوقت آپ کیا ہیں؟

اللہ پر ایمان رکھتے ، اس کے خیال کی فروغ میں لوگوں پر ایمان رکھتے انسان ہوں

اگر آپ یہودی کے گھر پیدا ہوتی تو آپ یہودی ہوتیں، اگر کسی ہندو کے گھر تو ہندو۔ اسمیں سوال کیا ہے؟

اگر ایسا ہوتا تو لوگ مذہب نہیں بدلتے ۔۔ہمارا ڈیموگرافکس اسٹیٹس مذہب کو کانسٹنٹ شو کرتا ۔

جی یہ قیام تو یومِ ولادت سے ہی اپنا مقدر ہے کوشش البتہ یہی ہے کہ وفات سے قبل خُدا کی بنائی ہوئی باقی دُنیا بھی جی بھر کے دیکھ لیں لیکن یہ مٹی کُچھ ایسی ہے کہ میں تو کمبل کو چھوڑتا ہوں پر کمبل مجھے نہیں چھوڑتا دو پاسپورٹ پڑے پڑے ایکسپائر ہو گئے اب تیسرا بنوایا تھا کوئی سال بھر پہلے دیکھئے اُس کا ہمارا حال بدلتا ہے یا نہیں :)


آپ نے پاس پورٹ جلد بنوالیے ہیں ، جب آپ نے بنائے اس وقت شاید دوسرے کام آڑے آگئے ۔۔۔ اب جو بنواتے تو تب بناتے جب ارادے کے اسباب مکمل ہوتے ۔ دل تو پوری دنیا گھومنے کا کرتا ہے
 

arifkarim

معطل
اصلی خیال پیش کرنے والے مرکھپ گئے ، سو فیصد درست بات ہے ۔ میرے خیال میں ، وہ انسان زندہ رہتے ہیں جو انوکھے خیالات کے حامل ہوتے ہیں خیال پیش کرنے والے لیڈر ہوتے ہیں ۔ انوکھی سوچ کے حامل افراد کے خیالات کا ماخد و منبع کیا ہے ؟
ہر انوکھا خیال پیش کرنے والا لیڈر نہیں ہوتا۔ کئی پاگل انسان بھی انوکھے خیالات پیش کرتے ہیں جنہیں کہیں سے بھی نئی سوچ نہیں کہا جا سکتا۔ نئی سوچ کا ادراک رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ دیگر انسان بھی اس نئی سوچ کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ وگرنہ نیا خیال چاہے کتنی ہی عمدہ کیوں نہ ہو، اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔ میرے خیال میں صحت مند ذہن میں انوکھی سوچ آزاد اور خودمختار خیالی سے آتی ہے۔

حواس ء خمسہ کا سے فیصلہ کرنا ہی عین العقل ہے ۔ میں نے خدا کی لا محدودیت کو محدود کرنا چاہا ، مجھ سے نہیں ہو سکا اور میرے حواس اسے تب محسوس کرکے بھی نہیں کرسکے ، آسمان کے اوپر خدا ہے مگر آسمان کیا ہے ؟سدرۃ المنتہیٰ کہاں ہے ؟ جنت و دوذخ کہاں ہے ۔۔۔ یہ سب میں نے اپنے خیال سے محسوس کیا ہے ، خیال انہی حواس کی پیداوار ہے ۔ خدا بھی خیال ہے، یہ خیال انسانی پیداوار نہیں ہے ۔ اس خیال کا ماخذ کیا ہے ؟؟؟
خدا کا خیال انسانی معاشرے کی پیداوار ہے۔ تمام انسانوں میں خدا کا تصور تخیلاتی ہے۔ بچے اپنے دل میں خدا کا خیال لیکر پیدا نہیں ہوتے۔ انکے والدین انہیں مذہبی بناتے ہیں۔

اسلام نے کچھ بھی جبر سے قبول کرنے کو کہا نہیں ہے ، ہر انسان دین ء فطرت کی پیداوار ہے یعنی وہ اللہ کا خیال لے کے پیدا ہوا ہے ۔ ایسی صورت میں کسی بھی مذہب کا ٹیگ لگاتے ہم اسے ملحد قرار دے نہیں سکتے جب تک کہ وہ اس خیال میں اللہ کے بنائے گئے مظاہر کو شریک کرے ۔ میں کسی مذہب کو قبول کر نہیں رہی ، میں تو فطری خیال پر غور کر رہی ہوں
ایسا آپ کا ماننا ہے۔ چھوٹے بچے جن کی پرورش کبھی بھی کسی مذہبی گھرانے میں نہیں ہوئی، کسی خدائی ہستی کے قائل نہیں ہوتے۔

اس لیے اکبر ء اعظم نے دینء الہی بنا دیا ، اور اس کا خیال یا دین جس نے تمام ادیان کو ملا کے اخلاقی ضابطہ بنادیا وہ چل نہیں سکا ۔ اس کا مطلب خیال اک ریلیٹو طاقت ہے ، اور ریلیٹٹوی کے لیے کسی چیز کانسٹنسٹ ہونا ضروری ہے ۔ خیال۔۔۔۔ دلیل و عقل سے چلتے ہیں ، عقل بھی ری لیٹو ہوتی ہے ، اس لیے عقل کا استعمال جہالت نہیں بلکہ فراست ہے ۔ کچھ عاقل مذہبی رہنما ہوگئے اور کچھ لادینیت کی طرف چلے گئے ۔ خیال کا مثالی ہونا ہی اس کے لوگوں کو اک خیال کا صدیوں تک پیرو کار بنائے ہوئے ہے ، تمام جنگیں خیالات پر ہوتی ہیں چاہے یہ مذاہب کی ہو ، چاہے معاشی یا معاشرتی ۔۔۔۔ انسان کسی جنگ میں کامیاب نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے عظیم خیال کے حامی لوگ ہوتے ہیں ۔
اکبر نے تلوار کے زور پر اپنے دین الٰہی کے نفاذ کی کوشش نہیں کی، جیساکہ تاریخ مسیحیت و اسلام میں کئی مقامات پر ہوا ہے۔

اگر ایسا ہوتا تو لوگ مذہب نہیں بدلتے ۔۔ہمارا ڈیموگرافکس اسٹیٹس مذہب کو کانسٹنٹ شو کرتا ۔
اسلام میں دین چھوڑنے والے کی سزا موت ہے۔ اگر دیگر مذاہب میں بھی یہی حال ہوتا تو شاید انکی تعداد مسلمانوں سے کہیں زیادہ ہوتی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ہر انوکھا خیال پیش کرنے والا لیڈر نہیں ہوتا۔ کئی پاگل انسان بھی انوکھے خیالات پیش کرتے ہیں جنہیں کہیں سے بھی نئی سوچ نہیں کہا جا سکتا۔ نئی سوچ کا ادراک رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ دیگر انسان بھی اس نئی سوچ کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ وگرنہ نیا خیال چاہے کتنی ہی عمدہ کیوں نہ ہو، اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔ میرے خیال میں صحت مند ذہن میں انوکھی سوچ آزاد اور خودمختار خیالی سے آتی ہے۔


خدا کا خیال انسانی معاشرے کی پیداوار ہے۔ تمام انسانوں میں خدا کا تصور تخیلاتی ہے۔ بچے اپنے دل میں خدا کا خیال لیکر پیدا نہیں ہوتے۔ انکے والدین انہیں مذہبی بناتے ہیں۔


ایسا آپ کا ماننا ہے۔ چھوٹے بچے جن کی پرورش کبھی بھی کسی مذہبی گھرانے میں نہیں ہوئی، کسی خدائی ہستی کے قائل نہیں ہوتے۔


اکبر نے تلوار کے زور پر اپنے دین الٰہی کے نفاذ کی کوشش نہیں کی، جیساکہ تاریخ مسیحیت و اسلام میں کئی مقامات پر ہوا ہے۔


اسلام میں دین چھوڑنے والے کی سزا موت ہے۔ اگر دیگر مذاہب میں بھی یہی حال ہوتا تو شاید انکی تعداد مسلمانوں سے کہیں زیادہ ہوتی۔


جو بات عقل تسلیم نہیں کرے، ایسے نئے خیالات قابل ء عمل نہیں ہوتے ۔یہ اور بات ہے کہ آنے والے نئے لوگ ایسی سوچ کو قابلء عمل بنادیں۔خیال ہماری مادی دنیا میں بکھرے ہوئے ہیں ۔ ان کو اپنے حواس کی کسوٹی پر تول کر جب نئی سوچ پیش کی جائے تو وہ ماوراء سے وراء کا سفر طے کرلیتے ہیں ۔ دنیا میں خیال کا موجود کسی تخلیق کا پیش ء خیمہ ہیں ، کچھ خیالات ماضی کی تخلیق سے متعلق ہوتے ہیں اور کچھ جن سے مستقبل وابستہ ہوتا ہے ۔۔

پرانے خیالات کو نیا کرکے پیش کرنا بھی اک راہنما کی نشانی ہے ۔اسٹیفن ہاکنگز نے اپنی سوچ کے ارتکاز سے پانی سے بھرے ہوئے گلاس کو میز سے گرا دیا ، ایسا شخص جس کا پوار جسم مفلوج اور سوائے دیکھنے کی حس کے سب حواس سو چکے ہیں ۔ خدا کا خیال لادین افراد نے پیش کیا ، خدا کی نفی کرکے ۔۔۔ اک خیال رد تب کیا جاتا ہے جب اس کا وجود ہوتا ہے اور جتنی شدت سے رد کیا جائے اتنی ہی شدت اس خیال میں ہوتی ہے ۔دنیا میں لادین افراد کی اکثریت اس بات کی غماز ہے خدا کا خیال انسان دل میں لے کر پیدا ہوا ہے اور اس کی نفی اس بات کی متقاضی ہے کہ انہوں نے اللہ کی وحدانیت کو محسوس کرکے اس خیال کو رد کردیا ہے ۔۔۔ ایسے لوگوں کی عقل بالکل کمپیوٹر کی طرح عقلی بنیادوں پر خدا کا وجود رد کیے جاتے ہے ۔۔۔ الہامی مذاہب کے علاوہ دیگر مذاہب کا وجود اس بات کی غمازی ہے کہ نئی سوچ والے لوگ مذہبی رہنما بنتے نئے دین کی بنیاد ڈال گئے ، ان سب ادیان میں خدا کا وجود یہی ظاہر کرتا ہے کہ خدا کا خیال انسان میں پیدائشی ہوتا ہے ۔ بعض اوقات شہروں سے دور ، انسانی مضافات سے دور رہنے والے لوگ اچھائی کے نئے معیار لاتے ہوئے ان کو مستحکم کرتے ہیں کہ سوچنا پڑتا ہے کہ ان کے پاس یہ خیالات کہاں سے آئے ہوں گے ؟؟ یا بعض اوقات آبادی سے دور رہنے والے لوگ انتہائی سنگدل اور بے رحم ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ خیال آتا ہے کہ ان کے دل میں برائی کہاں سے آئی ہوگی ۔۔۔ اچھائی کا وجود ہوتا ہے چاہے سکھایا جائے یا نہ جائے اور برائی کا وجود اس اچھائی کی دلالت کرتا ہے کہ یہ اچھائی کی نفی میں کیا گیا شدید رد ء عمل ہوتا ہے


اکبر نے ہندو آبادی سے ریاست مستحکم کی ، مسلمانوں نے مسلم آبادی سے ۔۔۔ اس حوالے سے اکبر ذہین نکلا اس نے آبادی کی اکثریت کو استعمال کیا ۔
 
Top