کہو، وہ چاند کیسا تھا؟ فاخرہ بتول

راجہ صاحب

محفلین


کہو، وہ یار کیسا تھا؟
کہا سنسار جیسا تھا

کہو، سنسار کیسا تھا؟
کہا، اوتار جیسا تھا

کہو، اوتار کیسا تھا؟
کہا، بس پیار جیسا تھا

کہو، وہ پیار کیسا تھا؟
کہا، شہکار جیسا تھا

کہو، شہکار کیساتھا؟
کہا، فنکار جیسا تھا

کہو، فنکار کیساتھا؟
کہا، دیدار جیسا تھا

کہو، دیدار کیسا تھا؟
کہا، اقرار جیسا تھا

کہو، اقرار کیسا تھا؟
کہا، انکار جیسا تھا

کہو، انکار کیسا تھا ؟
کہا، اِک خار جیسا تھا

کہو، وہ خار کیسا تھا؟
کہا، تلوار جیسا تھا



 

راجہ صاحب

محفلین


احساس اپنے ہونے کا کس پل ہوا نہیں ؟
اس نے کہا ہواؤں پہ جس پل لکھا نہیں

حیرت کا عکس آنکھوں میں ٹھہرا ہے کس لئیے؟
بولا، یہ آسمان جو اب تک گرا نہیں

بولا، وہی ہوں میں، تو وہی ہے جہاں وہی
میں نے کہا وصال کا موسم رہا نہیں

پوچھا بتاؤ ریت پہ لکھا ہے کس لئیے؟
صحرا میں راز دار وہ بولا، ملا نہیں

ساحل پہ جاکے دیر تلک سوچتے ہو کیا؟
آنکھوں سے ڈوب جانے کا منظر گیا نہیں

دیوارِ جاں کے گرنے کا کیا تھم گیا ہے شور؟
میں نے کہا، وہ شور تو کم بھی ہوا نہیں

دیکھا، تو آیا، ہاتھ کو تھاما، دیا گلاب
بولا، بتاؤ خواب میں ہوتا ہے کیا نہیں؟

نینوں کے دیپ کس لئیے روشن ہیں اِس قدر؟
میں نے کہا کہ آج مخالف ہوا نہیں


 

راجہ صاحب

محفلین


آؤ ساجن سے ملواؤں
بات ثواب کی لگتی ہے

رنگ گلابی، مہکا مہکا ؟
بات گلاب کی لگتی ہے

چال صبا سے ملتی جلتی ؟
بات شراب کی لگتی ہے

دیکھے زیادہ ، بولے کم کم ؟
بات حساب کی لگتی ہے

ہاتھ پہ رکھا ہاتھ اچانک؟
بات تو خواب کی لگتی ہے

اس کا آکر زلف کو چھونا؟
بات سراب کی لگتی ہے

سرگوشی میں کیا پوچھا تھا؟
بات حجاب کی لگتی ہے

پل میں روٹھے پل میں مانے؟
بات "جناب"کی لگتی ہے

اس کا ہجر بتاؤ کیسا؟
بات عذاب کی لگتی ہے

آدھا چندا ، آدھا بادل ؟
بات نقاب کی لگتی ہے

تھوڑا تھوڑا سا ہرجائی؟
بات تو آپ کی لگتی ہے


 

راجہ صاحب

محفلین


پوچھا بتاؤ اوج پہ کیوں درد آج ہے؟
اس نے بتایا درد کا اپنا مزاج ہے

پوچھا، مزاج درد کا ایسا ہے کیوں بھلا؟
کہنے لگا جہاں کا یہی تو رواج ہے

پوچھا کہ رواج ہے اتنا عجیب کیوں ؟
کہنے لگا اسی کا تو حامی سماج ہے

میں نے کہا،سماج سے ٹکرا کے دیکھ لیں؟
بولا نہیں، کہ اس میں لہو کا خراج ہے

میں نے کہا، خراج لہو کا بھی ہے قبول؟
اس نے کہا، شہید کے سر پر ہی تاج ہے

پوچھا، ملے گا تاج وفا کے شہید کو ؟
کہنے لگا وفا کا تو ہر سمت راج ہے

میں نے کہا، ہے راج کو اندیشہ زوال
بالا، خزاں کے ہات میں گلشن کی لاج ہے


 

راجہ صاحب

محفلین
(مکالماتی نظم)



یہ بھی تو سوچو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔




اس نے کہا کہ مات بہت گہری ہوتی ہے
ساگر جیسی ،
اس میں جو بھی ڈوب گیا وہ ،
پھر کب ابھرا !
جیت کو پریت کی رِیت بناؤ
میں نے کہا یہ بات بہت گہری ہے لیکن ،
یہ بھی تو سوچو ،
دل نہ ہوتا سینے میں تو پریت کہاں تھی ؟
مات نہ ہوتی جیون میں تو جیت کہاں تھی؟
 
Top