کہاں پھنس گئے تم

محبت کا چکر، کہاں پھنس گئے تم
منسٹر کی دختر؟ کہاں پھنس گئے تم
ہے سسرال میں تیرے شوگر سبھی کو
نہ چینی نہ شکر، کہاں پھنس گئے تم
ہے لڑکی کا ابا تو موٹر مکینک
منسٹر نہ افسر، کہاں پھنس گئے تم
وہ بیٹی کو کیا دیں گے گھر پر تو ان کی
اٹھارہ ہیں دختر، کہاں پھنس گئے تم
جسے تم نے چھیڑا ہے ابا اسی کا
ہے پولس کا افسر، کہاں پھنس گئے تم
رہو گے جو سسرال، نوکر بنو گے
رہو گے نہ شوہر، کہاں پھنس گئے تم
جسے تم نے ویزے کے پیسے دیئے ہیں
نہیں اس کا دفتر، کہاں پھنس گئے تم
میں بھابی کہوں یا کہوں اس کو اماں
ہڑپہ کا کھنڈر، کہاں پھنس گئے تم
ہیں کالج میں تیرے غریبوں کے بچے
یہاں سب ہیں لوفر، کہاں پھنس گئے تم
سیاست میں آکر صداقت کی باتیں؟
مقابل ہیں لشکر، کہاں پھنس گئے تم
استادِمحترم جناب الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس غزل کی اصلاح فرمائی۔
محمد یعقوب آسی محسن وقار علی سید شہزاد ناصر باباجی محمد اسامہ سَرسَری سید زبیر محمد بلال اعظم نایاب مہ جبین ذوالقرنین الشفاء نیلم متلاشی ساقی۔ مزمل شیخ بسمل عمراعظم شوکت پرویز محمد وارث عینی شاہ شیزان یوسف-2 محمد خلیل الرحمٰن نگار ف شمشاد حوا کی بیٹی مقدس نایاب افلاطون شہزاد احمد نیرنگ خیال
 

شمشاد

لائبریرین
سیاست میں آکر صداقت کی باتیں؟
مقابل ہیں لشکر، کہاں پھنس گئے تم
زبردست شعر ہے۔ بہت داد قبول فرمائیں۔
 

نایاب

لائبریرین
زبردست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سیاست میں آکر صداقت کی باتیں؟
مقابل ہیں لشکر، کہاں پھنس گئے تم
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
سیاست میں آکر صداقت کی باتیں؟
مقابل ہیں لشکر، کہاں پھنس گئے تم
یہ شاید عمران خان کے لئے لکھا ھے۔ داد قبول کریں۔
 
Top