اکبر الہ آبادی کچھ آج علاجِ دلِ بیمار تو کرلیں - اکبر الہ آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
کچھ آج علاجِ دلِ بیمار تو کرلیں
اے جانِ جہاں، آؤ، ذرا پیار تو کرلیں
مُنہ ہم کو لگاتا ہی نہیں وہ بُتِ کافر
کہتا ہے یہ اللہ سے انکار تو کرلیں
سمجھے ہوئے ہیں کام نکلتا ہے جنوں سے
کچھ تجربہء سجہء و زنار تو کرلیں
سوجان سے ہو جاؤنگا راضی میں سزا پر
پہلے وہ مجھے اپنا گنہگار تو کرلیں
حج سے ہمیں انکار نہیں حضرتِ واعظ
طوفِ حرمِ کوچہء دلدار تو کرلیں
منظور وہ کیوں کرنے لگے دعوتِ اکبر
خیر اس سے ہے کیا بحث، ہم اصرار تو کرلیں
 
Top