کُنتُ کنزین کنزی‌ و اللہ نورون نوری‌یم - سید عمادالدین نسیمی (وحدت الوجودی ترکی غزل)

حسان خان

لائبریرین
بحر = فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

کُنتُ کنزین کنزی‌ و اللہ نورون نوری‌یم
روضه‌نین رضوانی و جناتِ عدنین حوری‌یم

میں 'کُنتُ کنز' والی حدیثِ قدسی کا خزانہ اور اللہ کے نور کا نور ہوں؛ میں باغِ بہشت کا رضوان اور جنتِ عدن کی حور ہوں۔

کاف و نونون مبدائی، هم کائناتین منشائی
لامکانین شمسی و بدر و شبِ دیجوری‌یم

میں کاف و نون (کُن) کا مبداء اور کائنات کا منشاء ہوں۔ میں لامکاں کا سورج، چاند اور شبِ تاریک ہوں۔

عالمِ ذات و صفاتم، منبعِ موت و حیات
هم حصارِ کن فکانم، هم آنین محصوری‌یم

میں ذات و صفات کا عالم ہوں، میں موت و حیات کا منبع ہوں۔ میں کن فکان (عالمِ موجودات) کا قلعہ بھی ہوں، اور اُس قلعے کا محصور بھی ہوں۔

سؤیله‌ین هر ناطقین دیلینده مندن اؤزگه یوخ
سقفِ مرفوعون اساسی، بیتی‌نین معموری‌یم

بول پانے والے ہر ناطق کی زبان پر میرے سوا کچھ نہیں ہے؛ میں اس بلند کردہ چھت (آسمان) کی اساس، اور اُس کا بیت المعمور ہوں۔

نطق ایله صوتم، ازلدن تا ابد، هم قوتم
حاضرم هر یئرده، هم حاضرلرین محضوری‌یم

میں ازل سے ابد تک نطق و صوت بھی ہوں اور قوت بھی ہوں۔ میں ہر جگہ حاضر بھی ہوں، اور حاضرین کے سامنے حاضر شدہ بھی ہوں۔

نوح ایله طوفان منم، من هم نجاتم هم هلاک
هم یمم، هم گوهرم، هم اول یمین مسجوری‌یم

میں نوح اور طوفان بھی ہوں، میں نجات اور ہلاکت بھی ہوں۔ میں ہی دریا ہوں، میں ہی گوہر ہوں اور میں ہی دریا کا موتی بھی ہوں۔

ناظرم هم بی‌نظیرم هم بصیرم هم بصر
هم ایکیلیکدن منزه، وحدتین منظوری‌یم

میں ناظر ہوں، میں ہی بے نظیر ہوں، میں ہی بصیر ہوں، میں ہی بصارت ہوں۔ میں دوئی سے بھی منزہ ہوں اور میں وحدت کا مقصود بھی ہوں۔

ھم فقیرم هم دیلنچی هم مَلِک هم پادشاه
هم منم استادِ صنعت، هم آنین مزدوری‌یم

میں فقیر اور گدا بھی ہوں، میں مَلِک اور بادشاہ بھی ہوں۔ میں ہی استادِ صنعت اور میں ہی اُس کا مزدور ہوں۔

شاهدم، شمعم، شرابم، ساقی‌یم، هم جامِ جم
کوثرم، هم سلسبیلم، هم میین انگوری‌یم

میں شاہد (معشوق) ہوں، میں شمع ہوں، میں شراب ہوں، میں ساقی ہوں، اور میں ہی جامِ جم ہوں۔ میں کوثر ہوں، میں ہی سلسبیل اور میں ہی مے کا انگور ہوں۔

ظاهرم، ظاهرده فاشم، مَظهرم، هم مُظهرم
باطنم هر شئیده، یعنی باطنین مستوری‌یم

میں ظاہر ہوں، میں ظاہر میں آشکار ہوں، میں جلوہ گاہ ہوں، اور میں ہی جلوہ ہوں۔ میں ہر شے کا باطن ہوں، یعنی میں باطن میں ہی مستور ہوں۔

ھم بقا دارالخلودون نازی‌یم هم نعمتی
هم فنا دارالغرورون داری‌یم، منصوری‌یم

میں دارالخلدِ بقا کا ناز بھی ہوں اور نعمت بھی ہوں؛ میں دارالغرورِ فنا کا دار بھی ہوں اور منصور بھی ہوں۔

ھم خیالم هم نقوشم هم تصور هم صُوَر
هم شهودون غره‌سی، هم عالمین مشهوری‌یم

میں ہی خیال ہوں، میں ہی نقوش ہوں، میں ہی تصور ہوں اور میں ہی صورت ہوں۔ میں ہی شہود کا غرور اور میں ہی عالم کا مشہور (یعنی عالم کو جاننے والا) ہوں۔

هم کلامم هم مَلَک هم وحی هم روح القدس
هم حسابین ساعتی هم یومِ حشرین صوری‌یم

میں ہی کلام ہوں، میں ہی فرشتہ ہوں، میں ہی وحی ہوں اور میں ہی روح القدس ہوں۔ میں ہی حساب کی ساعت اور میں ہی یومِ حشر کا صور ہوں۔

ابتداسیز جوهرم، قائم بنفسی لابغیر
ھم نعیمِ خالدم، ھم نعمتین مشکوری‌یم

میں بے ابتدا جوہر ہوں، میں کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اپنے نفس کے بل پر قائم ہوں۔ میں ہی ہمیشہ رہنے والی نعمت ہوں، اور میں ہی وہ ہوں جس کا نعمتوں پر شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔

هم جمیلم هم جمالم هم ودودم هم وداد
کافره موت و مصیبت، هم خلیلین سوری‌یم

میں ہی جمیل ہوں، میں ہی جمال ہوں، میں ہی دوست ہوں، اور میں ہی دوستی ہوں۔ میں ہی کافر کے لیے موت اور مصیبت اور میں ہی خلیل کے لیے جشن (یعنی آرام) ہوں۔

هم منم وادیِ اقدس، هم منم نارِ شجر
هم منم نورِ تجلی، هم کلیمین طوری‌یم

میں ہی وادیِ اقدس ہوں، میں ہی شجر کی آگ ہوں۔ میں ہی نورِ تجلی ہوں اور میں ہی طورِ کلیم ہوں۔

هم جهانم، هم جهانین عینی و ماهیتی
هم خطا و چین و رومون قیصر و فغفوری‌یم

میں ہی جہان ہوں، اور میں ہی جہان کا نفس اور ماہیت ہوں۔ اور میں ہی خطا، چین اور روم کا قیصر اور فغفور ہوں۔
فغفور = بادشاہانِ چین کا لقب

لوح و تورات و زبور، انجیل و فرقان، هم صحف
هم کلامِ ناطقم، هم رقعه‌نین منشوری‌یم

میں لوح، تورات، زبور، انجیل، فرقان اور صحائف ہوں۔ میں ہی کلامِ ناطق اور میں ہی رقعے پر لکھا گیا منشور ہوں۔

هم برات و قدر و اسرا، هم صیام و حج و عید
هم محرم، هم محرم شهرینین عاشوری‌یم

میں ہی شبِ برات، شبِ قدر اور شبِ معراج ہوں۔ میں ہی صیام، حج اور عید ہوں۔ میں ہی محرّم ہوں، اور میں ہی محرم کے مہینے کا عاشورا ہوں۔

ھم اُوران اول نفخه‌یی، هم روحِ آدم هم تراب
هم قیامت صوری‌یم، هم محشرین محشوری‌یم

میں ہی وہ سانس پھونکنے والا ہوں، میں ہی آدم کی روح ہوں اور میں ہی خاک ہوں۔ میں ہی قیامت کا صور اور میں ہی محشر کا محشور ہوں۔

هم سلیمانم، هم آنین مُلکتِ لاینبغی
هم سلیمانین قوشو، هم خاتمین دستوری‌یم

میں سلیمان ہوں، اور میں ہی اُس کی بے نظیر سلطنت ہوں۔ میں سلیمان کا پرندہ، اور میں ہی خاتَمِ سلیمانی کا دستور ہوں۔

کاتبم، کلکم، دواتم، ابجدم، لوحم، هجا
نقطه‌یم، حرفم، بو حرفین سطری‌یم، مسطوری‌یم

میں کاتب ہوں، میں خامہ ہوں، میں دوات ہوں، میں ابجد ہوں، میں تختی ہوں، میں ہجا ہوں۔ میں نقطہ ہوں، میں حرف ہوں، میں اس حرف کی سطر اور میں ہی مسطور ہوں۔

هم عناصر، هم طبایع، هم مرکب، هم بسیط
جمله‌نین اصلی و فرعی، قادرین مقدوری‌یم

میں ہی عناصر ہوں، میں ہی طبیعت ہوں، میں ہی ترکیب شدہ ہوں اور میں ہی پھیلا ہوا ہوں۔ میں ہی تمام چیزوں کی اصل و فرع، اور میں ہی قادر کا مقدور ہوں۔

هم ربیعم، هم خریفم، هم منم صیف و شتا
هم قیشین مبرودو اولدوم، هم یایین محروری‌یم

میں ربیع بھی ہوں، میں خریف بھی ہوں، میں گرمی و سردی بھی ہوں۔ میں ہی سردیوں کا مبرود (سرد شدہ) اور میں ہی گرمیوں کا محرور (یعنی گرم شدہ) ہوں۔

بوغدایم، هم آسیابم، هم خمیرم، هم فطیر
سلسبیلین خمری‌یم، خمّاری‌یم، مخموری‌یم

میں گندم بھی ہوں، میں چکی بھی ہوں، میں خمیر بھی ہوں اور میں نان بھی ہوں۔ میں ہی سلسبیل کا خمر، خمّار اور مخمور ہوں۔

هم سوادِ اعظمم، هم مصرِ جامع، هم محیط
هم بو بحرین گوهری، هم لؤلؤِ منشوری‌یم

میں شہرِ بزرگ بھی ہوں، میں شہرِ جامع بھی ہوں اور میں ہی اقیانوس بھی ہوں۔ میں ہی اس سمندر کا گوہر اور ایسا موتی ہوں جس سے روشنی گزر کر پھیلتی ہے۔


هم منم مقصود و مقصد، هم تمنا، هم دیلک
هم منم هر شئیده ذاکر، هم آنین مذکوری‌یم

میں مقصود و مقصد بھی ہوں، میں تمنا اور آرزو بھی ہوں۔ میں ہی ہر شے میں ذاکر اور میں ہی اُس کا مذکور ہوں۔

هم منم هادی و نافع، هم منم ضار و مضار
هم منم غفران و رحمت، هم آنین مغفوری‌یم

میں ہی ہادی اور نافع ہوں، میں ہی ضرر رسا‌ں اور ضرر ہوں۔ میں ہی مغفرت و رحمت ہوں، اور میں ہی اُس مغفرت کا مغفور ہوں۔

ھم طبیبم، هم علیلم، هم علاجم، هم سقیم
هم شفانین صحتی، هم نعمتین رنجوری‌یم

میں ہی طبیب ہوں، میں ہی علیل ہوں، میں ہی علاج ہوں اور میں ہی مریض ہوں۔ میں ہی شفا کی صحت اور میں ہی نعمتوں کا رنج کشیدہ ہوں۔

هم حروفم، هم کتابم، هم کلامم، هم کلیم
فتحه‌نین منصوبی‌یم، هم کسره‌نین مجروری‌یم

میں ہی حروف ہوں، میں ہی کتاب ہوں، میں ہی کلام ہوں، اور میں ہی کلیم ہوں۔ میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زبر ہو، اور میں ہی وہ کلمہ ہوں جس پر زیر ہو۔

هم جبل، هم کهف، هم اصحابِ کهفم کلب ایله
هم قافم، سیمرغی‌یم، هم قوشلرین عصفوری‌یم

میں ہی جبل ہوں، میں ہی کہف ہوں، میں ہی اصحابِ کہف اور (اُن کا) کتا ہوں۔ میں ہی کوہِ قاف ہوں، میں ہی وہاں کا سیمرغ ہوں، اور میں ہی وہاں کے پرندوں میں شامل چڑیا ہوں۔

ای نسیمی! سن دگیلسن، جمله اولدور، جمله اول
اول کیم آیدیر بو زمین و آسمانین نوری‌یم

اے نسیمی! تم (کچھ) نہیں ہو، سب کچھ وہی ہے، سب کچھ وہی ہے۔۔۔ وہ جو کہ اس زمین و آسمان کا چاند ہے اور میں جس کا نور ہوں۔

(سید عمادالدین نسیمی)
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت گہرا کلام شریک محفل کیا محترم حسان بھائی
آخری شعر پڑھنے تک قاری جانے کیا کیا سوچ جاتا ہے ۔ پھر اس کلام کی حقیقت کھلتی ہے۔
ای نسیمی! سن دگیلسن، جمله اولدور، جمله اول
اول کیم آیدیر بو زمین و آسمانین نوری‌یم
اے نسیمی! تم (کچھ) نہیں ہو، سب کچھ وہی ہے، سب کچھ وہی ہے۔۔۔ وہ جو کہ اس زمین و آسمان کا چاند ہے اور میں جس کا نور ہوں۔
 

زبیر مرزا

محفلین
سبحان اللہ
بڑی باتیں جو ہم سے چھوٹے لوگوں کے ذہن میں نہیں سماتیں کہ عرفانِ محبت عام نہیں
 

طارق شاہ

محفلین
زبان یار من ترکی و من ترکی نمی دانم

تشکّر شیئر کرنے کیلئے، نثری ترجمہ سے لب لباب تو جانا جاسکتا ہے لیکن صحیح لطف
جو تراکیب ، انداز، بستن اور گفتن، اصل زبان میں پنہاں ہے، سے وہی لے سکتا ہے جو لینگوئج سے واقف ہو

بہت تشکّر اور خوش رہیں
 

الشفاء

لائبریرین
ابتداسیز جوهرم، قائم بنفسی لابغیر
ھم نعیم خالدم، ھم نعمتین مشکوری‌یم
میں بے ابتدا جوہر ہوں، میں کسی دوسرے کی شراکت کے بغیر اپنے نفس کے بل پر قائم ہوں۔ میں ہی ہمیشہ رہنے والی نعمت ہوں، اور میں ہی وہ ہوں جس کا نعمتوں پر شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔

سبحانہُ ۔۔۔ ما اعظم شانہُ۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
نثری ترجمہ سے لب لباب تو جانا جاسکتا ہے لیکن صحیح لطف
جو تراکیب ، انداز، بستن اور گفتن، اصل زبان میں پنہاں ہے، سے وہی لے سکتا ہے جو لینگوئج سے واقف ہو
آپ نے بالکل درست کہا شاہ صاحب، لیکن اس غزل کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ جسے تھوڑی بہت فارسی آتی ہے وہ بھی بہت حد تک غزل سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
حسان خان بہت عمدہ
نایاب محمود احمد غزنوی
کس لیئے قشقہ لگایا مہ جبین نازنین
کفر اور اسلام کیا،ایک فرق ہے فہمید کا

محترم روحانی بابا جی
"کفر " کرو گے تو ہی اسلام میں داخل قرار پاؤ گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہ سمجھائیں کہ " فہمید " ہے کیا بلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

باباجی

محفلین
حق حق حق بے شک

ھم اُوران اول نفخه‌یی، هم روحِ آدم هم تراب
هم قیامت صوری‌یم، هم محشرین محشوری‌یم
میں ہی وہ سانس پھونکنے والا ہوں، میں ہی آدم کی روح ہوں اور میں ہی خاک ہوں۔ میں ہی قیامت کا صور اور میں ہی محشر کا محشور ہوں۔​
 

طارق شاہ

محفلین
آپ نے بالکل درست کہا شاہ صاحب، لیکن اس غزل کی ساخت کچھ ایسی ہے کہ جسے تھوڑی بہت فارسی آتی ہے وہ بھی بہت حد تک غزل سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔
برادر خرد حسان خان صاحب !
میرا یوں کہنا مکمل لطف اندوز ہونے کے تناظر میں تھا، آپ کی ترسیل ہمیشہ ہی خُوب اور سود مند رہی ہیں۔
وہ چیزیں یا باتیں یقیناََ دُور رس اور علم میں اضافہ کا باعث ہوتی ہیں، جو کسی کے ترجمے، سمجھانے یا بتانے سے ہماری سمجھ میں آتی ہیں
میں اس ضمن میں، اپنی ذات اور ذہن کے لئے آپ کے اس مثبت کردار کا متشکّر اور دلی ممنون ہوں

بہت خوش رہیں
 

حسان خان

لائبریرین
غزلِ فوق العادہ و زیباست۔۔۔۔برادرم لطفا این را بہ خطِ لاتین ھم بنویسید
Küntü-kənzin kənzivü, Allah nurun nuruyam
Rövzənin rizvanıvü, cənnati-ədnin huruyam
Kafü nunun məbdəi’, həm kainatın mənşəi
Laməkanın şəmsivü bədrü şəbi-deycuruyam
Aləmü zatü sifatam, mənbəi-mövtü həyat
Həm həsari-kün fəkanam, həm anın məhsuruyam
Söyləyən hər natiqin dilində məndən özgə yox
Səqfi-mər’fuin əsası, beytinin mə’muruyam
Nitq ilə sövtəm, əzəldən ta əbəd həm qüvvətəm
Hazıram hər yerdə, həm hazırların məhzuruyam
Nuh ilə tufan mənəm mən, həm nicatam, həm həlak
Həm yeməm, həm gövhərəm, həm ol yemin məbhuruyam
Nazirəm, həm binəzirəm, həm bəsirəm, həm bəsər
Həm ikilikdən münəzzeh, vəhdətin mənzuruyam
Həm fəqirəm, həm dilənçi, həm məlik, həm padşah
Həm mənəm ustadi-sənət, həm anın muzduruyam
Şahidəm, şəm’əm, şərabam, saqiyəm, həm cami-Cəm
Kövsərəm, həm səlsəbiləm, həm meyin ənguruyam
Zahirəm, zahirdə faşam, məzhərəm, həm müzhərəm
Batinəm hər şeydə, yə’ni batinin məsturuyam
Həm bəqa darül-xüludun nazıyam, həm ne’məti
Həm fəna darül-qürurun darıyam, Mənsuruyam
Həm kəlamam, həm mələk, həm vəhy, həm ruhül-qüdüs
Həm hesabın saəti, həm yövmi-həşrin suruyam
İbtidasız cövhərəm qaim bənəfsi labəğeyr
Həm nəimi-xalidəm, həm ne’mətin məşkuruyam
Həm cəmiləm, həm camalam, həm vədudam, həm ədəd
Kafirə mövtü müsibət, həm Xəlilin suruyam
Həm mənəm Vadiyi-əqdəs, həm mənəm narü şəcər
Həm mənəm nuri-təcəlla, həm Kəlimin Turuyam
Həm cahanam, həm cahanın eynivü mahiyyəti
Həm Xətavü Çinü Rumun qeysərü fəğfurüyam
Lövhü Tövratü Zəbur, Incilü Fürqan, həm sühəf
Həm kəlami-natiqəm, həm rəqqinin mənşuruyam
Həm bəratü qədrü əsra, həm siyamü həccü eyd
Həm mühərrəm, həm mühərrəm şəhrinin aşuruyam
Həm uran ol nəfxeyi, həm ruhi-adəm, həm türab
Həm qiyamət suruyam, həm məhşərin məhşuruyam
Həm Süleymanam, həm anın mülkəti-layənbəği
Həm Süleymanın quşu, həm Xatəmin dəsturuyam
Katibəm, kilkəm, dəvatam, əbcədəm, lövhəm, heca
Nöqtəyəm, hərfəm, bu hərfin sətriyəm, məsturuyam
Həm ənasir, həm təbaye, həm mürəkkəb, həm bəsit
Cümlənin əslivü fər’i, qadirin məqduruyam
Həm rəbiəm, həm xərifəm, həm mənəm seyfü şita
Həm qışın məbrudu oldum, həm yayın məhruruyam
Buğdayam, həm asiyabam, həm xəmirü həm fətir
Səlsəbilin xəmriyəm, xummariyəm, məxmuruyam
Həm səvadi-ə’zəməm, həm Misri came’, həm mühit
Həm bu bəhrin gövhəri, həm lö’löi-mənşuruyam
Həm mənəm məqsudü məqsəd, həm təmənna, həm dilək
Həm mənəm hər işdə zakir, həm anın məzkuruyam
Həm mənəm hadivü nafe, həm mənəm zarü müzürr
Həm mənəm qüfranü rəhmət, həm anın məğfuruyam
Həm təbibəm, həm əliləm, həm əlacam, həm səqim
Həm şəfanın səhhəti, həm ne’mətin rəncuruyam
Həm hürufam, həm kitabam, həm kəlamam, həm Kəlim
Fəthənin mənsubuyam, həm kəsrənin məcruruyam
Həm cəbəl, həm kəhf, həm Əshabi-kəhfəm kəlb ilə
Həm Qafın simurğuyam, həm quşların əsfuruyam
Ey Nəsimi, sən degilsən, cümlə oldur, cümlə ol
Ol kim, aydır bu zəminü asimanın nuruyam
 
Top