کوٹلی لوہاراں مغربی، ضلع سیالکوٹ۔

تعبیر

محفلین
ہاہاہاہا تو آپ کو پہلے علم نہیں تھا کیا کہ ہر فرقے کی عید گاہ اور مسجد الگ ہوتی ہے۔

یہ سُنیوں کی ہے، یہ وہابیوں کی ہے، یہ دیو بندیوں کی اور یہ شیعوں کی، وغیرہ وغیرہ۔
مجھے لگا کہ ایسا صرف قادیانیوں اور مرزائی یا آغا خانیوں میں ہوتا ہو گا اور مجھے تو اتنے فقے بھی نہیں معلوم تھے سچی
بچپن میں صرف شیعہ اور سنی سنتے تھے بس
پھر تو سب کی اذانیں بھی الگ الگ ہونگی؟؟؟
مجھے سچ میں سمجھ نہیں آتا کہ نبی کے زمانے میں بلکہ خلفائے کرام کے زمانے میں بھی ایسا نہیں تھا پھر ہم فقوں میں کیسے تقسیم ہو گئے اور ہم کیوں پابند ہیں کسی ایک فقے کی پیروی کرنے پر جبکہ ہمارے نبی نے تو ہر طریقہ اپنایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو نہیں کہا تھا مجھے اس طرح فالو کرنے والے یہ ہونگے اور اس طرح فالو کرنے والے وہ
 

عمر سیف

محفلین
آپ ہی کے اٹائل میں کہوں کہ
گوڈ۔۔۔
ویسے کچھ تصاویر اتنی چھوٹی کیوں ہیں؟؟؟
حیرت ہے کہ ہم مسلمانوں کی عیدگاہیں اور مسجدیں بھی الگ الگ ہیں
شکریہ پسندیدگی کا۔ تصاویر اس لیے چھوٹی ہیں کہ یہ میں نے نہیں کھینچیں۔ کچھ دوست احباب تھے جنھوں نے شئیر کر رکھی تھیں ویسے ہی یہاں پوسٹ کر دیں۔
خیران ہونے والی بات نہیں پاکستان میں آج کل یہی سیکھایا جا رہا ہے، انگریز سہی کہہ گئے " ڈیوائیڈ اینڈ رول" ۔
 

ساجد

محفلین
جو ہوا سو ہوا اب واپسی کی بات کرنی چاہیے بھائی جی ۔ کوس کر یا کڑھ کر کیا فائدہ ہو گا ۔ مجھے واپس جانا ہے ایک دن آرام سے ایسی جگہ پر آخری دن گزارنے ہین اور مرنا ہے ایسی جگہ پر ۔ پھر اس وقت اپنے حال کی تصاویر دیکھ کر افسوس ہو گا کہ کیا کشینی زندگی گزاری تھی :(
Pakistani بہت اچھی بات کہی تُم نے۔ ہم نے بھی ایک دن یہی سوچا اور دو ماہ کے اندر رختِ سفر باندھ کر اپنی اسی مٹی میں واپس آ گئے جہاں کے خمیر سے اٹھے تھے۔ کوئی پچھتاوا نہیں اپنے اس فیصلے پر۔ میں تو کہتا ہوں کہ اگر دیارِ غیر جا نا ہو تو ایک ٹارگٹ ذہن میں رکھ کر جاؤ اور اس کو حاصل کرنے کے لئے جان توڑ محنت کرو۔ جب وہ ٹارگٹ پورا ہو جائے تو واپس آنے میں ہرگز دیر نہ کرو۔
 

شمشاد

لائبریرین
ساجد بھائی میں بھی ایک ہدف ہی لیکر آیا تھا۔

پھر یوں ہوا کہ ادھر خرچے بڑھتے گئے ادھر قیمتیں بڑھتی گئیں اور ہدف دور سے دور ہوتا گیا۔
 
ساجد بھائی میں بھی ایک ہدف ہی لیکر آیا تھا۔

پھر یوں ہوا کہ ادھر خرچے بڑھتے گئے ادھر قیمتیں بڑھتی گئیں اور ہدف دور سے دور ہوتا گیا۔
زندگی بڑی ظالم چیزہے۔زندگی میں کچھ ایسے موڑ آجاتے ہیں جو آپکوہلا کر رکھ دیتے ہیں۔آپکی ساری پلاننگ دھری رہ جاتی ہے
اور بندہ یہ ماننے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ قسمت بھی کسی چیز کا نام ہے
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی میں بھی ایک ہدف ہی لیکر آیا تھا۔

پھر یوں ہوا کہ ادھر خرچے بڑھتے گئے ادھر قیمتیں بڑھتی گئیں اور ہدف دور سے دور ہوتا گیا۔
شمشاد بھائی ، آپ کی بات درست ہے۔ پاکستان سے باہر جانے کے بعد میرے ساتھ بھی کچھ عرصہ تک یہ صورت حال رہی پھر ایک مشہور مقولے پر عمل کر کے خود کو اس سے بچایا وہ ہے" کامیابی کے لئے لفظ ”ناں“ کا بروقت استعمال کرنا ضروری ہے"۔
 

عسکری

معطل
Pakistani بہت اچھی بات کہی تُم نے۔ ہم نے بھی ایک دن یہی سوچا اور دو ماہ کے اندر رختِ سفر باندھ کر اپنی اسی مٹی میں واپس آ گئے جہاں کے خمیر سے اٹھے تھے۔ کوئی پچھتاوا نہیں اپنے اس فیصلے پر۔ میں تو کہتا ہوں کہ اگر دیارِ غیر جا نا ہو تو ایک ٹارگٹ ذہن میں رکھ کر جاؤ اور اس کو حاصل کرنے کے لئے جان توڑ محنت کرو۔ جب وہ ٹارگٹ پورا ہو جائے تو واپس آنے میں ہرگز دیر نہ کرو۔
ٹارگٹ وارگٹ کوئی نہیں ہے ہمارا سائیں غریب لوگ ہیں ہم بس پڑے ہیں جیسے کوئی بے جان چیز
 

قیصرانی

لائبریرین
سنتے تھے کہ مسجد اللہ کا گھر ہے۔ ہم ایسے نامراد نکلے کے نعوذ باللہ اللہ کو گھر سے باہر نکال کر خود اپنی ملکیت کی تختیاں لگا لیں ہیں کہ یہ مسجد فلاں "نا"اہل کی ہے
 
Top