::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::

::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::
بِسمِ اللہ ، والحَمدُللہِ وَحدَہُ الذی نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ و جَعلَ فی خَلقہِ الذِینَ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ ، فِیَضِلُّونَ و یُضَلُّونَ،
و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیَ خیر خلقہِ مُحمدٍ ، الَّذِی لا ینطق عن الھَویٰ ، و لم یکن کلامہُ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى والذِی لا نَبیَّ و رِسُولَ و لا معصومَ بَعدَہُ،و عَلیَ أَصحَابِہِ و أزواجِہِ وَ ذُریتہِ و مَن تَبعھُم بِاحسانٍ اِلیٰ یَومِ الدِّین
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، جِس نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ، اور اپنی مخلوق میں ایسے لوگ بھی بنائے جو اللہ کے کلام کو اُس کے موقع و محل سے ہٹاتے ہیں،پس خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ،
اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو ، اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ خیر والے محمد پر ،جو کہ اپنی خواہش کے مطابق بات نہ فرماتے تھے ، اور جن کی بات سوائے اللہ کی طرف سے کی گئی وحی کے علاوہ کچھ اور نہ ہوتی تھی ، اور جِن کے بعد نہ کوئی نبی ہے اور نہ کوئی رسول اور نہ کوئی معصوم ، اور(اللہ کی مزید ) برکتیں ہوں ، اور (اللہ کی طرف سے مزید)سلامتی ہو اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے صحابہ پر ، بیگمات پر ، اور ہر اُس ہستی پر جو اللہ سے اجر و ثواب کے یقین کے ساتھ اُن کی پیروی کرے ،
کچھ لوگ امریکہ کے خبری اور فلمی میڈیا سے متاثر ہو کر ، اور کچھ لوگ کسی اور اندرونی سبب کے وجہ سے یہ باور کروانے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ امریکہ بہت پر امن اور پر سکون ملک ہے اور کچھ کی عقل تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اتنی معطل کر رکھی ہے کہ وہ لوگ معاذ اللہ امریکہ کو اللہ کا خلیفہ فی الارض قرار دینے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ، اور ایسا کرتے ہوئے شاید انہیں یہ بھی احساس نہیں رہتا کہ وہ حق کے پرانے دشمنوں کے مذھب و مسلک پر چلتے ہوئے اللہ جلّ وعلا کے کلام کی معنوی تحریف کرتے ہیں ،
اللہ تبارک وتعالیٰ کی توفیق سے ، اِن لوگوں کی معنوی تحریف کے بارے میں پہلے بھی مختلف مقامات پر وضاحت کر چکا ہوں ، اور اِن شاء اللہ ابھی یہاں بھی کچھ مزید وضاحت کروں گا ،
لیکن اُس سے پہلے سب محترم قارئین کی خدمت میں، لوگوں کی ‘‘‘خلاف قرا ن، قران فہمی ’’’کے نتیجے میں امریکہ کو اللہ کا خلیفہ اور اِسلامی ملک دِکھانے والوں کےباطل دعووں کے جواب میں وہ حقائق پیش کرتا ہوں جو کسی بھی ادنیٰ سے اِیمان والے کے ہاں نہیں ہو سکتے ، چہ جائیکہ کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں ہوں ، جی ہاں ، یہ حقیقت ہے کہ :::
امریکہ ایک ایسا ملک ہے جو بد امنی اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ،اُس کی مثال اُس لٹیرے کی جیسی ہے جس کے اپنے گھر میں آگ ہی آگ بھڑک رہی ہو اور وہ اُس آگ کو بجھانے کی طرف توجہ دینے کی بجائے دوسروں کو لوٹنے کھسوٹنے کے لیے اُن کے گھروں میں سلگتی ہوئی چنگاریاں بجھانے کے بہانے بنا بنا کر وہاں داخل ہوتا ہے ،
امریکہ میں ہونے والے جرائم ، اور غیر انسانی افعال صرف امریکی قوم کے معمولات میں سے نہیں بلکہ امریکی حکومت اپنے عوام کو ایسے سب کام کرنے کے بہترین مواقع مہیا کرتی ہے ، اور بہت سے کاموں پر تو قانونی طور کسی گرفت کا امکان ہی نہیں ،مثلاً،جوا کھیلنا اور کِھلوانا، شراب پینا ، پلانا ، بیچنا خریدنا ، مر دوعورت کا کسی بھی قانونی بندھن کے بغیر میاں بیوی والا تعلق رکھنا ،وغیرہ ،
امریکہ گناہوں اور جرائم کی دلدل میں غرق ہے ، یہ بات ثابت کرنے کے لیے ہم اپنی کوئی بات پیش نہیں کرتے ، بلکہ(((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی )))))کے مصداق اُن ہی لوگوں کی پیش کردہ معلومات پیش کرتے ہیں جو ہمارے نہیں ، بلکہ اُن کے ہیں ،
سب سے پہلے خود اسی امریکہ کے اپنے ایک ادارے کے مہیا کردہ معلومات دیکھیے ،
2011 تک جرائم کی سالانہ رپورٹس
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/ucr
اس مذکورہ بالا سائٹ پر ڈیفرنٹ ٹیبلز کی صورت میں ہر قسم کے جرائم کے اعداد و شمار موجود دہیں ،
جی ہاں
مثال کے طورپر
ایک موازنے کی صورت میں
http://www.fbi.gov/about-us/cjis/ucr/crime-in-the-u.s/2011/crime-in-the-u.s.-2011/tables/table-1
پڑھتے چلیے اور دُنیا بھر کی خود ساختہ ٹھیکداری کرنے والے اس ملک کا اپنا حال دیکھیے ،
جسے اللہ کے کچھ بندے ، غلط فہمیوں کا شکار ہو کر اللہ کا خلیفہ دِکھانے کی کوشش میں گم ہیں ، اُس کا حال دیکھیے ، جو یہ سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ اللہ کے خلیفہ کے گھر میں یہ سب کچھ ہونا اللہ کے اُسی فرمان کے خِلاف ہے جِس فرمان کی معنوی تحریف کرتے ہوئے کچھ لوگ امریکہ کوزمین میں اللہ کاخلیفہ دِکھانے پر تُلے ہوئے ہیں ،
گو کہ (((((وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا::: اور اُس کے گھر والوں میں سے ہی گواہ نے (اُس کے خلاف) گواہی دے دی ))))) کے بعد کسی مزید گواہی کی ضرورت نہیں رہتی پھر بھی درج ذیل لکنس پر بھی نظر کر لیجیے ، اِن شاء اللہ مزید واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کس بدترین حالت میں ہے ، ایسی حالت اللہ کے خلیفہ کی تو کیا ، اللہ پر سچا ایمان رکھنے والے ایک ادنیٰ سے مسلمان کی بھی نہیں ہو سکتی ،
ایف بی آئی کی کچھ رپورٹس میں جرائم کی شرع میں جو کمی کا ذِکر ہے اُس کے بارے میں میں یہ کہتا ہوں کہ اِس کا سبب امریکہ میں مسلمانوں میں اضافہ ہے ،
دیکھیے :
گروتھ آف اسلام
http://www.30-days.net/muslims/statistics/islam-growth/
اور
http://endoftheamericandream.com/archives/the-fastest-growing-religion-in-america-is-islam
سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں یعنی ہر ایک غیرت مند مسلمان کو امریکہ سے مخالفت امریکہ کے اُن کاموں کی وجہ سے ہے جو کام وہ اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کرتا ہے اور اس قدر برائی کے ساتھ کرتا ہے کہ شیطانیت کے سارے ہی پیمانے اُس کی پیمائش کے لیے کم پڑتے ہیں ،
ہماری امریکہ سے مخالفت اُس میں بسنے والے ایسے کسی مسلمان بھائی یا بہن سے نہیں ہے، اور نہ ہی ایسے کسی بھی اور انسان سے ہے جو اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا نہیں ،اور اِسلام اور مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا نہیں ،
جی ہاں ہر وہ شخص جو اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر ظلم کرنے والا ہے، اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف کام کرنے والا ہے ہم اُس کے خِلاف ہیں ،خواہ وہ کہیں بھی رہتا بستا ہو ،
اِس میں کوئی شک نہیں کہ قریبی تاریخ میں اور تا حال اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت پر سب سے زیادہ ظلم کرنے والا ملک امریکہ ہے ،امریکی حکومت ہے ، افسوس اور صد افسوس کہ ہم مسلمانوں کی صفوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو امریکہ کے شیطانی کاموں کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لیے ، لوگوں میں امریکہ کے لیے ہمدردیاں پیدا کرنے کے لیے بہت عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں ، اور کچھ تو ایسے بھی ہیں جو امریکہ کودُرُست دِکھانے کے لیے امریکی منشور قرانی منشور دِکھانے کی مذموم کوشش کرتے ہیں،
میں اپنی بات آگے بڑھانے سے پہلے یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اصل مسئلہ یہ نہیں امریکی منشور میں کیا کچھ قران کریم کے مطابق لکھا ہے اور کیا کچھ قران کریم کے خِلاف ، بلکہ امریکی حکومت کی طرف سے اِسلام ، مسلمانوں اور انسانیت کے خِلاف ہونے والے اُس کے کام ہیں ، جو امریکہ کے باہر اور اندر ہر جگہ ہی با کثرت نظر آتے ہیں ،
اوریہ بات بھی کسی تفصیل یا وضاحت کی ضرورت مند نہیں کہ اگر امریکی منشور میں ایسا کچھ ہے جو قران حکیم میں دی گئی تعلیمات کے مطابق ہے تو امریکیوں نے وہ کچھ قران حکیم پر اللہ کی کتاب کے طور پر ایمان لا کر نہیں لکھا ، بلکہ اُن تعلیمات کو انسانیت کے لیے فائدہ مند جان کر انہیں لکھا ، کیونکہ اس حقیقت سے تو کوئی عقل کا اندھا بھی انکار نہیں کر سکتا کہ امریکی منشور بنانے والوں میں سے کوئی بھی قران کریم پر ایمان رکھنے والا نہ تھا اور نہ ہے ، وہ کافر تھے ، اور کافر ہیں ،
صرف کہیں کچھ باتیں اِسلامی یا قرانی تعلیمات کے مطابق لکھ دینے سے کوئی مسلمان نہیں ہو جاتا ، اور نہ ہی کسی ملک کے منشور اور قوانین میں کوئی یا کچھ قانون اِسلامی یا قرانی تعلیمات سے موافقت رکھنے کی وجہ سے وہ ملک اِسلامی کہلا سکتا ہے ،
امریکہ کے ماحول اور معاشرے میں اللہ کے احکام کے خِلاف ہونے والے کاموں کے لیے مادر پدر قِسم کی آزادی ہی یہ جاننے لے لیے بہت ہے کہ امریکی منشور میں خواہ کچھ بھی لکھا ہو، امریکہ کا عملی منشور خِلاف قران ہی ہے بالکل اُسی طرح جِس طرح امریکی منشور کو مطابق قران دِکھانے کی کوششیں ہیں ، کہ اپنی اِسی کوشش میں ، امریکی حکومت و ریاست کے شیطانی اعمال کو سچا اور دُرُست دِکھانے کی کوشش کرنے والے ایک شخص نے امریکی قوانین کو قران کریم کے مطابق بتانے کے لیے اللہ کی کتاب پر ظلم کرتے ہوئے ’’’ خلاف قران قران فہمی‘‘‘ کی گمراہی میں بھٹکتے ہوئے ایک جگہ لکھا کہ’’’مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔‘‘‘
اس مذکورہ بالا بات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ بات کہنے والا شخص ’’’ دِین ‘‘‘ اور ’’’مذھب ‘‘‘ کا فرق تک نہیں جانتا، پس دونوں ہی چیزوں کو ہم معنی تصور کرتے ہوئے اُس نے اپنے اِس مذکورہ بالا فقرے میں یہ کہا ہے کہ ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ اور اپنے اِس ’’’ خِلاف قران ‘‘‘ گمراہ شدہ وہم کو ثابت کرنے کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرامین مبارکہ میں سے دو آیات مبارکہ کی طرف اِشارہ کیا ہے ، جبکہ اُن آیات کریمہ میں ایسی کوئی بات نہیں جو وہ سمجھ رہا ہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ:::تُم لوگوں کے لیے تُمارا دِین ہے اور میرے لیے میرا دِین ہے ))))) میں صِرف یہ خبر ہے کہ کافروں کا اپنا دِین ہے اور مسلمانوں کا اپنا دِین ،معاذ اللہ ، اس کا یہ مفہوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو اُن کے کفر پر قائم رہنے کی ، اور کفر کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے رہا ہے ،
اور اِس دوسری آیت شریفہ(((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ:::دِین (اِسلام)میں کوئی جبر نہیں ، یقیناً ہدایت(واضح طور پر)گمراہی سے الگ ہو چکی ہے ، پس جو کوئی تو طاغوت پر اِیمان نہ رکھے گا اور اللہ پر اِیمان لائے گا تو یقیناً اُس نے ایسی مضبوط رسی کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ، اور اللہ(سب ہی کچھ)سنتا اور دیکھتا ہے ))))) کے’’’موافق قران ‘‘‘ مفہوم کے بارے میں کافی عرصہ پہلے ’’’یہاں ‘‘‘ اِسی شخص کو یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ حسب عادت وہ اِس آیت مبارکہ کو بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ مفہوم میں سمجھ رہا ہے ، لہذا اُن باتوں کو یہاں دہرانے کے بجائے میں یہ واضح کرتا ہوں اِن شاء اللہ کہ اِس شخص کی منقولہ بالا فقرے میں لکھی ہوئی سوچ بھی ’’’ خلاف قران‘‘‘ ہی ہے ،
(((انتظامیہ سے معذرت خواہ ہوں کہ دوسری ویب سائٹ کا لنک دیا ہے ،الحمد للہ ، وہاں نہ صِرف اِس آیت مبارکہ کے بارے میں ’’’ خلاف قران ، قرانی فہمی ‘‘‘ کی گمراہی آشکار ہے بلکہ اِس مذھب کی جہالت اور بھی کئی انداز میں واشگاف ہوئی پڑی ہے )))
’’’ دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے سے کوئی پوچھے کہ اگر دِین ریاست کے لیے نہیں تو کیا جو لوگ ریاست کو چلانے والے ہوتے ہیں انہیں اللہ کی طرف سے یہ اجازت ہو گئی کہ وہ اپنی ریاست کو اللہ کے دِین کے خلاف چلاتے رہیں ؟؟؟
اور کیا اُن لوگوں کو یہ اجازت مل جاتی ہے کہ وہ منافقانہ زندگی بسر کریں کہ اپنی ذاتی زندگی میں تو کوئی مذھب اپنائے رہیں اور ریاستی امور میں دِین کو خیر باد کہہ دیں ؟؟؟
اپنی ذاتی زندگیوں میں تو عباد الرحمٰن بنیں ، اور ریاستی معاملات میں عباد الشیطان بن جائیں ؟؟؟
’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘ کے اندھیرے راستے پر چلنے والوں کی گمراہ سوچ کے مطابق چونکہ ریاست تو دِین کی پابند نہیں ہے ، لہذا مذکورہ بالا سارے کام جائز ہوئے ، ولا حول ولا قوۃ اِلا باللہ ،
یعنی ’’’دِین ریاست کے لیے نہیں ہے ‘‘‘ کہنے والے کی ’’’ خلاف قران قران فہمی ‘‘‘کے اس شاخسانے کا منطقی مفہوم یہ ہوا کہ(معاذ اللہ)اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو اور انسانوں کو منافقانہ زندگی بسر کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، کہ ذاتی زندگی اور طرح بسر کرو اور ریاستی زندگی اور طرح بسر کرو ،
اگر اللہ کے دِین کا نفاذ ذاتی اور ریاستی دونوں ہی طور پر مطلوب و مقصود نہ تھا تو پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو جہاد کرنے کے حکم کیوں دیے ؟؟؟
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلہِفَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو پھر سوائے ظلم کرنے والوں کے کسی اور کے ساتھ دُشمنی نہیں رکھی جائے)))))سُورت البقرہ (2)/آیت 193،
(((((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلہِ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللہَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ::: اور (اے ایمان والو)کفار سے اُس وقت تک لڑتے رہو جب تک کہ (اُن کے کفر کا)فتنہ ختم نہ ہو جائے اور سارے کا سارا دِین اللہ کے لیے نہ ہو جائے، اور اگر کفار باز آ جائیں تو یقیناً اللہ وہ سب دیکھتا ہے جو کچھ وہ لوگ کرتے ہیں)))))سُور الانفال (8)/آیت 39 ،
کیا اِس مذکورہ بالا آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے دِین کی نافرمانی کرنے والوں کو اُس نافرمانی کے لیے آزاد چھوڑا دِیا جائے ، ہر شخص جو جی چاہے کرتا رہے ، اور ریاستیں اور حکومتیں جو کہ لوگ ہی بناتے اور چلاتے ہیں انہیں بھی آزادی ہے کہ اللہ کے دِین پر چلیں یا اللہ کے دِین کے خِلاف ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ بھول گیا تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ))))) اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ))))) بھی اُسی نے فرمایا ہے ؟؟؟
معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو یاد نہ تھا کہ(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))بھی نازل ہو چکی ہیں اور وہ خود اور اپنے ساتھیوں کو لے کر اپنی جانیں قربان کرنے نکلتے ہی رہے ؟؟؟
اور اب امریکی ریاست کی سیاہ کاریوں کو اچھے عمل دِکھانے کے کوشش میں کسی کو امریکہ کو گود میں بیٹھ کر وہ کچھ سمجھ آگیا جو نہ تو صاحب ء قران صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو آیا اور نہ ہی قران فرمانے اور نازل کرنے والے رب العالمین کو ،تُف ہے ایسی مسلمانی پر اور ایسی ‘‘‘ خلاف قران قران فہمی’’’ پر جو اللہ کی نافرمانیوں میں لتھڑے ہوئے کفر اور کفار کو قران کے مطابق دِکھانے کی کوشش میں رہے ،
(((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))سے اگر یہ ہی مراد ہوتی کہ ہر شخص اللہ اور اس کے دِین اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی خلاف کچھ بھی کرنے کے لیے اللہ کی طرف سے آزاد ہے تو پھر اِن آیات مبارکہ کے نزول کے بعدکوئی حکم اورکوئی قانون نازل کرنے کا کیا جوا ز ہے ؟؟؟
اور آخرت کے عذاب کی خبریں دینے کا کیا مطلب ہے ؟؟؟
ایک دفعہ پھر کہنا پڑتا ہے کہ معاذ اللہ، ثُم ّمعاذ اللہ،ثُم ّ معاذ اللہ کیا اللہ جلّ جلالہُ کو بھول گیا تھا کہ وہ تو فرما چکا ہے کہ (((((لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ)))))اور (((((لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ)))))اور پھر بھی اُس کے بعد حلال و حرام کے احکام نازل فرماتا رہا ،اور آخرت کے عذاب کی خبریں نازل فرماتا رہا؟؟؟
اللہ کرے کہ امریکہ کےشیطانی ظلم و ستم کی حمایت کرنے والوں کو اپنی ہی اس بات کی سمجھ آ جائے کہ ’’’ اللہ کو جُھٹلانے کی کوشش تو نہ کریں ‘‘‘،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری بات جاری ہے ، اِن شاء اللہ اگلے مراسلے میں مکمل کرتا ہوں ، والسلام علی من اتبع الھدیٰ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
گذشتہ سے پیوستہ :::
یہ لوگ ،اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرامین مبارکہ کی معنوی تحریف جاری رکھتے ہوئے، معاذ اللہ ، امریکی حکومت اور امریکہ کے صاحب اختیار حکومتی ٹولے کو اللہ کے زمینی خلیفہ دِکھانے کی مذموم کوشش بھی کرتے ہیں ، اور اللہ تبارک وتعالیٰ کےایک اور فرمان پاک کو اپنے اِس ’’’ خلاف قران ‘‘‘ مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں ،
اللہ جلّ شانہ ُ کا وہ فرمان مبارک درج ذیل ہے :::
(((((وَعَدَ اللہُ الَّذِينَآمَنُوامِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِلَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًايَعْبُدُونَنِيلَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًاوَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ )))))سُورت النور ()/آیت 55،
الحمد للہ ، ایک عرصہ پہلے اس آیت کریمہ کا ’’’موافق قران ‘‘‘ مفہوم بھی اِس شخص کو بتا چکا ہوں ، لیکن ،،،،،،،،،،، اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے ،
قارئین کرام ، اگر ہم اسی آیت مبارکہ کے الفاظ پر معمولی سا غور کریں تو پتہ چل جاتا ہے کہ زمین میں خلافت کسی کافر کو ملنے والی نہیں ، خواہ وہ کافر امریکی ہو یا عرب ہو ،
اللہ جلّ جلالہُ نے اپنی شان رحمت کے ساتھ ہمیشہ کی طرح اپنی یہ بات بھی بڑے ہی واضح طور پر فرمائی ہے(((((وَعَدَ اللہُ الَّذِينَآمَنُوامِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِلَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًايَعْبُدُونَنِيلَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًاوَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ::: اللہ تعالیٰاِیمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوںسے وعدہ کرتا ہے کہ اللہ اُنہیں ضرور زمین میں خلافت عطا فرمائے گا جس طرح اُن سے پہلے والوں کو عطا فرمائی اور یقیناً اُن کے لیے اُن کا وہ دِین مظبوطی کے ساتھ نافذ کر دے گا جو اللہ نے اُن کے لیے پسند کیا ہے اور ضرور اُن کے خوف کو امن سے بدل دے گا (بس انہیں صرف اتنا کرنا ہے کہ)وہ میری ہی عبادت کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک مت کریںاور جو اس کے بعد بھی انکار کرے گا تو وہی لوگ فاسق ہیں)))))
ذرا دیکھیے تو قارئین کرام ، اور امریکہ کو زمین میں اللہ کا خلیفہ کہنے والوں کو بھی دِکھایے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اِس فرمان میں زمین میں خلافت اور تمکین عطاء کرنے کا وعدہ اللہ ، اور اُس کی کتاب قران کریم ، اور اس کے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے کافروں سے کیا ہے ، یا اُن پر اِیمان لانے والوں سے ؟؟؟
::::::: پہلی شرط ::::::: زمین میں وہ خلافت جسے اللہ کی خلافت کہا جا سکتا ہے اس کیبنیادی ترین اور سب سے پہلی شرط""" اِیمان """ ہے ، وہ """ اِیمان """ جس کے لانے کا حکم اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف سے ہوا ،
::::::: دوسری شرط ::::::: """عمل صالح """ یعنی """ نیک عمل """ ہے ، اور نیک عمل صرف وہ ہی جس میں اللہ اور رسول اللہ ‌صلی کے کسی بھی حکم کی کسی طور نافرمانی نہ پائی جاتی ہو ، اور جو ہر لحاظ سے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے نیک قرار پاتا ہو ،نہ کہ لوگوں کی اپنی سوچوں اور فلسفوں کے مطابق نیک بنایا جاتا ہو ،
ذرا غور فرمایے قارئین کرام ، اور امریکہ کو زمین میں اللہ کا خلیفہ کہنے والوں کو بھی غور کی دعوت دیجیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اِس فرمان میں زمین میں خلافت اور تمکین عطاء کرنے کا وعدہ اللہ ، اور اُس کی کتاب قران کریم ، اور اس کے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر اِیمان لاکر نیک عمل کرنے والوں سے کیا ہے ،،، یا ،،، کافروں اور گناہوں میں ڈوبے رہنے والوں سے ؟؟؟
::::::: تیسری شرط ::::::: صرف اللہ کی عبادت کی جائے ، اور اس طرح کہ عابد یہ جانتا ہو کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فرامین کے مطابق عبادت کسے کہتے ہیں (عبادت کی تعریف عقیدے سے متعلقہ سوال و جواب میں بیان کر چکا ہوں، و للہ الحمد)
ذرا توجہ فرمایے محترم قارئین، اور امریکہ کو زمین میں اللہ کا خلیفہ کہنے والوں کو بھی توجہ کرنے کا کہیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اِس فرمان میں زمین میں خلافت اور تمکین عطاء کرنے کا وعدہ اللہ ، اور اُس کی کتاب قران کریم ، اور اس کے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر اِیمان لاکر نیک عمل کرنے کے ساتھ ساتھ صِرف اللہ کی عِبادت کرنے والوں سے کیا ہے ،،، یا ،،، کافروں اور گناہوں میں ڈوبے رہنے والوں، اور اللہ کے لیے دوسروں کی عِبادت کرنے والوں سے ؟؟؟
::::::: چوتھی شرط ::::::: چوتھی شرطکی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا جایا ، نہ اس کی ذات میں ، نہ اس کی صفات میں ، نہ اس کے ناموں میں ، نہ اس کی الوہیت میں ، نہ اس کی ربوبیت میں ، اور اس کے لیے بھی شرک اور توحید کو اسی طرح سمجھا جانا ضروری ہے جس طرح اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سمجھایا ،
ذرا توجہ فرمایے محترم قارئین، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اِس فرمان میں زمین میں خلافت اور تمکین عطاء کرنے کا وعدہ اللہ ، اور اُس کی کتاب قران کریم ، اور اس کے آخری نبی اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر اِیمان لاکر نیک عمل کرنے کے ساتھ ساتھ صِرف اللہ کی عِبادت کرنے والوں سے کیا ہے ،،، یا ،،، کافروں اور گناہوں میں ڈوبے رہنے والوں، اور اللہ کے لیے دوسروں کی عِبادت کرنے والوں سے ؟؟؟
اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اسی مذکورہ بالا آیت کریمہ میں بیان کردہ یہ مذکورہ بالا چار شرائط جن لوگوں میں پوری ہو جائیں گی اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مذکورہ بالا وعدے کے مطابق انہیں زمین کی خلافت عطا فرمائے گا ،
اور جن لوگوں میں یہ شرائط پوری نہیں ہوتیں وہ بظاہر انسانی اخلاقیات اور اسلامی اخلاقیات سے مزین تو ہو سکتے ہیں اور ہوتے رہے ہیں ، انہیں اللہ سبحانہُ و تعالیٰ مادی قوت اور وسائل تو دے سکتا ہے اور دیتا رہا ہے ، حکومت تو دے سکتا ہے ، اور دیتا رہا ہے لیکن وہ کسی بھی طور """ خلیفۃ اللہ فی الارض """ نہیں ہو سکتے ، اور نہ ہی اُن کی حکومت اِسلامی یا قرانی حکومت کہلانے کی حق دار ہو سکتی ہے ،
مذکورہ بالا آیت کریمہ میں ہی اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت سے یہ سمجھا دیا ہے کہ زمین میں اللہ کی خِلافت کن لوگوں کو مل سکتی ہے ، اِس مسئلے کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اِن الفاظ میں بھی بیان فرمایا ہے ، کہ (((((وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ::: اور یقیناً ہم نے نصیحت کے بعد ، زبور میں یہ بھی لکھ دیا تھا کہ بے شک زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے)))))سُورت الانبیاء(21)آیت 105،
غور فرمایے کہ اللہ کی طرف سے زمین کے وارث ،زمین میں اللہ کے خلیفہ بننے والوں کے لیے اللہ جلّ و علا نے نیک ہونا شرط رکھا ہے ،اور اللہ کے ہاں نیکوں میں شمار کیے جانے کے لیے سب سے پہلا مرحلہ جو طے کرنا ہوتا ہے وہ ہے ،،،،،اللہ کے فرامین کے مطابق ، اللہ ، اُس آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم ، اللہ کی آخری کتاب قران کریم ، قیامت کے واقع ہونے پر،پھر موت کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے پر، یومء حشر اللہ کے سامنے حساب دینے پر ، اپنے اعمال کے مطابق سزا و جزاء ملنے پر ، جنّت اور جہنم کے موجود باوجود اور حق ہونے پر اِیمان لانا ، اور اِیمان رکھنا ،
جِس کے پاس یہ اِیمان ہی نہ ہو وہ کسی بھی طور اللہ کے ہاں نیک شمار نہیں ہوتا ، بلکہ کافر شمار ہوتا ہے ،
اب کون ایسا فاتر العقل ہوگا جو اللہ کے اِن صاف واضح فرامین کے باوجود ، کافروں ، فاسقوں اور فاجروں کو اللہ کا خلیفہ سمجھے گا !!!؟؟؟
امریکی حکومت اور حکومتی ٹولے اور عامۃ الناس کا اللہ اور اس کی کتاب اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر ایمان نہ رکھنا، اور اللہ اور اس کے فرامین مبارکہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی نافرمانیوں کو قانونی پشت پناہی مہیا کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ، اُن لوگوں کو کسی بھی طور اللہ کا خلیفہ بننے نہیں دے سکتا ، اور نہ ہی وہ حکومت اور وہ ملک کسی بھی طور اِسلامی کہلانے کا کوئی حق پا تا ہے ،
اللہ ، اور اس کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مخالفت کرنے والی حکومت اور قوم اپنے منشور میں کچھ بھی لکھتی رہے ، اِیمان اور عمل صالح، کسی شرک کے بغیر صرف اللہ کی عبادت کے بغیر ، وہ کسی بھی طور ’’’ نیکو کار ‘‘‘ قرار نہیں پا سکتی ، پس اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے اللہ کے انہی فرامین میں عائد کی گئی شرائط کے نا مکمل ہونے کی وجہ سے ، اور اللہ کی طرف سے مطلوب صِفات کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ قوم کسی بھی طور ’’’ اللہ کی خلافت پانے والی ‘‘‘ نہیں بلکہ اسی مذکورہ بالا آیت کریمہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے آخری فرمان کے مطابق ’’’ فاسق ‘‘‘ کہلائے گی ، خواہ وہ دُنیا کے کسی بھی خطے میں ہو ،
اور جو کوئی کسی ایسی قوم کو ’’’ زمین میں خلافت کا حق دار ‘‘‘ ، یا ’’’ زمین میں اللہ کا خلیفہ ‘‘‘ سمجھتا ہے وہ کسی شک و شبہے کے بغیر اللہ تبارک وتعالیٰ کے اِن فرامین کے ’’’ خلاف ‘‘‘ فہم رکھنے والا ہے ، دوسرے الفاظ میں یہ کہیے کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے کلام پاک میں معنوی تحریف کر کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے کا مرتکب ہوتا ہے ،
میں جو مسئلہ بیان کر رہا ہوں وہ کسی بھی قوم اور کسی بھی حکومت کے لیے عام ہے ،
رہا معاملہ امریکی حکومت کا تو اُس کا معاملہ تو ’’’ کریلا اور وہ بھی نیم چڑھا ‘‘‘ والا ہے کہ اُس کا وطیرہ صِرف کفر و شرک ہی نہیں بلکہ انسانیت کے حدود سے خارج ہو کر ایسے ظلم و ستم کرنا بھی ہے ، ایسے لوگ کسی بھی طور اللہ زمین میں اللہ کی خلافت پانے کے مستحق نہیں ہو سکتے ،
اللہ ہی ہے جو اُن لوگوں کو ہدایت دے سکتا ہے جو لوگ اپنی ذاتی سوچوں کے مطابق ، یا اُنہیں دیے گئے اہداف کی تکمیل کی خاطر اللہ کے کلام کی معنوی تحریف کرتے ہیں ، اور پھر اُسی تحریفی معنی کے مطابق اُن لوگوں کو زمین میں خلافت کا حق دار دِکھانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ اُنہیں خلیفہ ہی بتانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں ، جو لوگ اللہ اور اس کی آخری کتاب قران کریم اور اُس کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر اِیمان نہ رکھنے والے کافرہیں ، اور اللہ اور اُس کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی کھلے عام نافرمانیا ں کرتے ہیں، اور اللہ اور اس کی آخری کتاب قران کریم اور اُس کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر اِیمان رکھنے والوں کے خِلاف کام کرتے ہیں،
جیسا کہ ایک شخص اپنی غلط فہمیوں کے اندھیروں میں بھٹکتے ہوئے قران کریم کی ایک آیت مبارکہ سے زکوۃ کا ایک نیا نصاب مقرر کیے بیٹھا ہے اور اُس خود ساختہ ’’’ خِلاف قران ‘‘‘ نصاب کو امریکی حکومت کی طرف سے نافذ العمل دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے امریکیوں کو زمین میں خلافت کا حق دار دکھانے کی کوشش میں سرگرداں ہے ، اور یہ سمجھتا ہے کہ دنیا میں حکومت مل جانا ہی زمین میں اللہ کی خِلافت ہے ،
پس لکھتا ہے :::
’’’’’جو قوم صرف قرآن کے اصولوں کے مطابق ٹیکس دے گی وہ ترقی کرے گی۔ زمین پر خلافت کی حقدار ہوگی۔ جو قوم ان کہانیوں کی کتابوں پر ایمان رکھ کر اپنے اصول وضع کرے گی وہ تباہ وہ برباد ہو جائے گی۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس حکومت نے قرآن حکیم کے اصولوں کی جگہ انسانی ہاتھوں کی کتب کے اصولوں کو اسلامی اصول سمجھا اور تباہ وہ برباد ہوئے۔ ‘‘‘‘‘
کوئی اِس شخص سے پوچھے کہ جن مسلمانوں کو اللہ نے ہندوستان کی حکومت عطاء کی تھی کیا وہ صِرف قران کریم پر عمل پیرا تھے اور انسانی ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتب (جن سے اس کی مراد احادیث شریفہ کی کتب ہیں)پر عمل نہ کرتے تھے !!!؟؟؟
خیر یہ موضوع بھی میرے اِس مضمون کا موضوع نہیں ، اِس کا تذکرہ صِرف اِس لیے کیا ہے کہ اِن شاء اللہ میرے محترم قارئین کے لیے یہ مزید واضح ہو جائے کہ اِس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے اس قدر محبت کی جلن ہے اور اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سُنّت مبارکہ کےادب و احترام کی اتنی تپش ہے کہ جا بے جا اُس محبت اور ادب واحترام کا دھواں نکالتا رہتا ہے ،
آپ اِس شخص کے منقولہ بالا کلام پر غور کیجیے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ اِس شخص کے ہاں اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے دی ہوئی خبروں کے مطابق اللہ کی ذات اور صِفات پر ، اللہ کی آخری کتاب قران کریم پر ، اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر ،موت کے بعد زندہ کیے جانے پر ، قیامت اور حشر پر ، حساب جزاء اور سزاء پر ، جنّت و جہنم پر اِیمان رکھنا یا نہ رکھنا اِس شخص کے نزدیک کچھ معنی نہیں رکھتا ، بس اِس کے ہاں امریکی کافر ہونے کے باوجود نیکو کار ہیں اور اس قدر نیکو کار ہیں کہ معاذ اللہ اُن کے کفر کے باجود وہ زمین میں اللہ کے خلیفہ بنا دیے گئے ہیں ،
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/امریکہ-ٹوٹ-رہا-ہے؟.56292/page-10#post-1101974
[[[ اِن شاء اللہ زکوۃ کے نصاب کے بارے میں کی گئی معنی تحریف کے بارے میں بات الگ تھریڈ میں کروں گا ]]]
صِرف اتنا ہی نہیں ، اُس شخص کو امریکی محبت نے اس قدر نڈھا ل کر رکھا ہے کہ وہ اپنے اور امریکہ کے رب کے بارے میں بھی وہ کچھ لکھا جاتا ہے جو سراسر اُسی رب کے فرامین کے خلاف ہوتا ہے ، اور پھر یہ زعم بھی رکھتا ہے کہ وہ اُسی رب کے فرامین کے موافق بات کرتا ہے ،
اسی زعم میں ایک جگہ یہ لکھ دِیا کہ :::
’’’’’ میرا تو ایمان نہیں کہ کوئی امام مہدی آئے گا۔ نا ہی اس کا کوئی ثبوت قرآن میں موجود ہے۔ تخلیق انسانی کا مقصد ہی زمین میں خلیفہ مقرر کرنا تھا۔ تو ایسے کام کو کسی فرضی مہدی کی آمد کے انتظار سے کیوں مربوط کیا جائے؟؟؟؟ ‘‘‘‘‘
مسلمانوں کے ہاں امام مہدی رحمہُ اللہ کی آمد ایک یقینی حقیقت ہے جِس کی خبریں اللہ کے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مقدس اور پاکیزہ زبان سے ادا ہوئی ہیں ،
اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے اُس معصوم زبان سے ادا کروائی گئی بات پر وہ لوگ تو کبھی یقین نہیں کر سکتے جن کے دِلوں میں محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی وہ قدر ومنزلت نہیں ہے جو سچے اِیمان والوں کے دِلوں میں ہوتی ہے ،
میں یہاں امام مہدی رحمہُ اللہ کی آمد کے بارے میں کچھ بات نہیں کروں گا ، کیونکہ یہ اِس مضمون کا موضوع نہیں ، جی ہاں ، آپ صاحبان کے سامنے اُس شخص کی ‘‘‘ خلاف قران ، قران فہمی ’’’ کے ایک اور ثبوت کے طور پر یہ دِکھانا چاہتا ہوں کہ جو کچھ اُس شخص کی ابھی ابھی نقل کئی گئی عبارت میں اُس شخص نے لکھا ہے اُسے اللہ جلّ شانہ ُ کے اِس مذکورہ ذیل فرمان کی روشنی میں جانچیے ، میری طرف سے کسی وضاحت کی ضرورت ہی نہیں ، اِن شاء اللہ، اللہ تعالیٰ آپ صاحبان کو سُجھا دے گا کہ اللہ کے کلام کا نام لے کر اُسی کلام کو اُسی کلام کے خِلاف کیسے استعمال کیا جاتا ہے ،
اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ نے تو فرما دِیا کہ (((((وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ::: اور میں نے جِنوں اور اِنسانوں کو صِرف اِس لیے بنایا ہے کہ وہ میری عِبادت کریں)))))سُورت الذاریات(51)/آیت56 ،
اور یہ شخص کہتا ہے کہ :::
تخلیق انسانی کا مقصد ہی زمین میں خلیفہ مقرر کرنا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ سے دعا ء ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اُن لوگوں کو ہدایت دے جو اُس کے کلام پاک کو غلط طور پر سمجھ کر اللہ اور اسکے دِین اور اس کے رسول کے نافرمانوں کو اللہ کے کلام کا لبادہ اوڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، اور اگر اللہ تعالیٰ کی مشیئت میں اُن لوگوں کے لیے ہدایت نہیں ہے تو اللہ القوی القدیر علی کل شیء اُن لوگوں کے شر سے اپنی تمام تر مخلوقات کو محفوظ فرما دے ، والسلام علیکم۔
 

عسکری

معطل
::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::



پر بہت ہیں آجکل :laughing: ساری زمین پر ایک مومن خلیفہ دکھا دیں:bighug:
 

ساجد

محفلین
::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::



پر بہت ہیں آجکل :laughing: ساری زمین پر ایک مومن خلیفہ دکھا دیں:bighug:
یہی بات تو کہی گئی ہے کہ وہ نہ خلیفہ ہیں نہ ایسا کہلوانے کے حق دار ہیں اور نہ ہی وہ کہلواتے ہیں۔ ہم میں سے کچھ انہیں خلیفہ سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں۔ اور یہ مسلمانوں کی غفلت ہے کہ وہ قرآن پاک کی صورت میں ہدایتِ کامل پاس ہونے کے باوجود اغیار کے نقال ہیں۔
 

انتہا

محفلین
::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::



پر بہت ہیں آجکل :laughing: ساری زمین پر ایک مومن خلیفہ دکھا دیں:bighug:
پھر پرائے پھڈے میں ٹانگ اڑا دی؟ پھر پانچ دس صفحے کالے کرنے کے بعد کہیں گے، کہ اس دھاگے میں میرا آخری مراسلہ ہے، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت،
 
ہماری ورکشاپوں میں جو کاریگر پرانا ہوجائے اور کام کرنے کی بجائے ریشہ دوانیوں میں زیادہ تر مصروف رہا کرے، اسے بھی خلیفہ کہہ دیتے ہیں۔۔۔کیا عجب کہ امریکہ کو زمین پر خلیفہ کا لقب دینے والوں کی مراد یہی ہو;)
 

ساجد

محفلین
ہماری ورکشاپوں میں جو کاریگر پرانا ہوجائے اور کام کرنے کی بجائے ریشہ دوانیوں میں زیادہ تر مصروف رہا کرے، اسے بھی خلیفہ کہہ دیتے ہیں۔۔۔ کیا عجب کہ امریکہ کو زمین پر خلیفہ کا لقب دینے والوں کی مراد یہی ہو;)
پہلوانوں میں سے بھی تو خلیفہ جی ہوتے ہیں :)
 
::::::: کوئی کافر ، کوئی فاسق و فاجر ، اللہ کی زمین میں اللہ کا خلیفہ نہیں ہو سکتا ::::::::



پر بہت ہیں آجکل :laughing: ساری زمین پر ایک مومن خلیفہ دکھا دیں:bighug:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی اگر ہوتا تو دکھانے کی ضرورت نہ تھی ، خود ہی دِکھائی دیتا ،
والسلام علیکم۔
 
یہی بات تو کہی گئی ہے کہ وہ نہ خلیفہ ہیں نہ ایسا کہلوانے کے حق دار ہیں اور نہ ہی وہ کہلواتے ہیں۔ ہم میں سے کچھ انہیں خلیفہ سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں۔ اور یہ مسلمانوں کی غفلت ہے کہ وہ قرآن پاک کی صورت میں ہدایتِ کامل پاس ہونے کے باوجود اغیار کے نقال ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ خیرا، ساجد بھائی ، اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اُس کے کلام مبارک کو اُسی کے مقرر کردہ ذرائع سے سمجھیں ، مانیں اور اس پر عمل کریں ،
ساجد بھائی آپ فورمز کے مدیر اعلیٰ ہیں ، یقینا آپ کے پاس کافی اضافی اختیارات ہوں گے ، آپ سے یہ مدد درکار ہے کہ اس تھریڈ میں میری پہلی دو پوسٹس میں عربی عبارات کا فونٹ تبدیل کر دیجیے یا کروا دیجیے ، پوسٹنگ سے پہلے پریویو میں تو عربی عبارات عربی فونٹ میں ہی دکھائی دے رہی تھیں ، پوسٹ ہونے کے بعد نستعلیق ہو گئی ہیں ، بلکہ ساری ہی فارمیٹنگ غائب ہو گئی ہے ، جو قارئین کرام کی خصوصی توجہ مبذول کروانے کے لیے کی گئی تھی ،
اور مجھے تدوین کی کوئی آپشن نہیں مل رہی ، تکلیف دہی کے لیے معذرت خواہ ہوں ، لیکن ان شاء اللہ یہ بھی آپ کی نیکیوں میں شمار ہو گا ،
یا اگر ممکن ہو تو مجھے اس کی تدوین کی اجازت دی جائے ،
ابھی ابھی میں نے ایک اور مضمون بعنوان ::::::: گناہ اور ایمان والے نفس کی جنگ ، کون کیسے جیتتا ہے؟ :::::::

:::::: خشیئت اللہ وہ صِفت ہے جو گناہوں کو مات کرتی ہے :::::::
نشر کیا ہے جو اس مضمون کی طرح ’’’ اشاعت عام سے قبل منظوری کے منظر ‘‘‘ میں تو میری کی ہوئی فارمیٹنگ میں ہی دکھائی دے رہا ہے ، دیکھتے ہیں کہ عام اشاعت میں وہ کس حال میں ظاہر ہوتا ہے ، والسلام علیکم۔
 

ساجد

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ خیرا، ساجد بھائی ، اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اُس کے کلام مبارک کو اُسی کے مقرر کردہ ذرائع سے سمجھیں ، مانیں اور اس پر عمل کریں ،
ساجد بھائی آپ فورمز کے مدیر اعلیٰ ہیں ، یقینا آپ کے پاس کافی اضافی اختیارات ہوں گے ، آپ سے یہ مدد درکار ہے کہ اس تھریڈ میں میری پہلی دو پوسٹس میں عربی عبارات کا فونٹ تبدیل کر دیجیے یا کروا دیجیے ، پوسٹنگ سے پہلے پریویو میں تو عربی عبارات عربی فونٹ میں ہی دکھائی دے رہی تھیں ، پوسٹ ہونے کے بعد نستعلیق ہو گئی ہیں ، بلکہ ساری ہی فارمیٹنگ غائب ہو گئی ہے ، جو قارئین کرام کی خصوصی توجہ مبذول کروانے کے لیے کی گئی تھی ،
اور مجھے تدوین کی کوئی آپشن نہیں مل رہی ، تکلیف دہی کے لیے معذرت خواہ ہوں ، لیکن ان شاء اللہ یہ بھی آپ کی نیکیوں میں شمار ہو گا ،
یا اگر ممکن ہو تو مجھے اس کی تدوین کی اجازت دی جائے ،
ابھی ابھی میں نے ایک اور مضمون بعنوان ::::::: گناہ اور ایمان والے نفس کی جنگ ، کون کیسے جیتتا ہے؟ :::::::

:::::: خشیئت اللہ وہ صِفت ہے جو گناہوں کو مات کرتی ہے :::::::
نشر کیا ہے جو اس مضمون کی طرح ’’’ اشاعت عام سے قبل منظوری کے منظر ‘‘‘ میں تو میری کی ہوئی فارمیٹنگ میں ہی دکھائی دے رہا ہے ، دیکھتے ہیں کہ عام اشاعت میں وہ کس حال میں ظاہر ہوتا ہے ، والسلام علیکم۔
برادر ، جن پیغامات کا رسم الخط نوری نستعلیق نہیں ہوتا اکثر ہم خود ایسے مراسلہ جات کو بیان کردہ خط میں ڈھال دیا کرتے ہیں تا کہ دیکھنے میں بھلے نظر آئیں۔ آپ کے مراسلوں کو بھی اس خط میں منتقل کیا گیا ہے ۔ بہرکیف اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے مراسلات ارسال کردہ خط میں ہی رہیں تو آئندہ ان کو نستعلیق میں نہیں ڈھالا جائے گا۔
 
برادر ، جن پیغامات کا رسم الخط نوری نستعلیق نہیں ہوتا اکثر ہم خود ایسے مراسلہ جات کو بیان کردہ خط میں ڈھال دیا کرتے ہیں تا کہ دیکھنے میں بھلے نظر آئیں۔ آپ کے مراسلوں کو بھی اس خط میں منتقل کیا گیا ہے ۔ بہرکیف اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے مراسلات ارسال کردہ خط میں ہی رہیں تو آئندہ ان کو نستعلیق میں نہیں ڈھالا جائے گا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
محترم ساجد بھائی، میرے سارے ہی مضامین کا بنیادی خط علوی نستعلیق ہوتا ہے ، عربی عبارات علی الاغلب المصحف خط میں ہوتی ہیں ، میری گذارش صرف اتنی سی ہے کہ عربی عبارات کا خط نستعلیقی نہ ہونے پائے ، اس کے لیے جو طریقہ آپ صاحبان کے لیے کم سے کم مشقت والا اور زیادہ سے زیادہ خود کاری والا ہو مجھے بتا دیجیے میں ان شاء اللہ اس کے مطابق پوسٹنگ کر دیا کروں گا ، کیونکہ میرے پاس بھی اتنا وقت نہیں ہوتا کہ میں ہر فورمز کے مزاج کے مطابق الگ الگ فارمیٹنگ کرتا رہوں ، الحمد للہ باقی سب ہی فورمز پر میرے مضامین اسی طرح نشر ہوجاتے ہیں جس طرح میں انہیں مائکرو سافٹ ورڈ میں سے پیسٹ کرتا ہوں ،
عربی عبارات ، زیادہ اہمیت والی عبارات ، اور قارئین کرام کی توجہ کی زیادہ طلبگار عبارات سب ہی کو ایک ہی خط اور انداز میں پیش کرنے اور مختلف انداز میں پیش کرنے کا فرق آپ اس تھریڈ اور اس درج ذیل دوسرے تھریڈ کا موازنہ کر کے بھی کر سکتے ہیں
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/گناہ-اور-ایمان-والے-نفس-کی-جنگ-،-کون-کیسے-جیتتا-ہے؟-خشیئت-اللہ-ہے-جو-گناہوں-کو-مات-کرتی-ہے.57251/

کہ ایک طرف تو سب کچھ ایک ہی جیسا گذرتا جاتا ہے اور تقریبا سب ہی قارئین عبارات کو ایک ہی توجہ سے دیکھتے اور پڑھتے جاتے ہیں ، بلکہ عربی عبارات کو نستعلیقی خط میں دیکھنے کے بعد اکثر قارئین انہیں پڑھنے کی مشقت سے بچنے کی کوشش میں انہیں پڑھتے ہی نہیں ، اور دوسری طرف تیزی سے نظر کرنے والے ، طائرانہ نگاہ سے پڑھنے والے قارئین کی توجہ بھی عبارات کی نوعیت کی تبدیلی کی طرف خود بخود مبذول ہوتی ہے
یہ میں اپنے اندازے کے مطابق نہیں کہہ رہا ساجد بھائی بلکہ بہت سے قارئین کے بیہان کردہ تجربے کی وجہ سے کہہ رہا ہوں ،
قارئین و ناظرین کی سہولت کے لیے میں گاہے بگاہے اُن فونٹس کا ڈاون لوڈ لنک بھی دیتا رہتا ہوں جو فونٹس میں اپنے مضامین میں استعمال کرتا ہوں ،
کہ یہ صرف ایک دفعہ کی محنت ہے اس کے بعد کسی بھی قاری اور ناظر کو میرے مضامین یا کوئی بھی ویب پیج یا یونی کوڈ فائل جس میں وہ فونٹ استعمال کیے گئے ہون گے دیکھنے اور پڑھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوتی ، و للہ الحمد ،
اگر پھر بھی آپ صاحبان سارے ہی مواد کو ایک ہی نستعلیقی خط میں ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو اس معاملے میں آپ صاحب اختیار و فیصلہ ہیں ، اللہ تبارک وتعالیٰ ہماری نیک کوششوں کو قبول فرمائے ، والسلام علیکم۔
 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ کے بعد، خلیفۃ اللہ فی الارض سے مراد صرف اور صرف خلیفۃ الرسول ہوتا ہے۔۔۔ ۔:)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
غزنوی بھائی مضمون کے دوسرے حصے کا ایک دفعہ پھر مطالعہ فرمایے ، اِن شاء اللہ آپ کی رائے میں تبدیلی ہو گی ، والسلام علیکم۔
 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
غزنوی بھائی مضمون کے دوسرے حصے کا ایک دفعہ پھر مطالعہ فرمایے ، اِن شاء اللہ آپ کی رائے میں تبدیلی ہو گی ، والسلام علیکم۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
عادل سہیل بھائی، آپکے مضمون کا دوسرا حصہ بھی میرے اس موقف کی تائید ہی کر رہا ہے۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم دونوں کے موقف میں کوئی اختلاف ہی نہیں ہے۔۔۔
آپ نے یہ پوسٹ ان لوگوں کی غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے کی ہے جو ظاہری چکاچوند اور وقتی دنیاوی غلبے کی بناء پر امریکہ کو دنیا میں اللہ کا خلیفہ سمجھ رہے ہین۔ جبکہ میری پوسٹ کا بھی یہی مقصد ہے کہ اللہ کا خلیفہ ہونے کیلئے ضروری ہے کہ وہ رسول کا بھی خلیفہ ہو۔ یعنی رسول اللہ کی رسالت و نبوت پر ایمان رکھنے والے، بلکہ انکے علوم کے وارث ہی اللہ کی خلافت کے سزاوار ہیں۔
میں سمجھ نہیں سکا کہ آپکو میری پوسٹ میں ایسی کونسی بات نظر آئی جو آپکو غلط لگی :)
والسلام علیکم
 
Top