کوئی اداسی، کوئی یاد؟

سارہ خان

محفلین
یہ عجیب فصلِ فراق ہے
کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجومِ درد کے شوق میں
کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا
نہ کماں بدست عدو ہُوا
نہ ملامتِ صفِ دُشمناں
نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا

کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا
سرِ راہگزرِ وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پے چارہ غمِ دو جہاں
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر

نہ کسی خیال کی جستجُو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہ ماہ و سال کی

نہ دماغ رنجِ بُتاں
نہ تلاش لشکرِ ناصحاں
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی

نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پے عرضِ حال ہے سخن وراں

وہی ہم سخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سخن جسے دل کہیں
وہ تو یوں بھی کب کا اُداس ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتی کیطرح سیپیوں میں پلتے ہیں
(بشیر بدر)
 

سارہ خان

محفلین
فقط ایک پھول!

پرندےلوٹتےدیکھے، تو یہ دھوکا ہوا مجھ کو
کہ شاید جستجو میری،
یا کوئی آرزو میری،
ترےدر سےپلٹ آئی
مجھےتنہا بیاباں سےگزرتےلگ رہا ہےڈر
جدائی کےشجر کی اب حفاظت بس سےباہر ہے
یہ پانی آنکھ سےگرتا،
اگر سیلاب ہو جائے
یہ پیلی دھوپ، مہکی رُت،
سراب و خواب ہوجائے
تو پھر اس تشنہ روش میں ،
پھوٹتی کلیوں کےسب نغمے
سنانےکوترستی خواہشیں، ناکام ٹہریں گی
مثالِ رفتگاں ، جاتے ہوئے مہکے ہوئے لمحے
خزاں کےزرد پتوں کے لئے ہی قرض لےآؤ
مسلسل جو اُداسی پر اداسی،
یوں برستی ہے
کہیں مرجھا نہ دے، سرسبز اس شاخِ محبت کو
تعلق کی بھی میری جان ، اک میعاد ہوتی ہے
پھر اس کےبعد،
ہر بندھن سےجان آزاد ہوتی ہے
خزاں کی جیت سےپہلی
ذرا یہ دھیان کرلینا
کہ سینےمیں ، مرا دل ہے۔۔۔
فقط اِک پھول !!!

تمہاری یاد
سونی سونی ،خالی خالی
اک سرمئی حویلی میں
راگ۔۔۔
ستار نےچھیڑا ہے
اک جلتی مشعل لےکر ۔شب ۔ ملنےکو آئی ہے
فانوسوں کی چھن چھن ،چھن میں
جھلمل جھلمل ،چاندنی پر
رقص ، ہوا کا جاری ہے
سوکھی چنبیلی کی اک بیل
خستہ ستون سےلپٹی ہے
اور، تھرکتی لَو کا رنگ۔لےکر لاکھوں ننھےدیپ
دل کےطاق پہ جل اُٹھےہیں
آئی جیسے۔۔۔
تمہاری یاد۔۔۔!!!

(فرزانہ نیناں )
 

شمشاد

لائبریرین
میں کن لوگوں میں ہوں کیا لکھ رہی ہُوں
سُخن کرنے سے پہلے سوچتی ہُوں
اُداسی مُشتہر ہونے لگی ہے
بھرے گھر میں تماشا ہوگئی ہُوں
(نوشی گیلانی)
 

سارہ خان

محفلین
سو گئے ہیں چراغ بستی کے
اور پنگھٹ پہ کوئی شور نہیں

دل بہت اداس ہے لیکن
تم نہ آؤ تو کوئی زور نہیں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
قبولیت کا گِلہ نہیں ہے
کہ لب پہ کوئی دُعا نہیں ہے
عذابِ جاں کا صِلہ نہ مانگو
ابھی تمھیں تجربہ نہیں ہے
اُداس چہرے‘ سوال آنکھیں
یہ میرا شہر وفا نہیں ہے
یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں
چراغ تھا وہ‘ ہَوا نہیں ہے
کوئی تو لمحہ سکون کا بھی
یہ زندگی ہے‘ سزا نہیں ہے
(نوشی گیلانی)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
خلیل جبران کا کہنا ہے کہ خوشی اور غمی ایک ہی کیفیت کے دو نام ہیں۔ کوئی انسان اتنی ہی خوشی سہار سکتا ہے جتنا کہ اس کی روح میں غمی نے جگہ بنائی ہو۔ لیجیے میں خلیل جبران کی کتاب The Prophet کا متعلقہ اقتباس یہاں پیش کر دیتا ہوں:


The deeper that sorrow carves into your being, the more joy you can contain.

Is not the cup that hold your wine the very cup that was burned in the potter's oven?

کوزے میں دریا :)
 

سارہ خان

محفلین
سفر میں اپنے حصے کی مسافت یاد رہتی ہے
کہیں آباد ہونے پر بھی ہجرت یاد رہتی ہے

وہ چاہے دوستی ہو دشمنی ہو یا محبت ہو
یہاں ہر حال میں اپنی ضرورت یاد رہتی ہے

کسی صحرا کو پیاسا چھوڑ جاتا ہے کبھی دریا
کبھی پیاسے کو دریا کی سخاوت یاد رہتی ہے

یہ سچ ہے پیار پہلا ہی بسا رہتا ہے سانسوں میں
یہ سچ ہے عمر بھر پہلی محبت یاد رہتی ہے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سفر میں اپنے حصے کی مسافت یاد رہتی ہے
کہیں آباد ہونے پر بھی ہجرت یاد رہتی ہے

وہ چاہے دوستی ہو دشمنی ہو یا محبت ہو
یہاں ہر حال میں اپنی ضرورت یاد رہتی ہے

کسی صحرا کو پیاسا چھوڑ جاتا ہے کبھی دریا
کبھی پیاسے کو دریا کی سخاوت یاد رہتی ہے

یہ سچ ہے پیار پہلا ہی بسا رہتا ہے سانسوں میں
یہ سچ ہے عمر بھر پہلی محبت یاد رہتی ہے ۔

gp.gif


بہت خوب سارہ۔۔آپ کو پتہ ہے میں آپ کی چوائس کی مداح ہوں :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
درو دیوار سے جالا نہیں جاتا ، اماں
مجھ سے گھر بار سنبھالا نہیں جاتا ، اماں
یہ جو کچھ اشک مری آنکھوں میں در آئے ہیں
ان کو الفاظ میں ڈھالا نہیں جاتا ، اماں
پاؤں سے ہٹ کے تہِ دل میں ابھر آتا ہے
مندمل ہو کے بھی چھالا نہیں جاتا ، اماں
بحر درکار رہا وسعتِ غم کو لیکن
موجِ دریا کو اچھالا نہیں جاتا ، اماں
 

سارہ خان

محفلین
gp.gif


بہت خوب سارہ۔۔آپ کو پتہ ہے میں آپ کی چوائس کی مداح ہوں :)

شکریہ فرحت ۔۔ یہاں بھی یہی حال ہے ۔۔:)۔۔۔ شاعری میں آپ کی پسند بھی لا جواب ہوتی ہے ۔۔ میں بی ایس بی پر بھی آپ کی شاعری بہت شوق سے پڑھتی تھی ۔۔ بلکہ کبھی کبھی چوری بھی کر لیتی تھی ۔۔;)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شکریہ فرحت ۔۔ یہاں بھی یہی حال ہے ۔۔:)۔۔۔ شاعری میں آپ کی پسند بھی لا جواب ہوتی ہے ۔۔ میں بی ایس بی پر بھی آپ کی شاعری بہت شوق سے پڑھتی تھی ۔۔ بلکہ کبھی کبھی چوری بھی کر لیتی تھی ۔۔;)
سو سویٹ :) اور مجھے لگتا ہے کہ آپ کی یہاں پر پوسٹ کردہ شاعری مجھے چرانی پڑے گی :)
 

سارہ خان

محفلین
کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے
نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے

سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں
پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے

سمجھ میں کچھ نہیں آتا کسی کی
اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے

سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل
طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے

یہ بستی ہے ستم پرور دگاں کی
یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے

کنارا دوسرا دریا کا جیسے
وہ ساتھی ہے مگر محرم نہیں ہے

دلوں کی روشنی بجھنے نہ دینا
وجودِ تیرگی محکم نہیں ہے

میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوں
کوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے

جو کوئی سن سکے امجد تو دنیا
بجز اک باز گشتِ غم نہیں ہے

امجد اسلام امجد​
 

شمشاد

لائبریرین
اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
(بشیر بدر)
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
ویسے تو اداسی کو مجھ سے خوف آتا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر کبھی میں اچھی لگ رہی ہوں تو آ ہی جاتی ہے۔ اور جب آ جاتی ہے۔ تو میں اپنے سب سے قریبی دوست (اللہ میاں) سے اپنی اداسی شیئر کر لیتی ہوں۔ ابھی شیئر کرنے کی دیر ہی ہوتی ہے کہ اداسی بھاگ جاتی ہے۔ :)
ارے واہ خوبصورت کہی
 
Top