کوئٹہ: فائرنگ سے Dsp سمیت چار اہلکار جاں‌بحق ، لشکر جھنگوی نے ذمہ داری قبول کرلی

زین

لائبریرین
اپ ڈیٹ3:55pm۔


کوئٹہ میں فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت چار اہلکارجاں بحق
مقتولین کے ورثاء ، سیاسی اور تاجر تنظیموں کا شدید احتجاج، کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ، مقاصد کے حصول کے لیے اہل تشیع کے خلاف ملک بھر میں فدائی حملے کرینگے ، ترجمان علی حیدر

کوئٹہ ......... صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں مسلح افراد کی پولیس گاڑی پر فائرنگ ،ڈی ایس پی سمیت چار اہلکارجاں بحق جبکہ ایک ڈی ایس پی زخمی ہوگیا، مقتولین کے ورثاء ، سیاسی اور تاجر تنظیموں کا شدید احتجاج، کمانڈر سدرن کمانڈ اور آئی جی آفس کے سامنے میتوں کے ہمراہ دھرنا ، واقعہ کے بعد کوئٹہ کے وسطی علاقوں میں تمام تجارتی و کاروباری مراکز احتجاجاً بند کردیئے گئے ، تین روز ہ سوگ کا اعلان ، وزیراعلیٰ بلوچستان نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا، ادھر کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقاصد کے حصول کے لیے اہل تشیع کے خلاف ملک بھر میں فدائی حملے کرینگے ۔ ڈی آئی جی کوئٹہ وزیر خان ناصر کے مطابق بدھ کی صبح ڈی ایس پی حسن علی کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد نے سریاب روڈ پر گورنمنٹ پولی ٹیکنک کالج کے سامنے اس وقت فائرنگ کردی جب وہ دیگر اہلکاروں کے ہمراہ سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر جارہے تھے ۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین اہلکار محمد تقی ، نصر اللہ اور محمد مہدی موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دو ڈی ایس پیزحسن علی اور غلام محمد زخمی ہوگئے ۔زخمیوں کو فوری طور پر بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈی ایس پی حسن علی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔جبکہ زخمی غلام محمد کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ واقعہ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں شروع کردیں۔ادھر کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ تنظیم کے ترجمان علی حیدر نے کوئٹہ میں کرانی روڈ، سریاب روڈ اور سبی میں اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ۔ ترجمان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا کہ جب تک ان لوگوں کی عبادت سڑکوں کی بجاء امام بارگاہوں تک محدود نہیں کرائیں گے اس وقت تک ان پر حملے جاری رکھٰن گے اور اس کے لیے ہمارے فدائی حملہ آور بھی تیار ہیں جو وقت آنے پر نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان میں ان کے خلاف استعمال کریں گے ۔ واقعہ کے بعد کوئٹہ شہر کے وسطی علاقوں زرغون روڈ، جناح روڈ، لیاقت بازار، قندھاری بازار، پرنس روڈ، عملدار روڈاور قائد آباد میں قائم تمام چھوٹے و بڑے تجارتی و کاروباری مراکز بند کردیئے گئے ۔ فائرنگ کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کے ورثاء نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بی ایم سی کے سامنے بروری روڈ بلاک کردیا اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے نعشوں کے ہمراہ گورنر ہائوس ،انسپکٹر جنرل پولیس آفس اور کمانڈرسدرن کمانڈ کی رہائشگاہ کے سامنے مظاہرہ کیا اور میتوں کے ہمراہ دھرنا دیا ۔ اس موقع پر فوج کے اعلیٰ حکام نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کےلیے حکومت سے بات کی جائے گی ۔ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ پاک فوج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے مل کر دہشت گردوں او ر ملک دشمن عناصر کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا ۔ مظاہرین سے شیعہ کونسل کے سربراہ علامہ اشرف زیدی ، مری آباد کے ناظم طالب آغا اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی عرصے سے اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ حکومت ان واقعات کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔اس موقع پر تین روز ہ سوگ کا اعلان کیا گیا ۔علاوہ ازیں مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں مسلح افرا دکی فائرنگ سے پولیس اہلکاروں کے قتل کے واقعہ کے خلاف پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر نعرے و مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیںاور مذکورہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کوئٹہ نوابزادہ ہمایوں خان جوگیزئی کو ہدایت کی کہ وہ 48گھنٹوں کے اندر اندر ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنائیں۔ذرائع کے مطابق واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں میں ڈی ایس پی اور ایک کانسٹیبل کا تعلق اہل تشیع سے بتایا گیا ۔ یاد رہے کہ محرم الحرام کے دوران کوئٹہ اورسبی میں نامعلوم افراد کی جانب سے اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔صوبائی حکومت نے پہلے سے کالعدم مذہبی تنظیموں کے سرکردہ رہنمائوں کی گرفتاری پر لاکھوں روپے انعام رکھا ہے ۔کچھ عرصہ پہلے لشکرجھنگوی کے دو اہم رہنماء انسداد دہشت گردی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے جس کے بعد اہل تشیع تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان افراد کے جیل سے فرار ہونے کے بعد محرم الحرام کے دوران فرقہ وارانہ دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
 

زین

لائبریرین
واقعہ کے بعد لیاقت بازار، پرنس روڈ، زرغون روڈ، قندھاری بازار بند کردیئے گئے ۔ مقتولین کے ورثاء اور علاقے کے لوگوں نے جلوس نکالا ، گورنر ہائوس کی طرف جانے کی کوشش کی پولیس اہلکاروں اہلکاروں نے روک لیا جس کے بعد جلوس اب کینٹ مین‌واقع آئی جی آفس کی طرف جارہا ہے ۔
 

زین

لائبریرین
کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ، مقاصد کے حصول کے لیے اہل تشیع کے خلاف ملک بھر میں فدائی حملے کرینگے ، ترجمان علی حیدر
 
Top