کمپیوٹنگ شمارہ مئی

علمدار

محفلین
چلیں‌ آپ کی مشکل آسان کیے دیتا ہوں :)
کمپیوٹنگ میں شائع کیا گیا کافی مواد کمپیوٹنگ کے فورم پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے-
 
ماہنامہ “کمپیوٹنگ“ شمارہ مئی 2007ء

علمدار بھائی کی خواہش تھی کہ "کمپیوٹنگ" کے تازہ ترین شمارہ پر مختصر تبصرہ تحریر کروں۔ اب ان کی خواہش ہو اور میں انکار کردوں، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ سوچا کل ہی ایک تبصرہ لکھ ڈالوں گا پھر خیال آیا کہ لکھنا ہے تو آج اور ابھی کیوں نہیں؟ مجھے ایک آسانی یہ بھی ہے کہ "کمپیوٹنگ" کا شمارہ بابت ماہ مئی 2007ء اس وقت میرے پاس ہی ہے۔ سو جناب! تبصرہ شروع کرتے ہیں۔
سب سے پہلے تو سرورق۔ حسب سابق شاندار اور پرکشش۔ میں نے ایک دو بار علمدار بھائی سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اتنے شاندار سرورق بنانے میں کن باکمال صاحب کا ہاتھ ہے لیکن وہ ٹال گئے۔ البتہ میرا شبہ علمدار پر ہی ہے۔ یہ بہت ہی اچھے اور ماہر گرافکس ڈیزائنر ہیں۔
رسالہ میں سب سے پہلے تو امانت علی گوہر کا اداریہ ہے۔ بہت ہی منفرد اور اچھوتا خیال مثالوں کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اداریہ پڑھ کر آپ امانت بھائی کے ذہانت اور اس انوکھے خیال کی داد دیے بنا نہیں رہ سکتے جس کا اختتام اس جملہ پر ہوتا ہے:
"آپ جیسا کوئی نہیں اور آپ منفرد ہیں۔" بہت خوب!
اداریہ کے بعد "کمپیوٹنگ" کو موصول ہونے والے خطوط ہیں۔ ان پر کیا تبصرہ کیا جاسکتا ہے؟ یہ خطوط گواہ ہیں کہ "کمپیوٹنگ" کو کس قدر پسند کیا جارہا ہے۔
خطوط کے بعد شامل اشاعت ہیں آئی۔ٹی۔ نیوز۔ بہت مفید خبریں دی گئی ہیں۔
بعد ازیں، ماہنامہ "کمپیوٹنگ" کے نائب مدیر اور ہم سب کے جانے پہچانے محمد علی مکی بھائی کا اوپن سورس پر تحقیقی مقالہ ہے جس کا عنوان ہے: "دو دنیائیں ایک ہوئیں۔" اس مقالہ کو پڑھنے کے بعد مجھے تو لگا جیسا کہ مستقبل میں مکی بھائی کا ارادہ اوپن سورس پر پی۔ایچ۔ڈی کرنے کا ہے۔ یہ واقعی ایک تحقیقی مقالہ ہے جو تقریبا ساڑھے آٹھ صفحات پر مشتمل ہے اور ہمارے ہاں لوگوں کی سوچ اور علم سے لے کر اوپن سورس کی حقیقت تک بہت سے موضوعات کا دلچسپ انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔
رسالہ میں "کمپیوٹنگ فورم" کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔
آپریٹنگ سسٹم "لینکس" کے استعمال کا اچھا تجربہ رکھنے والے محمد شاکر عزیز بھائی کا ایک مفید ٹیوٹرل بھی شامل کیا گیا ہے کہ "کبنٹو لینکس کیسے انسٹال کریں؟" اپنے منفرد انداز میں شاکر بھائی نے بڑی اچھی طرح کبنٹو کی تنصیب کا طریقہ تصویروں کی مدد کے ساتھ بتایا ہے۔
شاکر بھائی کے مضمون کے بعد مظفر گڑھ سے رانا محمد امین اکبر کا مضمون شامل اشاعت ہے جو "بلیک، وائٹ اور گرے ہیکرز" کا تعارف کراتا ہے۔ سچ پوچھیں تو اتنی تفصیل مجھے بھی معلوم نہ تھی ہیکرز کے بارے میں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہیکرز ہمیشہ نقصان پہنچانے والا کام کرتے ہیں تو اس مضمون کو پڑھنے کے بعد آپ کی یہ غلط فہمی مکمل طور پر دور ہوجائے گی۔
ہمارے علمدار بھائی نے "ریموٹ ڈیسک ٹاپ کنکشن" جیسے اہم موضوع پر باتصویر ٹیوٹرل ترتیب دیا ہے جو کہ مئی کے شمارے میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ اس مضمون کو پڑھنے کے بعد آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ کتنی مفید چیز ہے۔
ہم میں سے اکثر ساتھیوں کا ڈیٹا کسی مسئلہ کے سبب ضائع ہوجاتا ہے۔ کبھی وہ ڈیٹا اتنا اہم ہوتا ہے کہ اس کا ضائع ہونے ہمارے لئے بڑی مشکل کھڑی کردیتا ہے۔ امانت علی گوہر نے "ڈیٹا ریکوری" کے موضوع پر ہی قلم اٹھایا ہے اور سیر حاصل معلومات فراہم کی ہیں۔
اوہ! یہ تبصرہ تو بڑا ہوتا جارہا ہے۔ اب کچھ مختصر مختصر یہ کہ "جاوا سیکھئے" کے عنوان سے قسط وار سلسلہ بھی جاری ہے اور مئی کے شمارے میں اس کی دوسری قسط شامل کی گئی ہے۔دیگر مفید سلسلوں میں کمپیوٹنگ پیڈیا، کمپیوٹنگ ٹپس، ورچوئل ڈرائیو بنانا، ٹاپ ٹین کمپیوٹر وائرس، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے حوالہ سے مسائل کا حل بعنوان پی۔سی۔ڈاکٹر، انٹرنیٹ کی دنیا سے کار آمد ڈاؤن لوڈز، ویب باکس وغیرہ وغیرہ بھی رسالہ کا حصہ ہیں۔
ماہنامہ "کمپیوٹنگ" کی پوری ٹیم اس بہترین شمارہ کے اجراء پر داد و تحسین کی مستحق ہے۔ اللہ ان کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور یہ جوش و جذبہ قائم رکھے۔ آمین

(اس تبصرہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بجلی نے پوری سازش کے ساتھ ہم پر حملہ کیا اور وولٹیج کی کمی کے باعث ہمارا کمپیوٹر تین مرتبہ بند ہوگیا لیکن ہم نے بھی آخر اسے مکمل کرکے ہی چھوڑا۔ الحمد للہ)
 
علمدار آپ کا شمارہ واقعی دلچسپ ہے اور اپنی نوعیت کا واحد میگزین ہے۔ میں نے اپریل کا پڑھ لیا ہے اور مئی کا پڑھنا ہے۔
 

علمدار

محفلین
بہت شکریہ محب بھائی!
ہمیں بھی انتظار ہے آپ کب مئی کے شمارے کا مطالعہ کرتے ہیں-
 
یہ تبصرہ لکھنے کا سبب ہی یہی تھا کہ جنہوں نے اب تک یہ شمارہ نہ پڑھا ہو، وہ اسے پڑھنے کے لئے مزید بے چین ہوجائیں۔۔۔!
 

شمشاد

لائبریرین
علمدار بھائی میں نے آپ کے لیے دو عدد گاہک پاکستان میں بُک کر لیے ہیں۔ ایک دو دن میں ان کے پتے ارسال کرتا ہوں بمع سالانہ فیس کے۔
 

علمدار

محفلین
عمار بھائی صحیح فرما رہے ہیں- اب انھوں نے شکریہ ادا کرنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے- ویسے ان کی خدمات کا میں بہت مشکور ہوں-

شمشاد بھائی! آپ ساتھ ہیں تو کیا غم کیا- کمال کر دیا آپ نے- آپ کے نام میگزین روانہ ہونے کے لیے بالکل تیار ہیں- صبح روانہ کر دیے جائیں گے-
 

علمدار

محفلین
شمشاد بھائی کیا خیال ہے کمپیوٹنگ سے کوئی منتخب مضمون محفل پر پیش کیا جائے؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس سے اچھی اور کیا بات ہو گی علمدار بھائی۔
اگر اس سے آپ کے کاروبار پر اثر نہ پڑے تو ضرور شائع کریں۔
 
ویسے کمپیوٹنگ، مئی 2007ء کے شمارہ کا سب سے بہترین مضمون جو مجھے لگا وہ محمد علی مکی بھائی کا تحقیقی مقالہ تھا۔
 

علمدار

محفلین
شمشاد بھائی! آپ کی محبت اور خلوص سے بڑھ کر ہمارے لیے کچھ نہیں ہے- میں‌ آج ہی اپنی ٹیم سے مشورہ کر کے کوئی مضمون منتخب کرتا ہوں- بہت شکریہ-
عمار بھائی! مجھے بھی مکی بھائی کا مضمون سب سے زیادہ پسند آیا ہے- امید ہے یہی پوسٹ کیا جائے گا- لیکن شمشاد بھائی! کہاں نیا دھاگہ بنا کر پوسٹ کیا جائے؟ کافی طویل ہے لیکن ہے ایسا کہ آپ پڑھ کر حیران رہ جائیں گے- اگر نمونہ دیکھنا ہو تو کمپیوٹنگ کے فورم پر مضامین کے دھاگے میں دیکھ سکتے ہیں-
 

شمشاد

لائبریرین
میری رائے میں تو آپ (اپنے پہلے شمارے) مارچ کے شمارے سے کوئی مضمون منتخب کر کے شائع کریں۔ مئی کا شمارہ تو ابھی بازار میں آیا ہی ہے۔

اور یہ بھی کہ ایک نیا دھاگہ کھول لیں اور اس میں شائع کریں۔
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور آئڈیا۔۔۔۔
کیوں نہ اس کے منتخب مضامین کی ایک ای بک بنا دی جائے ہماری لائبریری میں۔ ایک ای بک ٹپس اور ٹرکس کی، جو ہر سال ایک شائع کی جائے (مراد ای پبلشنگ)۔ اور کچھ ملتے جلتے مضامین کے انتخاب پر مزید ای بکس۔ مثلاً اوپن سورس سافٹ وئر پر ایک، لینکس پر علیحدہ سے ایک۔ اردو سے متعلق کمپیوتنگ کی ایک الگ ای بک۔ اور اسے لائبریری میں رکھ دیں۔ یہاں فورم میں اس کے لیے کیا زمرہ درست ہوگا شگفتہ؟
 

علمدار

محفلین
محترم اعجاز صاحب آپ کی تجویز بہت اچھی ہے-
سیدہ صاحبہ! نبیل بھائی کا مضمون تو پوسٹ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے مناسب زمرہ تجویز کریں-
آپ لوگوں نے شاید یہ سنا بھی نہ ہو کہ پاکستان میں ایک ادارہ ہے جو ہینڈ ہیلڈ یعنی دستی کمپیوٹرز بنا رہا ہے- اس کمپیوٹر کا کوڈ نیم ‘‘سیریس“ ہے- یہ کمپیوٹر اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی ہتھیلی پر رکھ کر استعمال کیے جا سکتے ہیں-
اس پر ایک بہت اچھا مضمون امانت علی گوہر صاحب نے “سیریس“ بنانے والی کمپنی سے رابطہ کر کے لکھا ہے- اگر آپ متفق ہوں تو میں اس مضمون کو پوسٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں- باقی اوپن سورس اور لینکس پر جتنا اردو میں ہم شائع کر رہے ہیں اتنا پاکستان میں کبھی نہیں کیا گیا- اللہ کا کرم ہے کہ اس اہم موضوع سے لوگ واقف ہو رہے ہیں اور کمپیوٹنگ بھی دن بدن مقبول ہو رہا ہے-
 
Top