سید ذیشان
محفلین
کل پھر اک آدمی کو شیرنی نے قتل کیا
ہوا کہرام بپا آدمی کی بستی میں
ثبت ہر آنکھ میں تھے خوفِ قضا کے ہی نقوش
لہرِ اوہام بھی لرزاں ہر اک آہٹ میں تھی
مسجد و دیر کا رخ کرنے لگے پیر و جواں
خستہ مندر کا بھی در مدتوں کے بعد کھلا
یا الٰہی یہ عذابِ غم و حسرت کیوں کر؟
ہم نے کیا جرم کیا؟ ایسی سزا کیوں ہم پر؟
دشت میں تھا اسی دم ایک عجب سا منظر
ہرنیاں خوش تھیں چلو آج پھر انسان مرا
چلو اک دن کو سہی قہرِ خدا ہم سے ٹلا
ہوا کہرام بپا آدمی کی بستی میں
ثبت ہر آنکھ میں تھے خوفِ قضا کے ہی نقوش
لہرِ اوہام بھی لرزاں ہر اک آہٹ میں تھی
مسجد و دیر کا رخ کرنے لگے پیر و جواں
خستہ مندر کا بھی در مدتوں کے بعد کھلا
یا الٰہی یہ عذابِ غم و حسرت کیوں کر؟
ہم نے کیا جرم کیا؟ ایسی سزا کیوں ہم پر؟
دشت میں تھا اسی دم ایک عجب سا منظر
ہرنیاں خوش تھیں چلو آج پھر انسان مرا
چلو اک دن کو سہی قہرِ خدا ہم سے ٹلا
آخری تدوین: