زویا شیخ
محفلین
بہت سمجھا بہت سوچا تو میں اس بات پہنچی
کہ کیسے جان میری ذات تیری ذات تک پہنچی
خیالوں میں میں ماضی کے بہت ہی دیر سے گم تھی
سفر کرتے ہوے ماضی میں پھر اس رات تک پہنچی
بتاؤں گی کبھی تجھکو یہ وعدہ ہے مرا تجھسے
کہ کیسے جیت کر دنیا کو خود کی مات تک پہنچی
بیاں میں کررہی تھی اپنے اشکوں کی کہانی کو
نہ جانے کیسے میری بات پھر برسات تک پہنچی
.
مرے ماں باپ مجھسے پوچھتے ہیں روز آ آکر
بتا کیسے مری زویا تو ان حالات تک پہنچی
			
			کہ کیسے جان میری ذات تیری ذات تک پہنچی
خیالوں میں میں ماضی کے بہت ہی دیر سے گم تھی
سفر کرتے ہوے ماضی میں پھر اس رات تک پہنچی
بتاؤں گی کبھی تجھکو یہ وعدہ ہے مرا تجھسے
کہ کیسے جیت کر دنیا کو خود کی مات تک پہنچی
بیاں میں کررہی تھی اپنے اشکوں کی کہانی کو
نہ جانے کیسے میری بات پھر برسات تک پہنچی
.
مرے ماں باپ مجھسے پوچھتے ہیں روز آ آکر
بتا کیسے مری زویا تو ان حالات تک پہنچی
				
 اور آئندہ آنے والے محفلین کے لئے ایسی جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہدایات وغیرہ بتائی جا سکتی ہیں کہ صبر کا کتنا دامن پکڑا جاوے، غصہ اپنے فون پر نہ نکالا جاوے،  نا نظر آنے والے زخموں پر کس طرح مرہم پٹی کی جاوے، اسٹریس کے لیول کم کرنے کے لئے کتنے چائے کے کپ پی جاویں، سگریٹ کتنی پھونکی جاوے وغیرہ وغیرہ