طارق شاہ
محفلین

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں
سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں
مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے
سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں
یہ منشُورِ سِتم! لیکن اِسے ہم مانتے کب ہیں
صحیفے کی طرح ہم پر اُتارا جا رہا ہے کیوں
یہاں اب کوئی بھی باقی نہیں ہے سانس لینے کو
فضائے سن رَسِیدہ کو نِکھارا جا رہا ہے کیوں
یہاں تو شہرِ دِل میں ہر طرف لاشے ہی لاشے ہیں
اب ایسے میں یہاں شب خُون مارا جا رہا ہے کیوں
سرِ گرداب رہ کر ڈُوب جانا ہی مُناسب تھا
کہ اب ساحِل پہ ہاتھوں سے کنارا جا رہا ہے کیوں
مِرے قاتل! خبر لے اپنے لشکر کی ، کہ اِس رَن میں
یہ اِستبداد کا لشکر بھی ہارا جا رہا ہے کیوں
پیرزادہ قاسم