کسیری حلوہ بنانے کی ترکیب




اجزاء:
کسیرہ ۔۔ آدھا کلو
دیسی شکر (کھانڈ) ۔۔ ایک سے ڈیڑھ کپ
پانی ۔۔ آدھا لٹر
روغن ِ زطور ۔۔ آدھا کپ ( اس کے بدلے روغنِ زیتون یا مکئی کا تیل استعمال کرسکتے ہیں )
شگن بادیہ ۔۔ تین دانے
سموٹا ۔۔ ایک عدد درمیانہ (زیادہ پکا ہوا نہ ہو)
برولے ۔۔ تین سے چار عدد (سبزی مائل ہوں تو بہتر ہے)
مکھنار ۔۔ دو چھوٹے چمچے
قطانی الائچی ۔۔ تین سے چار دانے( درمیانہ سائز)
سفوف زر بکاؤلہ ۔۔ ایک چٹکی (ورنہ زعفران بھی استعمال کرسکتے ہیں)
سقوریہ ۔۔ ایک عدد ( اگر تازہ دستیاب نہ ہو تو اس کے بدلے سوکھا زرد میقاشہ بھی استعمال کرسکتے ہیں )
سمور دانہ ۔۔ ایک چمچہ
قطور تالیہ ۔۔ تین سے چاردانے
کرمانی نمک ۔۔ ایک چٹکی
سملچہ (خمیری ) ۔۔ حسبِ ذائقہ
بادام ، پستے ، کشمش اور کرمالے وغیر ہ ۔۔ حسبِ خواہش

روایتی طور پر اس حلوے کی تیاری میں صدولے کا اسکامچہ اور کوری مٹی کی سنگیالی استعمال ہوتے ہیں ۔ لیکن عدم دستیابی کی صورت میں تانبے ، پیتل یا اسٹیل کا اسکامچہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

پکانے سے آدھا گھنٹہ پہلےکرمانی نمک، قطور تالیہ ، سقوریہ اورسملچے کو مٹی کی سنگیالی میں پانی میں بھگو دیں ۔ جب سقوریہ پھول کر غبرہ ہو جائے تو ایک چمچے سے تمام اجزاء کوخوب اچھی طرح سمور دیں ۔

اب اسکامچے میں روغنِ زطور کو تیز آنچ پر اتنا گرم کرلیں کہ بُندکیاں سی اٹھنے لگیں ۔پھرشگن بادیہ اور کسیرہ ڈال کر ہلکی آنچ پر دس منٹ تک دافگیرسے خوب کساٹیں ۔ جب کسٹ کسٹ کے دھمورا ہوجائے تو برولے شامل کردیں ۔ پانچ سات منٹ میں جب برولے ذرا تخلانے لگیں توپانی ڈال دیں ۔ اب ذرا سی دیر کوآنچ تیزکردیں اور جب پانی میں پھول اٹھنے لگے تو سموٹے کو برازہ برازہ کرکے اسکامچے کے کناروں سے اندر سکیر دیں ۔ دافگیرسے چلاتے رہیں حتیٰ کہ آمیزہ اسکامچے کے کناروں پر ہلکا ہلکا قطیرہ چھوڑنے لگے ۔ اس مرحلے پر سنگیالی کے اجزاء کو اسکامچے میں تیزی سے ٹپال دیں ۔ پانچ منٹ بعد سمور دانہ ، مکھنار ، قطور تالیہ ، اور سفوف زر بکاؤلہ شامل کردیں اور اسکامچے کو دَم پر رکھ دیں ۔ دس پندرہ منٹ بعد جب بھاپ میں تنجراہٹ آجائے تو چولہے سے اتار کر دافگیر سےتین چار منٹ تک خوب زور زور سے دائیں بائیں گھچکا تے جائیں ۔ جب اچھی طرح گھچک جائےتو کٹے ہوئے بادام ،پستے اور کرمالے وغیر ہ ملادیں ۔ حلوہ تیار ہے ۔ چاہیں تو تازہ استعمال کریں یا پھر کچھ دیر بعد ذرا خشک ہونے پر دو دو انچ کی چوکور قرباشیاں کاٹ کر رکھ لیں ۔ صبح کے ناشتے پر یا شام کی چائے کے ساتھ نوش فرمائیں ۔

یہ اجزائے ترکیبی شاید جناتی زبان میں لکھے گئے ہیں، صرف کوہ قاف کے رہنے والے ہی سمجھ پائیں گے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ تو نہایت آسان ترکیب ہے۔ اور لگتا ہے کافی لذیذ حلوہ بنے گا۔ البتہ چند سوالات ذہن میں آرہے ہیں:
1۔ ہمارے ہاں "سموٹا" نہیں ملتا۔ صرف زکوٹا ملتا ہے اور وہ بھی لگ بھگ پندرہ سال پرانا اور وہ بھی صرف ایک عدد۔ تو کیا وہ ڈالا جاسکتا ہے؟
2۔ کیا روغن زطور کی جگہ عرق "فتور" سے ذائقہ مزید بہتر ہونے کی امید ہے؟
3۔ افسوس کہ برولے نہ مل سکے۔ بھڑولے مل رہے ہیں لیکن وہ سبزی مائل نہیں بلکہ سلور کلر میں ہیں۔
4۔ قطور تالیہ کی جگہ "فتور مچالیہ"، سملچہ کی جگہ "کتابچہ"، اسکامچہ کی جگہ "گلفامچہ" ڈالا جاسکتا ہے؟
5۔ ہمیں گھچکانا نہیں آتا، سو اگر کناروں پر ہلکا قطیرہ نہ آسکے اور بھاپ میں تنجراہٹ بھی نہ آئے تو کیا افادیت برقرار رہے گی؟
اگر ان مذکورہ باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو ہم آج ہی آزمائیں گے۔ ویسے بھی ہم آج کل ویلے ہیں۔ :):):)
عبید بھائی ، معذرت ۔ مجھے لگ رہا ہے کہ شاید حلوہ بنانے اور صابن بنانے کی ترکیبیں خلط ملط ہوگئی ہیں ۔ اگر آپ نے ابھی تک حلوہ نہیں بنایا ہے تو ارادہ ترک کردیں ۔ اگر بنالیا ہے تو پہلے دو چمچےکھاکر دیکھ لیں ۔ اگر منہ سے جھاگ آنے لگیں تو حلوہ کپڑے دھونے کے لئے استعمال کیجئے گا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکر ہے کہ اس مراسلے کو غور سے پڑھنے پر یہ معلوم ہوگیا کہ اسکامچہ کوئی برتن ہوتا ہے۔ ہم اسے کوئی کھانے کی چیز سمجھے بیٹھے تھے۔ :)
عبید بھائی یہ تو کمپیوٹر کی وجہ سے گڑبڑ ہوگیا ۔ میں نے تو لوہے کی کڑاھی لکھی تھی لیکن آٹو کریکٹ نے اسے صدولے کا اسکامچہ بنادیا ۔ ایسا شاید حروف کی مماثلت کی وجہ سے ہوگیا ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ان اجزاء میں سے ہمارے پاس تو صرف پانی موجود ہے، وہ بھی ولایتی۔
اس طرف بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے بھائی ۔ خالی پانی کا حلوہ تو شاید اتنا مزیدار نہیں بنے گا ۔ بس آپ اور میں اب پانی پی پی کر ہی شکر ادا کرتے ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حلوہ تو ہم کسی طور بنا ہی لیں لیکن اس کے اجزاء سموٹا، زطور، سملچہ، تالیہ ،میکاشہ وغیرہ کوئی زکوٹا جن ہی ہمیں لا کر دے تو دے ۔ پکانے کے برتن،صدولے کا اسکامچہ اور کوری مٹی کی سنگیالی بھی شاید کوہ قاف سے ہی منگوانی پڑے۔
یہ سب کچھ تو ہم سے تا قیامت نہ ہو سکے گا۔ ہم تو زیادہ سے زیادہ پتیلےمیں چمچ ہلا سکتے ہیں۔:):)
:):):)
حلوہ بننا کھیل نہیں ہے ، بنتے بنتے بنتا ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ جناب۔
بس پنساری کی دوکان کھلوانی پڑے گی اس کے لوازمات کے لیے۔
:):):)
تابش بھائی ، یہ ترکیب دراصل اسلام آباد میں پنساری کی دکان کھلوانے کی سازش کا ہی حصہ ہے ۔ جہاں اتنے سارے معجون اور منجن بکتے ہیں دارلحکومت میں وہاں پنساری کی ایک دکان کا ہونا بھی ضروری ہے ۔ :D
 

جاسمن

لائبریرین

اللہ اللہ!
قسم سے اگر میں سارا دن لغت کے کے بھی بیٹھی رہوں تو بھی اس غزل کو سمجھ نہ پاؤں۔
مجھے تو فاتح کی غزلیں ہی مشکل لگتی تھیں آج تک۔ یہ تو ناممکن ترین ہے۔:D
اس کے ہر شعر کے نیچے آسان زبان میں ترجمہ درج ہونا چاہیے۔:)(سلیس اردو)
 

جاسمن

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مجھے تو لگ رہا ہے کہ ظہیر بھائی اس بار اپریل فول منانے میں لیٹ ہو گئے ہیں۔ :p
بھول گیا تھا ۔ میری یاد داشت کچھ کمزور ہوتی جارہی ہے ۔ لگتا ہے کسیری حلوہ کھانا ہی پڑے گا ۔
تابش بھائی ، یکم کو جان بوجھ کر نہیں لکھا ۔ ورنہ تو فوراً ہی پکڑا جاتا ۔ :)
ویسے اس مذاق میں خلیل بھائی برابر کے شریک رہے ۔ ان سے درخواست کی تھی کہ فوراً سے ایک تائیدی مراسلہ لکھ کر ترکیب میں کچھ اعتبار پیدا کردیں۔ :):):)
 
:):):)
تابش بھائی ، یہ ترکیب دراصل اسلام آباد میں پنساری کی دکان کھلوانے کی سازش کا ہی حصہ ہے ۔ جہاں اتنے سارے معجون اور منجن بکتے ہیں دارلحکومت میں وہاں پنساری کی ایک دکان کا ہونا بھی ضروری ہے ۔ :D
یہ پنساری کی بھی ایک وجہ رہی۔
کچھ عرصہ قبل پنساری کے پاس جانا ہوا تو ایک بزرگوار آئے ہوئے تھے اور کسی نسخہ کے لیے کوئی چیز مانگ رہے تھے۔ اس چیز کا انھیں خود بھی نہیں پتا تھا بس یہی اصرار تھا کہ ہندوستان سے نسخہ آیا ہے، آپ کو تو پتا ہونا چاہیے۔ بڑی مشکل سے جان چھوٹی پنساری کی۔ میں نے سوچا کہ میں بھی کچھ پنساری سے ہی ان اجزاء کی بابت دریافت کروں، شاید کچھ معلوم ہو جائے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ اجزائے ترکیبی شاید جناتی زبان میں لکھے گئے ہیں، صرف کوہ قاف کے رہنے والے ہی سمجھ پائیں گے۔
شکر ہے دھاگہ پڑھنے کے بعد یقین ہوگیا کہ یہ حلوہ کے اجزا ہی ہیں وگرنہ ہم تو محفل کے کیمیادان کو ان مرکبات کی تفاصیل سمجھانے کیلئے یہاں مدعو کرنے والے تھے :)
 
Top