کریڈٹ کارڈ

السلام علیکم !

پیارے بھائیو اور دوستو سلام کے بعد عرض خدمت ہے کہ میں کریڈٹ کارڈ خریدنے کے بارے سوچ رہا تھا۔اس وقت سعودی عربیہ میں ہوں اور ریاض بنک کا کارڈ لینا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں آپ بھائیوں کی مدد درکار ہے۔ کریڈٹ کارڈ کیا ہے ؟ اسکے حامل کو کیا فائدے ہیں اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟ اگر کچھ خریدوفروخت کرتے ہیں اور مقررہ مدد کے اندر رقم واپس کر دیتے ہیں تو کیا سود لگے گا؟ کیا اس میں سود کی بھی کوئی شرح ہے اگر ہے تو کتنی اور کس طرح لگتی ہے؟ اگر ادھار لینا چاہیں تو اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے ؟ اگر ہم مقررہ مدد تک اسے استعمال نہیں کرتے تو کیا کوئی اضافی فیس وغیرہ ہوگی؟

شکریہ۔۔۔
 
السلام علیکم !

پیارے بھائیو اور دوستو سلام کے بعد عرض خدمت ہے کہ میں کریڈٹ کارڈ خریدنے کے بارے سوچ رہا تھا۔اس وقت سعودی عربیہ میں ہوں اور ریاض بنک کا کارڈ لینا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں آپ بھائیوں کی مدد درکار ہے۔ کریڈٹ کارڈ کیا ہے ؟ اسکے حامل کو کیا فائدے ہیں اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟ اگر کچھ خریدوفروخت کرتے ہیں اور مقررہ مدد کے اندر رقم واپس کر دیتے ہیں تو کیا سود لگے گا؟ کیا اس میں سود کی بھی کوئی شرح ہے اگر ہے تو کتنی اور کس طرح لگتی ہے؟ اگر ادھار لینا چاہیں تو اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے ؟ اگر ہم مقررہ مدد تک اسے استعمال نہیں کرتے تو کیا کوئی اضافی فیس وغیرہ ہوگی؟

شکریہ۔۔۔

کریڈٹ کارڈ خریدتے نہیں بلکہ لیتے ہیں
عموما بنیک ایک سروس چارج وصول کرتے ہیں جو 200 ریال سالانہ تک ہوتی ہے۔ کریڈٹ کارڈ ایک اجازت نامہ ہوتا ہے بینک کی طرف سے کہ حامل ایک حد تک اس کارڈ کے استعمال کرتےہوئےخریداری کرسکتا ہے۔ اگر اپ مقررہ مدت کے اندر رقم واپس کردیتےہیں تو کوئی سود نہیں دینا پڑتا۔ مختلف کارڈ ز میں سود کی شرح مختلف ہوتی ہے اور بڑھتی جاتی ہے یعنی کمپاونڈ سود۔اگر اپ ادھار لینا چاہیں تو کارڈ کے ذریعے رقم اے ٹی ایم سے نکلواسکتے ہیں۔ مقررہ مدت سے پہلے واپس کردیں تو کوئی سود نہیں ورنہ بھاری شرح پر کمپاونڈ سود ہے۔ اگر اپ کارڈ استعمال نہ بھی کریں تو بھی اپ کو سروس چارجز دینے پڑیں گے۔
زیادہ تفصیل سے شمشاد بھائی بتاسکیں تے
میرے خیال میں الراجعی اچھا ہے
سعودی میں اپ کہاں ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
جیسا کہ خان صاحب نے بتایا کریڈٹ کارڈ خریدتے نہیں بلکہ لیتے ہیں۔ مزید یہ کہ بہت سی باتیں خان صاحب نے بتا ہی دی ہیں۔

تمام بنکوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ہر کوئی ان کے بنک کا کریڈٹ کارڈ استعمال کرئے۔ کیونکہ بنک والے، جہاں آپ کریڈٹ کارڈ استعمال کریں گے، ان سے تقریباً ڈھائی سے تین فیصد کمیشن لیتے ہیں۔ موجودہ دور میں اب تو چھوٹے پیمانے کے دکاندار بھی کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ اکثر بنکوں کا مارکیٹنگ کا عملہ مختلف دفاتر کا چکر لگا کر لوگوں کو کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔

کچھ عرصہ پہلے بغیر شناختی کلمے والے کریڈٹ کارڈ استعمال ہوتے تھے لیکن اب کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے ہوئے آپ کو اپنا شناختی نمبر لازمی استعمال کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے غیر متعلقہ شخص آپ کا کریڈٹ کارڈ استعمال نہیں کر سکتا۔

میرے پاس سعودی برٹش بنک کے کریڈٹ کارڈ ہیں۔
بنک والے عموماً پہلے سال کارڈ کی کوئی فیس نہیں لیتے۔
دوسرے سال سے سالانہ 220 ریال فیس لیتے ہیں چاہے آپ کریڈٹ کارڈ استعمال کریں یا نہ کریں۔
فیملی ممبران کے لیے اضافی ایک، دو یا تین کارڈ بغیر کسی سالانہ فیس کے جاری کر دیتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر خریداری کے لیے الگ سے کریڈٹ کارڈ بغیر کسی فیس کے جاری کر دیتے ہیں۔
ہر سو روپے کی خریداری پر آپ کے اکاؤنٹ میں ایک پوائنٹ جمع ہوتا رہتا ہے۔
100 پوائنٹ جمع ہونے پر بنک والے ایک سو ریال کا کوپن دیتے ہیں جو کہ آپ کئی ایک جگہوں پر استعمال کر سکتے ہیں۔
خریداری پر ادائیگی کے لیے آپ کو 30 سے 55 دن کی مہلت ملتی ہے۔
ہر ماہ مقررہ مدت کے اندر ادائیگی کرنے پر آپ کو کوئی اضافی رقم نہیں دینی پڑتی۔
بنک والے آپ کی خریداری کو مد نظر رکھتے ہوئے کریڈٹ کی حد بڑھاتے رہتے ہیں۔

مزید کچھ جاننا چاہیں تو بتائیے گا۔
 
جیسا کہ خان صاحب نے بتایا کریڈٹ کارڈ خریدتے نہیں بلکہ لیتے ہیں۔ مزید یہ کہ بہت سی باتیں خان صاحب نے بتا ہی دی ہیں۔

تمام بنکوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ہر کوئی ان کے بنک کا کریڈٹ کارڈ استعمال کرئے۔ کیونکہ بنک والے، جہاں آپ کریڈٹ کارڈ استعمال کریں گے، ان سے تقریباً ڈھائی سے تین فیصد کمیشن لیتے ہیں۔ موجودہ دور میں اب تو چھوٹے پیمانے کے دکاندار بھی کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ اکثر بنکوں کا مارکیٹنگ کا عملہ مختلف دفاتر کا چکر لگا کر لوگوں کو کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔

کچھ عرصہ پہلے بغیر شناختی کلمے والے کریڈٹ کارڈ استعمال ہوتے تھے لیکن اب کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے ہوئے آپ کو اپنا شناختی نمبر لازمی استعمال کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے غیر متعلقہ شخص آپ کا کریڈٹ کارڈ استعمال نہیں کر سکتا۔

میرے پاس سعودی برٹش بنک کے کریڈٹ کارڈ ہیں۔
بنک والے عموماً پہلے سال کارڈ کی کوئی فیس نہیں لیتے۔
دوسرے سال سے سالانہ 220 ریال فیس لیتے ہیں چاہے آپ کریڈٹ کارڈ استعمال کریں یا نہ کریں۔
فیملی ممبران کے لیے اضافی ایک، دو یا تین کارڈ بغیر کسی سالانہ فیس کے جاری کر دیتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر خریداری کے لیے الگ سے کریڈٹ کارڈ بغیر کسی فیس کے جاری کر دیتے ہیں۔
ہر سو روپے کی خریداری پر آپ کے اکاؤنٹ میں ایک پوائنٹ جمع ہوتا رہتا ہے۔
100 پوائنٹ جمع ہونے پر بنک والے ایک سو ریال کا کوپن دیتے ہیں جو کہ آپ کئی ایک جگہوں پر استعمال کر سکتے ہیں۔
خریداری پر ادائیگی کے لیے آپ کو 30 سے 55 دن کی مہلت ملتی ہے۔
ہر ماہ مقررہ مدت کے اندر ادائیگی کرنے پر آپ کو کوئی اضافی رقم نہیں دینی پڑتی۔
بنک والے آپ کی خریداری کو مد نظر رکھتے ہوئے کریڈٹ کی حد بڑھاتے رہتے ہیں۔

مزید کچھ جاننا چاہیں تو بتائیے گا۔
شروع والی چار معلومات تو بنک والوں نے دی تھی۔ کبھی کبھی اے ٹی ایم میں رقم ختم ہونے کی وجہ سے تھوڑی مشکل آتی تھی۔ میں نے سوچا کہ کیوں نا کریڈٹ کارڈ کا حصول ممکن بنایا جائے۔

ایک اور بات اگر میں کوئی چیز کریڈٹ کارڈ سے خریدتا ہوں اور اس کی ادائیگی اقساط میں کرنا چاہوں تو اس کے لیے کیا طریقہ کار کیا ہوگا؟ کیا ان اقساط پہ بھی سود ہوگا یا نہیں؟
آن لائن خریداری میں کیا کوئی انٹرسٹ ریٹ ہے یا نہیں؟
 
ایک چیز کی قیمت میرے کریڈٹ کارڈ کی حد سے تجاوز کر رہی ہے کیا میں وہ چیز خرید سکتا ہوں۔ اور بنک کو ادائیگی اقساط میں کردوں؟
 

دوست

محفلین
میرے پاس ڈیبٹ کارڈز ہیں ادھر پاکستان کے دو تین بینکوں کے۔ اکاؤنٹ میں روکڑا ہو تو چلتا ہے ورنہ پڑا رہتا ہے۔
 
ایک اور بات اگر میرے کارڈ کی آخری تاریخ 25 ہے۔ اور میں خریداری 20 تاریخ کو کرتا ہوں۔ کیا میرے کارڈ کی مقررہ مدد اسی ماہ کی 25 تاریخ ہوگی یا اس سے اگلے ماہ !
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے زیادہ بہتر تو یہی ہے کہ اپنے اخراجات کو اپنی آمدنی کے اندر اندر رکھا جائے۔ اور اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ استعمال کیا جائے۔

کریڈٹ کارڈ والے بنک بڑے ظالم ہوتے ہیں۔ آپ کو بے جا خرچا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ طرح طرح کے ڈسکاؤنٹس آفر کرتے ہیں اور جب آپ اپنے بجٹ سے بڑھ کر خریداری شروع کر دیتے ہیں اور وقت پر پیسے نہیں دے پاتے تو پھر ان پر سود لگاتے ہیں اور یہاں سے اُن کی دوکان بھی چلنا شروع ہو جاتی ہے۔

اگر بہت زیادہ مجبوری نہ ہو تو (مسلمان کے لئے) بہتر یہی ہے کہ اپنی آمدنی میں سے کچھ نہ کچھ پس انداز کرے اور باوقتِ ضرورت اس رقم کو ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے استعمال کرے۔ (سود کے کام میں کسی بھی طرح معاون بننا کوئی بہت اچھی بات نہیں ہے۔ )
 

شمشاد

لائبریرین
ایک چیز کی قیمت میرے کریڈٹ کارڈ کی حد سے تجاوز کر رہی ہے کیا میں وہ چیز خرید سکتا ہوں۔ اور بنک کو ادائیگی اقساط میں کردوں؟
سعودی برٹش بنک والے 6 ماہ سے ایک سال تک کی اقساط بغیر کسی سود کے، کی سہولت دیتے ہیں۔
دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کوئی ایسی چیز جو کریڈٹ کارڈ کی حد سے تجاوز کر رہی ہے، مثلاً ایک چیز کی قیمت 20 ہزار ہے اور کریڈٹ کارڈ کی حد 15 ہزار ہے تو یا تو اقساط کروا لیں یا پھر وہ رقم جو تجاوز کر رہی ہے وہ پہلے ہی کریڈٹ کارڈ کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیں۔
 
سعودی برٹش بنک والے 6 ماہ سے ایک سال تک کی اقساط بغیر کسی سود کے، کی سہولت دیتے ہیں۔
دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کوئی ایسی چیز جو کریڈٹ کارڈ کی حد سے تجاوز کر رہی ہے، مثلاً ایک چیز کی قیمت 20 ہزار ہے اور کریڈٹ کارڈ کی حد 15 ہزار ہے تو یا تو اقساط کروا لیں یا پھر وہ رقم جو تجاوز کر رہی ہے وہ پہلے ہی کریڈٹ کارڈ کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیں۔
اقساط کروانے کا کیا طریقہ ہے؟ کیا بنک سے رابطہ کرنا پڑتا ہے یا آن لائن کر سکتے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
سعودی برٹش بنک کی طرح ہر بنک "ON LINE BANKING" کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ آپ گھر بیٹھے اپنے تمام اکاونٹ اور یوٹیلٹی بل handle کر سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
آن لائن خریداری بھی عام خریداری کی طرح ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ مقررہ تاریخ کے اندر ادائیگی کرتے ہیں تو کوئی سود نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک اور بات اگر میرے کارڈ کی آخری تاریخ 25 ہے۔ اور میں خریداری 20 تاریخ کو کرتا ہوں۔ کیا میرے کارڈ کی مقررہ مدد اسی ماہ کی 25 تاریخ ہوگی یا اس سے اگلے ماہ !
میرے کارڈ کی cut off تاریخ 10 ہے اور ادائیگی کی تاریخ 5 ہے۔ اگر میں کوئی چیز 10 تاریخ یا اس سے پہلے خریدتا ہوں تو اس کی ادائیگی مجھے اگلے ماہ کی 5 تاریخ تک کرنی ہے یعنی کہ زیادہ سے زیادہ مجھے 25 دن کی مہلت ملے گی۔ اور اگر میں کوئی چیز 11 تاریخ کو خریدتا ہوں تو مجھے اس کی ادائیگی اس سے بھی اگلے ماہ کی 5 تاریخ تک کرنی ہے یعنی کہ 55 دن کی مہلت ملے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
اقساط کروانے کا کیا طریقہ ہے؟ کیا بنک سے رابطہ کرنا پڑتا ہے یا آن لائن کر سکتے ہیں؟
یہاں پر ہر بڑے سٹور مثلاً Othaim, Extra, Panda وغیرہ میں سعودی برٹش بنک کا نمائندہ موجود ہوتا ہے۔ آپ کا اکاؤنٹ اگر سعودی برٹش بنک میں ہے تو وہ موقع پر ہی اقساط کر دیتا ہے۔
 

x boy

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے پاس زبردستی کا اے ڈی سی بی (ابوظہبی کمرشیل بنک)کا گولڈ کریڈٹ کارڈ ہے جس میں 40000 درھم کی گنجائش ہے اور 40 دن بعد ادا کرنے ہیں وہ بھی کوئی کارڈ فیس نہیں اور تو اور کوئی ٹیکس اور سود نہیں،،، لیکن میں نے اس کو گھر کے سیف میں سیف کردیا،، اس کارڈ کو بنک والوں کے اصرار پر لیا تھا شوق سے نہیں ۔
جس زمانے میں بنک نے مجھے یہ دیا تھا اس زمانے میں میرے پاس بنک میں ساڑھے تین لاکھ درھم جمع پونجی تھے کریڈت کارڈ ملنے کے بعد میں نے وہ پیسے جو میری جمع پونجی تھی اس سے پلس ٹو فلور ایک سو بیس گز کا مکان لے لیا ، اس میں تین فلور تین فلیٹ ہیں کرائے پہ چڑھارکھا ہے الحمدللہ
اللہ مجھے یہاں اچھی طرح چلا رہا ہے اور کراچی والے رینٹ سے چیریٹی وغیرہ کا کام انجام دیا جاتا ہے الحمدللہ
بنک والوں کو کیا معلوم تھا کہ میں انکے کارڈ کی اتنی عزت افزائی کرونگا، اسکو عزت سے گھر کے خزانےمیں چپھاکر رکھ دونگا،،
کریڈٹ کارڈ ایک پلاسٹک پیسہ ہے جس سے مزے سے شاپنک کرتے رہئے،،، پھر سبقت نہ ہو دینے کی تو ملک سے بھاگ جائے یا
جیل جائے۔۔
کام کی بھی جیسے گاڑی کے رجسٹریشن کریڈٹ کارڈ سے ہی ممکن ہے اسی طرح بڑی پے منٹ کرنے کے لئے جو انسٹینٹ ہوتا ہے اس کے لئے بھی اچھی ہے پیسہ روپیہ کو ہر وقت جیب میں رکھنے کی ضرورت نہیں، بجلی کا بل، بچوں کی اسکول فیس، ٹیلفون انٹرنیٹ بل، وغیرہ وغیرہ۔
پر نقصانات بڑے ہیں ،،، بیوی بچوں کے ہاتھوں میں تو چڑھنا ہی نہیں چاہئے یہ کارڈ، ویسے ہی ہوجائے گا جیسے
images
 
Top