کرکٹ ورلڈ کپ2011 پاکستان سے منتقل

قمراحمد

محفلین
کرکٹ ورلڈ کپ2011 پاکستان سے منتقل

(روزنامہ جنگ) دبئی…پاکستان سے ورلڈ کپ کرکٹ2011کی میزبانی بھی چھین لی گئی ہے اور ورلڈ کپ کا کوئی میچ اب پاکستان میں نہیں ہو گا۔دبئی میں آئی سی سی کے ایگزیکٹو بورڈ کے پہلے دن کا اجلاس ہوا، میٹنگ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے پاکستان میں ورلڈ کپ کرانے کی سخت مخالفت کی ہے اور دونوں ممالک نے اپنا سخت موقف برقرار رکھا۔ڈیوڈ مورگن نے کہا کہ یہ فیصلہ کرتے ہوئے انہیں افسوس ہورہا ہے لیکن فیصلہ کرکٹ ٹیموں کے کھلاڑیوں کی حفاظت کے لئے کیا گیا ہے۔اس طرح اب ورلڈ کپ2011کی میزبانی پاکستان نہیں کرے گا اور ورلڈ کپ سیکریٹریٹ بھی لاہور سے منتقل کردیا جائے گا اور اب ورلڈ کپ کی میزبانی صرف سری لنکا،بھارت اور بنگلہ دیش کریں گے۔ذرائع کے مطابق پی سی بی بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے مدد کامتمنی تھا تاہم بھارت کی جانب سے اس ضمن میں پاکستان کی سپورٹ نہیں کی۔اجلاس میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
 

قمراحمد

محفلین
پاکستان سےورلڈکپ کرکٹ2011کی میزبانی بھی چھین لی گئی

بی بی سی اُردو
آئی سی سی نے سکیورٹی خدشات کی بناء پر سنہ 2011 کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ پاکستان سے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس بات کا اعلان آئی سی سی کے سربراہ ڈیوڈ مورگن نے دبئی میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس بات کا فیصلہ دبئی میں آئی سی سی کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ ڈیوڈ مارگن کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ پاکستان کی غیریقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک قابلِ افسوس فیصلہ ہے لیکن ہماری پہلی ترجیح ایک محفوظ اور کامیاب ٹورنامنٹ کا یقینی انعقاد ہے‘۔

سنہ 2011 کا کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں مشترکہ طور پر کھیلا جانا تھا اور پاکستان میں اس ٹورنامنٹ کے سولہ میچ منعقد ہونا تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک مایوس کن فیصلہ ہے لیکن کیا کیا جائے لاہور حملے کے بعد کوئی بھی پاکستان میں کھیلنا نہیں چاہتا‘۔خیال رہے کہ رواں برس تین مارچ کو پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشتگردوں نے حملہ کر دیا تھا جس میں پنجاب پولیس کے چھ اہلکار ہلاک اور متعدد سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے تھے۔

پاکستان میں مخدوش سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے گزشتہ برس نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہی پاکستان میں گزشتہ برس منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی پہلے تیرہ ماہ کے لیے ملتوی اور پھر پاکستان سے جنوبی افریقہ منتقل کر دی گئی تھی۔
 

وجی

لائبریرین
پاکستان کو چاہیئے کہ ورلڈ کپ کے میچیز ابوظہبی ، دبئی اور شارجہ میں رکھوالے کچھ پیسے ہی بن جائینگے پی سی بی کے اور افسروں کی سیر بھی ہوجائے گی
 

arifkarim

معطل
الحمدللہ۔ ویسے بھی اب ہماری کرکٹ اور کرکٹرز کونسا 1990 کی دہائی والے رہے ہیں۔ آدھے سے زیادہ تو علما ددیو بند اور باقی نائٹ کلبز کا شکار ہیں :)
 

وجی

لائبریرین
آپ کا خیال ہے کہ 1990 میں ایسا نہیں تھا کیا اس وقت میڈیا میں ایسی کوئی خبر نہیں آتی تھی اس وجہ سے کوئی پکڑا نہیں گیا
نہ ہی کوئی بات سامنے آتی تھی
 

arifkarim

معطل
آپ کا خیال ہے کہ 1990 میں ایسا نہیں تھا کیا اس وقت میڈیا میں ایسی کوئی خبر نہیں آتی تھی اس وجہ سے کوئی پکڑا نہیں گیا
نہ ہی کوئی بات سامنے آتی تھی

اُسوقت کم از کم ہمارے پاس ورلڈ کلاس کرکٹرز تھے جنکی بدولت ایسی خبریں اپنے آپ مر جاتی تھیں۔ وسیم اکرم، وقار یونس جیسے کھلاڑی پاکستان ہی کی نہیں بلکہ عالمی شیدائی کرکٹ کی جان تھے۔ آج کون ہے ذرا گن کر بتا دیں:)
 

وجی

لائبریرین
بھائی جان آپکا کیا خیال ہے کہ یہ کرکٹ کی دنیا اچھی ہے اور یہاں‌سب اچھی ہے
وہ تو سبھی کو اچھا کہیں گے
 
Top