ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 45

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000047.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 45

کئی آوازیں: سبحان اللہ! سبحان اللہ!

زیاد: اور ہر ایک بیوہ عورت کو سو درہم دیا جائے۔ جب تک اس کی موت زندگی کا خاتمہ نہ کردے یا نکاحِ ثانی اس کی بیوگی اور بیچارگی کا۔

کئی آوازیں: سبحان اللہ! سبحان اللہ!

زیاد: یہ میرے ہاتھ میں خلیفہ کا فرمان ہے جسے یقین نہ آئے آکر خود دیکھ لے۔ ہر ایک یتیم کو تاسنِ بلوغت ایک سو درہم سالانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ہر ایک جوان مرد اور عورت کو نکاح کے وقت ایک ہزار درہم یک مشت اخراجات کے لئے عطا کئے جائیں گے۔

بہت سی آوازیں: خدا خلیفہ یزد پر اپنی برکتوں کی بارش کرے۔ کتنی فیاضی کی ہے۔

زیاد: ابھی اور سنئے اور تب فیصلہ کیجئے کہ یزید ظالم ہے یا رعایا پرور۔

اس کا حکم ہے کہ ہر قبیلہ کے سردار کو ساحل دریا کی اتنی زمین عطا کی جائے۔ جتنی دور اُس کا تیر جا سکے۔

بہت سی آوازیں‌: ہم خلیفہ یزید کی بیعت قبول کرتے ہیں۔ یزید ہمارا خلیفہ اور ہمارا پشت پناہ ہے۔

زیاد: نہیں، یزد بیعت کے لئے آپ کو رشوت نہیں دیتا۔ بیعت قبول کرنا یا نہ کرنا آپ کے اختیار میں ہے۔ یزید حضرت حسین علیہ السلام کا مخالف نہیں بننا چاہتا۔ اس کا حکم ہے کہ ندیوں کے معبدوں کا محصول معاف کر دیا جائے۔

بہت سی آوازیں: ہم یزید کو اپنا خلیفہ تسلیم کرتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 45

زیاد: نہیں یزید حضرت حسین علیہ کے حقوق زائل نہ کرےگا۔ حسین علیہ السلام عالم و فاضل ہیں۔ عابد ہیں ، زاہد ہیں۔ یزید کو ان میں سے کوئی صفت رکھنے کا دعویٰ نہیں، یزید میں اگر کوئی صفت ہے تو وہ یہی‌ کہ ظلم کرنا جانتا ہے۔ خاص کر نازک موقعہ پر، جب جان اور مال کی حفاظت کرنے والا کوئی نہ ہو۔ جب سبھی اپنے اپنے حقوق اور دعوےٰ پیش کرنے میں مصروف ہوں۔ کسی کو یہ خیال نہ رہے کہ رعایا پہ کیا گزر رہی ہے۔

بہت سی آوازیں: ظالم یزید ہی ہمارا امیر ہے۔ ہم دل سے اس کی بیعت قبول کرتے ہیں۔

زیاد: سوچیئے اور غور کیجئے اگر خلافت کے دوسرے دعویداروں کی طرح یزید بھی کسی گوشہء عافیت میں بیٹھا ہوا بیعت کے لئے ریشہ دوانیاں کیا کرتا تو آج ملک کی کیا حالت ہوتی۔ آپ کے جان و مال کی کون حفاظت کرتا۔ کون اس ملک کو باہر کے حملوں اور اندر کی خانہ جنگیوں سے بچاتا۔ کون عام شاہراہوں اور بندرگاہوں کو قزاقوں سے محفوظ رکھتا۔ کون قوم کی بہو بیٹیوں کی عزت و حرمت کا ذمہ دار ہوتا۔ جس ایک فرد کی ذات نے اتنی عظیم ذمہ داریاں اپنے سر لی ہوں جس ایک فرد کی ذات سے آپ کو اتنے فیوض حاصل ہوئے ہیں جس نے بیعت کی نسبت قوم کی حفاظت زیادہ ضروری سمجھی ہو۔

کیا وہ اسی قابل ہے کہ اُس ملعون اور مردود کہا جائے۔ اُسے سربازار گالیاں دی جائیں۔

ایک آواز: خدا ہمارے گناہوں کو معاف کرے۔ ہم سے بڑی تقصیر ہوئی۔ ہم بہت نادم ہیں۔
 
Top