کربلا : صفحہ 45
کئی آوازیں: سبحان اللہ! سبحان اللہ!
زیاد: اور ہر ایک بیوہ عورت کو سو درہم دیا جائے۔ جب تک اس کی موت زندگی کا خاتمہ نہ کردے یا نکاحِ ثانی اس کی بیوگی اور بیچارگی کا۔
کئی آوازیں: سبحان اللہ! سبحان اللہ!
زیاد: یہ میرے ہاتھ میں خلیفہ کا فرمان ہے جسے یقین نہ آئے آکر خود دیکھ لے۔ ہر ایک یتیم کو تاسنِ بلوغت ایک سو درہم سالانہ مقرر کیا گیا ہے۔ ہر ایک جوان مرد اور عورت کو نکاح کے وقت ایک ہزار درہم یک مشت اخراجات کے لئے عطا کئے جائیں گے۔
بہت سی آوازیں: خدا خلیفہ یزد پر اپنی برکتوں کی بارش کرے۔ کتنی فیاضی کی ہے۔
زیاد: ابھی اور سنئے اور تب فیصلہ کیجئے کہ یزید ظالم ہے یا رعایا پرور۔
اس کا حکم ہے کہ ہر قبیلہ کے سردار کو ساحل دریا کی اتنی زمین عطا کی جائے۔ جتنی دور اُس کا تیر جا سکے۔
بہت سی آوازیں: ہم خلیفہ یزید کی بیعت قبول کرتے ہیں۔ یزید ہمارا خلیفہ اور ہمارا پشت پناہ ہے۔
زیاد: نہیں، یزد بیعت کے لئے آپ کو رشوت نہیں دیتا۔ بیعت قبول کرنا یا نہ کرنا آپ کے اختیار میں ہے۔ یزید حضرت حسین علیہ السلام کا مخالف نہیں بننا چاہتا۔ اس کا حکم ہے کہ ندیوں کے معبدوں کا محصول معاف کر دیا جائے۔
بہت سی آوازیں: ہم یزید کو اپنا خلیفہ تسلیم کرتے ہیں۔