کراچی کے حالیہ فسادات کیسے شروع ہوئے؟۔

Dilkash

محفلین
کراچی کے حالیہ فسادات

کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ جب قبائیلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف جاری اپریشن کے نتیجے میں وہاں کے باشندے بے سر وسامانی کی حالت میں پاکستان کے مختلف شہروں میں پناہ کی تلاش میں نکل پڑتے ھیں،
تواپنےھی ملک کے اندر مہاجر ہونے والے پشتون ، اپنے رشتہ داروں کے پاس ، جو زیادہ تر روزگار کے سلسلے میں کراچی میں پہلے سے موجود تہے سر چھپانے اور معاش کے لئے بہتر جگہ ڈ ھونڈ ھنے کے لئے کراچی میں انکے پاس شفٹ ہونے لگے۔
شھر میں جب انکی اکثریت میں اضافے کی سرگوشیاں سنی گئیں تو ایم کیو ایم کےلیڈرشب میں کلبلی مچل گئی۔
پشتونوں کی یہ ھجرت اور کراچی ایم کیو ایم کے لئے خطرے کی گھنٹییان بجنے لگیں۔

ایم کیو ایم کو پہلے ھی سے ایک انجانا خوف پشتونوں سے محسوس ہوتا ارھا ہے ،اور انکا یہ خوف بجا بھی ہے کہ شہر کراچی میں دوسری بڑی ابادی پشتونوں کی ہے او اگر اسی طرح مائیگریشن کا سلسلہ چلتا رہا تو انکیے ساتھ شھر کے اقتدار میں کوئی دوسری تیسری قوت کی شراکت کا اندیشہ بھی ہے اور انکے ووٹ بینک کوبھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری بات یہ تھی کہ قبائیلی علاقوں سےآئے ہوئے زیادہ تر لوگوں میں کسی نہ کسی کا رشتہ دار طالبان میں سے ہوسکتا ہے ، اور یا یہ لوگ طالبان کے حمایتی بھی ہوسکتے ہیں ،چنانچہ کسی روز کراچی کو بھی وزیرستان یا باجوڑ میں بدل کر رکھ دیں گے ۔ اس عمل کو روکھنے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا۔
پہلے تو ایم کیو ایم کے نمائیندے برملا کہتے ھوئے سنے گئے کہ نہ تو ہم خیمیوں میں رہنے کے عادی ہیں،نہ اپنے گہروں کے اندر خودکش حملوں کی تاب لاسکتے ہیں او نہ امریکن بغیر پائیلٹ جہازوں کو مزائیل داغنےسے پیدا ہونے والے نتائیج برداشت کرسکتے ہیں، لھذا ان جراثیموں کو کیوں یہان پلنے دیں جس سے قبائیلی علاقے پہلے ھی دھشت گردی کے مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں؟
پہلی فرصت میں ایم کیو ایم کے لیڈرشپ نے تمام پشتونوں کو طالبان کہنے کا شور مچانا شروع کیا ہ اور پشتونوں کے ہوٹلوں کی دیواروں پر ،لکڑی کے ٹالوں پر ،رکشوں ٹیکسیوں اور ٹرکوں ،بسون پر ،طالبان زندہ باد، شہید داد اللہ کو سلام، ،طالبان کو یاد رکہیں گے،جہاں طالبان وہاں انصاف ، وغیرہ کی چاکنگ کو دلیل کے طور پر پیش کرنا شروع کیا۔

جس سے اھلیان شہر کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکی اور غیر ملکی لوگ بھی خوفزدہ ھونا شروع ھوئے۔
لندن کی انٹرنشنل سیکرٹریٹ سے ابلاغیات کا اغاز ھونے لگا ، کہ کراچی کے جوان شہر اور شہریوں کی حفاظت کے لئے کراٹے سیکھیں۔اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ جمع کریں۔طالبان کی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں۔
ان بیانات کے بعد شہر کے پشتوں دوکانداروں ہوٹلوں او ریڑی لگانے والوں کے سٹالون اور ٹھیلوں پر نامعلوم لوگوں کی طرف سے اگ لگانے کا سلسلہ شروع ہوا۔پل کے نیچے سونے والے غریب محنت کشوں مزدوروں پر فائرنگ کی بوچھاڑ کردی گئی۔ہر طرف پشتونوں کی املاک اور انکو جانی و مالی نقصان پینچانا شروع کیا گیا ،اور حالات کشیدہ سے کشیدہ تر ہونا شروع ہوئے۔
کچھ لوگوں نے اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھایا اور کہا کہ طالبان کی اڑ میں پشتووں کی قتل عام اور اکی کاروبار ختم کرنے کی یہ ایک منظم سازش ہے ، اور مزید یہ کہ بعض علاقوں میں پشتونوں میں سے کاروباری لوگوں کو شہر چھوڑنے کا کہا جارہا ہے،جواب میں ایم کیو ایم کے وزیر نے بجائے مذمت کرنے یہ جواب دیا کہ ہاں جی اردو سپیکنگ کمیونٹی کے لوگوں کو بھی یہی کہا جارہا ہے کہ شھر چھوڑو ورنہ اپکا حال بھی یہی ہوگا۔
اس بحث کو سنتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلی نے صرف اتنا کہا ، کہ کسی کو شھر میں بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
اسمبلی کے اس اجلاس کے ایک دن بعد شہر کراچی میں موجودہ تناؤ اور کشیدہ صورت حال مسلحہ لڑائی میں بدل گئی
ایم کیو ایم او عوامی نسنل پارٹی کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت محسوس ھوئی اور مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ سامنے ایا کہ جس میں یہ مان لیا گیا کہ نہ تو سارے پشتون طالبان ہیں اور نہ انکے ہمدرد،بلکہ طالبان کی دشمنی دوسری پارٹیوں کے نسبت عوامی نشنل پارٹی کے ساتھ سب سے زیادہ ہے اور انکی کاروائیوں کے نتیجے میں کئی ایک پشتون لیڈر موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں۔
مشرکہ فیصلے میں یہ بھی قرار پایا گیا کہ شھر کی امن کے لئے مشترکہ طور پر دونوں پارٹیوں کی طرف سے بھر پور کشش کی جائیگی ۔
ان کوششوں کا کوئی خاطر خواہ فائیدہ تو سامنے نہ اسکا ،جبکہ اعلامیہ انے سے پھلے تیسری کوئی ان دیکھی قوت شھر کے حالات خراب کرنے لگے۔
کچھ لوگ یہ بھی کھتے ہیں کہ شھر کے حالات خراب کرنے والی تیسری قوت شائید مرکزی حکومت کے خلاف و ہی پرانی چال چل رہی ہو جو دوسری مدت بے نظیر حکومت گرانے کا سبب بتایا گیا تھا ۔ چونکہ مرکزی حکومت سندھ کے حالات کنٹرول کرنے میں بے بس ھے لھذا مجبورا حکومت کو ختم کیا جارھا ھے۔
لگتا ایسا ہے کہ حالات جان بھوجھ کر خراب کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ویسے آپ کی بات درست ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر نفرت پھیلائی جا رہی ہے کیونکہ پختوں کی اکثریت سے ایم کیو ایم کی سیٹوں کو خطرہ لاحق ہے۔
جہاں تک جمہوریت کا سوال ہے تو اسکو بار بار دہرانے کی ضرورت نہیں۔ اس پر کوئی لاکھ بار بحث ہو چکی ہے کہ جمہویت کیسا ناقص نظام ہے اور اسکو چلانے والے بھی!
 
Top