کراچی کے بگڑتے ہوئے حالات

عمار اگر تمہیں نفرت ہے ان الفاظ سے تو اس کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہئے تھا۔
بیشتر باتیں افواہیں ہیں، ان کا صداقت سے دور پرے کا بھی واسطہ نہیں۔
سماء ٹی وی اور اے آر وائی اس وقت ناقابل اعتبار ترین رپورٹنگ کر رہے ہیں، وجہ: ان میں بھائیوں کی اکثریت ہے۔
اگر خبریں دیکھنی ہی ہیں تو پہلی ترجیح "آج" اور پھر "جیو" دیکھو۔
میں کل قائد آباد اور دیگر علاقوں سے ہو کر آیا ہوں (اسی پینٹ شرٹ میں) ایسا کچھ نہیں تھا جیسا سماء ٹی وی چیخ رہا تھا کہ قائد آباد پر لوٹ مار مچی ہوئی ہے۔
اس میڈيا نے تو بیڑا غرق کیا ہے زیادہ۔ حالات شروع میں اتنے خراب نہیں تھے جتنے افواہوں اور میڈيا نے کر دیے۔
اب اللہ رحم کرے، دفتر آ تو گیا ہوں، جاؤں گا کس طرح؟ اللہ جانتا ہے۔

مجھے متبادل الفاظ نہیں ملے تھے۔ :confused:
قائد آباد کا علم نہیں پر اورنگی میں رہنے والے متحدہ سے ہمدردی نہ رکھنے والے لوگوں نے بھی ایسے واقعات کا ذکر کیا ہے۔ اللہ جانے۔ اور آپ دفتر کیوں چلے آئے؟ :eek: ایک دن تو آرام سے بیٹھنا تھا گھر پر۔
 
کراچی میں 2، 3 روز سے جاری تشدد کی لہر میں ہلاکتوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مجھے شک ہورہا ہے کہ یہ متحدہ اور اے این پی ہی کی لڑائی ہے یا کوئی تیسرا عنصر یہ آگ بھڑکا رہا ہے؟
 

ابوشامل

محفلین
مجھے متبادل الفاظ نہیں ملے تھے۔ :confused:
قائد آباد کا علم نہیں پر اورنگی میں رہنے والے متحدہ سے ہمدردی نہ رکھنے والے لوگوں نے بھی ایسے واقعات کا ذکر کیا ہے۔ اللہ جانے۔ اور آپ دفتر کیوں چلے آئے؟ :eek: ایک دن تو آرام سے بیٹھنا تھا گھر پر۔
صبح اٹھا، ٹھیک ٹھاک ناشتہ کیا، تیار شیار ہو کر گھر سے نکلا۔ اسٹاپ پر پہنچتے ہی بس آ گئی۔ سوچا جب آ ہی گئی ہے تو نکل جاؤں گا۔ اللہ رحم کرے گا۔ ہمارا اتنا مسئلہ نہیں، ڈبل سواری پر بھی جا سکتے ہیں۔
بس سب لوگوں سے دعا ہے کہ کراچی والوں کے لیے دعا کریں۔
 

ابوشامل

محفلین
کراچی میں 2، 3 روز سے جاری تشدد کی لہر میں ہلاکتوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مجھے شک ہورہا ہے کہ یہ متحدہ اور اے این پی ہی کی لڑائی ہے یا کوئی تیسرا عنصر یہ آگ بھڑکا رہا ہے؟
اب تک جو واقعات سامنے آئے ہیں ان سے تو یہی ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ مہاجر پختون لڑائی ہی ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں میں پیش آنے والے چھوٹے موٹے واقعات سے ظاہر ہوتا تھا کہ کچھ ہونے والا ہے۔
 
اس کا مطلب ہے کہ دونوں جماعتوں کے جو "لید"ران ہیں، وہ سب کو بے وقوف بنانے کے لیے اپنے کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کررہے ہیں اور نام نہاد دعوے کررہے ہیں کہ ان کے کارکنان کا ضبط مثالی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بد قسمتی یہ ہے کہ دوسرے قومیتوں کے رہایشی زیادہ تر کچی آبادیوں میں رہتے ہیں ، اور عشروں سے انھیں لیز کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی ، اب جبکہ اگر تجاوزات کا ذکر آتا ہے تو اسے غیر جانبداری کا لیبل لگا دیا جاتا ہے ۔۔ نعمت اللہ خان کے دور میں بھی تجاوزات کی مہم چلی تھی اور اس طرح واویلا کیا گیا تھا (جس میں مہاجر آبادیوں کے بارے میں بھی یہی رائے رکھی گئی تھی جو اب پختون رکھتے ہیں) تاہم اس میں ایسی صورتحال پیش نہیں آئی تھی کہ الخدمت کے ناظمین لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے تھے ، انھی میں اٹھنے بیٹھنے والے تھے ، تاہم متحدہ اس معاملے میں کمزور ہے کہ دوسری قومیتیں اول تو متحدہ کا نام سن کر ہی بدک جاتی ہیں دوسرا متحدہ کے ذمہ داران کی بیٹھک تو اردو بولنے والوں میں بھی اتنی نہیں ۔۔
اس پر متحدہ کے بگڑے ہوئے کارکنان کا رویہ جس سے تنگ آ کر الطاف حسین بھی استعفٰی دینے کا دو چار بار ڈرامہ کر چکا ہے ۔۔ متحدہ کو اپنا امیج بدلنے کے لیے قیادت کی تبدیلی اور ان منہ زور کارکنوں کو قابو کرنا پڑے گا ورنہ یہ قتل و غارت گری ختم ہونا ممکن نہیں ۔۔ خصوصا قومیتوں کی اکثریتی بنیاد پر جو بستیاں آباد ہو گئی ہیں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ورنہ جن علاقوں میں سبھی قومیتوں کی نمائندگی موجود ہے وہاں حالات سنگین نہیں ہوتے ۔۔۔ متحدہ پر زور بھی اس لیے ہے کہ کراچی کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر بھی متحدہ ہے ۔۔ لیکن روئیے لندن قیادت کو کہ 12 مئی کی اس کی پالیسی متحدہ کو پھر سے لے ڈوبی ۔۔
وسلام

جس اچھی چیز اور کام کی تعریف کی جانی چاہیے تھی، اُس پر تو ہم نے نفرت کی بنا پر بالکل منفی رنگ پھیر دیا۔
کراچی کے حالات کشیدہ تھے اور ہر دھڑے کے لوگ اسلحہ ہاتھ میں لیے گھوم رہے تھے اور عوام انتہائی جذباتی اور مشتعل ہوئی ہوئی تھی۔
ایسے اشتعال انگیز حالات میں کوئی کسی کی نہیں سنتا اور ایسے بپھرے ہوئے مجمعے کو روکنا اُن کے لیڈران کے لیے بھی ناممکن ہو جاتا ہے [تاوقتیکہ لیڈران کوئی انتہائی قدم نہ اٹھائیں]۔ اور اسکی مثال میں نے ہمیشہ دی ہے کہ جو بپھرے ہوئے مسلمانوں نے تقسیم ہند کے وقت پاکستانی علاقوں سے ہجرت کرنے والے ہندووں کے ساتھ کیا، اسکے قصوروار ہرگز قائد اعظم بطور لیڈر نہیں تھے۔ مسئلہ بس یہ تھا کہ ہندووں نے جو ہجرت کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ کیا، اسی کے انتقام کے نام پر پاکستانی مسلمانوں نے یہ جرائم کیے جو کہ کبھی بھی قابل قبول عذر نہیں۔
نیز انتہا پسند ہر قوم میں موجود ہیں اور یہ انتہا پسند کسی کی نہیں سنتے۔
الطاف حسین کا ان مشتعل حالات میں یہ انتہائی قدم انتہائی تحسین کا حامل ہے اور اس نے واقعی اپنا فرض پورا کیا ہے اور اپنی طرف سے ہر ممکنہ کوشش کی ہے کہ متحدہ میں انتہا پسند اپنی من مانیاں نہ کر سکیں اور شہر میں امن قائم رہے۔
مگر ہم ہیں کہ اپنی نفرتوں میں اس اچھے عمل کو کیا سے کیا رنگ دے کر متحدہ کو درندہ اور الطاف حسین کو ڈرامہ قرار دے کر اپنی دشمنیاں نکالیں۔
///////////////////////////////////////

اور جہاں تک عوام میں بیٹھک کی بات ہے تو متحدہ اسی عوام سے اٹھ کر آئی ہے اور اس کا فیوڈل اور اشرافیہ سے تعلق نہیں ہے۔ اسکی سب سے بڑی مثال خود الطاف حسین ہے اور پھر آج مصطفی کمال کھڑا آپکے دعوے کی مکمل تردید کر رہا ہے۔
ناجائز و غیر قانونی اسلحہ پر قابو پانا ہے تو اسکے لیے قوم والے متحدہ کے پیچھے نہیں پڑ سکتے۔ یہ اسلحہ کراچی میں متحدہ والے نہیں بناتے۔ سب کو علم ہے کہ یہ اسلحہ کہاں بنتا ہے اور کون اسے غیر قانونی طور پر پورے پاکستان میں اسمگل کرتا ہے۔۔۔۔۔ مگر اسکے باوجود سب کے لب سلے ہوئے ہیں اور اگر کھلتے ہیں تو صرف متحدہ کے اسلحے کی طرف اشارہ کرنے کے لیے۔
اور لوگوں کو مان لینا چاہیے کہ کراچی میں متحدہ کی اکثریت ہے اور شہری حکومت پر انکا حق ہے۔ مگر بہانے بہانے سے اسکا انکار کرنا، الیکشنز میں دھاندلی سے کامیاب ہونے کے عذر پیش کرنا، اردو بولنے والوں میں انہیں اقلیت بتانا۔۔۔۔۔ یہ سب بہانے و عذر کام آنے والے نہیں اور صرف اپنے ہی دلوں میں چھپی نفرت کی گواہی دے رہے ہیں۔
اور سہراب گوٹھ میں موجود ناجائز تجاوزات کے نام پر متحدہ کو کراچی کی شہری حکومت سے بے دخل کر دینا انصاف نہیں۔ نعمت اللہ نے اپنے دور میں سہراب گوٹھ میں کونسا تیر مار لیا تھا جو اس عذر کو قبول کرتے ہوئے متحدہ کو کراچی کی شہری حکومت سے خارج کر دیا جائے؟ [نعمت اللہ صاحب نے 4 سال کے قریب حکومت کی، ذرا بتائیے تو اس عرصے میں سہراب گوٹھ میں کتنی ناجائز تجاوزان انہوں نے گرائیں اور کیا انکے دور میں پولیس والوں کی سہراب گوٹھ میں کتنی رٹ قائم تھی]
اصل مسئلہ یہ ہے کہ کراچی کی شہری حکومت پر متحدہ کا آئینی حق ہے۔ اور شہری حکومت کو آئینی حق ہے کہ وہ شہر کی تجاوزات کا خاتمہ کرے۔ مصطفی کمال حکومت نے مہاجر علاقوں سے سینکڑوں ناجائز تجاوزات ہٹائیں ہیں، مگر سہراب گوٹھ میں رہنے والے کسی نہ کسی بہانے اپنے آپ کو قانون سے بالاتر بنائے چلے آ رہے ہیں اور ان کی اس لاقانونیت میں بہت بڑا ہاتھ ملک کے لیڈران اور قوم کا ہے جو کہ متحدہ دشمنی میں آنکھیں بند کر کے ان ناجائز تجاوزات ڈھانے کو مہاجر پٹھان کا مسئلہ بناتے ہیں یا پھر متحدہ کی تو چھوٹی چھوٹی بات کو بھی منفی رنگ دے کر چیختے رہتے ہیں مگر یہ توفیق کبھی نہیں ہوتی کہ سہراب گوٹھ میں موجود لاقانیت و ناجائز تجاوزات پر کبھی اپنے لب کھولیں اور اسکے خلاف احتجاج کریں۔ [عمران خان کی مثال حال ہی میں سامنے ہے کہ اسے متحدہ دشمنی میں لائسنسن شدہ ہتھیاروں کے خلاف چیختنے چلانے سے فرصت ہی نہیں مل پا رہی کہ سہراب گوٹھ میں موجود لاکھوں غیر قانونی کلاشنکوفیں اور دیگر اسلحہ و ڈرگز وغیرہ اسے نظر آ سکیں]
 

مہوش علی

لائبریرین
عمار اگر تمہیں نفرت ہے ان الفاظ سے تو اس کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہئے تھا۔
بیشتر باتیں افواہیں ہیں، ان کا صداقت سے دور پرے کا بھی واسطہ نہیں۔
سماء ٹی وی اور اے آر وائی اس وقت ناقابل اعتبار ترین رپورٹنگ کر رہے ہیں، وجہ: ان میں بھائیوں کی اکثریت ہے۔
اگر خبریں دیکھنی ہی ہیں تو پہلی ترجیح "آج" اور پھر "جیو" دیکھو۔
میں کل قائد آباد اور دیگر علاقوں سے ہو کر آیا ہوں (اسی پینٹ شرٹ میں) ایسا کچھ نہیں تھا جیسا سماء ٹی وی چیخ رہا تھا کہ قائد آباد پر لوٹ مار مچی ہوئی ہے۔
اس میڈيا نے تو بیڑا غرق کیا ہے زیادہ۔ حالات شروع میں اتنے خراب نہیں تھے جتنے افواہوں اور میڈيا نے کر دیے۔

ابو شامل بھائی،
جیو اور آج ٹی ٹی وی کی متحدہ سے پرانی لڑائی چل رہی ہے تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ متحدہ کے حق میں کوئی بات دکھائیں گے۔
اور سماء اور اے آر وائی کے مالکان کا متحدہ سے کونسا تعلق ہے جو ان پر متعصب ہونے کا الزام لگایا جائے۔ سماء ٹی وی والوں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا، مگر ذیل کا فقرہ ایک ایسے شخص کا ہے جو براہ راست ان حملوں میں زخمی ہے:
"بنارس (اورنگی ٹاؤن) اور سہراب گوٹھ سے آنے والے بتاتے ہیں کہ ان کو سریوں سے مارا گیا، بلیڈ سے چھیلا گیا، لوگوں کی آنکھوں اور کانوں میں ایلفی ڈالی گئی، عورتوں کے زیورات اتارتے میں ان کے کان تک کاٹ ڈالے گئے، ہسپتال میں داخل مریضوں سے سماء ٹی وی کا نمائندہ صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ کہاں اور کیسے مارا گیا تو وہاں بھی آخر میں ایک مریض کے منہ سے نکل ہی گیا کہ پٹھانوں نے بہت مارا۔"

جب 12 مئی کی رپورٹنگ ہوتی ہے تو اس وقت اسے میڈیا کی سنسنی خیزی اور افواہوں اور بیڑہ غرق کا نام نہیں دیا جاتا۔ یہ چیزیں صرف اُس وقت ہی کیوں جب متحدہ کے حق میں کوئی رپورٹ جا رہی ہو؟

اور اپنا خیال رکھئیے گا۔ ان حالات میں آفس سے چھٹی لینا بہتر ہے اپنی جان کو جھوکوں میں ڈالنے سے۔
 

ابوشامل

محفلین
ابو شامل بھائی،
جیو اور آج ٹی ٹی وی کی متحدہ سے پرانی لڑائی چل رہی ہے تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ متحدہ کے حق میں کوئی بات دکھائیں گے۔
اور سماء اور اے آر وائی کے مالکان کا متحدہ سے کونسا تعلق ہے جو ان پر متعصب ہونے کا الزام لگایا جائے۔ سماء ٹی وی والوں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کہا، مگر ذیل کا فقرہ ایک ایسے شخص کا ہے جو براہ راست ان حملوں میں زخمی ہے:


جب 12 مئی کی رپورٹنگ ہوتی ہے تو اس وقت اسے میڈیا کی سنسنی خیزی اور افواہوں اور بیڑہ غرق کا نام نہیں دیا جاتا۔ یہ چیزیں صرف اُس وقت ہی کیوں جب متحدہ کے حق میں کوئی رپورٹ جا رہی ہو؟

اور اپنا خیال رکھئیے گا۔ ان حالات میں آفس سے چھٹی لینا بہتر ہے اپنی جان کو جھوکوں میں ڈالنے سے۔
محترمہ جیو اور آج ٹی وی دونوں کا نیٹ ورک کراچی میں ہے، اس لیے متحدہ سے دشمنی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ خبر میں رنگ آمیزی کم سے کم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ دوسری جانب ایکسپریس نیوز کا دفتر چونکہ کراچی میں نہیں اس لیے شاید اس کی رپورٹنگ کو کوئی معتبر تسلیم نہ کرے لیکن انہوں نے بھی بہتر انداز میں رپورٹنگ کی ہے۔
سماء اور اے آر وائی کا میں بتا چکا ہوں کہ ان میں بھائی لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ویسے تو کراچی کے ہر نیوز چینل میں "بھائیوں" کا کوٹہ ہے لیکن مذکورہ دونوں چینلوں میں ان کی تعداد کچھ زیادہ ہی ہے۔ ان کی خبروں سے ہی آپ کو اندازہ ہو جاتا ہوگا، الطاف حسین کے لیے "قائد تحریک" اور کارکنوں کے مرنے پر "کارکن کی شہادت" کے الفاظ کا استعمال ان کی پالیسیوں کو واضح کرتا ہے۔
بس میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ حالات کو زیادہ سے زیادہ سنگین کر کے پیش نہیں کرنا چاہئے۔ آپ اگر ایک خبر کو 6 گھنٹے تک پٹی میں چلائیں گے کہ سہراب گوٹھ پر حالات کی خرابی، عورتوں کے کان نوچ لیے گئے اور فلاں فلاں تو اس کا نتیجہ بہرصورت مہاجر اکثریتی علاقوں میں پٹھانوں کے ساتھ مظالم کی صورت میں ہی نکلے گا، جہاں اس مظلوم پٹھان کا تعلق کسی سے نہ ہو تب بھی۔ اب آپ مجھے بتائیے کہ اس چائے اور تندور والے پٹھانوں کا کیا قصور تھا، جن کی دکانیں تین روز قبل بند کرا دی گئیں۔ دوسری جانب ان مہاجروں کا کیا قصور تھا جو مویشی منڈی میں جانور خرید کر واپس آتے ہوئے ظلم کا نشانہ بن گئے؟ اور قوم پرستی کی یہ لعنت پھیلانے میں ہمارا تمام میڈیا پورا پورا حصہ ڈال رہا ہے۔ کیا ہمارے عوام کی ذہنی سطح اتنی ہے کہ وہ ان خبروں سے کچھ اچھا اخذ کر سکے اور تنازع پیدا نہ ہو؟

12 مئی کو کیا سنسنی خیزی پیش کی تھی؟ بس متحدہ کے کارکنان کی فائرنگ کے براہ راست مناظر دکھائے تھے نا؟ اور کیا کیا تھا؟
 

زین

لائبریرین
سماء ٹی وی پر یہاں‌کوئٹہ میں بھی ""بلوچوں کا ٹی وی ""ہونے کا دھبا لگ چکا ہے ۔اس لیے یہاں سب سے زیادہ سٹاف اورسہولیات ہونے کے باوجود یہ ٹی وی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکا ۔
کراچی میں تو اکثڑ میڈیا نمائندگان ایم کیو ایم کے خلاف خبر دینا کا سوچ بھی نہیں‌سکتے
 

طالوت

محفلین
مہوش بہن آپ کے اس تفصیلی مراسلے کے جواب میں ، میں پانچ گنا زیادہ تفصیلی مراسلہ لکھ سکتا ہوں کہ میں 1992 سے 2005 تک کراچی کا چشم دید گواہ ہوں ، اور "منڈے کھنڈے" ہونے کی وجہ سے بعض اوقات خطرناک علاقوں میں بھی نکل جاتے تھے ۔۔ اسی طرح متحدہ ، جماعت اسلامی اور بڑی معمولی حد تک پٹھانوں یا اے این پی کے لوگوں کے ساتھ بھی اٹھنا بیٹھنا رہا ہے ۔۔ آپ بات کے تناظر کو سمجھیں نہ کہ ایک جملہ اچک کر اس پر الطاف حسین کے گن گانا شروع کر دیں ۔۔
آپ کو خبر نہیں کہ "شہیدوں" میں ہمارا نام بھی آتے آتے رہ گیا تھا ، ورنہ عالم ارفع (یہی کہتے ہیں نا؟) سے محض تماشہ دیکھ رہے ہوتے (اب بھی وہی دیکھ رہے ہیں)
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ جیو اور آج ٹی وی دونوں کا نیٹ ورک کراچی میں ہے، اس لیے متحدہ سے دشمنی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ خبر میں رنگ آمیزی کم سے کم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ دوسری جانب ایکسپریس نیوز کا دفتر چونکہ کراچی میں نہیں اس لیے شاید اس کی رپورٹنگ کو کوئی معتبر تسلیم نہ کرے لیکن انہوں نے بھی بہتر انداز میں رپورٹنگ کی ہے۔
سماء اور اے آر وائی کا میں بتا چکا ہوں کہ ان میں بھائی لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ویسے تو کراچی کے ہر نیوز چینل میں "بھائیوں" کا کوٹہ ہے لیکن مذکورہ دونوں چینلوں میں ان کی تعداد کچھ زیادہ ہی ہے۔ ان کی خبروں سے ہی آپ کو اندازہ ہو جاتا ہوگا، الطاف حسین کے لیے "قائد تحریک" اور کارکنوں کے مرنے پر "کارکن کی شہادت" کے الفاظ کا استعمال ان کی پالیسیوں کو واضح کرتا ہے۔
بس میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ حالات کو زیادہ سے زیادہ سنگین کر کے پیش نہیں کرنا چاہئے۔ آپ اگر ایک خبر کو 6 گھنٹے تک پٹی میں چلائیں گے کہ سہراب گوٹھ پر حالات کی خرابی، عورتوں کے کان نوچ لیے گئے اور فلاں فلاں تو اس کا نتیجہ بہرصورت مہاجر اکثریتی علاقوں میں پٹھانوں کے ساتھ مظالم کی صورت میں ہی نکلے گا، جہاں اس مظلوم پٹھان کا تعلق کسی سے نہ ہو تب بھی۔ اب آپ مجھے بتائیے کہ اس چائے اور تندور والے پٹھانوں کا کیا قصور تھا، جن کی دکانیں تین روز قبل بند کرا دی گئیں۔ دوسری جانب ان مہاجروں کا کیا قصور تھا جو مویشی منڈی میں جانور خرید کر واپس آتے ہوئے ظلم کا نشانہ بن گئے؟ اور قوم پرستی کی یہ لعنت پھیلانے میں ہمارا تمام میڈیا پورا پورا حصہ ڈال رہا ہے۔ کیا ہمارے عوام کی ذہنی سطح اتنی ہے کہ وہ ان خبروں سے کچھ اچھا اخذ کر سکے اور تنازع پیدا نہ ہو؟

12 مئی کو کیا سنسنی خیزی پیش کی تھی؟ بس متحدہ کے کارکنان کی فائرنگ کے براہ راست مناظر دکھائے تھے نا؟ اور کیا کیا تھا؟

اسی بات پر تو میں آج تک احتجاج کرتی آئی ہوں۔ آج اور جیو ٹی وی کو صرف اور صرف اور صرف متحدہ کے کارکن اور متحدہ کا اسلحہ نظر آیا جسے وہ بار بار دکھاتے رہے۔ مگر انہیں کبھی فریقین مخالف کا اسلحہ اور کارکن نظر نہیں آئے اور نہ اسکی کوئی رپورٹنگ کی۔ اور سالہا سال گذر جانے کے باوجود شاید ہی کوئی رپورٹ سہراب گوٹھ کے غیر قانونی اسلحے پر پیش کی جاتی ہو اور کوئی اسلحہ دکھایا جاتا ہو۔
اگر یہ جیو اور آج اور دیگر میڈیا والے صرف سہراب گوٹھ کے متعلق تفصیلی ڈاکومینٹری بنا کر پیش کر دیں تو پوری قوم کو خودی ہی اندازہ ہو جائے کہ کراچی کے بنیادی مسائل کیا ہیں اور کیوں نفرتیں بڑھتی ہی چلی جا رہی ہیں۔

اے آر وائی اگر "قائد تحریک" یا کارکنوں کے قتل کو شہادت کا نام دیتے ہیں تو اس سے کہاں یہ ثابت ہوتا ہے کہ انکا تعلق متحدہ سے ہے؟ اے آر وائی اور سماء ٹی وی کے مالکان کا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے کراچی کی صرف اصل صورتحال پیش کی ہے۔ ورنہ جانبدارنہ رپورٹنگ آپ نے دیکھی ہو گی جب افتخار چوہدری کے مٹھی بھر قافلے کی کراچی میں دوسری مرتبہ آمد کی چوبیس گھنٹے جیسے کوریج کی گئی یا 12 مئی کے واقعہ پر کئی دن تک صرف ایک تنظیم کے لوگوں کے اسلحہ کو دکھایا گیا۔
 

زین

لائبریرین
کراچی ہلاکتوں‌کی تعداد چالیس سے متجاوز
کراچی۔۔۔رئیس امروہوی کالونی میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے پانچ افراد کو ہلاک کردیا،اور متعدد گھروںکو آگ لگادی جس کے بعد ، اورنگی ٹائون میں ہزاروں لوگ گھروں سے باہر آگئے اور حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پولیس اور رینجرز کی نفری بڑھا کر انھیں سیکورٹی فراہم کی جائے۔آج تشدد کے واقعات میں کل دس افراد جاںبحق ہوئے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروایوں کے خلاف اورنگی ٹائون کے ہزاروں مکینوںنے مظاہرہ کیا۔اس سے قبل اورنگی کے علاقے رئیس امروہوی کالونی کے سیکڑوں مکین مکانات کو تالے لگا کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔ جہاںتشدد کے تازہ واقعے میں گولیاں لگنے سے پانچ افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے۔ اس دوران شرپسندوں نے ایک درجن کے قریب گھروں کو بھی آگ لگادی۔

شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی ہے۔ اور شاہ فیصل کالونی میں بھی فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے مختلف واقعات میں مزید چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس طرح تین روز کے دوران شہر میں چالیس افراد جاںبحق ہوگئے ہیں۔

ادھر شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی ہے۔ اور فائرنگ کے مختلف واقعات میںمزید چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس تین روز کے دوران شہر میں انتالیس افراد جاںبحق ہوگئے ہیں۔

شہر کے مختلف علاقو ں میں گزشتہ تین روز سے جاری کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتاجارہاہے ۔حکومت سندھ نے کراچی کے صورتحال کے پیش نظر شہر میں ڈبل سواری پر تین روز کےلئے پابندی عائد کردی ہے تاہم صحافی،بزرگ ،بچے اور خواتین اس پابندی سے مستشنٰی ہوںگے۔شہری حکومت کراچی نے آج شہر بھر کے اسکولوں میں عام تعطیل کا اعلان کیاتھا جبکہ جامعہ کراچی سمیت دیگر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔

کراچی میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ ہفتے کی شام بنارس سے شروع ہوا جو بعد میں شہر بھر میں پھیل گیا۔ ہفتے کو فائرنگ کے واقعات میں نو افراد ہلاک اور اسی سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ہنگامہ آرائی کا سلسلہ اتوار اور پیر کو بھی جار رہا۔ اورنگی ٹا ﺅن میںسیکیوریٹی گارڈ کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ گلشن اقبال میں جوہر موڑ کے قریب فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو ہلاک کردیا گیا۔

ریکسر پل کے نیچے نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 نوجوان جا ں بحق ہوگئے۔ گلشن اقبال میںڈسکو بیکری کے قریب فائرنگ سے ایک سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہو گیا۔اتوار کے روز جامع کلاتھ مارکیٹ ، ریلوے پاکستان کالونی، بولٹن مارکیٹ میں مزید سولہ افراد کو قتل جبکہ تین درجن سے زئد افراد کو زخمی کردیا گیا۔

نیو کراچی کے علاقے گودھرا میں نامعلوم افراد نے ٹمبر مارکیٹ کو آگ لگادی جس سے چھ دکانیں جل گئیں۔ دکانیں جلنے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا۔

فائر بریگیڈ نے چھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔ اتوار کی شام مشتعل افراد نے سہراب گوٹھ میں ہنگامہ آرائی کرکے سپر ہائی وے کو بند کردیا۔

اس موقع پر فائرنگ سے دو اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی سے ایک شرپسند ہلاک ہوگیا۔ محکمہ داخلہ سندھ نے شہر میں تین روز کےلئے پابندی عائد کردی ہے جو تین دسمبر تک جاری رہے گی۔

شہر بھر میں رینجر زکو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ترجمان پاکستان رینجرز کے مطابق حکومت نے رینجرز کو شرپسندوں کے خلاف سخت کارروئی کی ہدایت کی۔
 

ابوشامل

محفلین
اسی بات پر تو میں آج تک احتجاج کرتی آئی ہوں۔ آج اور جیو ٹی وی کو صرف اور صرف اور صرف متحدہ کے کارکن اور متحدہ کا اسلحہ نظر آیا جسے وہ بار بار دکھاتے رہے۔ مگر انہیں کبھی فریقین مخالف کا اسلحہ اور کارکن نظر نہیں آئے اور نہ اسکی کوئی رپورٹنگ کی۔ اور سالہا سال گذر جانے کے باوجود شاید ہی کوئی رپورٹ سہراب گوٹھ کے غیر قانونی اسلحے پر پیش کی جاتی ہو اور کوئی اسلحہ دکھایا جاتا ہو۔
اگر یہ جیو اور آج اور دیگر میڈیا والے صرف سہراب گوٹھ کے متعلق تفصیلی ڈاکومینٹری بنا کر پیش کر دیں تو پوری قوم کو خودی ہی اندازہ ہو جائے کہ کراچی کے بنیادی مسائل کیا ہیں اور کیوں نفرتیں بڑھتی ہی چلی جا رہی ہیں۔

اے آر وائی اگر "قائد تحریک" یا کارکنوں کے قتل کو شہادت کا نام دیتے ہیں تو اس سے کہاں یہ ثابت ہوتا ہے کہ انکا تعلق متحدہ سے ہے؟ اے آر وائی اور سماء ٹی وی کے مالکان کا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے کراچی کی صرف اصل صورتحال پیش کی ہے۔ ورنہ جانبدارنہ رپورٹنگ آپ نے دیکھی ہو گی جب افتخار چوہدری کے مٹھی بھر قافلے کی کراچی میں دوسری مرتبہ آمد کی چوبیس گھنٹے جیسے کوریج کی گئی یا 12 مئی کے واقعہ پر کئی دن تک صرف ایک تنظیم کے لوگوں کے اسلحہ کو دکھایا گیا۔
اب میں آپ کو کیا بتاؤں؟؟؟ محترمہ! صحافت کے بنیادی اصولوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کوئی بھی شخص جس کا خبر میں تذکرہ ہو وہ جناب، محترم، قائد انقلاب، قائد تحریک وغیرہ نہیں ہوتا وہ صرف اور صرف اپنے نام سے پیش کیا جاتا ہے۔ اب آپ صحافت کے بنیادی اصولوں سے واقف نہیں تو میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ اسی لیے جب بھی قائد تحریک یا کارکنان کے لیے شہادت کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو وہ بنیادی صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ بھلا یہ تو بتائیے کہ سماء ٹی وی نے اور کراچی میں ہونے والی دیگر اقوام کی کتنی ہلاکتوں پر "شہادت" کا لفظ استعمال کیا ہے؟

اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے کیا کیا ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں، ظالم ایک لمحے کے لیے ایک نہیں سوچتے کہ انہیں بھی ایک روز مرنا ہے اور خدا کے حضور جانا ہے۔ اللہ سب ظالموں کو غارت کرے چاہے ان کا تعلق کسی بھی قوم سے ہو۔
 

مہوش علی

لائبریرین
کراچی ہلاکتوں‌کی تعداد چالیس سے متجاوز
کراچی۔۔۔رئیس امروہوی کالونی میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے پانچ افراد کو ہلاک کردیا،اور متعدد گھروںکو آگ لگادی جس کے بعد ، اورنگی ٹائون میں ہزاروں لوگ گھروں سے باہر آگئے اور حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پولیس اور رینجرز کی نفری بڑھا کر انھیں سیکورٹی فراہم کی جائے۔آج تشدد کے واقعات میں کل دس افراد جاںبحق ہوئے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروایوں کے خلاف اورنگی ٹائون کے ہزاروں مکینوںنے مظاہرہ کیا۔اس سے قبل اورنگی کے علاقے رئیس امروہوی کالونی کے سیکڑوں مکین مکانات کو تالے لگا کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔ جہاںتشدد کے تازہ واقعے میں گولیاں لگنے سے پانچ افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے۔ اس دوران شرپسندوں نے ایک درجن کے قریب گھروں کو بھی آگ لگادی۔

شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی ہے۔ اور شاہ فیصل کالونی میں بھی فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے مختلف واقعات میں مزید چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس طرح تین روز کے دوران شہر میں چالیس افراد جاںبحق ہوگئے ہیں۔

ادھر شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی ہے۔ اور فائرنگ کے مختلف واقعات میںمزید چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔ اس تین روز کے دوران شہر میں انتالیس افراد جاںبحق ہوگئے ہیں۔

شہر کے مختلف علاقو ں میں گزشتہ تین روز سے جاری کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتاجارہاہے ۔حکومت سندھ نے کراچی کے صورتحال کے پیش نظر شہر میں ڈبل سواری پر تین روز کےلئے پابندی عائد کردی ہے تاہم صحافی،بزرگ ،بچے اور خواتین اس پابندی سے مستشنٰی ہوںگے۔شہری حکومت کراچی نے آج شہر بھر کے اسکولوں میں عام تعطیل کا اعلان کیاتھا جبکہ جامعہ کراچی سمیت دیگر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔

کراچی میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ ہفتے کی شام بنارس سے شروع ہوا جو بعد میں شہر بھر میں پھیل گیا۔ ہفتے کو فائرنگ کے واقعات میں نو افراد ہلاک اور اسی سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ہنگامہ آرائی کا سلسلہ اتوار اور پیر کو بھی جار رہا۔ اورنگی ٹا ﺅن میںسیکیوریٹی گارڈ کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ گلشن اقبال میں جوہر موڑ کے قریب فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو ہلاک کردیا گیا۔

ریکسر پل کے نیچے نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 نوجوان جا ں بحق ہوگئے۔ گلشن اقبال میںڈسکو بیکری کے قریب فائرنگ سے ایک سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہو گیا۔اتوار کے روز جامع کلاتھ مارکیٹ ، ریلوے پاکستان کالونی، بولٹن مارکیٹ میں مزید سولہ افراد کو قتل جبکہ تین درجن سے زئد افراد کو زخمی کردیا گیا۔

نیو کراچی کے علاقے گودھرا میں نامعلوم افراد نے ٹمبر مارکیٹ کو آگ لگادی جس سے چھ دکانیں جل گئیں۔ دکانیں جلنے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا۔

فائر بریگیڈ نے چھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔ اتوار کی شام مشتعل افراد نے سہراب گوٹھ میں ہنگامہ آرائی کرکے سپر ہائی وے کو بند کردیا۔

اس موقع پر فائرنگ سے دو اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی سے ایک شرپسند ہلاک ہوگیا۔ محکمہ داخلہ سندھ نے شہر میں تین روز کےلئے پابندی عائد کردی ہے جو تین دسمبر تک جاری رہے گی۔

شہر بھر میں رینجر زکو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ترجمان پاکستان رینجرز کے مطابق حکومت نے رینجرز کو شرپسندوں کے خلاف سخت کارروئی کی ہدایت کی۔

ایسے بپھرے ہوئے جذبات میں آئے ہوئے عوام کے غیض و غضب کا سب سے بڑا نشانہ مجرم بننے کی بجائے غریب انسان بنتے ہیں۔ بھلا ان غریب چوکیداروں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا کہ قومیت کی بنا پر انہیں قتل کر دیا جائے۔
چند باتیں وہ ہیں کہ جن پر کبھی بھی کسی بھی صورت میں ہمیں سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔ اور ان میں سے ایک بہت اہم چیز "حکومت کی رٹ" ہے۔ صرف یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رٹ ہے جو کہ ایسے جذبات میں بپھرے ہوئے عوام کی غیض و غضب سے معصوم انسانیت کی حفاظت کر سکتی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ سخت کردار ادا کرے۔ اگر بذریعہ طاقت کسی مظلوم کو ظلم کا نشانہ بننے سے بچایا جا سکتا ہے تو بلا سیاسی بلیک میلنگ کے ایکشن لے۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک اصول بہت صاف ہے۔ اگر ہزاروں لوگ مل کر بھی ایک معصوم کی جان لینا چاہ رہے ہوں، تو واجب ہے کہ ان ہزاروں لوگوں کو منع کیا جائے اور اگر بعض نہ آئیں تو انہیں قتل کر دیا جائے، مگر ہر صورت میں اس ایک مظلوم کو بچایا جائے۔
 

جیا راؤ

محفلین
خواتین کے اغوا ء کی خبریں بھی صبح سے آ رہی ہیں۔۔۔ کوئی بتائے اس میں کتنی صداقت ہے؟ :(:(
ویسے کچھ بعید بھی نہیں ان حالات میں۔۔
ہم تو آج بحفاظت گھر پہنچ گئے اللہ کا شکر ہے اب کل پتہ نہیں گھر والے جانے بھی دیتے ہیں کہ نہیں۔۔ :(:(
کتنے دن اور چلے گا یہ سب۔۔ :(:(:(
 

طالوت

محفلین
خبریں جو بھی ہوں ، کم از کم عید تک احتیاط برتیں ۔۔ پھر دیکھیے کہ حالات کس طرف کا رخ کرتے ہیں ۔۔ خوامخواہ میں رضیہ سلطان بننے کی ضرورت نہیں ۔۔
وسلام
 

ابوشامل

محفلین
خواتین کے اغوا ء کی خبریں بھی صبح سے آ رہی ہیں۔۔۔ کوئی بتائے اس میں کتنی صداقت ہے؟ :(:(
ویسے کچھ بعید بھی نہیں ان حالات میں۔۔
ہم تو آج بحفاظت گھر پہنچ گئے اللہ کا شکر ہے اب کل پتہ نہیں گھر والے جانے بھی دیتے ہیں کہ نہیں۔۔ :(:(
کتنے دن اور چلے گا یہ سب۔۔ :(:(:(
یہاں پر تو ایک بھی خاتون کے اغواء کی مصدقہ خبر نہیں آئی۔ سب افواہیں ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ خوف و ہراس پھیلایا جائے۔
آج صورتحال کل سے کافی بہتر ہے۔ کل کے مقابلے میں زیادہ رونق تھی۔ ہمارے دفتر میں تمام خواتین آج حاضر ہیں۔
 
آج تو ہم بھی اللہ کا نام لے کر دفتر چلے آئے ہیں۔
۔۔۔۔
بادل چھائے ہوئے ہیں کل سے۔۔۔ سوچ رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اتنی بارش برسائے، اتنی بارش برسائے کہ یہ ظالم لوگ اس یخ بارش میں ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر جائیں۔ :grin:
 

ابوشامل

محفلین
آج تو ہم بھی اللہ کا نام لے کر دفتر چلے آئے ہیں۔
۔۔۔۔
بادل چھائے ہوئے ہیں کل سے۔۔۔ سوچ رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اتنی بارش برسائے، اتنی بارش برسائے کہ یہ ظالم لوگ اس یخ بارش میں ٹھٹھر ٹھٹھر کر مر جائیں۔ :grin:
ہائے ہائے ۔۔۔۔۔۔۔۔ بچوں کی معصوم خواہشیں :)
 
Top