کراچی کے بگڑتے ہوئے حالات

سلسلہ تو اگرچہ چند دن سے جاری ہی ہے لیکن آج محاذ آرائی بڑھ جانے کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کراچی کے کئی علاقوں، بنارس، پاک کالونی، لسبیلہ، سہراب گوٹھ پر دو گروہوں میں، دوسرے لفظوں میں پٹھانوں اور مہاجروں میں یا واضح لفظوں میں یہ کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کے مابین تصادم بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔ ہر گروہ اپنے علاقے میں دوسری قوم کے لوگوں کے ساتھ شرم ناک سلوک کررہا ہے۔ آج شام پانچ بندے ہلاک ہوئے ہیں۔

کراچی والے اس دھاگے کو اپ۔ڈیٹ رکھیں۔


اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین
 

گرو جی

محفلین
بھائی یہ تو روز کی بات ہے
دراصل ایم کیو ایم اپنی اجارہ داری قائم رکہنا چاہتی ہے، جیسے ممبیٰ میں راشرک سیوک "بال ٹھاکرے" کی جماعت، اور کراچی کیوں کہ منی پاکستاں کہلایا جاتا ہے لہذا کچھ تنظیموں کو یہ مناسب نہیں لگتا لہذا جہاں دو برتن ہوں تو وہ تو بجتے ہی ہیں۔
بس یہی مسئلہ ہے کراچی والوں کے ساتھ،
طالبانوں کا نام لے کر ان علاقوں پر قبضہ کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جہاںانہیں کوئی گھاس نہیں ڈالتا
 

زین

لائبریرین
یار کوئی بڑا آدمی نہیں‌مرتا ان واقعات میں ، صرف اور صرف غریب مارے جاتے ہیں کوئی قوم ، کوئی زبان کے نام پر تو کوئی مذہب کے نام پر مار دیا جاتا ہے ۔
کراچی میں لسانی بنیادوں‌ پر اقوام کو لڑایا جارہا ہے تو یہی صورتحال بلوچستان میں‌بھی ہے ،یہاں بھی کسی کو صرف اور صرف اس بنیاد پر قتل کردیا جاتا ہے کہ وہ پنجابی ہوتا ہے ۔ یہی کچھ صورتحال صوبہ پختونخوا کی ہے ،مذہب کے نام پر مظلوم عوام کو لڑایا جارہا ہے کسی کو طالب کا نام دے کر ماردیا جاتا ہے تو کسی کو امریکی مخبر قرار دے کر۔

بس اور تو کچھ نہیں‌کیا جاسکتا صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے ۔ اللہ پاک ان بے غیرتوں کو ہدایت دے یا پھر نشان عبرت بنادے۔ آمین
 

گرو جی

محفلین
یار کوئی بڑا آدمی نہیں‌مرتا ان واقعات میں ، صرف اور صرف غریب مارے جاتے ہیں کوئی قوم ، کوئی زبان کے نام پر تو کوئی مذہب کے نام پر مار دیا جاتا ہے ۔
کراچی میں لسانی بنیادوں‌ پر اقوام کو لڑایا جارہا ہے تو یہی صورتحال بلوچستان میں‌بھی ہے ،یہاں بھی کسی کو صرف اور صرف اس بنیاد پر قتل کردیا جاتا ہے کہ وہ پنجابی ہوتا ہے ۔ یہی کچھ صورتحال صوبہ پختونخوا کی ہے ،مذہب کے نام پر مظلوم عوام کو لڑایا جارہا ہے کسی کو طالب کا نام دے کر ماردیا جاتا ہے تو کسی کو امریکی مخبر قرار دے کر۔

بس اور تو کچھ نہیں‌کیا جاسکتا صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے ۔ اللہ پاک ان بے غیرتوں کو ہدایت دے یا پھر نشان عبرت بنادے۔ آمین

سب سے اچھا اور جامع تبصرہ ہے
 
بہرحال، جو بھی ہے۔ کراچی میں رہنے والے احتیاط کریں۔ غیر ضروری گھر سے نکلنے سے پرہیز ہی کریں خاص کر وہ علاقے جہاں جھڑپیں جاری ہیں۔

اپنے شعیب صفدر بھائی اب تک دفتر ہی میں تشریف رکھتے ہیں اور مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ گڑبڑ کیسی ہے؟ کیا گھر بھاگا جائے؟
 
آفس میں میرے ساتھ کا ایک لڑکا اورنگی ٹاؤن میں رہتا ہے۔ ابھی اس کے بھائی کا فون آیا کہ وہ گھر پہنچ چکا ہے لیکن بہت برے حال میں۔ اس کی گردن پر سریے سے وار کیے گئے ہیں اور بلیڈ بھی مارا گیا ہے، فی الحال وہ کچھ ہوش میں بھی نہیں ہے۔ :(
 

ساجداقبال

محفلین
رب کریم سے دعا ہے کہ دونوں فریقین کو عقل عطا فرمائے اور تمام اہلیان کراچی کو اپنے حفظ‌ و امان میں‌رکھے۔ ثم اٰمین
 

طالوت

محفلین
اندر کے حلات تو برے ہیں ہی باہر کے بھی شرمناک ہیں ۔۔ لوگوں کا رویہ ایسا ہو گیا ہے کہ جیسے انھوں نے مرنا ہی نہیں اور نہ کسی کو جوابدہ ہونا ہے ۔۔ متحدہ اور اے این پی دونوں ہی لسانی سیاست کرتی ہیں ۔۔ اور ماشاءاللہ سے اتنے شیر ہیں کہ غیر مسلحہ افراد کو زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے ۔۔ کم از کم کراچی کے لیے تو ہر گھر میں اسلحہ ہونا چاہیے کیونکہ ان گروپوں سے تو آپ اسلحہ چھین تو نہیں سکتے تو کم از کم جو جینا چاہتے ہیں ان کو دفاع کا حق تو ہو ۔۔
وسلام
 

زین

لائبریرین
اندر کے حلات تو برے ہیں ہی باہر کے بھی شرمناک ہیں ۔۔ لوگوں کا رویہ ایسا ہو گیا ہے کہ جیسے انھوں نے مرنا ہی نہیں اور نہ کسی کو جوابدہ ہونا ہے ۔۔ متحدہ اور اے این پی دونوں ہی لسانی سیاست کرتی ہیں ۔۔ اور ماشاءاللہ سے اتنے شیر ہیں کہ غیر مسلحہ افراد کو زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے ۔۔ کم از کم کراچی کے لیے تو ہر گھر میں اسلحہ ہونا چاہیے کیونکہ ان گروپوں سے تو آپ اسلحہ چھین تو نہیں سکتے تو کم از کم جو جینا چاہتے ہیں ان کو دفاع کا حق تو ہو ۔۔
وسلام
درست فرمایا ہے لیکن میں‌ آپ کی اس بات (خط کشیدہ) سے اتفاق نہیں‌کرتا۔
کیونکہ ""کچھ لوگ ""یہی چاہتے ہیں کہ عوام ایک دوسرے کے خلاف دست گریباں ہو اور یہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے کر جائے گا حقیقت تو یہ ہے کہ ملک اب بھی خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے
 

طالوت

محفلین
مجھے یاد پڑتا ہے کہ ایک بار اسی نقطے پر میڈیا میں خاصی بحث ہوئی تھی اور ایک صحافی/کالم نگار نے بڑی عمدہ دلیلوں سے یہ ثابت کیا تھا کہ ایک تو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار رکھنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور دوسرا اس سے بہت بڑا نفسیاتی اثر یہ پڑتا ہے کہ مخالف بھی آپ پر حملہ کرنے کو ہزار بار سوچتا ہے ۔۔ اس کی ایک عمدہ مثال اس خطے میں پاک و ہند کا ایٹمی قوت ہونا ہے ورنہ صرف کسی ایک کے پاس اس صلاحیت کی موجودگی دوسرے کو تباہ و برباد کر سکتی ہے جیسا کہ دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ساتھ ہوا ۔۔۔ (اگرچہ میں دونوں ملکوں کے ایٹمی پروگرام سے متفق نہیں کہ یہ رقم اگر لوگوں کی تعلیم و صحت پر ایمانداری سے خرچ کی جاتی یا اسے تونائی کو سول کاموں پر خرچ کیا جاتا تو زیادہ سود مند ثابت ہوتا) کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ طاقت ہی امن کی ضمانت ہے مگر بھوکے ننگے لوگوں کو امن میں رکھنے کے لیے ہتھیار سے زیادہ روٹی کی ضرورت ہے ۔۔
وسلام
 

زین

لائبریرین
آپ کی بات بھی درست ہے لیکن اگر حکومت اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے نبھائیں تو پھر عوام کو اسلحہ رکھنے کی کیا ضرورت ؟؟؟۔ اب یہاں یہی مسئلہ ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے سرانجام دیتی نہیں
 

خاور بلال

محفلین
الطاف بھائی تو ایک عرصے سے طالبان کو چیلنج کررہے ہیں کہ کراچی آؤ۔ تم سے نمٹنے کے لیے ہماری قوم کے بوڑھے، جوان، بچے، نومولد بچے، خواتین، زندہ و مردہ، لونڈے اور لفنگے سب تیار ہیں۔ جب سے الطاف بھائی نے یہ بیانات دینا شروع کیے ہیں اسی وقت سے اندازہ کیا جارہا تھا کہ الطاف بھائی کراچی کے پٹھانوں کو بھڑکانا چاہ رہے ہیں۔ الطاف بھائی کی اس مہم میں گورنر ہاؤس نے بھی اپنا حصہ ملایا اور کراچی میں نئے آنے والوں کی رجسٹریشن کا عجیب و غریب فیصلہ کیا گیا۔ ظاہر ہے جہاں نسلی تعصب کی چنگاری پہلے سے موجود ہو وہاں شعلے بھڑکانے کے لیے بہت زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی صرف چند بیانات سے بھی یہ کام کیا جاسکتا ہے اور الطاف بھائی یہی کررہے تھے اتنے عرصے سے۔ پختونوں کی تنظیم اے این پی بھی قوم پرست جماعت ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی عصبیت پسند تنظیم۔ لیکن ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ ایم کیو ایم قوم پرست تنظیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک “دہشت گرد“ مافیا بھی ہے۔ نوے کی دہائی یاد ہے کسی کو۔ جب پنجابی اور پٹھان کراچی میں اپنے علاقوں میں بھی محفوظ نہیں تھے۔ اخبارات کے فرنٹ پیج فائرنگ، جلاؤ گھیراؤ، ہڑتالوں اور لاشوں کی سرخیوں سے بھرے ہوتے تھے۔ بوری بند لاشیں روٹین بن گئی تھیں اور بوریوں سے مہاجروں کی نہیں بلکہ پٹھانوں، پنجابیوں اور فورسز کے افراد کی لاشیں برآمد ہوتی تھیں اور ان بوری بند لاشوں کو پھینکا بھی ایسے ہی علاقوں میں جاتا تھا جہاں غیر مہاجر بستے ہوں۔ خوف کا ایسا عالم تھا کہ پورے ملک سے لوگ کراچی آنے پر تیار نہ ہوتے تھے۔ اور یہ سب ایم کیو ایم کے عروج کے دور میں ہوتا تھا۔ اس کے بعد بے نظیر دور میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا اور سب قاتل غنڈے یا تو فرار ہوگئے یا چھپ گئے اور گمنامی میں بسر کرنے لگے۔ اس طرح کراچی کو کچھ سکون میسر ہوا لیکن مشرف دور میں ایم کیو ایم کے reveal کے بعد یہ سب افراد واپس پارٹی میں آگئے ہیں اور اپنی دہشت گردی کی جھلک بھی کئی بار دکھا چکے ہیں۔ پختونوں کو چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں اپنی خیریت چاہتے ہیں تو اپنی عزتِ نفس ترک کرکے رہیں، سر جھکا کر خاموشی سے ہر بات مانیں ورنہ دوسری صورت میں انہیں پروفیشنل قاتلوں سے پالا پڑے گا۔ ان قاتلوں کو ریاستی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ اور اب تو یہ تجربے کی بھٹی سے گزر گزر کر ایسے پختہ ہوگئے ہیں کہ وار بھی کریں گے اور رونے بھی نہیں دیں گے۔ یعنی مریں گے بھی آپ اور الزام بھی آپ پر ہی آئے گا۔
 

زینب

محفلین
بہرحال، جو بھی ہے۔ کراچی میں رہنے والے احتیاط کریں۔ غیر ضروری گھر سے نکلنے سے پرہیز ہی کریں خاص کر وہ علاقے جہاں جھڑپیں جاری ہیں۔

اپنے شعیب صفدر بھائی اب تک دفتر ہی میں تشریف رکھتے ہیں اور مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ گڑبڑ کیسی ہے؟ کیا گھر بھاگا جائے؟

میں نے ٹی وی پےسنا سوچا تمہیں میل کرتی ہوں پوچھوں کیسے ہو کہاں ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔امید ہے‌خیریت سے ہو گے۔۔۔۔۔۔تم سے زاتی اختلاف ایک طرف ہو تو دوست ہی نا:hatoff:

ویسے مجھے تو سمجھ نہیں ائی یہ کراچی والوں‌کو بیٹھے بٹھائے ہوا کیا
 
چل رہن دے۔۔۔ ہونہہ۔۔۔ مجھے پتا تھا کہ تم نے پروا نہیں کرنی۔۔۔ گولی بھی لگ جائے تو کہنا کہ سوچا میل کرکے پوچھوں، پھر سوچا، زندہ تو ہوگے ہی۔۔۔ :( ذاتی اختلاف۔۔۔ :mad:

ویسے بیٹھے بٹھائے کچھ نہیں ہوا، اس ٹینشن کو برسوں گزر گئے۔ بس کبھی زور پکڑ لیتی ہے کبھی ہلکی۔۔۔ رات گئے بھی کچھ علاقوں میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
الطاف بھائی تو ایک عرصے سے طالبان کو چیلنج کررہے ہیں کہ کراچی آؤ۔ تم سے نمٹنے کے لیے ہماری قوم کے بوڑھے، جوان، بچے، نومولد بچے، خواتین، زندہ و مردہ، لونڈے اور لفنگے سب تیار ہیں۔ جب سے الطاف بھائی نے یہ بیانات دینا شروع کیے ہیں اسی وقت سے اندازہ کیا جارہا تھا کہ الطاف بھائی کراچی کے پٹھانوں کو بھڑکانا چاہ رہے ہیں۔ الطاف بھائی کی اس مہم میں گورنر ہاؤس نے بھی اپنا حصہ ملایا اور کراچی میں نئے آنے والوں کی رجسٹریشن کا عجیب و غریب فیصلہ کیا گیا۔ ظاہر ہے جہاں نسلی تعصب کی چنگاری پہلے سے موجود ہو وہاں شعلے بھڑکانے کے لیے بہت زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی صرف چند بیانات سے بھی یہ کام کیا جاسکتا ہے اور الطاف بھائی یہی کررہے تھے اتنے عرصے سے۔ پختونوں کی تنظیم اے این پی بھی قوم پرست جماعت ہے جبکہ ایم کیو ایم بھی عصبیت پسند تنظیم۔ لیکن ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ ایم کیو ایم قوم پرست تنظیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک “دہشت گرد“ مافیا بھی ہے۔ نوے کی دہائی یاد ہے کسی کو۔ جب پنجابی اور پٹھان کراچی میں اپنے علاقوں میں بھی محفوظ نہیں تھے۔ اخبارات کے فرنٹ پیج فائرنگ، جلاؤ گھیراؤ، ہڑتالوں اور لاشوں کی سرخیوں سے بھرے ہوتے تھے۔ بوری بند لاشیں روٹین بن گئی تھیں اور بوریوں سے مہاجروں کی نہیں بلکہ پٹھانوں، پنجابیوں اور فورسز کے افراد کی لاشیں برآمد ہوتی تھیں اور ان بوری بند لاشوں کو پھینکا بھی ایسے ہی علاقوں میں جاتا تھا جہاں غیر مہاجر بستے ہوں۔ خوف کا ایسا عالم تھا کہ پورے ملک سے لوگ کراچی آنے پر تیار نہ ہوتے تھے۔ اور یہ سب ایم کیو ایم کے عروج کے دور میں ہوتا تھا۔ اس کے بعد بے نظیر دور میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہوا اور سب قاتل غنڈے یا تو فرار ہوگئے یا چھپ گئے اور گمنامی میں بسر کرنے لگے۔ اس طرح کراچی کو کچھ سکون میسر ہوا لیکن مشرف دور میں ایم کیو ایم کے Reveal کے بعد یہ سب افراد واپس پارٹی میں آگئے ہیں اور اپنی دہشت گردی کی جھلک بھی کئی بار دکھا چکے ہیں۔ پختونوں کو چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں اپنی خیریت چاہتے ہیں تو اپنی عزتِ نفس ترک کرکے رہیں، سر جھکا کر خاموشی سے ہر بات مانیں ورنہ دوسری صورت میں انہیں پروفیشنل قاتلوں سے پالا پڑے گا۔ ان قاتلوں کو ریاستی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ اور اب تو یہ تجربے کی بھٹی سے گزر گزر کر ایسے پختہ ہوگئے ہیں کہ وار بھی کریں گے اور رونے بھی نہیں دیں گے۔ یعنی مریں گے بھی آپ اور الزام بھی آپ پر ہی آئے گا۔

خاور، جس طرح کی اندھی نفرت آپ لوگوں کے دلوں میں ہے، اسکو دیکھ لینے کے بعد آپ جیسے حضرات سے کسی انصاف کی توقع نہیں اور یہ کہ متحدہ کو یقینی طور پر خود ہی آگے بڑھ کر اپنے حقوق خود حاصل کرنا ہوں گے اور وہ کبھی ان جیسے طبقات سے کسی بھلائی کی امید نہ رکھے کیونکہ انکے منہ اور آنکھوں پر وہ پردے پڑے ہیں کہ جس کے بعد انہیں مہاجروں پر ہونے والے مظالم کبھی نظر نہیں آئیں گے۔ جو اٹھارہ ہزار متحدہ کے اراکین کو بینظیر اور نواز شریف نے ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے مروا ڈالا، وہ انہیں کبھی نظر نہیں آئے گا۔ اور ابتدا میں جو جمیعت کراچی کے کالجز میں غنڈہ گردی کرتے ہوئے متحدہ کے سٹوڈنٹز کا مارتی تھی وہ نظر نہیں آئے گی۔ اور ابتدا میں جو مہاجر قوم کو کانگڑی اور بزدل سمجھ کر پٹھان غیر قانونی اسلحے کے بل بوتے پر مافیا بنا کر طاقت دکھاتے تھے وہ بھی نظر نہیں آئے گا، جو اندرون سندھ مہاجروں کے ساتھ سلوک ہوتا رہا وہ بھی نظر نہیں آئے گا۔
میں نے کبھی متحدہ کے غلط کاموں کا دفاع نہیں کیا ہے، اور نہ ہی انکی مافیا پرستی کا۔ مگر جب دیگر سب قوموں کو اور حکومتی قتل عام کو معصوم فرشتہ بنا دیا جاتا ہے اور پورا کا پورا الزام مہاجروں کے گلے میں لٹکا دیا جاتا ہے تو پھر مجھے اس ناانصافی پر احتجاج کرنا ہے۔ کراچی کے حالات کی ذمہ دار پوری پاکستانی قوم ہے، نہ کہ صرف ایک دھڑا۔

از خاور بلال:
پختونوں کو چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں اپنی خیریت چاہتے ہیں تو اپنی عزتِ نفس ترک کرکے رہیں، سر جھکا کر خاموشی سے ہر بات مانیں
اور یہودیوں کو میں کیوں پروپیگنڈہ کا الزام دوں جب اپنی ہی صفوں میں وہ لوگ موجود ہیں جنہیں آج تک سہراب گوٹھ میں لاقانونیت نظر نہیں آئی۔ بلکہ الٹا سہراب گوٹھ کے پختونوں کو ایسا مظلوم بنا کر پیش کیا کہ شاید ہی کوئی یہودی اسرائیل کو ایسا مظلوم بنا کر پیش کر پاتا ہو۔
اور اگر اندھی نفرت دل میں نہ ہوتی تو انہیں وہ لاکھوں غیر قانونی کلاشنکوفیں اور دیگر اسلحہ شاید سہراب گوٹھ میں نظر آ جاتا۔ اور اندھی نفرت نہ ہوتی تو سہراب گوٹھ کی ہزاروں ناجائز تجاوزات نظر آ جاتیں۔ اور شاید یہ بھی نظر آ جاتا کہ کیسا مافیا بنا رکھا ہے کہ کوئی پولیس والا وہاں داخل نہیں ہو سکتا۔ اور ڈرگز کا مافیا کاروبار نظر آ جاتا۔ جو انہوں نے پختونوں کو قبائلی روایات کے نام پر پاکستان کے قانون سے بالاتر کر رکھا ہے اور اس سے جو فتنے پیدا ہو رہے ہیں، شاید وہ نظر آ جاتے۔ اور ان پختون برادران نے جو کراچی میں ہی علاقہ غیر بنا رکھا ہے، جو سرکلر ریلوے کو علاقے سے گذرنے نہیں دیتے کہ اس سے ہزاروں ناجائز تجاوزات کو گرانا پڑتا ہے، اور جو مافیا کی صورت بندوق کے زور پر زبردستی گورنمنٹ سپر ہائی وے [ٹرنک روڈ] اور دیگر علاقوں میں زبردستی جگہوں پر ناجائز قبضے کرتے ہیں شاید وہ بھی نظر آ جاتا۔
مگر افسوس کہ برا ہو اس اندھی نفرت کا کہ یہ لوگ یہ سب کچھ دیکھنے سے عاری ہو چکے ہیں۔ ان تمام معاملات کی مذمت میں ایک لفظ انکے منہ سے نہیں نکلتا، مگر متحدہ کا نام آتے ہیں پورا گلا پھاڑ کر چیخنا چلانا شروع کر دینا ہی انکا کام ہے۔
 

زینب

محفلین
چل رہن دے۔۔۔ ہونہہ۔۔۔ مجھے پتا تھا کہ تم نے پروا نہیں کرنی۔۔۔ گولی بھی لگ جائے تو کہنا کہ سوچا میل کرکے پوچھوں، پھر سوچا، زندہ تو ہوگے ہی۔۔۔ :( ذاتی اختلاف۔۔۔ :mad:

ویسے بیٹھے بٹھائے کچھ نہیں ہوا، اس ٹینشن کو برسوں گزر گئے۔ بس کبھی زور پکڑ لیتی ہے کبھی ہلکی۔۔۔ رات گئے بھی کچھ علاقوں میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا ہے۔

منہ اچھا نا ہو تو بات اچھی کرتے ہیں۔ناراضگی ایک طرف پر مجھے تمہاری پروا ہے ۔۔۔۔تمہیں ہر گز نہیں ہے اسی لیے آج کل میرے دشمنوں سے کافی گہری چھن رہی ہے تمہاری مجھے جلانے کے لیے نا میں سمجھتی ہوں سب۔۔۔۔۔۔۔
 
اب تک کی رپورٹس کے مطابق پٹھانوں کی اکثریت والے علاقے میں مہاجروں کے ساتھ بے حد برا سلوک ہوا ہے۔ (میں یہ دو الفاظ پٹھان اور مہاجر لکھنا نہیں چاہ رہا تھا کہ نفرت ہے مجھے مگر۔۔۔:( )
بنارس (اورنگی ٹاؤن) اور سہراب گوٹھ سے آنے والے بتاتے ہیں کہ ان کو سریوں سے مارا گیا، بلیڈ سے چھیلا گیا، لوگوں کی آنکھوں اور کانوں میں ایلفی ڈالی گئی، :( عورتوں کے زیورات اتارتے میں ان کے کان تک کاٹ ڈالے گئے، ہسپتال میں داخل مریضوں سے سماء ٹی وی کا نمائندہ صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ کہاں اور کیسے مارا گیا تو وہاں بھی آخر میں ایک مریض کے منہ سے نکل ہی گیا کہ پٹھانوں نے بہت مارا۔
خدا جانے، کیا ہونا باقی ہے اب۔
 
Top