کراچی کے بگڑتے ہوئے حالات

الف نظامی

لائبریرین
یہاں میں ایک بات کہنا چاہوں گا۔
الطاف حسین نے علامہ شاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ بھی مہاجر ہیں ہمارے ساتھ مل کر جماعت اسلامی کے خلاف الیکشن میں حصہ لیں۔
شاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا الطاف بھائی ہمیں نتیجہ کا اندازہ ہے لیکن ہم قوم پرست سیاست نہیں کرتے۔
 
حیرانگی اس بات پر ہے کہ کل شام ہی ایک طرف نائن زیرو پر پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی کے رہنما نائن زیرو میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرکے ہاتھ ملارہے تھے اور دوسری طرف انہی کی جماعتیں یہ قتل و غارت گری مچارہی تھیں؟؟؟ :confused:
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن یہ بھی غور کریں کہ سنی تحریک کے کارکنوں کو قتل کرکے سنی ایم کیو ایم والوں کو کیا ملتا ہے؟
نظامی بھائی، یہ وہ معمہ ہے جو کہ میں کبھی حل نہیں کر پائی۔
مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ متحدہ اور سنی تحریک میں جھگڑا ہو۔ میری رائے میں بذات خود متحدہ کی اکثریت کا تعلق اہلسنت سے ہے۔
میرے خیال میں تنازعے کی بنیاد شاید یہ بات ہے کہ متحدہ بننے کے بعد لوگ سنی تحریک کو چھوڑ کر متحدہ کے ساتھ جا ملے ہیں جس سے کہ سنی تحریک کراچی میں کمزور ہو گئی ہے [جبکہ ماضی میں سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط تھی اور نورانی صاحب کو بہت سپورٹ حاصل تھی]
جہاں تک سنی تحریک کے کارکنان اور لیڈرشپ کا نشتر پارک میں بم دھماکے میں قتل عام کی بات ہے ۔۔۔۔ تو مجھے نہیں لگتا کہ متحدہ اس میں ملوث ہو۔ کیونکہ نشتر پارک کے واقعے سے کچھ قبل ہیں ملک کے دیگر حصوں میں انتہا پسند تنظیموں نے سنی تحریک کے لیڈران پر حملے شروع کر رکھے تھے۔ چنانچہ نشتر پارک کا سانحہ مجھے متحدہ سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات کا حصہ لگتا ہے کیونکہ ایسی انتہا پسند تنظیمیں موجود ہیں جن کے نزدیک شیعہ ہی نہیں بلکہ اہلسنت بریلوی حضرات بھی فرعون و نمرود سے بڑے کافر و مشرک ہیں اور انکا قتل اجر عظیم اور باعث ثواب و جنت ہے۔
میری دلی دعا یہی ہے کہ سنی تحریک اور متحدہ اپنے اس جھگڑے کو نپٹائیں اور ایک ہی صف میں کھڑی نظر آئیں۔ نورانی صاحب کی بات صحیح تھی کہ قوم پرست سیاست ملک کا مستقبل نہیں۔ مگر یہ ماضی کی بات ہے اور مہاجر قومی موومنٹ کچھ مثبت رویوں کے ساتھ متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل ہوئی ہے۔ ضرورت ہے کہ اچھی باتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور غلط کاموں پر ایسے تنقید کی جائے کہ بھلائی کہ امید رہے۔
 
اب تک کی رپورٹس کے مطابق پٹھانوں کی اکثریت والے علاقے میں مہاجروں کے ساتھ بے حد برا سلوک ہوا ہے۔ (میں یہ دو الفاظ پٹھان اور مہاجر لکھنا نہیں چاہ رہا تھا کہ نفرت ہے مجھے مگر۔۔۔:( )
بنارس (اورنگی ٹاؤن) اور سہراب گوٹھ سے آنے والے بتاتے ہیں کہ ان کو سریوں سے مارا گیا، بلیڈ سے چھیلا گیا، لوگوں کی آنکھوں اور کانوں میں ایلفی ڈالی گئی، :( عورتوں کے زیورات اتارتے میں ان کے کان تک کاٹ ڈالے گئے، ہسپتال میں داخل مریضوں سے سماء ٹی وی کا نمائندہ صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ کہاں اور کیسے مارا گیا تو وہاں بھی آخر میں ایک مریض کے منہ سے نکل ہی گیا کہ پٹھانوں نے بہت مارا۔
خدا جانے، کیا ہونا باقی ہے اب۔

متحدہ میں ہزاروں نہیں کروڑوں کیڑے نکالنے والنے بتائیں کہ کیا یہ پٹھان بھی متحدہ سے تعلق رکھتے ہیں؟ خاور بلال نے لکھا کہ پختونوں کو چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں اپنی خیریت چاہتے ہیں تو اپنی عزتِ نفس ترک کرکے رہیں، سر جھکا کر خاموشی سے ہر بات مانیں ورنہ دوسری صورت میں انہیں پروفیشنل قاتلوں سے پالا پڑے گا۔

تو ان سے عرض ہے کہ پختونوں کو ہرگز اتنی انکساری دکھانے کی ضرورت نہیں، وہ بڑی دیدہ دلیری سے کان سمیت بالیاں نوچیں اور منہ بند کرنے کے لئے ایلفی اور صمد بونڈ کا آزادانہ استعمال کریں، انھیں اگر ’’پروفیشنل قاتلوں‘‘ سے پالا پڑے تو ان کے ساتھ بھی یہ سلوک کریں اور ان کے ساتھ مل کر لسانی فسادات کی آگ کو اور بھڑکائیں اور بھڑکاتے رہیں!
 

طالوت

محفلین
سنی ہو شیعہ مہاجر ہو یا پٹھان یا کوئی دوسری قومیت ، قوم پرستوں کا ایک ہی علاج ہے کہ ان سے سختی سے معاملات کیے جائیں ۔۔ متحدہ کی اردو بولنے والوں میں کیا اوقات ہے یہ وہاں کے رہنے والے خوب جانتے ہیں ۔۔پھر اردو بولنے والوں میں بہاریوں سے نفرت بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ، پٹھانوں میں قبائلی تعصب ، پنجابیوں میں برادری کا تعصب ہر طرف تعصب ہی تعصب ہے ۔
جہاں تک حقوق کی بات ہے تو اردو بولنے والے قابل افراد اچھی جگہوں پر موجود ہیں ، اور حق تلفی تو ہر ایک کی ہوتی ہے اس میں زبان اور علاقہ کوئی ایشو نہیں ۔۔ اسلیے محض یہ پراپگینڈا کرنا کہ ان کو حقوق نہیں ملتے بالکل غلط بات ہے ۔۔ اور حقوق حاصل کرنے کی اس "مقدس تحریک" نے کون کون سے حقوق دلائے ہیں ؟
ہماری سب سے بڑی مشکل یہ بھی ہے کہ ہم قابلیت پر تو حق حاصل نہیں کر پاتے پھر اسے زبان و مقام کا مسئلہ بنا کر گندی سیاست کرتے ہیں۔۔ اقرباء پروری ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل چکی ہے اور اس سے ماوراء کوئی بھی نہیں ۔۔ کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ ان افغان مہاجرین کا ہے جو سہراب گوٹھ یا الاآصف اسکوائیر وغیرہ میں آباد ہیں ۔۔ اور یہ ساری غنڈہ گردی وہیں سے شروع ہوئی تھی جسے پٹھان غنڈہ گردی سمجھ کر لسانیت کو فروغ دیا گیا ۔۔۔ اگر اسلحے اور طاقت کے زور پر ہی حق حاصل کرنے ہیں تو بلوچوں اور طالبان کی مخالفت کیوں ۔۔ ؟ ؟
یہاں کوئی دودھ کا دھلا نہیں ، کوئی بکروں کی طرح ذبح کرتا ہے اور کوئی زندوں کے اعضاء نوچتا ہے ، سب جانور ہیں ۔۔۔ کسی ایک گروہ کو مظلوم دکھا کر ہم دوسرے گروہ میں نفرت کو بڑھاتے ہیں ۔۔ متحدہ کا کردار اسلیے زیادہ اچھالا جاتا ہے کہ کراچی کہ ایک بڑے حصے کو متحدہ نے ہی نو گو ایریا بنا رکھا ہے ۔۔ اور ان چیزوں کا مجھے ذاتی تجربہ ہے کہ لکھنے بیٹھوں گا تو نفرتیں ہی بڑھیں گی اور کچھ حاصل نہ ہو گا۔۔
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
نظامی بھائی، یہ وہ معمہ ہے جو کہ میں کبھی حل نہیں کر پائی۔
مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ متحدہ اور سنی تحریک میں جھگڑا ہو۔ میری رائے میں بذات خود متحدہ کی اکثریت کا تعلق اہلسنت سے ہے۔
میرے خیال میں تنازعے کی بنیاد شاید یہ بات ہے کہ متحدہ بننے کے بعد لوگ سنی تحریک کو چھوڑ کر متحدہ کے ساتھ جا ملے ہیں جس سے کہ سنی تحریک کراچی میں کمزور ہو گئی ہے [جبکہ ماضی میں سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط تھی اور نورانی صاحب کو بہت سپورٹ حاصل تھی]
جہاں تک سنی تحریک کے کارکنان اور لیڈرشپ کا نشتر پارک میں بم دھماکے میں قتل عام کی بات ہے ۔۔۔۔ تو مجھے نہیں لگتا کہ متحدہ اس میں ملوث ہو۔ کیونکہ نشتر پارک کے واقعے سے کچھ قبل ہیں ملک کے دیگر حصوں میں انتہا پسند تنظیموں نے سنی تحریک کے لیڈران پر حملے شروع کر رکھے تھے۔ چنانچہ نشتر پارک کا سانحہ مجھے متحدہ سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات کا حصہ لگتا ہے کیونکہ ایسی انتہا پسند تنظیمیں موجود ہیں جن کے نزدیک شیعہ ہی نہیں بلکہ اہلسنت بریلوی حضرات بھی فرعون و نمرود سے بڑے کافر و مشرک ہیں اور انکا قتل اجر عظیم اور باعث ثواب و جنت ہے۔
میری دلی دعا یہی ہے کہ سنی تحریک اور متحدہ اپنے اس جھگڑے کو نپٹائیں اور ایک ہی صف میں کھڑی نظر آئیں۔ نورانی صاحب کی بات صحیح تھی کہ قوم پرست سیاست ملک کا مستقبل نہیں۔ مگر یہ ماضی کی بات ہے اور مہاجر قومی موومنٹ کچھ مثبت رویوں کے ساتھ متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل ہوئی ہے۔ ضرورت ہے کہ اچھی باتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور غلط کاموں پر ایسے تنقید کی جائے کہ بھلائی کہ امید رہے۔
بجا کہا مہوش بہن ، اس کے ساتھ جماعت اسلامی اور اے این پی کو بھی شامل کیجیے کیونکہ وہ بھی پاکستانی ہیں۔
پاکستان میں رہنے والے سب پاکستانیوں کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

یہاں چند اشعار ضیاء النبی سے لکھنا چاہوں گا

ان العیش عیش الاخرۃ
فاغفر الانصار و المھاجر
زندگی تو آخرت کی زندگی ہے۔ میرے پرودگار انصار و مہاجرین کو بخش دے

نحن الذی بایعوا محمدا
علی الجھاد ما بقینا ابدا
ہم منزل عشق و محبت کے وہ مسافر ہیں جنہوں نے اپنے ہادی و مرشد کے دست مبارک پر اس بات کے لئے بیعت کی ہے کہ جب تک ہم زندہ رہیں گے کلمہ حق کو بلند کرنے کے لئے مصروف جہاد رہیں گے۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی کبھی اپنے شیریں و دلنواز لہجہ میں اپنے حضرت غلام عبداللہ بن رواحہ کے یہ شعر بھی پڑھتے:
اللھم لولا انت ما اھتدینا
ولا تصدقنا و لا صلینا
اے میرے مولا کریم اگر تیری مہربانی نہ ہوتی تو ہم راہ ہدایت پر گامزن نہ ہوتے ، نہ ہم زکوۃ دیتے اور نہ ہمیں نماز کی توفیق ملتی۔

فانزلن سکینۃ علینا
و ثبت لاقدام ان لاقینا
اے اللہ ! ہم پر اطمینان و سکون نازل فرما اور اگر ہمارا مقابلہ دشمنوں سے ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔


اللہ تعالی سب کو در نبوی سے وابستہ ہو کر باہمی انتشار و افتراق سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
بمصطفے برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نرسیدی تمام بولہبی است
 
نظامی بھائی، یہ وہ معمہ ہے جو کہ میں کبھی حل نہیں کر پائی۔
مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ متحدہ اور سنی تحریک میں جھگڑا ہو۔ میری رائے میں بذات خود متحدہ کی اکثریت کا تعلق اہلسنت سے ہے۔
میرے خیال میں تنازعے کی بنیاد شاید یہ بات ہے کہ متحدہ بننے کے بعد لوگ سنی تحریک کو چھوڑ کر متحدہ کے ساتھ جا ملے ہیں جس سے کہ سنی تحریک کراچی میں کمزور ہو گئی ہے [جبکہ ماضی میں سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط تھی اور نورانی صاحب کو بہت سپورٹ حاصل تھی]

یہاں جو وجہ ہم تک پہنچتی ہے، وہ اتنی ہے کہ ایم کیو ایم کے دو دھڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد جو دھڑا "حقیقی" کے نام سے مشہور ہوا، وہ بھی غنڈوں ہی کا گروہ تھا۔ جب حقیقی کے خلاف آپریشن شروع ہوا تو حقیقی کے کافی لڑکے سنی تحریک میں شامل ہوگئے۔ سنی تحریک کے قائد سلیم قادری کی شہادت کے بعد سنی تحریک کا رُخ بدل گیا۔ یہ ایک غیر سیاسی تحریک تھی جس نے سیاست میں قدم رکھ دیا۔۔۔ تو یہاں یہ تاثر عام ہے کہ سنی تحریک اور ایم کیو ایم کی لڑائی اندرونِ خانہ ایم کیو ایم اور حقیقی کی لڑائی ہے۔ اللہ بہتر جانتا ہے۔
 
اب جانبداری کا تقاضا ہے کہ دوسری طرف کی حالت بھی بیان کی جائے، جس قدر علم میں ہے۔
میں کل سے سوچ رہا تھا کہ ہم تک وہ واقعات تو پہنچ رہے ہیں جن میں پٹھانوں نے مہاجروں پر ظلم کیا، لیکن کیا پٹھانوں کو اچانک سے کسی کیڑے نے کاٹا تھا جو انہوں نے ایسا کرنا شروع کردیا؟؟؟ یا اگر پٹھانوں نے ابتداء کی تو مہاجروں نے کیا کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا؟؟؟ نہیں۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے بگاڑ کا کھیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شروع کیا گیا۔ اگر بہت زیادہ حسنِ ظن بھی رکھا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ غلط حکمتِ عملی کے سبب یہ نوبت آئی۔ کراچی کی شہری حکومت ایم۔کیو۔ایم کے پاس ہے۔ گورنر بھی انہی کا ہے۔ انہوں نے آپریشن شروع کیا غیر قانونی تجاوزات کے خلاف۔۔۔ اب اتفاق سے یہ کام پٹھان بھائیوں کی طرف سے زیادہ ہوا ہے تو اس کو رنگ دے دیا گیا کہ پٹھانوں کے خلاف آپریشن ہے۔ شہری حکومت نے یہ معاملہ بہت غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ ناظم آباد کی چاؤلہ مارکیٹ، جو کپڑوں کی مارکیٹ ہے اور پٹھان دکانداروں کی اکثریت ہے، اسے خالی کرانے کی کوشش کی گئی، پٹھانوں کے چائے کے ہوٹل بند کروانے جیسے قدم اٹھائے گئے۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ ایم کیو ایم قانونی کاروائی کررہی ہو لیکن اس کو جس طرح ہینڈل کیا جانا چاہیے تھا، ویسے نہیں کیا گیا۔
پٹھانوں کے پاس یہ پلس پوائنٹ تھا کہ شہری حکومت ایم کیو ایم کی ہے۔ اب اگر وہ کوئی قدم بھی اٹھاتی ہے تو فریقِ مخالف یہ الزام لگاسکتا ہے کہ تعصبانہ کاروائی ہے۔ اور ایم۔کیو۔ایم مالک ہونے کے ناطے قانونی کاروائی کی آڑ میں غیر قانونی طور پر تنگ بھی کرسکتی ہے۔۔۔ اور شاید دونوں فریقین کی طرف سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے۔

رہی بات یہ کہ مہاجر (ایم۔کیو۔ایم والے) کیا کررہے ہیں؟ وہ یہ کررہے ہیں کہ دھڑلے سے بسیں جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کی ہیں۔۔۔ ہوٹلز اور چائے کیفے جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کے ہیں، فائرنگ کرکے لوگوں کو اڑا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔۔ :(

شریف تو دونوں نہیں ہیں۔۔۔ دونوں قوموں کے سیاسی قائدین بکے ہوئے ہیں۔ وہ بیٹھے بس مال کھارہے ہیں، مشترکہ پریس کانفرنسز کررہے ہیں اور لوگوں کو ہاتھ ملا ملا کے دکھارہے ہیں۔۔۔ کیمرے صرف سامنے سے دکھاتے ہیں۔ پیچھے سے دکھاتے تو شاید نظر آتا کہ سامنے سے ہاتھ ملانے کے دوران پیچھے سے ایک دوسرے کو لاتیں ماررہے ہوتے۔
 
اور افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے دن کراچی میں مرنے والوں کی تعداد 19 اور زخمیوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
 
آج بھی بدستور کراچی کے حالات کافی کشیدہ ہیں۔ کل یکم دسمبر کو ہونے والے جامعہ کراچی اور جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے پرچہ جات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ غالب امکان یہ ہے کہ عید الاضحی سے پہلے ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر کے عید کے بعد ہی ممکن ہو سکیں گے۔ اس کے بعد محرم کا مہینہ قریب آجائے گا۔ محرم کے مہینے میں ویسے ہی خودکش حملوں کا خطرہ رہتا ہے۔ پہلے کیا یہ خودکش بمبار کم تھے جو اب یہ فسادات کروائے جا رہے ہیں؟ حکمرانوں کو چاہئیے کہ بھارت کو ’’راضی‘‘ کرنے کی بجائے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اب جانبداری کا تقاضا ہے کہ دوسری طرف کی حالت بھی بیان کی جائے، جس قدر علم میں ہے۔
میں کل سے سوچ رہا تھا کہ ہم تک وہ واقعات تو پہنچ رہے ہیں جن میں پٹھانوں نے مہاجروں پر ظلم کیا، لیکن کیا پٹھانوں کو اچانک سے کسی کیڑے نے کاٹا تھا جو انہوں نے ایسا کرنا شروع کردیا؟؟؟ یا اگر پٹھانوں نے ابتداء کی تو مہاجروں نے کیا کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا؟؟؟ نہیں۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے بگاڑ کا کھیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شروع کیا گیا۔ اگر بہت زیادہ حسنِ ظن بھی رکھا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ غلط حکمتِ عملی کے سبب یہ نوبت آئی۔ کراچی کی شہری حکومت ایم۔کیو۔ایم کے پاس ہے۔ گورنر بھی انہی کا ہے۔ انہوں نے آپریشن شروع کیا غیر قانونی تجاوزات کے خلاف۔۔۔ اب اتفاق سے یہ کام پٹھان بھائیوں کی طرف سے زیادہ ہوا ہے تو اس کو رنگ دے دیا گیا کہ پٹھانوں کے خلاف آپریشن ہے۔ شہری حکومت نے یہ معاملہ بہت غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ ناظم آباد کی چاؤلہ مارکیٹ، جو کپڑوں کی مارکیٹ ہے اور پٹھان دکانداروں کی اکثریت ہے، اسے خالی کرانے کی کوشش کی گئی، پٹھانوں کے چائے کے ہوٹل بند کروانے جیسے قدم اٹھائے گئے۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ ایم کیو ایم قانونی کاروائی کررہی ہو لیکن اس کو جس طرح ہینڈل کیا جانا چاہیے تھا، ویسے نہیں کیا گیا۔
پٹھانوں کے پاس یہ پلس پوائنٹ تھا کہ شہری حکومت ایم کیو ایم کی ہے۔ اب اگر وہ کوئی قدم بھی اٹھاتی ہے تو فریقِ مخالف یہ الزام لگاسکتا ہے کہ تعصبانہ کاروائی ہے۔ اور ایم۔کیو۔ایم مالک ہونے کے ناطے قانونی کاروائی کی آڑ میں غیر قانونی طور پر تنگ بھی کرسکتی ہے۔۔۔ اور شاید دونوں فریقین کی طرف سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے۔

رہی بات یہ کہ مہاجر (ایم۔کیو۔ایم والے) کیا کررہے ہیں؟ وہ یہ کررہے ہیں کہ دھڑلے سے بسیں جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کی ہیں۔۔۔ ہوٹلز اور چائے کیفے جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کے ہیں، فائرنگ کرکے لوگوں کو اڑا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔۔ :(

شریف تو دونوں نہیں ہیں۔۔۔ دونوں قوموں کے سیاسی قائدین بکے ہوئے ہیں۔ وہ بیٹھے بس مال کھارہے ہیں، مشترکہ پریس کانفرنسز کررہے ہیں اور لوگوں کو ہاتھ ملا ملا کے دکھارہے ہیں۔۔۔ کیمرے صرف سامنے سے دکھاتے ہیں۔ پیچھے سے دکھاتے تو شاید نظر آتا کہ سامنے سے ہاتھ ملانے کے دوران پیچھے سے ایک دوسرے کو لاتیں ماررہے ہوتے۔

ابھی خبر ملی ہے کہ دو عدد بے چارے چوکیداروں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ [دونوں پختون تھے]۔ اللہ قوم کو ہدایت دے۔ ایک وقت آئے گا کہ نفرت اتنی زیادہ ہو گی کہ اے این پی اور متحدہ دونوں ہی اپنی اپنی قوموں کو قتل و غارت سے نہ روک پائیں گی اور دونوں قوموں کے انتہا پسند اپنی مرضی سے قتل عام کر رہے ہوں گے۔

عمار، میں مصطفی کمال کا ایک انٹرویو دیکھ رہی تھی اور اس میں مصطفی کمال کہہ رہا تھا کہ پختون غیر قانونی تجاوزات کا رخ تو بہت بعد میں کیا گیا ہے، لیکن اس سے قبل عملی طور پر مہاجر علاقوں میں سینکڑوں غیر قانونی تجاوزات کو شہری حکومت نے خود گروایا ہے۔ لہذا یہ نہیں ہو سکتا کہ شہری حکومت صرف مہاجر علاقوں میں ناجائز تجاوزات گرائے اور جب پختون علاقوں کی باری آئے تو لوگ شہری حکومت پر تعصب کی بنا پر یہ اقدامات کرنے کا الزام لگانے لگیں۔

تو یہ بتلائیے مصطفی کمال کی بات میں کس حد تک سچائی ہے کہ شہری حکومت نے مہاجر علاقوں سے بھی ناجائز تجاوزات گرائی ہیں؟
 
مجھے اس بارے میں قطعی علم نہیں ہے کہ مہاجروں کی غیر قانونی تجاوزات کے خلاف آپریشن کہاں کیا گیا ہے، اس لیے کچھ کہہ نہیں سکتا۔ شاید کسی اور کو اس بارے میں علم ہو۔
 

فہیم

لائبریرین
مصطٰفی کمال کی بات درست ہے۔
پہلے مہاجر آبادی میں‌ ہی کام کیے گئے۔

جن لوگوں نے اپنی دکانوں اور مکانوں کو ناجائز طور پر بڑھایا ہوا تھا۔
ان کو گرایا گیا۔

یہ نہیں دیکھا گیا کہ یہ پختون ہے یا مہاجر یا پی پی کا ہے یا متحدہ کا۔
ان تمام چیزوں سے بالاتر یہ کام کیے گئے۔
 

طالوت

محفلین
بد قسمتی یہ ہے کہ دوسرے قومیتوں کے رہایشی زیادہ تر کچی آبادیوں میں رہتے ہیں ، اور عشروں سے انھیں لیز کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی ، اب جبکہ اگر تجاوزات کا ذکر آتا ہے تو اسے غیر جانبداری کا لیبل لگا دیا جاتا ہے ۔۔ نعمت اللہ خان کے دور میں بھی تجاوزات کی مہم چلی تھی اور اس طرح واویلا کیا گیا تھا (جس میں مہاجر آبادیوں کے بارے میں بھی یہی رائے رکھی گئی تھی جو اب پختون رکھتے ہیں) تاہم اس میں ایسی صورتحال پیش نہیں آئی تھی کہ الخدمت کے ناظمین لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے تھے ، انھی میں اٹھنے بیٹھنے والے تھے ، تاہم متحدہ اس معاملے میں کمزور ہے کہ دوسری قومیتیں اول تو متحدہ کا نام سن کر ہی بدک جاتی ہیں دوسرا متحدہ کے ذمہ داران کی بیٹھک تو اردو بولنے والوں میں بھی اتنی نہیں ۔۔
اس پر متحدہ کے بگڑے ہوئے کارکنان کا رویہ جس سے تنگ آ کر الطاف حسین بھی استعفٰی دینے کا دو چار بار ڈرامہ کر چکا ہے ۔۔ متحدہ کو اپنا امیج بدلنے کے لیے قیادت کی تبدیلی اور ان منہ زور کارکنوں کو قابو کرنا پڑے گا ورنہ یہ قتل و غارت گری ختم ہونا ممکن نہیں ۔۔ خصوصا قومیتوں کی اکثریتی بنیاد پر جو بستیاں آباد ہو گئی ہیں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ورنہ جن علاقوں میں سبھی قومیتوں کی نمائندگی موجود ہے وہاں حالات سنگین نہیں ہوتے ۔۔۔ متحدہ پر زور بھی اس لیے ہے کہ کراچی کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر بھی متحدہ ہے ۔۔ لیکن روئیے لندن قیادت کو کہ 12 مئی کی اس کی پالیسی متحدہ کو پھر سے لے ڈوبی ۔۔
وسلام
 

ابوشامل

محفلین
اب تک کی رپورٹس کے مطابق پٹھانوں کی اکثریت والے علاقے میں مہاجروں کے ساتھ بے حد برا سلوک ہوا ہے۔ (میں یہ دو الفاظ پٹھان اور مہاجر لکھنا نہیں چاہ رہا تھا کہ نفرت ہے مجھے مگر۔۔۔:( )
بنارس (اورنگی ٹاؤن) اور سہراب گوٹھ سے آنے والے بتاتے ہیں کہ ان کو سریوں سے مارا گیا، بلیڈ سے چھیلا گیا، لوگوں کی آنکھوں اور کانوں میں ایلفی ڈالی گئی، :( عورتوں کے زیورات اتارتے میں ان کے کان تک کاٹ ڈالے گئے، ہسپتال میں داخل مریضوں سے سماء ٹی وی کا نمائندہ صرف یہ پوچھ رہا تھا کہ کہاں اور کیسے مارا گیا تو وہاں بھی آخر میں ایک مریض کے منہ سے نکل ہی گیا کہ پٹھانوں نے بہت مارا۔
خدا جانے، کیا ہونا باقی ہے اب۔
عمار اگر تمہیں نفرت ہے ان الفاظ سے تو اس کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہئے تھا۔
بیشتر باتیں افواہیں ہیں، ان کا صداقت سے دور پرے کا بھی واسطہ نہیں۔
سماء ٹی وی اور اے آر وائی اس وقت ناقابل اعتبار ترین رپورٹنگ کر رہے ہیں، وجہ: ان میں بھائیوں کی اکثریت ہے۔
اگر خبریں دیکھنی ہی ہیں تو پہلی ترجیح "آج" اور پھر "جیو" دیکھو۔
میں کل قائد آباد اور دیگر علاقوں سے ہو کر آیا ہوں (اسی پینٹ شرٹ میں) ایسا کچھ نہیں تھا جیسا سماء ٹی وی چیخ رہا تھا کہ قائد آباد پر لوٹ مار مچی ہوئی ہے۔
اس میڈيا نے تو بیڑا غرق کیا ہے زیادہ۔ حالات شروع میں اتنے خراب نہیں تھے جتنے افواہوں اور میڈيا نے کر دیے۔
اب اللہ رحم کرے، دفتر آ تو گیا ہوں، جاؤں گا کس طرح؟ اللہ جانتا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
سنی ہو شیعہ مہاجر ہو یا پٹھان یا کوئی دوسری قومیت ، قوم پرستوں کا ایک ہی علاج ہے کہ ان سے سختی سے معاملات کیے جائیں ۔۔
طالوت آپ نے سو باتوں کی ایک بات کی ہے۔ قوم پرستی کسی بھی جگہ اور کسی بھی صورت میں ہو اس سے سختی سے نمٹنا چاہئے۔ حکومتی رٹ تو کہیں نظر ہی نہیں آتی تھی اب کراچی میں بھی یہی صورتحال ہو گئی ہے۔
مجھے لگتا ہے ملک میں ہندوستان کے ایجنٹوں نے سانحۂ ممبئی کا بدلہ لینے کے لیے ہندوستان کے اشارۂ ابرو پر یہ کاروائیاں شروع کر ڈالی ہیں۔
مجھے افسوس تو ان معصوم لوگوں کا ہو رہا ہے جو اپنے روزگاروں سے محروم ہو گئے ہیں۔ ہمارے دفتر کے قریب واقع پٹھان کا چائے کا ہوٹل اور سامنے واقعے تندور تین دن قبل بند کرا دیا گیا تھا۔
 

ابوشامل

محفلین
اب جانبداری کا تقاضا ہے کہ دوسری طرف کی حالت بھی بیان کی جائے، جس قدر علم میں ہے۔
میں کل سے سوچ رہا تھا کہ ہم تک وہ واقعات تو پہنچ رہے ہیں جن میں پٹھانوں نے مہاجروں پر ظلم کیا، لیکن کیا پٹھانوں کو اچانک سے کسی کیڑے نے کاٹا تھا جو انہوں نے ایسا کرنا شروع کردیا؟؟؟ یا اگر پٹھانوں نے ابتداء کی تو مہاجروں نے کیا کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا؟؟؟ نہیں۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔
یوں لگتا ہے جیسے بگاڑ کا کھیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شروع کیا گیا۔ اگر بہت زیادہ حسنِ ظن بھی رکھا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ غلط حکمتِ عملی کے سبب یہ نوبت آئی۔ کراچی کی شہری حکومت ایم۔کیو۔ایم کے پاس ہے۔ گورنر بھی انہی کا ہے۔ انہوں نے آپریشن شروع کیا غیر قانونی تجاوزات کے خلاف۔۔۔ اب اتفاق سے یہ کام پٹھان بھائیوں کی طرف سے زیادہ ہوا ہے تو اس کو رنگ دے دیا گیا کہ پٹھانوں کے خلاف آپریشن ہے۔ شہری حکومت نے یہ معاملہ بہت غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ ناظم آباد کی چاؤلہ مارکیٹ، جو کپڑوں کی مارکیٹ ہے اور پٹھان دکانداروں کی اکثریت ہے، اسے خالی کرانے کی کوشش کی گئی، پٹھانوں کے چائے کے ہوٹل بند کروانے جیسے قدم اٹھائے گئے۔۔۔ ہوسکتا ہے کہ ایم کیو ایم قانونی کاروائی کررہی ہو لیکن اس کو جس طرح ہینڈل کیا جانا چاہیے تھا، ویسے نہیں کیا گیا۔
پٹھانوں کے پاس یہ پلس پوائنٹ تھا کہ شہری حکومت ایم کیو ایم کی ہے۔ اب اگر وہ کوئی قدم بھی اٹھاتی ہے تو فریقِ مخالف یہ الزام لگاسکتا ہے کہ تعصبانہ کاروائی ہے۔ اور ایم۔کیو۔ایم مالک ہونے کے ناطے قانونی کاروائی کی آڑ میں غیر قانونی طور پر تنگ بھی کرسکتی ہے۔۔۔ اور شاید دونوں فریقین کی طرف سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے۔

رہی بات یہ کہ مہاجر (ایم۔کیو۔ایم والے) کیا کررہے ہیں؟ وہ یہ کررہے ہیں کہ دھڑلے سے بسیں جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کی ہیں۔۔۔ ہوٹلز اور چائے کیفے جلارہے ہیں کیونکہ پٹھانوں کے ہیں، فائرنگ کرکے لوگوں کو اڑا رہے ہیں کیونکہ۔۔۔۔ :(

شریف تو دونوں نہیں ہیں۔۔۔ دونوں قوموں کے سیاسی قائدین بکے ہوئے ہیں۔ وہ بیٹھے بس مال کھارہے ہیں، مشترکہ پریس کانفرنسز کررہے ہیں اور لوگوں کو ہاتھ ملا ملا کے دکھارہے ہیں۔۔۔ کیمرے صرف سامنے سے دکھاتے ہیں۔ پیچھے سے دکھاتے تو شاید نظر آتا کہ سامنے سے ہاتھ ملانے کے دوران پیچھے سے ایک دوسرے کو لاتیں ماررہے ہوتے۔
حسن ظن کچھ زیادہ ہی نہیں ہو گیا؟ :)
خانہ خراب صرف غریب کا ہی ہونا ہے، ان رہنماؤں (شرم آتی ہے ان کمینوں کو رہنما کہتے ہوئے) کا کچھ نہیں بگڑنے والا۔ یہ لاشوں پر سیاست کرنے والے لوگ ہیں۔ دونوں جانب کے 25، 30 مریں گے اور اگلے کئی سالوں تک ان کی نام نہاد "تحریکوں" کے لیے "ایندھن" مل جائے گا۔
اللہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
 

ابوشامل

محفلین
آج بھی بدستور کراچی کے حالات کافی کشیدہ ہیں۔ کل یکم دسمبر کو ہونے والے جامعہ کراچی اور جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے پرچہ جات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ غالب امکان یہ ہے کہ عید الاضحی سے پہلے ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر کے عید کے بعد ہی ممکن ہو سکیں گے۔ اس کے بعد محرم کا مہینہ قریب آجائے گا۔ محرم کے مہینے میں ویسے ہی خودکش حملوں کا خطرہ رہتا ہے۔ پہلے کیا یہ خودکش بمبار کم تھے جو اب یہ فسادات کروائے جا رہے ہیں؟ حکمرانوں کو چاہئیے کہ بھارت کو ’’راضی‘‘ کرنے کی بجائے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں۔
کل ایک "بھائی" نے کہا "ہم تو عید کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے بعد دیکھو کیا کرتے ہیں؟"
اب اللہ ہی جانے انہوں نے کیا کرنا ہے؟ :(
 
Top