کراچی میں طالبان ۔۔۔ ڈرگ اور اسلحہ اور تاوان کا پیسہ

مہوش علی

لائبریرین
یہ اہم خبر تھی جس پر کسی بھی فورم پر مجھے کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔
shim.gif
dot.jpg
shim.gif
کراچی …جنگ نیوز… سی سی پی او کراچی وسیم احمد خان نے کہا ہے کہ کراچی پولیس نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر وزیرستان میں متحرک شدت پسند گروپ بیت الله محسود سے تعلق رکھنے والے 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے، ملزمان 2001ء میں امریکہ کے خلاف کارروائیوں سمیت نیٹو کی سپلائی لائن پر حملے، پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کے اغواء اور حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں، یہ ملزمان جنوری میں سہراب گوٹھ پر ہونے والے پولیس مقابلے میں دو اہلکاروں کو بھی شہید کرنے میں ملوث تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں سینٹرل پولیس آفس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سی سی پی او کراچی وسیم احمد خان نے مزید بتایا کہ کراچی پولیس نے خفیہ اداروں کی اطلاع پر اورنگی ٹاؤن میں منگھو پیر کے علاقے کباڑی کالونی میں چھاپہ مار کر چھ افراد کو گرفتار کیا تھا، گرفتار ہونے والے افراد میں نیک سلام، رحمان محسود، فاروق محسود، عطاء الله محسود، جاوید پنجابی اور حبیب الله شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ یہ ملزمان 2001ء میں افغانستان میں امریکہ کے خلاف جاری جنگ میں بھی شریک رہے ہیں جبکہ پاکستان کے راستے نیٹو کو دی جانے والی رسد کی سپلائی لائن پر حملے اور پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اغواء اور قتل سمیت پاکستانی علاقوں میں متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان 15 جنوری 2008ء کو سہراب گوٹھ میں ہونے والے پولیس آپریشن میں دو پولیس اہلکاروں کی شہادت کے مقدمہ میں بھی ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان کراچی میں بینک ڈکیتی، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں اور یہاں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو وہ سوات، وزیرستان اور قبائلی علاقوں میں شدت پسند گروپوں کو منتقل کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کے قبضہ سے ایک راکٹ لانچر، تین راکٹ، چار کلاشنکوف، دو ٹی ٹی پستول اور تین کلو گرام چرس بھی برآمد ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سی سی پی او نے کہا کہ ملزمان کا القاعدہ سے تعلق کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے تاہم گرفتار ہونے والے ملزمان وزیرستان کے جنگجو بیت الله محسود گروپ کے ارکان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کی بہتر پالیسیوں اور عملی اقدامات کی وجہ سے ملزمان کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولوی فضل الله اس وقت وزیرستان میں موجود ہیں جبکہ گرفتار ہونے والے ملزمان سے ان کے نیٹ ورک کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں طالبانائزیشن کے حوالے سے وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا متعدد بار بتا چکے ہیں اور میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملزمان ہفتہ کی صبح ہی گرفتار ہوئے ہیں جس کی اطلاع خفیہ اداروں نے پولیس کو دی تھی۔​

بی بی سی کے نمائندے نے کراچی میں طالبان کے ایک سپورٹر سے بھی انٹرویو کیا ہے اور وہ ڈاکومنٹری بھی دیکھنے کے لائق ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بہت اہم رپورٹ ہے اور اصل حقائق کی نشاندہی کر رہی ہے۔ کراچی پولیس سپرنٹنڈنٹ جناب عمر خطاب اور اینٹی ٹیرر چیف اعوان صاحب دونوں بذات خود پشتون ہیں۔ لہذا ان سے پشتون آبادی کے خلاف کسی نفرت و تعصب پر مبنی ناانصافی کی توقع نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ وہ جو حقائق بیان کر رہے ہیں میں انہیں بہت سنجیدگی سے لوں گی۔

Karachi tackles growing Taleban

By Syed Shoaib Hasan
BBC News, Karachi


For the members of Karachi's Anti-Violence Crime Cell (AVCC), it was supposed to be a routine raid.

The elite anti-terror squad is used to playing a significant role in carrying out the arrests of high-profile terror suspects.

It has been involved in hundreds of raids and dozens of shootouts against hardened and trigger-happy bandits and suspected terrorists.

As such the operation on 15 January in Karachi's Sohrab Goth, a shanty town ridden with crime, was seen to hold few surprises for the detectives.

They could not have been more wrong - as the four-strong advance party, led by AVCC chief and police superintendent Farooq Awan, discovered. They were taken hostage by armed gunmen.

As the back-up force swooped in, the desperate gunmen first shot the hostages and then opened fire on incoming police vehicles.

Mr Awan was among dozens wounded, but two policemen were killed in the hail of bullets.

The gunmen subsequently made good their escape through the narrow streets of the shanty town.

'Jihadi network'

"It was a classic case of lack of information," says a senior police official who was involved in the following investigation.


At the moment, [the Taleban] appear to be lying low, but that could change

Raja Umar Khattab,
police superintendent


Ethnic tensions

"The fact that Mr Awan, one of the best anti-terror officers on the force, had gaps in his information shows how unpredictable and dangerous the militant network in the city has become."

According to the official, the main reason for this is the influx of new militants to Karachi, primarily from North West Frontier Province.

"There is also a considerable number from South Punjab, but the jihadi network increasingly has a Pashtun face.
"By default, that means it is the Taleban who have an increased network and clout within the city."

But the officer adds words of caution to his analysis of the situation.

"Please don't take this to mean that complete Talebanisation has started in Karachi - that is certainly not happening."

But what of the Taleban themselves?

"We're here for business - not to fight," says Shabbir, a member of the Pakistani Taleban. "But we do have people here."

Police insist the Taleban are not going to take over Karachi
Shabbir - not his real name - agreed to talk to us about what is happening in Karachi on condition of anonymity.

After a late-night rendezvous, we drive around the city to hear what it is like to be a Taleban member in Karachi today.

"The last time I went to fight was to Afghanistan about a year ago," he says.

But now, he says, it is increasingly difficult to navigate across the Pakistani border.

"Only veterans who have been going there since the fight against the Soviets can cross now."

Most of the fighters are now locals.

While Shabbir agrees there is a Taleban presence within Karachi, he says there is no grand plan to take over the city.

"The people who talk about the Taleban taking over have no concept of military strategy.

"It would take a massive army to take over Karachi, much more than there are Taleban here."

But the most important fact that Shabbir admits grimly is the lack of local support.

"The people here do not believe in our kind of ideology. I don't see the Taleban taking over Karachi over the next 10 to 15 years."

Robberies and kidnappings

Shabbir is not alone in his evaluation of the situation on the ground.

Police superintendent Raja Umar Khattab has been at the forefront of the struggle against Muslim militants since 9/11.

He is an officer in operational charge of the provincial anti-terrorism Criminal Investigation Department, has won a national gallantry award and has been the target of a militant assassination attempt last year when he was seriously injured in a bomb attack on his vehicle.


Karachi is a city that is used to criminal and militant violence
But despite his close encounters, he remains closely involved in monitoring the militants' activities.

"Here there are no video shops destroyed by militants, no [Islamic] sharia courts and there are no no-go areas because of a strong Taleban presence.

"These three elements not are not here, so we cannot say the Taleban are taking over Karachi."

Mr Khattab does accept however, that most of the militants active in Karachi belong to Afghanistan or Pakistan's tribal areas.

"But they are not involved in militant activity over here - rather they focus on bank robberies and kidnappings to finance the fight back home," he says. "Another major reason is that the Karachi police has been particularly effective in cracking down on such activities."

He is quite clear, though, that the militants remain a clear and present danger to Karachi and Pakistan.

"If you carry out any act of terrorism in Karachi, you send a message all over the world.

"At the moment, they appear to be lying low, but that could change as the [fighting] front broadens in the north-west."

And while people like Shabbir make themselves ready and available, that scenario remains a possibility.

Source: BBC news Friday, 13 February 2009​
 

طالوت

محفلین
کراچی کے مقامی دہشت گردوں نے پہلے ہی کراچی کی عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے جو کسر رہ گئی ہے وہ یہ نکال لیں ۔۔۔ یوں بھی یہ واویلے سے زیادہ کچھ نہیں اب ہزاروں پہلے سے دہشت گردوں کی موجودگی میں یہ چھ تو کراچی پر قبضہ کرنے سے رہے ۔۔۔ البتہ لسانیت کا جو گل کھلے گا وہ "قابل دید" ہو گا۔۔
وسلام
 

باسم

محفلین
مگر ان "دہشت گردوں" میں سے ایک عطااللہ محسود کے والد تعویز خان محسود خان کا آج امت میں چھپنے والا موقف مختلف ہے:
بتاتے ہیں کہ سی آئی ڈی سول لائن نے عطااللہ اور اس کے دو بھائیوں رحمان الدین اور شریعت خان کو 20 دن قبل رات تین بجے اس مکان سے حراست میں لیا گیا جو عطااللہ نے 2 سال قبل کرائے پر لیا تھا، وہ 8 سال قبل روزگار کیلیے جنوبی وزیرستان سے کراچی آیا تھا پھر اس نے قسطوں پر مزدابس خریدی اور اپنے بھائیوں کو کنڈیکٹر رکھ لیا وہ 8 سال سے کراچی میں مزدا روٹ W-18 چلا رہا ہے اور پولیس نے اسے دہشت گرد بنادیا۔
عطااللہ کے ایک رشتہ دار کا کہنا ہےکہ گرفتاری کے بعد انہیں بہت تلاش کیا گیا نہ ملنے پر سی آئی ڈی سول لائن کے ایک افسر کے ذریعے معلومات کی گئیں تو معلوم ہوا وہ دوسری منزل کے کمرے میں ہیں اور چار لاکھ کی ادائیگی پر رہا ہوسکتے ہیں ہمارے پاس اتنی رقم نہیں تھی تو افسر سے کہا صرف انہیں دکھادیا جائے تاکہ تسلی ہوجائے تو 20 ہزار لے کر چہرے دکھائے گئے مگر ملنے نہیں دیا گیا۔افسر کا کہنا تھا کہ انہیں لینڈ مافیا قرار دے کر گرفتار کیا گیا جبکہ ہفتہ کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔جب الآصف اسکوائر میں اےوی سی یوپارٹی پر حملہ ہوا تھا تو اس وقت بھی پولیس نے عطااللہ کو حراست میں لیا اور 9 دن بعد چھوڑ دیا تھا۔انہوں نے کہا ہمارا بیت اللہ محسود سے کوئی رابطہ نہیں ہےپولیس کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
عطااللہ کے والد کا کہنا تھا کہ وہ خاصہ دار فورس کے ریٹائرڈ صوبیدار ہیں اگر ان کا بیٹا دہشت گرد ہوتا تو اپنے گھر پر نہ رہتا ، بس اڈے سے اس کا ریکارڈ معلوم کیا جاسکتا ہےوہ روزانہ ہی آتا تھا۔
سی آئی ڈی پولیس کا کہنا ہے کہ عطااللہ محسود ماسٹر مائنڈ ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔
 

طالوت

محفلین
یہ اہم خبر تھی جس پر کسی بھی فورم پر مجھے کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔
ایک اور بھی اہم خبر تھی ، کل اسلیے ذکر نہیں کیا کہ شاید آپ اس پر کسی "رد عمل" کا مظاہرہ کریں گی اور وہ ہے معاہدہ ، جو نفاذ شریعت محمدی یا طالبان اور حکومت کے درمیان ہوا ہے ۔۔ بلکہ اگر کہا جائے کہ یہ ان چھ لوگوں سے کہیں زیادہ اور اہم خبر تھی تو بے جا نہ ہوگا اور اس کا ثبوت میڈیا ہے ، جس پر "چھ دہشت گردوں" کی خبر کہیں دب کر رہ گئی ہے۔۔
بہت اہم رپورٹ ہے اور اصل حقائق کی نشاندہی کر رہی ہے۔ کراچی پولیس سپرنٹنڈنٹ جناب عمر خطاب اور اینٹی ٹیرر چیف اعوان صاحب دونوں بذات خود پشتون ہیں۔ لہذا ان سے پشتون آبادی کے خلاف کسی نفرت و تعصب پر مبنی ناانصافی کی توقع نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ وہ جو حقائق بیان کر رہے ہیں میں انہیں بہت سنجیدگی سے لوں گی۔
اعوان پنجابی ہوتے ہیں پختون نہیں ، اگر میں غلط ہوں تو احباب تصحیح کر دیں ۔۔ اور یہ کس نے کہہ دیا کہ اپنے قوم یا قبیلے کا فرد ان سے زیادتی نہیں کر سکتا ؟ شاید آپ حقیقی اور متحدہ کی خون ریز جنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتیں ، یا ملک کے دیگر حصوں میں اپنی برادریوں اور قبیلوں کے درمیان جنگی معرکوں سے نا آشنا ہیں۔۔
سنجیدگی سے ضرور لیجیے مگر حقائق کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ باسم۔
کیا امت اخبار کا ڈائریکٹ لنک مل سکتا ہے جہاں یہ خبر انہوں نے چھاپی ہے؟

تو صورتحال یہ ہے کہ:

۱۔ عطاء اللہ محسوس کے والد انکار کر رہے ہیں کہ انکے بیٹے کا دہشتگردوں سے کوئی تعلق ہے۔ اور عطاء کا ایک رشتہ دار [جس کا نام معلوم نہیں] اسکے مطابق عطاء کو اس ریڈ سے بہت قبل ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پہلے لینڈ مافیا کا کیس بنایا گیا، اور پھر "ہفتہ" کے روز عطاء کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔

۲۔ دوسری طرف اینٹی کرائم برانچ کے چیف فاروق اعوان صاحب ہیں، جن کو اس سے پہلے ایک آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے یرغمال بنا لیا اور انکے دو ساتھی پولیس والوں کو شہید کر دیا گیا اور خود فاروق اعوان صاحب کو زخمی کر دیا گیا۔
ان فاروق اعوان صاحب اور انکے محکمے کا کہنا ہے کہ اس تازہ آپریشن میں گرفتار ہونے والے افراد کا تعلق بیت اللہ محسود کے گروپ سے ہے۔
فاروق اعوان صاحب کے علاوہ کراچی پولیس چیف عمر خطاب صاحب کی بھی گواہی یہی ہے کہ ان لوگوں کا تعلق دہشتگردوں سے ہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر عمر خطاب صاحب عموما کراچی میں کرائم کا عموما چہرہ یوں بیان کر رہے ہیں:

Mr Khattab does accept however, that most of the militants active in Karachi belong to Afghanistan or Pakistan's tribal areas.

"But they are not involved in militant activity over here - rather they focus on bank robberies and kidnappings to finance the fight back home," he says. "Another major reason is that the Karachi police has been particularly effective in cracking down on such activities."

He is quite clear, though, that the militants remain a clear and present danger to Karachi and Pakistan.

"If you carry out any act of terrorism in Karachi, you send a message all over the world.

"At the moment, they appear to be lying low, but that could change as the [fighting] front broadens in the north-west."


۔۔۔۔.According to the official, the main reason for this is the influx of new militants to Karachi, primarily from North West Frontier Province.

"There is also a considerable number from South Punjab, but the jihadi network increasingly has a Pashtun face.
"By default, that means it is the Taleban who have an increased network and clout within the city."
امت اخبار اس خبر کے ساتھ شکوک و شہبات پیدا کرنے میں کامیاب ہے کہ کراچی میں کوئی دہشتگرد نہیں ہے اور اینٹی ٹیرر سیل اور کراچی پولیس چیف جھوٹے اور متحدہ کے ہاتھوں بکے ہوئے لوگ ہیں۔

****************

طالوت بھائی،
ایک اور بھی اہم خبر تھی ، کل اسلیے ذکر نہیں کیا کہ شاید آپ اس پر کسی "رد عمل" کا مظاہرہ کریں گی اور وہ ہے معاہدہ ، جو نفاذ شریعت محمدی یا طالبان اور حکومت کے درمیان ہوا ہے ۔۔

ایک خبر کو دبانے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ دوسری خبر کا استعمال کریں۔

دونوں خبریں اپنی اپنی جگہ اہم ہیں مگر ایک خبر کے ذریعے کوشش صرف یہ کی جا رہی ہے کہ دوسری خبر کو دبا دیا جائے کیونکہ یہ خبر متحدہ کے موقف کے حق میں جا رہی ہے۔

اور بقیہ رہا طالبان اور حکومت کے درمیان معاہدے کا تعلق، تو اس سے قبل بھی ایسے معاہدے ہو چکے ہیں اور ان تمام کے نتائج سامنے ہیں کہ طالبان وہ فتنہ ہے جس نے ہمیشہ معاہدے کر کے پیٹھ میں چھرے گھونپے ہیں اور انہی معاہدوں کا ماضی میں فائدہ اٹھاتے ہوئے اے این پی کے لیڈران کا قتل عام کرتی پھری ہے، اور اُن تمام قبائلی سرداروں کا بھی جو طالبانی شریعت کی جگہ پاکستان قانون کی بالادستی چاہتے تھے۔ بے وقوف و احمق ہیں وہ لوگ جو بار بار ایک بل سے ڈسے جانے کے بعد پھر ایسے معاہدوں کے نام پر ناچنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر تیار بیٹھے ہیں کہ اپنا ہاتھ اس بل میں دوبارہ ڈالیں۔
 

طالوت

محفلین
mr Khattab Does Accept However, that Most Of The Militants Active In Karachi Belong To Afghanistan Or Pakistan's Tribal Areas.

اس صدی کا پہلا سب سے بڑا جھوٹ ۔۔۔
کراچی میں افغان اور پختون بھی جرائم میں ملوث ہیں ، مگر کثیر القومی شہر ہونے کے سبب سے ، یہاں پنجابی، بلوچ، سندھی اور ہزارہ، حتٰی کہ موسٰی لین اور دیگر علاقوں کے بنگالی افراد کے گروہ بھی ملوث ہیں، اس کے ساتھ کئی "مذہبی" تنظیمیں بھی اس کار خیر میں حصہ لیتی ہیں ۔۔ مگر پہلے نمبر پر متحدہ ، پھر افغان یا پٹھان افراد پر مشتمل گروہ، پھر حقیقی اور سنی تحریک وغیرہ ۔۔
ایسی باتیں اخبار تو چھاپنے سے گریز کرتے ہیں مگر میں نے "لونڈوں لپاڑوں" کی طرح کئی سال کراچی میں گزارے ہیں اور یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے یاد رہے ذاتی ، میڈیائی نہیں وہ اپنی پسند کا میڈیائی ۔۔ معاملہ فقط اتنا ہے کہ ہر جرائم پیشہ داڑھی والے فرد کو طالبان کی جیکٹ پہنا کر ایک تیر سے دو شکار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کے صلے میں کہاں کہاں سے کیا کیا کچھ ملتا ہے بڑی لمبی کہانی ہے ۔۔
میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ طالبان میرے پھوپھی کے لڑکے نہیں مگر محض کسی سے نفرت کی بنا پر اس پر ہر قسم کا الزام رکھ دینا بھی زیادتی کی بات ہے۔۔
بقول قران کہ "کسی قوم کی دشمنی تمھیں حق بات کہنے سے نہ روک دے"

ایک خبر کو دبانے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ دوسری خبر کا استعمال کریں۔
دونوں خبریں اپنی اپنی جگہ اہم ہیں مگر ایک خبر کے ذریعے کوشش صرف یہ کی جا رہی ہے کہ دوسری خبر کو دبا دیا جائے کیونکہ یہ خبر متحدہ کے موقف کے حق میں جا رہی ہے۔
میں خبر کو نہیں دبا رہا حقائق کی بات کر ریا ہوں ۔۔ باقی رہی بات معاہدوں کا کیا نتیجہ نکلتا آیا ہے یا کیا نکلے گا تو وہ الگ بحث ہے ، میں نے اس کی نشاندہی فقط آپ کے اس اصرار پر کی تھی ، کہ اس اسقدر "اہم" خبر پر کسی کا کوئی رد عمل نہیں ۔۔۔
وسلام​
 

ساجداقبال

محفلین
میرے خیال میں جبتک کسی آزاد عدالت میں ثابت نہ ہو جائے کسی کو مجرم یا دہشتگرد قرار دینا زیادتی ہوگی۔ جب ایسے واقعات بھی ہوئے ہوں‌ کہ ذاتی دشمن کو القاعدہ کا ایجنٹ قرار دیکر کام نکالے گئے ہوں۔
 

ابن بطوطہ

محفلین
اسلام دین فطرت ۔ یعنی فطرت جس کے مخالف نہیں ہے وہاں یہی دین جبر تشددجہاد قتال کو روا رکھنے کی وجہ سے اب ایسے تغیرات کے نیچے آگیا ہے کہ اگر لوگ اس کو فطرت کے مخالف کہیں تو غلط نہیں ۔آج دنیا کے سامنے جو ہمارے جہادی علماء اسلام پیش کرتے ہیں اس کو دیکھ کر اگر کوئی شخص کہہ دے کے موصوف اس مذہب کو آپ اپنے پاس ہی رکھیئے تو بے جا نہ ہوگا ۔کیونکہ انسانوں میں بھی نقص ہوتے ہیں مگر ایسا بہت ہی کم دکھائی دیتا ہے کہ ان نقائص نے انسان کی پوری شخصیت کو داغدار کر کے رکھ دیا ہو ۔مگر افسوس ہمارے جہادی علماء نے مروجہ جہاد کو دہہشت گردی اور خود کش حملوں کی شکل دے کر ۔ اسلام کی موجودہ شکل ایسی بنادی ہے کہ سر سے لے کر پیر تک اس میں نعوذ باللہ نقص ہی نقص دکھائی دیتے ہیں۔

کیسی عجیب بات ہے کہ اسلام دین فطرت جو صد اقت اور حقانیت سے پُر مذہب جس کے مقابلہ میں تمام دنیا کے فلسفیوں کی نظریں جھک جاتی ہیں اور آنکھیں کھل جاتی ہیں آج سوائے اس کے کہ کوئی اس کو باپ دادا کا مذہب خیال کرکے ( اس کی حقیقت سے بے خبر ) اس کو مانے گویا مسلمانوں کی غالب اکثریت نے نام نہاد علماء کی پیروی میں( حقیقت دین سے بے خبری ہونے کے باعث) اسلام کو چند عبادات اور بہت سی رسوم قیود تک محدود کردیا ہے ۔ پس حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ اسلام کے پاک نام اور جہاد مقدس کے نام کو Explorer کرنا قانوناََ ممنوع قراردے ۔ ایسا قدم اب تک نہ اُٹھانے کے سبب پاکستان میں اسلام کے نام پر نسلی، قبائلی اور سیاسی مفادات کی سب جنگیں جہاد کے نام پر لڑی جا رہی ہیں۔ اس قسم کی مسلح جدوجہد نے پاکستان میں اسلام کی تعلیمات کو پارہ پارہ کر کے رکھ دیاہے۔

(اختلاف مذہب' اختلاف عقیدہ ' زبان نسل کے امتیاز کو شدت سے جاری رکھنے کے سبب) جو قوم بحیثیت ایک قوم بننے کے لئے تیار نہ ہو تو ایسی صور ت حال کے بارے فرمان خداوندی موجود ہے کہ اللہ اُس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت بدلنے کے لئے تیار نہ ہو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس تمام صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم سوچیں تو کیا ہم تیار ہیں اپنی حالت بدلنے کے لئے؟؟؟۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
لیجئے ۔۔۔ اب اینٹی ٹیرر سیل کے فاروق اعوان صاحب اور کراچی پولیس چیف عمر خطاب کے جھوٹ اور پشتون دشمنی میں لاہور پولیس محکمہ بھی شامل ہو گیا ہے۔


up46.gif


کیا واقعی آپ لوگ اب بھی یہ خیال کرتے ہیں کہ کراچی میں طالبان کی کاروائیوں کی نشاندہی کرنا، کچھ گروہوں کے غیر قانونی جرائم کو روشنی میں لانا صرف اور صرف پشتون دشمنی ہے؟

حیرت ہے کہ اچھی طالبان اور بُری طالبان کی تو تمیز کی جاتی ہے مگر من حیث القوم ہماری بدقسمتی ہے کہ ان غیر قانونی مافیا ڈرگ طالبانی پشتون کو کراچی میں اچھے پشتون برادران سے ممتاز نہیں کیا جاتا بلکہ جیسے ہی ان جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے تو اسے پشتون دشمنی قرار دے دیا جاتا ہے۔

تو کیا کوئی طریقہ ہے کہ قوم ان اچھے پشتونوں اور ان جرائم پیشہ گروہوں میں تفریق کرنا سیکھ سکے؟ اور کیا اُسے کبھی یہ سمجھ آ سکتا ہے کہ برائیوں اور فتنوں اور جرائم کے متعلق حقائق کی نشاندہی کرنے کا مطلب ہر صورت میں یہ نہیں کہ دوسری قوم کی دشمنی میں ایسا کیا جا رہا ہے؟
 

باسم

محفلین
امت کی خبرویب ایڈیشن میں موجود نہیں یا میں ڈھونڈ نہیں سکا، آپ کی تسلی کی یہ امیج حاضر ہے۔
p002bo2.jpg

ایسی ہی ایک خبر جنگ سے:
حیدرآباد سے گرفتار محسودقبائل کے افراد سے کراچی میں پوچھ گچھ 20 جنوری 2009
حیدرآباد (بیورو رپورٹ)سہراب گوٹھ آپریشن کے بعدکالعدم مذہبی تنظیم کے روپوش کارکنوں کی تلاش کیلئے کوٹری میں ہونے والی کارروائی کے دوران گرفتار ہونے والے کے جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے ایک زخمی سمیت 7گرفتارافراد کو پوچھ گچھ کیلئے کراچی منتقل کردیاگیاہے ‘ایس پی سی آئی ڈی فاروق احمدجمالی نے بتایا کہ گرفتارشدگان سے کراچی میں جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم پوچھ گچھ کررہی ہے ۔ دریں اثناء حیدرآبادمیں محسود قبائل کے رہنما اوراے این پی سندھ کے سینئر نائب صدر حاجی عصمت اللہ خان محسود نے کہاہے کہ گرفتار کئے گئے 7افراد میں جاں زیب عرف دوست محمدجوزخمی ہے سمیت ڈرائیورمحمدشفیع‘ شیرافضل اورعلم دین کے علاوہ دومزدور شاہ عالم اوراحمددین سمیت مسافرخانے کامالک احمددین محسود شامل ہیں تمام افراد اپنے بال بچوں کاپیٹ پالنے کے لئے محنت مزدور ی کرنے حیدرآباد آئے تھے ان کاکسی کالعدم یاجہادی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
 

ابن بطوطہ

محفلین
لفظ دشمنی کو لیکر ہی اگر ہم بات شروع کریں جیسا کے مہوش علی نے اوپر بیان کیا ہے تو یہاں پر فکر انگیز مسئلہ یہ ہے دشمنی کی وجوہات کیا ہیں؟؟؟ دوسری بات یہ اچھی طالبان اور بُری طالبان کیا ہوتا ہے یہ لفظوں کی انتاکشری ہے جیسے یہودی کہتے ہیں مذہب اور سیاست دو الگ الگ چیزیں ہے مگر اقبال کہتے ہیں کے جُدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی ٹھیک سیدھا سا اُصول ہے کے بات کو جتنا بڑھایا جائے گا بات اُتنی ہی بڑھے گی گھر کے جھگڑے کو گھر میں رہنے والے ہیں ختم کرسکتے ہیں اگر ہم اجنبیوں کو ذمدار بنادیں تو اپنی ذمداری بھرپور طریقے سے انجام دیں جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
رائیٹ ونگ میڈیا جس طالبان سے ڈیلیں کرنے کا پراپیگنڈہ کرتا ہے اور جس فتنے کے خلاف آپریشن کرنے کو پاکستان کی بقا کی نہیں بلکہ امریکہ کی جنگ کہتا ہے، اسکا مزید حال سنیئے:

up56.gif


قوم کے پاس وقت ہے کہ آنکھیں کھولے اور طالبان کے میڈیا اور ہمارے اپنے درمیان موجود حمایتیوں کے اس پراپیگنڈہ سے جان چھڑائے کہ طالبان تو بس اسلامی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں، اور انکے خلاف آپریشن نہ کرو بلکہ ڈیلیں کرو۔
طالبانی فتنے کا یہ بم بقیہ پورے پاکستان میں ٹک ٹک کر رہا ہے اور کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔ چنانچہ اس تباہی کے آنے سے قبل ہی ہوشیار ہو جاؤ ورنہ ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
 

باسم

محفلین
اور میں یہ جاننے کا خواہش مند ہوں کہ بیت اللہ محسود کے کراچی سے گرفتار ہونے والے پرانے ساتھیوں کا کیا حشر ہورہا ہے اور سہراب گوٹھ سرچ آپریشن میں پکڑے جانے والے افغانوں کا بھی
 
خوامخواہ بال کی کھال اتار رہے ہیں۔ جو دھشت گرد ناظم کراچی اور گورنر سندھ بنے بیٹھے ہیں ان کو تو کوئی گرفتار ہی نہیں‌کرتا۔ جتنے قتل کراچی میں‌ہوئے ہیں‌اسکی بیشتر تعداد کی ذمہ داری براہ راست ایم کیو ایم پر ہی عائد ہوتی ہے۔ یہ سیکولر دھشت گرد تو امریکہ کی گڈ بک میں‌ہیں‌لہذا ان کو کوئی نہیں پکڑ رہا۔
 

گرائیں

محفلین
امت اخبار اس خبر کے ساتھ شکوک و شہبات پیدا کرنے میں کامیاب ہے کہ کراچی میں کوئی دہشتگرد نہیں ہے اور اینٹی ٹیرر سیل اور کراچی پولیس چیف جھوٹے اور متحدہ کے ہاتھوں بکے ہوئے لوگ ہیں۔

****************

طالوت بھائی،


جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، امت اور ہفت روزہ تکبیر ایک ہی ادارے کے زیر اہتمام شائع ہوتے ہیں۔ اور ہفت روزہ تکبیر کے مرحوم مُدیر جناب صلاح الدین ایک سیاسی جماعت پر بہت تنقید کرتے تھے۔ اُن کے قاتلوں کا آج تک پتہ نہ چل سکا۔

شک کا کیا ہے، سیاست کے میدان میں کسی پر بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہاں اگر چور کو اپنی داڑھی میں تنکا نظر آجائے تو اور بات۔۔۔
 

گرائیں

محفلین
حیرت ہے کہ اچھی طالبان اور بُری طالبان کی تو تمیز کی جاتی ہے مگر من حیث القوم ہماری بدقسمتی ہے کہ ان غیر قانونی مافیا ڈرگ طالبانی پشتون کو کراچی میں اچھے پشتون برادران سے ممتاز نہیں کیا جاتا بلکہ جیسے ہی ان جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے تو اسے پشتون دشمنی قرار دے دیا جاتا ہے۔

تو کیا کوئی طریقہ ہے کہ قوم ان اچھے پشتونوں اور ان جرائم پیشہ گروہوں میں تفریق کرنا سیکھ سکے؟

کیا اچھی ایم کیو ایم اور بُری ایم کیو ایم میں تمیز کرنے کا کوئی ذریعہ موجود ہے؟ اگر ہے، تو براہِ مہربانی مجھے بتا دیں ، ایسا نہ ہو کہ میں کسی اچھے انسان کی دل آزاری کا موجب بنوں۔

شکریہ۔
 
اچھی ایم کیو ایم وہ ہے جو مارے ، پرس بھی چھین لے اور کپڑے بھی اتار کر کہے کہ بھاگ لے ۔ یہ میں نے اردو کالج میں‌ دیکھا ہے

بری ایم کیو ایم وہ ہے جو یہ سب کرنے کے بعد پھر بھاگتے کو گولی بھی ماردے
 
Top