کتوں کی کراچی مار مہم !!!

سید عمران

محفلین
ہوسکتا ہے آپ عنوان دیکھ کر سٹپٹا گئے ہوں۔ یا پھر تذبذب میں پڑگئے ہوں کہ پروف ریڈنگ کی کوئی غلطی تو نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مصنف کی دماغی حالت پر شک کرنے لگے ہوں۔

اگر ان میں سے کسی ایک بات سے بھی دوچار ہورہے ہیں تو جان لیجیے کہ آپ صراطِ مستقیم سے ہٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک بات بھی سچائی کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عنوان کا ایک ایک لفظ انگوٹھی میں جڑے نگینے کی طرح نہایت موزونیت کا شکار ہے۔

موزونیت کا شکار ہونا بھی یہاں خوب رہا کیوں کہ بات شکار ہی کی ہونے والی ہے، لیکن پہلے عنوان کی کرلیتے ہیں تاکہ قارئین اضطراب کے جس بھنور میں پھنس کر چکر پہ چکر کھا کر چکرا رہے ہیں اس کا کچھ ازالہ ہوسکے۔

بات فقط اتنی ہے کہ شہر قائد پر کتوں کی بہتات نے شہریوں کو ادھ موا کر ڈالا۔ اس صورتحال کا تقاضہ تھا کہ فوراً سے پیشتر کتا مار مہم شروع کی جاتی لیکن نمک حرام ادارے ہڈ حرام کتوں کو خاطر میں نہ لائے۔ جب پانی سر سے اونچا ہوگیا یعنی کتوں نے فیملی پلاننگ پر لات مار کر افرائش نسل اس قدر بڑھا لی کہ انسانی آبادی سے دس گنا بڑھ گئے اور اداروں کے کارکنوں کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے سڑک کی بجائے کتوں پر چلنا پڑا تب جاکے ان کو ہوش آیا۔ اور خود سے ہوش کہاں آیا وہ تو کتوں نے بھونک بھونک کر ہوش دلایا۔

اگر کسی کو کتوں کے بھونکنے پر اعتراض ہوچلا ہے تو خود کو کتوں کی جگہ رکھیے۔ ایسی صورتحال میں آپ جو کرتے شریف آدمی اسے بھونکنے سے ہی تعبیر کرتے۔

خیر بات چلی تھی کتوں کی کراچی مار مہم کی۔ جب نمک حرام اداروں کے ہڈ حرام کارکنان کتوں کے آگے ذلیل و خوار ہونا شروع ہوئے تب جاکے ان کو ہوش آیا کہ اب جوش کا وقت آپہنچا ہے۔ چناں چہ آج دوپہر تین بجے گھر کی گھنٹی بجی۔ گیٹ سے سر نکال کر پوچھا کون؟ جواب ملا یہ گاڑی آپ کی ہے؟ جواب دیا آپ کو کچھ کہہ رہی ہے؟ جواب ملا آپ کی گاڑی کے نیچے کتا ہے۔ جواب دیا ہمارا نہیں ہے، ہمیں کتا گیری سے چنداں رغبت نہیں۔ جواب ملا مرا ہوا کتا ہے، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو اٹھا لے جائیں؟ جواب دیا ضرور شوق فرمائیں۔ ہمیں کیا اعتراض۔ آپ کی گلی آپ کا کتا۔ ویسے آپ ہیں کون اور مردہ کتے سے اتنی رغبت کیوں؟ جواب ملا خاکسار کتا مار مہم کے معرکۂ خوں بہا پر سربکفن گھر سے نکلا ہے۔ باقی بیالیس کتے تو زہر ہلال کا گھونٹ بخوشی بھر گئے پر اس ناہنجار نے آپ کی گاڑی تلے جان دینا پسند کیا۔ ہم نے اس کے آہنی ارادوں کو دیکھ کر اس کی آخری خواہش کی راہ میں حائل ہونا گوارا نہ کیا، اور اسے اس کی پسند کی موت مرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اب اگر آپ اجازت دیں تو اسے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جائیں؟

یقین جانئے اس کے انکسار بھرے عاجزانہ انداز پر ہمارے پاس سوائے ہاں کرنے کے کوئی راستہ باقی نہ بچا تھا!!!
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
بہت دنوں بعد نظر آئے مفتی صاحب، کس مہم میں حصہ لے رہے تھے! :)
یہ بھی خوب رہی
مفتی صاحب ہر رسی تڑا کر آجکل مراقبے فرمارہے ہیں. ان کی آخری زیارت اے خان کے طویل ہوئی تھی اس کے بعد سے سینگوں کی طرح غائب ہیں. اب کہیں جاکر کتوں کی برکت سے حاضر ہوئے ہیں.
 
ہوسکتا ہے آپ عنوان دیکھ کر سٹپٹا گئے ہوں۔ یا پھر تذبذب میں پڑگئے ہوں کہ پروف ریڈنگ کی کوئی غلطی تو نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مصنف کی دماغی حالت پر شک کرنا شروع کرچکے ہوں۔

اگر آپ ان باتوں سے دوچار ہورہے ہیں تو جان لیجیے کہ آپ صراطِ مستقیم سے ہٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک بات بھی سچائی کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عنوان کا ایک ایک لفظ انگوٹھی میں جڑے نگینے کی طرح نہایت موزونیت کا شکار ہے۔

موزونیت کا شکار ہونا بھی یہاں خوب رہا کیوں کہ بات شکار ہی کی ہونے والی ہے، لیکن پہلے عنوان کی کرلیتے ہیں تاکہ قارئین اضطراب کے جس بھنور میں پھنس کر چکر پہ چکر کھا کر چکرا رہے ہیں اس کا کچھ ازالہ ہوسکے۔

بات فقط اتنی ہے کہ شہر قائد پر کتوں کی بہتات نے شہریوں کو ادھ موا کرڈالا۔ اس صورتحال کا تقاضہ تھا کہ فوراً سے پیشتر کتا مار مہم شروع کی جاتی لیکن نمک حرام ادارے ہڈ حرام کتوں کو خاطر میں نہ لائے۔ جب پانی سر سے اونچا ہوگیا یعنی کتوں نے فیملی پلاننگ پر لات مار کر افرائش نسل اس قدر بڑھا لی کہ انسانی آبادی سے دس گنا بڑھ گئے اور اداروں کے کارکنوں کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے سڑک کی بجائے کتوں پر چلنا پڑا تب جاکے ان کو ہوش آیا۔ اور خود سے ہوش کہاں آیا وہ تو کتوں نے بھونک بھونک کر ہوش دلایا۔

اگر کسی کو کتوں کے بھونکنے پر اعتراض ہوچلا ہے تو خود کو کتوں کی جگہ رکھیے۔ ایسی صورتحال میں آپ جو کرتے شریف آدمی اسے بھونکنے سے ہی تعبیر کرتے۔

خیر بات چلی تھی کتوں کی کراچی مار مہم کی۔ جب نمک حرام اداروں کے ہڈ حرام کارکنان کتوں کے آگے ذلیل و خوار ہونا شروع ہوئے تب جاکے ان کو ہوش آیا کہ اب جوش کا وقت آپہنچا ہے۔ چناں چہ آج دوپہر تین بجے گھر کی گھنٹی بجی۔ گیٹ سے سر نکال کر پوچھا کون؟ جواب ملا یہ گاڑی آپ کی ہے؟ جواب دیا آپ کو کچھ کہہ رہی ہے؟ جواب ملا آپ کی گاڑی کے نیچے کتا ہے۔ جواب دیا ہمارا نہیں ہے، ہمیں کتا گیری سے چنداں رغبت نہیں۔ جواب ملا مرا ہوا کتا ہے، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو اٹھا لے جائیں؟ جواب دیا ضرور شوق فرمائیں۔ ہمیں کیا اعتراض۔ آپ کی گلی آپ کا کتا۔ ویسے آپ ہیں کون اور مردہ کتے سے اتنی رغبت کیوں؟ جواب ملا خاکسار کتا مار مہم کے معرکہ خون بہا پر سربکفن گھر سے نکلا ہے۔ باقی بیالس کتے تو زہر ہلال کا گھونٹ بخوشی بھر گئے پر اس ناہنجار نے آپ کی گاڑی تلے جان دینا پسند کیا۔ ہم نے اس کے آہنی ارادوں کو دیکھ کر اس کی آخری خواہش کی راہ میں حائل ہونا گوارا نہ کیا، اور اسے اس کی پسند کی موت مرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اب اگر آپ اجازت دیں تو اسے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جائیں؟

یقین جانئے اس کے انکسار بھرے عاجزانہ انداز پر ہمارے پاس سوائے ہاں کرنے کے کوئی راستہ باقی نہ بچا تھا!!!
اردو محفل میں بارِ دگر خوش آمدید جناب۔ ہم تو پریشان ہوگئے تھے۔ بھائی ٹانگ تڑوابیٹھے، آپ نے کہیں اور شغل لگالیا، محفل ویران ہوچلی تھی۔ اب ذرا آپ آئے تو ہماری جان میں جان آئی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ابھی گزشتہ ماہ بلکہ دو ماہ قبل پاکستان میں کچھ مشغول وقت گزرا تھا ۔عنوان سے پیوستہ واقعہ یوں ہوا کہ برارد بزرگ ملاقات کو تشریف لائے اور جب واپس جانے لگے تو میں بھی ان کے ساتھ دروازے سے نکل آیا۔ دیکھا تو ایک سگ شریف گاڑی کی چھت پر دھرنا بلکہ نومنا دے کر دنیا و مافیہا سے بے خبر استراحت فرما رہے ہیں ہے اور انداز بھی ایسا ہے کہ اسپہائے گراں فروخت کرنے کی فراغت کے آثار نمایاں ہیں اور گاڑی کی چھت پر پورا استحقاق بھی جتا رہے ہیں ۔ بھائی صاحب قریب ہوئے تو اپنی نیند کے خلل شکایت کرتے ہوئے مزاحمت فرمانے لگے اور جب تک بھائی صاحب نے سگ شریف کی شان میں شایاں ایک آداب نہ بجا لائے ، موصوف نے نزول نہ فرمایا ۔
ویسے بر سبیل تذکرہ کیا اس مہم کو کتا مار مہم کی بجائے کتا ایکسپورٹ مہم میں نہیں بدلا جا سکتا ؟
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
ہوسکتا ہے آپ عنوان دیکھ کر سٹپٹا گئے ہوں۔ یا پھر تذبذب میں پڑگئے ہوں کہ پروف ریڈنگ کی کوئی غلطی تو نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ مصنف کی دماغی حالت پر شک کرنا شروع کرچکے ہوں۔

اگر آپ ان باتوں سے دوچار ہورہے ہیں تو جان لیجیے کہ آپ صراطِ مستقیم سے ہٹ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک بات بھی سچائی کا ساتھ نہیں دے رہی۔ عنوان کا ایک ایک لفظ انگوٹھی میں جڑے نگینے کی طرح نہایت موزونیت کا شکار ہے۔

موزونیت کا شکار ہونا بھی یہاں خوب رہا کیوں کہ بات شکار ہی کی ہونے والی ہے، لیکن پہلے عنوان کی کرلیتے ہیں تاکہ قارئین اضطراب کے جس بھنور میں پھنس کر چکر پہ چکر کھا کر چکرا رہے ہیں اس کا کچھ ازالہ ہوسکے۔

بات فقط اتنی ہے کہ شہر قائد پر کتوں کی بہتات نے شہریوں کو ادھ موا کرڈالا۔ اس صورتحال کا تقاضہ تھا کہ فوراً سے پیشتر کتا مار مہم شروع کی جاتی لیکن نمک حرام ادارے ہڈ حرام کتوں کو خاطر میں نہ لائے۔ جب پانی سر سے اونچا ہوگیا یعنی کتوں نے فیملی پلاننگ پر لات مار کر افرائش نسل اس قدر بڑھا لی کہ انسانی آبادی سے دس گنا بڑھ گئے اور اداروں کے کارکنوں کو گھر سے باہر نکلنے کے لیے سڑک کی بجائے کتوں پر چلنا پڑا تب جاکے ان کو ہوش آیا۔ اور خود سے ہوش کہاں آیا وہ تو کتوں نے بھونک بھونک کر ہوش دلایا۔

اگر کسی کو کتوں کے بھونکنے پر اعتراض ہوچلا ہے تو خود کو کتوں کی جگہ رکھیے۔ ایسی صورتحال میں آپ جو کرتے شریف آدمی اسے بھونکنے سے ہی تعبیر کرتے۔

خیر بات چلی تھی کتوں کی کراچی مار مہم کی۔ جب نمک حرام اداروں کے ہڈ حرام کارکنان کتوں کے آگے ذلیل و خوار ہونا شروع ہوئے تب جاکے ان کو ہوش آیا کہ اب جوش کا وقت آپہنچا ہے۔ چناں چہ آج دوپہر تین بجے گھر کی گھنٹی بجی۔ گیٹ سے سر نکال کر پوچھا کون؟ جواب ملا یہ گاڑی آپ کی ہے؟ جواب دیا آپ کو کچھ کہہ رہی ہے؟ جواب ملا آپ کی گاڑی کے نیچے کتا ہے۔ جواب دیا ہمارا نہیں ہے، ہمیں کتا گیری سے چنداں رغبت نہیں۔ جواب ملا مرا ہوا کتا ہے، اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو اٹھا لے جائیں؟ جواب دیا ضرور شوق فرمائیں۔ ہمیں کیا اعتراض۔ آپ کی گلی آپ کا کتا۔ ویسے آپ ہیں کون اور مردہ کتے سے اتنی رغبت کیوں؟ جواب ملا خاکسار کتا مار مہم کے معرکہ خون بہا پر سربکفن گھر سے نکلا ہے۔ باقی بیالیس کتے تو زہر ہلال کا گھونٹ بخوشی بھر گئے پر اس ناہنجار نے آپ کی گاڑی تلے جان دینا پسند کیا۔ ہم نے اس کے آہنی ارادوں کو دیکھ کر اس کی آخری خواہش کی راہ میں حائل ہونا گوارا نہ کیا، اور اسے اس کی پسند کی موت مرنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا۔ اب اگر آپ اجازت دیں تو اسے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جائیں؟

یقین جانئے اس کے انکسار بھرے عاجزانہ انداز پر ہمارے پاس سوائے ہاں کرنے کے کوئی راستہ باقی نہ بچا تھا!!!
زہر میں بجھا ہوا طنز کا تیر چلایا ہے آپ نے مفتی صاحب ،کئے لوگ اس سے گھائل ہوگئے ہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سُنا ہے آوارہ کتے آج کل واقعی کراچی میں ایک بڑا مسئلہ بنے ہوئے ہیں، آئے روز کسی نہ کسی بچے کو کاٹ کھانے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ انتظامیہ کو واقعی سنجیدگی سے اس کا سدباب کرنا چاہیئے۔ مفتی صاحب نے ایک اہم مسئلے کی نشاندہی اپنے مخصوص غیر مفتیانہ رنگ میں کی ہے۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
خوبصورت ترین تحریر۔ ہمیشہ کی طرح۔
غائب ہوئے اور اب آئے تو ایک مزے کی تحریر کے ساتھ تاکہ کچھ کہا نہ جائے۔۔۔ورنہ آپا کی ڈانٹ تو بس تیار تھی۔:D
 

جاسمن

لائبریرین
گاؤں سے صاحب کو فون آیا کہ ایک گرائیں کو کتے نے کاٹ لیا ہے۔شاید ایک دو دون گذرے بھی تھے۔ فوراً اسے بلوایا اور ٹیکہ لگوایا۔
متعلقہ ہسپتال میں کتے کے کاٹے کے ٹیکے موجود نہ تھے۔
ہمارے گاؤں میں دو اموات کتے کے کاٹے سے ہو چکی ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
ابھی سرورق پہ دیکھا۔۔۔
"ہمارے شہر میں عمران چھڑ گئی ہے۔۔۔۔"
ابھی اتنا ہی پڑھا تھا کہ لگا یہ "سید عمران بھائی" سے متعلق ہے۔۔۔لیکن حیرانگی بھی تھی کہ بھلا عمران بھائی کے کچھ عرصہ بعد دوبارہ آمد پہ یہ کس نے ان کے لیے لڑی بنا ڈالی۔۔۔۔۔:D
ایک لمحہ میں یہ سب خیالات ذہن سے گذرتے ہوئے آگے پڑھا تو بات سمجھ آئی۔۔۔۔
 

سید عمران

محفلین
اردو محفل میں بارِ دگر خوش آمدید جناب۔ ہم تو پریشان ہوگئے تھے۔ بھائی ٹانگ تڑوابیٹھے، آپ نے کہیں اور شغل لگالیا، محفل ویران ہوچلی تھی۔ اب ذرا آپ آئے تو ہماری جان میں جان آئی۔
بھائی کو یقین ہوچلا تھا کہ اپنی گوناگوں صفات کے باعث وہ عن قریب کسی سے سر نہ تڑوا بیٹھیں۔
اب زبردستی کی ٹانگ تڑوانے کا بہانہ بنا کر جان بچائے بیٹھے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
اردو محفل میں بارِ دگر خوش آمدید جناب۔ ہم تو پریشان ہوگئے تھے۔ بھائی ٹانگ تڑوابیٹھے، آپ نے کہیں اور شغل لگالیا، محفل ویران ہوچلی تھی۔ اب ذرا آپ آئے تو ہماری جان میں جان آئی۔
ہم نے بھیا کو فون کیا کہ آپ کی عیادت کے لیے آنا چاہتے ہیں، ایڈریس پلیز۔۔۔
کنجوس بھیا کو خطرہ لاحق ہوا کہیں چائے نہ پلانی پڑ جائے، صاف منع کردیا!!!
:cry::cry::cry:

ہمیں شک تو کیا پورا یقین ہے کہ بھیا کے انکار کا واحد مقصد یہی تھا کہیں ٹانگ کے ناٹک کے ڈھول کا پول نہ کھل جائے!!!
 

سید عمران

محفلین
سنا ہے بنی گالہ میں بھی کتے پائے جاتے ہیں! :)
ہم نے ایک زمانے میں چیف جسٹس صاحب کا استفسار پڑھا تھا: ’’کیا اسلام آباد میں سؤروں کی کمی ہے؟؟؟‘‘
کہیں ان کا اشارہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے آنے والے جناورں کی طرف تو نہ تھا؟؟؟
ہیں محمد تابش صدیقی بھیا؟؟؟
 
ہم نے تو ایک زمانے میں چیف جسٹس صاحب کا استفسار سنا تھا: ’’کیا اسلام آباد میں سؤروں کی کمی ہے؟؟؟‘‘
کہیں ان کا اشارہ مارگلہ کی پہاڑیوں سے آنے والے جناورں کی طرف تو نہ تھا؟؟؟
ہیں محمد تابش صدیقی بھیا؟؟؟
شہر میں رات کو نکل آتے ہیں غول کے غول۔
 
Top