کتنے رکھواؤں بڑے میں گھر کے دروازے ، بتا؟۔۔ غزل اصلاح کے لئے

ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
اتنے چھوٹے گھر میں رہ کر، ہر کوئی اکتا گیا
حسرتیں بھی ڈھونڈتی ہیں ، در نظر آتے نہیں !

کتنے رکھواؤں بڑے میں گھر کے دروازے ، بتا؟
کیونکہ اس نقشے میں میرے غم نظر آتے نہیں!

زندگی کے پیڑ پر امکان کے پھل ہیں بہت
خدشات کی شاخوں پہ تم جانو!، ثمر آتے نہیں!

بیٹھنا پڑتا ہے جا کر، سایہءِ انوار میں
مردہ لوگوں تک تو یہ زندہ شجر آتے نہیں!

دیکھو اس تصویر میں کچھ نوحے پس منظر کے ہیں
پیش منظر کی وجہہ سے، جو نظر آتے نہیں !

سوکھے جنگل نے مجسم کر دیا اِس چیخ کو !
ورنہ کینوس پر ابھر کر ، اتنے ڈر آتے نہیں!

منزلیں بادل کے پردوں سے پرے ہیں، ہوش میں
فرق کاشف بس یہی ہے، ہم اِدھر آتے نہیں!

سیّد کاشف
*******............********............********
شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
؟امیابی نہیں مل سکی اس غزل میں، ایسا لگتا ہے۔

اتنے چھوٹے گھر میں رہ کر، ہر کوئی اکتا گیا
حسرتیں بھی ڈھونڈتی ہیں ، در نظر آتے نہیں !
÷÷چھوٹے گھر میں تو در اور آسانی سے نظر آنے چاہئے۔ اور حسرتیں تو چھپنا چاہیں گی یا گھر سے بھاگنا چاہیں گی؟

کتنے رکھواؤں بڑے میں گھر کے دروازے ، بتا؟
کیونکہ اس نقشے میں میرے غم نظر آتے نہیں!
÷÷کیا غم بہت قد آور ہوتے ہیں؟ پھر بھی نظر نہیں آ رہے ہیں؟

زندگی کے پیڑ پر امکان کے پھل ہیں بہت
خدشات کی شاخوں پہ تم جانو!، ثمر آتے نہیں!
دوسرا مصرع بے وزن کیسے ہو گیاِ

بیٹھنا پڑتا ہے جا کر، سایہءِ انوار میں
مردہ لوگوں تک تو یہ زندہ شجر آتے نہیں!
÷÷سایہء انوار؟ شعر بھی واضح نہیں

دیکھو اس تصویر میں کچھ نوحے پس منظر کے ہیں
پیش منظر کی وجہہ سے، جو نظر آتے نہیں !
۔۔نوحے؟ ان کاکیا محل ہے، کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔

منزلیں بادل کے پردوں سے پرے ہیں، ہوش میں
فرق کاشف بس یہی ہے، ہم اِدھر آتے نہیں!
منزلیں بھی ہوش مند اور بے ہوش ہونے لگیں؟
مختصر یہ کہ یہ غزل میرے سر کے اوپر سے نکل گئی۔ شاید میری ناقص عقل کی وجہ سے۔
 
بہت بہت شکریہ استاد محترم۔
میرے خیال میں کچھ اشعار کے معنی شاید غلط لے لئے گئے ہیں۔
لیکن بحرالحال درستی کوشش ضرور کرونگا۔ بے وزن شعر کا معاملہ واقعی میری چوک ہے۔
اور ہاں مطلع بھی کہا جائے گا ۔ انشااللہ ۔
ایک بار پھر سب کا شکریہ۔
جزاک اللہ
 
بہت اعلٰی۔ آپ کی یہ غزل تو بالکل "فاتح" صاحب کی طرز کی ہے مطلب سمجھنے میں مشکِل۔:)
تیسرے شعر میں خدشات کی جگہ خوف بھی آ سکتا ہے۔ پانچویں شعر میں نوحے سے پہلے "کچھ" کو نکال دیں تو وزن کیسا رہے گا؟
 
Top