کتب احادیث کی (credibility) معتبریت

آپ مان لیجئے کہ آپ غیر مسلم ہیں ، قرآن پر ایمان نہیں اور ہر ہفتے ملنے کے لئے تیار ہیں۔ تو ہی اس پر بات ہوسکتی ہے ۔

غیر مسلم کا کم از کم کسی نا کسی کتاب پر ایمان ہوتا ہے ۔ آپ کا تو بھائی کسی بھی کتاب پر ایمان نہیں لگتا، لہذا یہ فرض کرنے والا کھیل میں نہیں کھیلنا چاہتا
۔ جیسا کہ میں نے بتایاکہ میں صرف مسلمانوں سے قرآن حکیم کی آیات شئیر کرتا ہوں۔ غیر مسلموں کو مسلمان بنانے کے لئے آن لائین دلائیل نہیں دیتا۔

آپ اپنے بارے میں بتائیے کہ آپ کا ایمان کس کتاب پر ہے؟ بھگوت گیتا، رامائین، اہلحدیث کی کتب روایات، بہائیوں کی کتب، بائیبل، انجیل، توراۃ یا پھر آفاقی سچائی قرآن۔ میں ان میں سے صرف قرآن سے پہلے نازل کی ہوئی الہامی کتب اور قران پر ایمان رکھتا ہوں۔ کتب رویات میرے ایمان کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ یہ محض تاریخی کتب ہیں۔ جو لوگوں نے سن سنا کر لکھی ہیں۔ سنی سنائی کی گواہی کسی عدالت میں قابل قبول نہیں ہوتی ۔ ایسی گواہی نا کبھی قبول ہوتی تھی او نا ہی کبھی قبول ہوگی۔

قرآن کی حقانیت کا ثبوت کسی غیر مسلم کے مذہب کی نوعیت پر منحصر نہیں ہے۔ درست۔​
لیکن وہ غیر مسلم کس ڈاکٹرائین کو حقانیت سمجھتا ہے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہاں سے شروع کیا جائے۔ پہلے اس کو مسلمان بنایا جائے اور پھر اس کو قرآن کی حقانیت سکھائی جائے۔ اس سب کے لئے ایک بندے کی جڑ بنیاد جاننا ضروری ہے۔​

ذہن میں رکھئے کہ وہ لوگ جو قرآن حکیم سے انکار کرکے ، کتب روایات میں مبتلا ہو گئے ہیں ان کے لئے میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کے لئے صرف اللہ تعالی سے ہدایت کی دعا ہے ۔​
 
جو بھائی نا پسند کررہے ہیں وہ بتانا پسند کریں گے کہ قرآن حکیم سے انکار کرکے اور اییس کتب پر ایمان رکھ کر جس پر اللہ اور رسول نے ایمان رکھنے کے لئے نہیں حکم دیا وہ کس طرح اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں؟؟
 

عاطف بٹ

محفلین
جو بھائی نا پسند کررہے ہیں وہ بتانا پسند کریں گے کہ قرآن حکیم سے انکار کرکے اور اییس کتب پر ایمان رکھ کر جس پر اللہ اور رسول نے ایمان رکھنے کے لئے نہیں حکم دیا وہ کس طرح اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں؟؟
خان صاحب، اس دھاگے میں آپ نے اپنے مراسلات کے سوا تقریباً تمام مراسلوں کو ہی ناپسند کیا اور آپ سے کسی نے نہیں پوچھا کہ بھائی کیا تکلیف ہوئی جو ایک اچھی خاصی بات کو ناپسند کررہے ہو۔ اب جب آپ کے مراسلے کو ناپسند کیا گیا یا آپ کی بات سے غیرمتفق ہوا گیا تو آپ درمیان میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو لے آئے ہیں، گویا آپ دین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ مسلمان کہلانے والے آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے دین کو جتنا نقصان پہنچا ہے اتنا نقصان غیرمسلموں کی سازشوں سے بھی نہیں پہنچا ہوگا۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ مان لیجئے کہ آپ غیر مسلم ہیں ، قرآن پر ایمان نہیں اور ہر ہفتے ملنے کے لئے تیار ہیں۔ تو ہی اس پر بات ہوسکتی ہے ۔

غیر مسلم کا کم از کم کسی نا کسی کتاب پر ایمان ہوتا ہے ۔ آپ کا تو بھائی کسی بھی کتاب پر ایمان نہیں لگتا، لہذا یہ فرض کرنے والا کھیل میں نہیں کھیلنا چاہتا
۔ جیسا کہ میں نے بتایاکہ میں صرف مسلمانوں سے قرآن حکیم کی آیات شئیر کرتا ہوں۔ غیر مسلموں کو مسلمان بنانے کے لئے آن لائین دلائیل نہیں دیتا۔

آپ اپنے بارے میں بتائیے کہ آپ کا ایمان کس کتاب پر ہے؟ بھگوت گیتا، رامائین، اہلحدیث کی کتب روایات، بہائیوں کی کتب، بائیبل، انجیل، توراۃ یا پھر آفاقی سچائی قرآن۔ میں ان میں سے صرف قرآن سے پہلے نازل کی ہوئی الہامی کتب اور قران پر ایمان رکھتا ہوں۔ کتب رویات میرے ایمان کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ یہ محض تاریخی کتب ہیں۔ جو لوگوں نے سن سنا کر لکھی ہیں۔ سنی سنائی کی گواہی کسی عدالت میں قابل قبول نہیں ہوتی ۔ ایسی گواہی نا کبھی قبول ہوتی تھی او نا ہی کبھی قبول ہوگی۔

قرآن کی حقانیت کا ثبوت کسی غیر مسلم کے مذہب کی نوعیت پر منحصر نہیں ہے۔ درست۔​
لیکن وہ غیر مسلم کس ڈاکٹرائین کو حقانیت سمجھتا ہے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہاں سے شروع کیا جائے۔ پہلے اس کو مسلمان بنایا جائے اور پھر اس کو قرآن کی حقانیت سکھائی جائے۔ اس سب کے لئے ایک بندے کی جڑ بنیاد جاننا ضروری ہے۔​

ذہن میں رکھئے کہ وہ لوگ جو قرآن حکیم سے انکار کرکے ، کتب روایات میں مبتلا ہو گئے ہیں ان کے لئے میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کے لئے صرف اللہ تعالی سے ہدایت کی دعا ہے ۔​
محترم بھائی کیا اس سوال کا جواب دینا مناسب جانیں گے کہ
" آپ نے اسلام کیسے قبول کیا " ؟ آپ کو اسلام بارے کہاں سے علم ہوا ۔ ؟ آپ نے فقہی شرعی مسائل کہاں سے اخذ کیئے ۔ ؟
مجھے یقین ہے کہ آپ علم کی پیاس محسوس کرتے سنجیدگی کے ساتھ ان سوالات کے جواب سے نوازیں گے ۔
 
عاطف آپ کے سب سوالات میری اپنی ذات کے متعلق ہیں۔ میں کسی ذاتی سوال کا جواب دراز نفسی کے خوف سے نہیں دیتا۔ پھر بھی آپ کو جواب دیتا ہوں کہ میں نے پہلے تو میرے ماں باپ نے مجھے مسلمان بنایا ، پھر مدرسہ فاروق اعظم کراچی سے تعلیم نے کچھ سکھایا اور باقی میں نے 1980 سے آج تک باقاعدہ قرآن حکیم اور سنت نبوی پر کتب چھ سنی اور 3 شیعہ کتب روایات پڑھ کر، الریاض یونیورسٹی سے عربی زبان کا کورس مکمل کرکے، قرآن حکیم کے 27 عدد ترجمے بار بار پڑھ کر اوپن برہان پر لگا کر، ایک ایک آیت کو بار بار قرآءت سے سن کر، قرآن کے ہر لفظ کا مصدر، مادہ یا روٹ ورڈ نکال کر اور پھر قرآن حکیم کی مکمل مارفالوجی لکھنے میں مدد دے کر اور اس کا مکمل ریویو اور تنقید کرکے ، اپنی تمام تر دنیاوی تعلیم کے ساتھ یہ جاننے کے بعد کہ قرآن حکیم اللہ تعالی کا الہام شدہ کلام ہے، اس کو اللہ تعالی کا کلام مان کر، اس کا اردو اور انگریزی میں ترجمہ کرنے کا کام شروع کرکے ۔۔۔ اسلام قبول کیا۔ اگر آ پ کی سمجھ میں یہ بات آتی ہے تو یہ سمجھ لیجئے کہ قرآن حکیم جس پائے کی کتاب ہے اس کو کھلے ذہن اور بہترین محنت سے پڑھ کر ہی سمجھا جاسکتا ہے۔ باقی تمام کتب ایک طرح کی تاریخ کی کتب ہیں، یہ کتب روایات کسی طور قرآن حکیم کے ہم پلہ نہیں۔ اگر اپ دل سے قران سمجھنے کی دعا کیجئے تو آہستہ آہستہ قرآن حکیم آپ کے ضمیر پر اترنا شروع ہوجائے گا ۔ آپ اس عظٰم کتاب کے پیغامات کی روح سمجھنے لگیں گے۔

ان صاحب کا دعوی ہے کہ قرآن رسول اکرم کی زندگی میں کتاب شدہ مکمل نہیں تھا اور ان کو ثبوت چاہئے کہ قرآن آج تک محفوظ کس طرح ہے۔ ان صاحب کا مقصد اس سے یہ ہے کہ جس طرح قرآن حکیم محفوظ رہا اسی طرح ان کی کتب روایات بھی محفوظ رہی ہیں۔ جب کہ ایسا ہے ہی نہیں ۔

اس پر ان صاحب سے پوچھا کہ ان کا ایمان قرآن پر ہے تو قرآن سے جواب ملے گا کہ قرآن کس طرح رسول اکرم کی زندگی میں مکمل تھا اور اگر قرآن پر نہیں ہے تو پھر یہ مسلمان ہونے کا دعوی کس طرح کررہے ہیں ۔ اس میں ذاتی سوال صرف اتنا ہے کہ ان سے اور باقی سب سے یہ ہے کیا آپ کا قرآن کریم پر ایمان ہے ؟؟؟ میں اس کا جواب دے چکا ہوں کہ ہاں میرا قران حکیم پر ایمان ہے ۔ یہ صاحب کہتے ہیں کہ میں فرض کرلوں کہ ان کا ایمان قرآن حکیم پر نہیں ہے۔

خود قرآن کی آیات سے یہ ثابت ہے اور پھر اس کے بعد تاریخ اور کی کتب سے ثابت ہے کہ قرآن حکیم رسول رسول اکرم کی زندگی میں مجلد مکمل ہوا ، جو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس تھا۔ اس کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ نے منگوا کر دو دو گواہوں سے گواہی دلوائی اور اس سے ایک عدد مصحف کاپی کروائی۔ دوسری بار حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہہ نے دو دو گواہوں کی مدد سے سات عدد کاپیاں کتابت کروائیں۔ کھال جیسے کپڑے پر لکھی جانے کے باعث ان میں سے تین عدد کاپیاں قاہرہ مصر ، توپ کاپی ترکی، اور امام بخاری کے مقبرے میں کتاب کی شکل میں محفوظ ہیں۔ اسی طرح قرآن ہزاروں حفاظ کے دل میں رسول اکرم کے دور سے آج تک محفوظ ہے۔ قرآن پر کبھی بھی شک کا اظہار نہیں کیا گیا ۔ لیکن اس سے یہ ثابت کرنا یہ قرآن ہم تک اسی راسے سے پہنچا جس سے روایت تو یہ غلط ہے۔ جن لوگوں نے قرآن کو حفظ کیا ان لوگوں میں سے بہت کم کتب روایت کے روایت گو یا راوی ہیں۔ پھر کتابی شکل میں 350 سال ہجری تک کا ایک ڈسکنکٹ اور اس کے بعد کی کتاب کا 792 ہجری سال تک دوسرا ڈسکنکٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ کتب روایات محض تاریخی کہانیاں ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ان کتب کو پرکھنے کے لئے قرآن حکیم استعمال کیا جائے ۔۔۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف آپ کے سب سوالات میری اپنی ذات کے متعلق ہیں۔ میں کسی ذاتی سوال کا جواب دراز نفسی کے خوف سے نہیں دیتا۔ پھر بھی آپ کو جواب دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خان صاحب، جذبات کی عینک آنکھوں سے اتار کر بحث کریں۔ یہ سوالات میں نے نہیں کیے تھے بلکہ نایاب بھائی نے آپ سے پوچھا تھا
" آپ نے اسلام کیسے قبول کیا " ؟ آپ کو اسلام بارے کہاں سے علم ہوا ۔ ؟ آپ نے فقہی شرعی مسائل کہاں سے اخذ کیئے ۔ ؟

اللہ آپ کے علم میں مزید اضافہ کرے اور آپ کو ساتھ ہدایت بھی دے۔ ویسے یہ بات بھی کرتا چلوں کہ قرآن مجید کی آیات سے عام آدمی گمراہ نہیں ہوتا بلکہ آپ جیسے عالم فاضل لوگوں کی کشتی ہی ڈوبتی ہے۔ اور قبلہ، جو کچھ آپ نے پڑھا پڑھایا ہے اپنے علم کو اس سے ہزار گنا بھی بڑھا لیں تو آپ کو یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ آپ کلمہ گو کو غیرمسلم قرار دیتے پھریں!

خود قرآن کی آیات سے یہ ثابت ہے اور پھر اس کے بعد تاریخ اور کی کتب سے ثابت ہے کہ قرآن حکیم رسول رسول اکرم کی زندگی میں مجلد مکمل ہوا ، جو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس تھا۔ اس کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ نے منگوا کر دو دو گواہوں سے گواہی دلوائی اور اس سے ایک عدد مصحف کاپی کروائی۔ دوسری بار حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہہ نے دو دو گواہوں کی مدد سے سات عدد کاپیاں کتابت کروائیں۔ کھال جیسے کپڑے پر لکھی جانے کے باعث ان میں سے تین عدد کاپیاں قاہرہ مصر ، توپ کاپی ترکی، اور امام بخاری کے مقبرے میں کتاب کی شکل میں محفوظ ہیں۔ اسی طرح قرآن ہزاروں حفاظ کے دل میں رسول اکرم کے دور سے آج تک محفوظ ہے۔ قرآن پر کبھی بھی شک کا اظہار نہیں کیا گیا ۔ لیکن اس سے یہ ثابت کرنا یہ قرآن ہم تک اسی راسے سے پہنچا جس سے روایت تو یہ غلط ہے۔ جن لوگوں نے قرآن کو حفظ کیا ان لوگوں میں سے بہت کم کتب روایت کے روایت گو یا راوی ہیں۔ پھر کتابی شکل میں 350 سال ہجری تک کا ایک ڈسکنکٹ اور اس کے بعد کی کتاب کا 792 ہجری سال تک دوسرا ڈسکنکٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ کتب روایات محض تاریخی کہانیاں ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ان کتب کو پرکھنے کے لئے قرآن حکیم استعمال کیا جائے ۔۔۔
اوپر نیلے رنگ کے ساتھ واضح کیے گئے دونوں جملوں کے حوالے سے آپ کے پاس کوئی ٹھوس دلیل یا ثبوت ہے تو ازراہِ کرام فراہم کیجئے۔
سرخ رنگ کے ساتھ واضح کی گئی عبارت سے متعلق بھی اگر ثبوت فراہم کردیں تو ممنون ہوں گا۔
سبز رنگ کے ساتھ نمایاں کئے گئے جملے کے حوالے سے جواب آپ کو پہلے ہی مل چکا ہے مگر آپ ماننا نہ چاہیں تو الگ بات ہے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
موضوع کو وہیں رہنے دیجئے جہاں ہے۔
حضرت صاحب، موضوع کو کھینچ کھانچ کر آپ ادھر ادھر لے کر جارہے ہیں۔ یہاں جب آپ کو دلائل فراہم کئے گئے تو آپ نے کج بحثی شروع کردی اور مخالفین کو غیرمسلم قرار دینا شروع کردیا تو بتائیے کہ موضوع پر کہاں کھڑے رہے پھر آپ؟
 

شاکر

محفلین
خان صاحب،
محترم، آپ کتب احادیث کی کریڈایبلٹی پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔ ضرور اٹھائیے، آپ کا جمہوری حق ہے۔ لیکن قرآن کا طالب علم ہونے کے ناتے، اور آپ کی کسر نفسی، جس کا ہر فورم پر آپ بار بار تذکرہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں، کے بل بوتے پر فقط یہ فرمائیے کہ :
قرآن کا قدیم سے قدیم ترین نسخہ کس صدی کا دستیاب ہے؟ آخر اتنے سے سوال کا جواب دینے میں کیا امر مانع ہے؟
ابھی تو آپ سے یہ بھی دریافت کرنا تھا کہ قرآن کی کسی آیت کا ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک عنایت کر سکتے ہیں؟
ہم تو مکمل قرآن کی سند بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بتا سکتے ہیں اور اسی طرح صحیح احادیث بھی سنداً ثابت کر سکتے ہیں۔ الحمدللہ۔ کیونکہ ہمارا مذہب آپ کی طرح ہوا میں قائم نہیں، ٹھوس بنیادیں ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آپ "ایمان " کے دامن میں پناہ لئے بغیر، "دلائل" کے ساتھ قرآن کا کتنا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کر سکتے ہیں؟
مثلاً کوئی شخص آج کھڑا ہو اور کہے کہ سورہ روم آیت 54، میں جو تین مرتبہ ضعف کا لفظ آیا ہے۔ اس میں ضواد پر پیش ہے اور زبر نہیں ہے۔ تو آپ کیسے ثابت کریں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر کن اعراب کے ساتھ تلاوت کی تھی؟
 
قرآن کا قدیم سے قدیم ترین نسخہ کس صدی کا دستیاب ہے؟ آخر اتنے سے سوال کا جواب دینے میں کیا امر مانع ہے؟
سوال یہ ہے کہ آپ "ایمان " کے دامن میں پناہ لئے بغیر، "دلائل" کے ساتھ قرآن کا کتنا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کر سکتے ہیں؟

برادر محترم ، سلام
اصل قرآن حکیم، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دستیاب ہے۔ اس کا ثبوت صرف اس کو دیا جاسکتا ہے جو قرآن حکیم پر ایمان رکھتا ہو۔ آپ مان لیں کہ آپ کا ایمان قرآن حکیم پر ہے یا نہیں تو مزید جواب بھی مل جائے گا۔ قرآن حکیم، دلائیل سے نہیں، صرف ایمان سے ثابت ہے۔ جو دلائیل مانگتا ہے وہ قیامت کا انتظار کرے ۔ جو ایمان رکھتا ہے وہی ثبوت مانگے۔ جو قرآن حکیم کو مانتا ہی نہیں ، اس کو ثبوت سے بھی کوئی فرق نہیں پڑنے والا صاحب۔

تاریخی کتب کو اللہ تعالی کا کلام قرار دینے کی یہ سازش بند کیجئے۔ کیا بات ہے کہ قرآن کے نسخے کی قدامت سے اپنی بلخی بخاری کتب کو اللہ تعالی کی کتابیں ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟؟؟ جب کہ قرآں کے 350 سال بعد ظاہر ہونے والی ان کتب روایات پر ایمان رکھنے کا حکم نا اللہ تعالی نے دیا اور نا ہی اس کے رسول پرنور نے۔؟؟
 
چونکہ کچھ لوگوں کا ایمان صرف اور صرف بلخی اور بخاری کتب پر ہے جو کہ قرآن حکیم کو پتھروں ،پتوں اور ہڈیوں پر لکھا ہوا قرآر دیتی ہے ۔ جو کہ سراسر جھوٹ ہے ،، لہذا ان کتب میں جھوٹ کی ملاوٹ ثابت ہے۔

لیکن ان ہی کتب میں کچھ نا کچھ سچی تاریخ بھی رہ گئی ہے ۔ دیکھئے پڑھئے اور سر دھنئے۔


صحیح البخاری اردو حدیث نمبر 2807 صفحہ نمبر 273 ۔۔ پی‌ڈی ایف فائیل کا صفحہ نمبر 274 لنک

یہی حدیث ، روایت نمبر 2652 ہے یہاں‌پر

2652 حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزهري ح وحدثنا إسماعيل قال حدثني أخي عن سليمان أراه عن محمد بن أبي عتيق عن ابن شهاب عن خارجة بن زيد أن زيد بن ثابت رضي الله عنه قال نسخت الصحف في المصاحف ففقدت آية من سورة الأحزاب كنت أسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ بها فلم أجدها إلا مع خزيمة بن ثابت الأنصاري الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين وهو قوله من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه

یہی روایت جلد 4، کتاب 52، روایت 62 ہے یہاں‌پر
Volume 4, Book 52, Number 62:
Narrated Kharija bin Zaid:

Zaid bin Thabit said, "When the Quran was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah's Apostle reciting. I could not find it except with Khuzaima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah's Apostle regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was:-- "Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah." (33.23)

اردو ترجمہ:
عن خارجة بن زيد أن زيد بن ثابت رضي الله عنه :
جب قرآن ، کو لکھی ہوئی کتاب کی شکل میں، لکھے ہوئی کتابوں سے مرتب ( یا لکھا) کیا جارہا تھا تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت لکھی ہوئی نہیں ملی، جس کو میں‌ رسول اللہ صلی اللی علیہ وسل کو تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا۔ یہ آیت مجھے صرف خزیمہ بن ثابت انصاری کے پاس ملی ، جن کی گواہی کو رسول اللہ صلعم نے دو آدمیوں کی گواہی کے مساوی قرار دیا تھا ۔ وہ آیت یہ تھی۔
33:23 مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا
مومنوں میں سے (بہت سے) مَردوں نے وہ بات سچ کر دکھائی جس پر انہوں نے اﷲ سے عہد کیا تھا، پس ان میں سے کوئی (تو شہادت پا کر) اپنی نذر پوری کر چکا ہے اور ان میں سے کوئی (اپنی باری کا) انتظار کر رہا ہے، مگر انہوں نے (اپنے عہد میں) ذرا بھی تبدیلی نہیں کی

اس روایت پر غور کیجئے، جناب زيد بن ثابت رضي الله عنه کو سارا قرآن لکھا ہوا ملا لیکن ایک آیت نہیں ملی، یہ لکھی ہوئی آیت آپ کو جناب خزیمہ بن ثابت انصاری کے پاس ملی۔

لنک یہاں‌موجود ہے۔ دیکھنے والوں کے لئے۔
اب آپ صفحہ نمبر 291 ، پی ڈی ایف فائیل کے صفحہ نمبر 292 پر حدیث نمبر 2831 اور 2832 دیکھئے۔ کہ آیات کے نزول کے ساتھ ساتھ قرآن حکیم لکھوایا جارہا ہے۔

مزید یہ روایت دیکھئے۔ اگر مطمئن نا ہوں‌تو عربی کی روایت بھی پیش کروں کہ چار عدد اصحابہ کرام قرآن کو لکھنے پر معمور تھے۔
Volume 5, Book 58, Number 155:
Narrated Qatada:

Anas said, "The Quran was collected in the lifetime of the Prophet by four (men), all of whom were from the Ansar: Ubai, Muadh bin Jabal, Abu Zaid and Zaid bin Thabit." I asked Anas, "Who is Abu Zaid?" He said, "One of my uncles."

آپ سے سوال:
قرآن و روایات سے یہ ثابت کیجئے کہ قرآن حکیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن حکیم کے نزول کے ساتھ ساتھ لکھواتے نہیں‌رہے تھے ۔ اور قرآن حکیم رسول اکرم کی وفات کے وقت لکھی ہوئی شکل میں‌موجود نہیں تھا۔


مجھے اندازہ ہے کہ نعوذ باللہ قرآن حکیم کو جھوٹا ثابت کرنے والےاً بلخی اور بخاری مذہب پرست اس سوال کے جواب میں بھاگ دوڑ میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ اور ایسے دوڑ جاتے ہیں کہ پتہ ہی نہیں ملتا۔

ایک بار پھر استدعا، بلخی اور بخاری مذاہب کی ترویج چھوڑ کر قرآن کے مسلمان بنئے۔۔۔۔

كَلَّا إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ (80:11)عبس
دیکھو یہ (قرآن) نصیحت ہے

فَمَنْ شَاءَ ذَكَرَهُ ( 80:12 )عبس
پس جو چاہے اسے یاد رکھ

فِي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ (80:13)عبس
قابل ادب ورقوں میں (لکھا ہوا)
مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ (80:14)عبس
جو بلند مقام پر رکھے ہوئے (اور) پاک ہیں

بِأَيْدِي سَفَرَةٍ (80:15)عبس
(ایسے) لکھنے والوں کے ہاتھوں میں

كِرَامٍ بَرَرَةٍ (80:16)عبس
جو سردار اور نیکو کار ہیں


رَسُولٌ مِنَ اللَّهِ يَتْلُو صُحُفًا مُطَهَّرَةً (98:2)
(یعنی) خدا کے پیغمبر جو پاک اوراق پڑھتے ہیں

فِيهَا كُتُبٌ قَيِّمَةٌ (98:3)
جن میں( مستحکم) آیتیں لکھی ہوئی ہیں


اب ہم کو یہ بتائیں کہ وہ کونسا قرآن حکیم تھا ، جس کو حضرت علی یا حضرت ابوبکر یا حضرت عثمان یا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنھم پڑھا کرتے تھے؟؟؟؟

اللہ تعالی آپ کو قرآن حکیم پڑھنے اور سمجھنے کی بہترین توفیق عطافرمائیں۔

 

footprints

محفلین
ان صاحب کا دعوی ہے کہ قرآن رسول اکرم کی زندگی میں کتاب شدہ مکمل نہیں تھا اور ان کو ثبوت چاہئے کہ قرآن آج تک محفوظ کس طرح ہے۔ ان صاحب کا مقصد اس سے یہ ہے کہ جس طرح قرآن حکیم محفوظ رہا اسی طرح ان کی کتب روایات بھی محفوظ رہی ہیں۔ جب کہ ایسا ہے ہی نہیں ۔
ِِِِ۔۔۔۔۔۔۔
خود قرآن کی آیات سے یہ ثابت ہے اور پھر اس کے بعد تاریخ اور کی کتب سے ثابت ہے کہ قرآن حکیم رسول رسول اکرم کی زندگی میں مجلد مکمل ہوا ، جو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس تھا۔ اس کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ نے منگوا کر دو دو گواہوں سے گواہی دلوائی اور اس سے ایک عدد مصحف کاپی کروائی۔ دوسری بار حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہہ نے دو دو گواہوں کی مدد سے سات عدد کاپیاں کتابت کروائیں۔ کھال جیسے کپڑے پر لکھی جانے کے باعث ان میں سے تین عدد کاپیاں قاہرہ مصر ، توپ کاپی ترکی، اور امام بخاری کے مقبرے میں کتاب کی شکل میں محفوظ ہیں

قرآن کا قدیم سے قدیم ترین نسخہ کس صدی کا دستیاب ہے؟ آخر اتنے سے سوال کا جواب دینے میں کیا امر مانع ہے؟
۔۔۔​
۔۔۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
آپ کیسے ثابت کریں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر کن اعراب کے ساتھ تلاوت کی تھی؟

محفلین کی سہولت کے لیے مصر اور ترکی میں موجود حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے منسوب مصاحف کے عکسی نمونے:

egypt.JPG


turkey_P.JPG

turkey_1_68.JPG
 
جب بندے کا ایمان قرآن حکیم پر نہیں رہتا تو پھر لاریب سے ہٹ کو "ریب" سے بھرپور کتب پر ایمان رکھتا ہے اور اسی طرح کے سوالات جاری رکھتا ہے۔ میں نے آپ کے سوال کا مفصل جواب دے دیا ، ساتھ میں کچھ سوالات بھی کئے۔ جہاں تک قرآءت کا تعلق ہے ، برادر من آج بھی اس خط کوفی کو لغۃ القریش میں تلاوت کرنے والے افراد موجود ہیں۔ اب مان بھی لیجئے کہ یہ بلخی بخاری مذہب اسلام نہیں کچھ اور ہے۔ ان کتب نے تو قرآن کو لکھی ہوئی کتاب ماننے سے ہی انکار کیا ہوا ہے۔

کسی شخص نے میرے تمام لنک کاٹ دئے جہاں میں نے پرانے سے پرانے قرآن کے لنک دئے تھے۔

ایک بار پھر
حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ جس مصحف کی تلاوت کرتے ہوئے شہیڈ ہوئے۔
http://www.care2.com/c2c/photos/view/26/411844659/338883086/472565356.html

مصر میں موجود حضرت عثمان رضی اللہ تعالہ عنہ کا پروف ریڈ کیا ہوا قران
http://www.islamic-awareness.org/Quran/Text/Mss/hussein.html

ازبکستان میں موجود حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا پروف ریڈ کیا ہوا قرآن
http://news.bbc.co.uk/2/hi/asia-pacific/4581684.stm

آپ سے سوال:
قرآن و روایات سے یہ ثابت کیجئے کہ قرآن حکیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن حکیم کے نزول کے ساتھ ساتھ لکھواتے نہیں‌رہے تھے ۔ اور قرآن حکیم رسول اکرم کی وفات کے وقت لکھی ہوئی شکل میں‌موجود نہیں تھا۔
 

شاکر

محفلین
اصل قرآن حکیم، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دستیاب ہے۔ اس کا ثبوت صرف اس کو دیا جاسکتا ہے جو قرآن حکیم پر ایمان رکھتا ہو۔ آپ مان لیں کہ آپ کا ایمان قرآن حکیم پر ہے یا نہیں تو مزید جواب بھی مل جائے گا۔ قرآن حکیم، دلائیل سے نہیں، صرف ایمان سے ثابت ہے۔ جو دلائیل مانگتا ہے وہ قیامت کا انتظار کرے ۔ جو ایمان رکھتا ہے وہی ثبوت مانگے۔ جو قرآن حکیم کو مانتا ہی نہیں ، اس کو ثبوت سے بھی کوئی فرق نہیں پڑنے والا صاحب۔

تاریخی کتب کو اللہ تعالی کا کلام قرار دینے کی یہ سازش بند کیجئے۔ کیا بات ہے کہ قرآن کے نسخے کی قدامت سے اپنی بلخی بخاری کتب کو اللہ تعالی کی کتابیں ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟؟؟ جب کہ قرآں کے 350 سال بعد ظاہر ہونے والی ان کتب روایات پر ایمان رکھنے کا حکم نا اللہ تعالی نے دیا اور نا ہی اس کے رسول پرنور نے۔؟؟
بس اتنی سی بات تھی۔
گویا آپ کے نزدیک قرآن دلائل سے نہیں ، صرف ایمان سے ثابت ہے۔ لہٰذا ہمارا آپ سے دلیل کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔ ٹھیک ہے۔
تو یہی بات اگر ہم کتب احادیث کے بارے کہیں کہ جی یہ بھی دلائل سے نہیں، صرف ایمان سے ثابت ہیں۔ تو آپ دلائل کیوں مانگنے لگ جاتے ہیں؟

کمال ہے کہ جب قرآن جیسے کلام کو ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس "دلائل" نہیں، فقط "ایمان" ہے۔
تو کتب احادیث کا درجہ تو یقیناً قرآن کے بعد ہے۔ اس کے لئے بھی "ایمان" سے ہی کام چلا لیجئے۔

مزید آپ نے صریح کذب بیانی سے کام لیا ہے کہ اصل قرآن حکیم، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دستیاب ہے۔

سوال یہ ہے کہ آپ تاج کمپنی کے شائع کردہ قرآن پر اعتماد کرتے ہوئے اسے چودہ سو سال قبل کا اصل قرآن ہی مان لیتے ہیں، تو ہم دیگر کتب خانوں کے صحیح بخاری شائع کرنے پر اسے اصل صحیح بخاری کیوں نہ مانیں؟ یا بقول آپ کے تین سو پچاس سال بعد تحریر کی گئی کتب احادیث پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں حدیث رسول کیوں نہ مانیں؟

آپ کو معلوم ہے کہ ان دو سوالات ہی میں آپ کے کتب احادیث پر اعتراضات کا جواب چھپا ہے۔ اسی لئے بار بار پوچھنے کے باوجود آپ ان سے تعرض نہیں فرما رہے ہیں۔ مختصرا جواب دے دیجئے کہ:

  • قرآن کا قدیم سے قدیم نسخہ کس صدی کا دستیاب ہے؟
  • اور یہ کہ سورہ روم آیت 54 میں ضعف میں حرف ضواد پر پیش ہے یا زبر؟ (یہ تو آسان سوال ہے)
 
قرآن کا قدیم سے قدیم نسخہ کس صدی کا دستیاب ہے؟
مزید آپ نے صریح کذب بیانی سے کام لیا ہے کہ اصل قرآن حکیم، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دستیاب ہے۔

زبر یا پیش ، یہ آپ کے مسائیل ہیں۔ امام مکہ کی قرآت اور امام مدینہ کی قرآت آپ اوپن برہان پر ملاحظہ فرماسکتے ہیں​
ضَعْفٍ

محترم،
بہت خوب ، آپ کے خیال میں رسول اکرم کا قرآن آج موجود نہیں؟ حضرت عثمان ، حضرت ابوبکر کس قرآن حکیم کی تلاوت کیا کرتے تھے؟؟
میں نے کہا تھا نا کہ جس کا قرآن حکیم پر ایمان ہی نہیں وہ بھلا ان دلائیل کو کیا مانے گا؟

جو قرآن آپ پڑھتے ہیں، سنتے ہیں، یاد کرتے ہیں، حفظ کرتے ہیں۔ اس قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قرآن میں کیا فرق ہے؟

کیا جو قرآن امام مکہ تلاوت فرماتے ہیں وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن نہیں ؟؟؟ تو پھر صریح کذب بیانی کیسے؟ اگر میں کاذب ہوں تو پھر اس آیت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن آج محفوظ نہیں ۔ پھر کافر کیا ہوتا ہے برادر من؟

15:9 إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں

قرآن کا قدیم ترین نسخہ 19 ہجری کا دستیاب ہے۔ رسول اکرم کی وفات 12 ہجری میں ہوئی۔​
پہلی بارگواہی۔​
تاریخی کتب کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اکرم کے لکھائے ہوئے قرآن پر ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ کی عدالت میں ہر آیت کی دو دو عدد رسول اکرم کے منتخب قرآن کے کاتبوں نے گواہی دی کہ ان کے پاس آیات لکھی ہوئی موجود تھیں۔ ۔ نبی اکرم کے تکمیل شدہ نسخے سے جو حضرت حفصہ کے پاس تھا ، اس سے ابوبکر صدیق نے ایک مصحف تیار کروایا​
دوسری بار گواہی۔​
دوسری بار قرآن پر اسی گواہی کے مرحلے سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہہ کے دور میں گذرا، جب کہ سات عدد نسخے تیار کرائے گئے ، اس کا مقابلہ رسول اکرم اور ابوبکر صدیق کے قرآن حکیم سے کیا گیا، ہر آیت کو رسول اکرم کی لگھائی ہوئی آیت سے موازنہ کیا گیا اور دو دو گواہوں نے گواہی دی۔​
کیا مجھے ان دلائیل کے ضرورت ہے؟؟؟؟​
نہیں۔ ان کی ضرورت آپ کو ہے۔ میرا قرآن حکیم پر ایمان ہے۔ کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ہم تک پہنچا۔ اور یہ آج تک محفوظ ہے۔ اس میں کوئی شک؟؟؟​
کتب روایات کو معتبر بنانے کے لئے اس طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔​
یہ غلط ہے کہ کتب روایات ان ہی ہاتھوں سے ہم تک پہنچی جن ہاتھوں سے قرآن حکیم پہنچا۔​
کسی خلیفہ نے کبھی کسی اور کتاب پر گواہان کو نہیں بلایا اور نا ہی کسی دوسری کتاب کی اشاعت کی۔​
روایت کی کونسی کتاب کس خلیفہ کی عدالت میں کس مقدمے سے گذری؟​
 
بس اتنی سی بات تھی۔
گویا آپ کے نزدیک قرآن دلائل سے نہیں ، صرف ایمان سے ثابت ہے۔ لہٰذا ہمارا آپ سے دلیل کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔ ٹھیک ہے۔
تو یہی بات اگر ہم کتب احادیث کے بارے کہیں کہ جی یہ بھی دلائل سے نہیں، صرف ایمان سے ثابت ہیں۔ تو آپ دلائل کیوں مانگنے لگ جاتے ہیں؟

کمال ہے کہ جب قرآن جیسے کلام کو ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس "دلائل" نہیں، فقط "ایمان" ہے۔
تو کتب احادیث کا درجہ تو یقیناً قرآن کے بعد ہے۔ اس کے لئے بھی "ایمان" سے ہی کام چلا لیجئے۔


برادرمحترم،
میرا ایمان قرآن کے بعد نازل ہونے والی کسی بھی کتاب پر نہیں، یہ محض تاریخی کتب ہیں۔ قرآن اللہ تعالی کا کلام ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ کتب روایات انسانی کارنامہ ہیں، ان میں ہر قسم کی غلطی کا امکان ہے ۔ اور غلطیاں صاف ظاہر ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کتب قرآن کے کتاب ہونے کو جھٹلاتی ہیں۔ زکواۃ کا حساب تبدیل کرتی ہیں۔ قرآن کے فراہم کردہ معاشے کے تانے بانے بکھیرتی ہیں۔

آپ کتب روایات پر ایمان رکھتے ہیں؟
اگر ہاں تو حوالہ عنایت فرمائیے کہ ان کتب پر ایمان لانے کے لئے اللہ تعالی اور رسول اکرم صلعم نے کب اور کہاں حکم دیا کہ بعد میں لکھی جانے والی تاریخ کی کتب پر بھی ایمان رکھنا ہے؟
 
السلام علی من اتبع الھدیٰ،
برادران کرام کے صبر اور حوصلے پر حیرت ہے جو ابھی تک قرآن فہمی کے نام پر پیش کیے جانے والے ذاتی خیالات کو جواب کے لائق سمجھتے ہیں۔ ان گھسی پٹی باتوں کا جواب اتنی مرتبہ دیا جا چکا ہے کہ اب بوریت محسوس ہونے لگتی ہے۔ کتب احادیث کی ترقیم کے مسئلے پر فاروق سرور خان سے پاک نیٹ پر دوٹوک بات چیت ہوئی تھی جس کے بعد کوئی ایسا شخص ہی دوبارہ اس اعتراض کو اٹھا سکتا ہے جو ضد بازی کا شکار ہو یا اپنے ہوش و حواس سے بیگانہ ہو چکا ہو۔ دونوں میں سے جو بھی صورت ہو قابل رحم ہے۔
والسلام علیکم
 
حدیث پر میرا مطالعہ محدود ہے، میں نے صرف ساڑے تین کتب روایات کا مطالعہ کیا ہے ،
والسلام
میں نے 1980 سے آج تک باقاعدہ قرآن حکیم اور سنت نبوی پر کتب چھ سنی اور 3 شیعہ کتب روایات پڑھ کر، الریاض یونیورسٹی سے عربی زبان کا کورس مکمل کرکے، قرآن حکیم کے 27 عدد ترجمے بار بار پڑھ کر اوپن برہان پر لگا کر، ایک ایک آیت کو بار بار قرآءت سے سن کر، قرآن کے ہر لفظ کا مصدر، مادہ یا روٹ ورڈ نکال کر اور پھر قرآن حکیم کی مکمل مارفالوجی لکھنے میں مدد دے کر اور اس کا مکمل ریویو اور تنقید کرکے ، اپنی تمام تر دنیاوی تعلیم کے ساتھ یہ جاننے کے بعد کہ قرآن حکیم اللہ تعالی کا الہام شدہ کلام ہے،
الحمدللہ ائمہ حدیث نے ایک ایک حدیث کی شرح، تخریج، اور اس سے مستنبط ہونے والے مسائل پر اتنا کچھ لکھ رکھا ہے کہ مجھ جیسوں کو حدیث کا صرف ایک باب اور بسا اوقات ایک حدیث پڑھنے، سمجھنے اور اس کی شروحات دیکھنے کے لیے کئی دن درکار ہوتے ہیں اور پھر بھی یہی احساس رہتا ہے کہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ آپ بھی ذرا ہتھ ہولا رکھیے۔ اتنی عجلت نہ دکھائیے۔ اللہ خیر کرے گا ان شاء اللہ۔
 
عبد اللہ حیدر ،

نا آپ اور نا ہی آپ کے سورما -- ترقیم کی خرابیوں کا کوئی جواب دے سکے تھے اور نا ہی دے پائیں گے ۔ صرف اپنے ہی دل کو بہلا پائے تھے آپ۔

سر جی کیوں انسانوں کی لکھی ہوئی آدھی پونی تاریخی کہانیوں کی کتب کو اللہ کا کلام بناتے ہو؟ ایسی بات صرف وہی کرسکتا ہے جو ہر طرح کے شرک میں مبتلا ہو۔ اس دن کیا کروگے جب
---
اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی اور الکتاب (قرآن حکیم) رکھ دی جائے گی اور انبیاء اور گواہان لائے جائیں گے اور سب میں میں انصاف سے فیصلہ کردیا جائے گا اور کسی پرظلم نہیں کیا جائے گا

39:69 وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

اس دن اپنے رب کو کیا جواب دو گے کہ ان انسانی ہاتھوں کی لکھی ہوئی تاریخی کتب پر ایمان رکھنے کا حکم کس نے دیا تھا ؟ اللہ تعالی نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ تاریخ کو تاریخ مانو بھائی۔ شرک میں مبتلا ہونا چھوڑو ۔۔۔ بار بار آپ کو یہ پیغام مل رہا ہے لیکن ہٹ دھرمی اور ذاتی خواہشات کی پیروی کی انتہا کی ہوئی ہے آپ نے اور آپ کے چچا نے ۔۔

لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
 

سویدا

محفلین
بعض لوگوں کی معلومات ان کی عقل و فہم سے زیادہ ہوجاتی ہے سو وہ دماغی بدہضمی کا شکار ہوجاتے ہیں

ویسے اس بات کا کسی کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے کہ وہ اپنے باپ کے نطفے سے ہی پیدا ہوا ہے
خاص کر اس صورت میں کہ جب والد صاحب مرحوم ہوچکے ہوں
یہ کوئی طنزیہ سوال نہیں ہے میں سمجھنا چاہ رہا ہوں
 
Top