عباس رضا

محفلین
یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے جسے پڑھ رہا ہوں ورق ورق
ذرا بات سادہ لکھا کرو! یہ محاوروں کی سطور کیا!
 

عباس رضا

محفلین
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
(احمد فراز)
 

جاسمن

لائبریرین
غزل (ظہیر احمد ظہیر)
کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں
کاغذ مڑا ہوا ہے پرانی کتاب میں

خلقِ خدا میں ٹھہری وہی سب سے معتبر
لکھی نہ جا سکی جو کہانی کتاب میں

طاقت ہے کس قلم میں کہ لکھے حدیثِ عشق
ملتی ہے یہ کسی سے زبانی کتاب میں

اربابِ جہل کر نے لگے شرحِ حرفِ عشق
مت کیجئے تلاش معانی کتاب میں

منشورِ حق کے ہوتے مجھے کیا غرض بھلا
لکھا ہے کیا فلاں نے فلانی کتاب میں

کیسے اٹھے گی دستِ سہولت شعار سے
ناموسِ حرف کی ہے گرانی کتاب میں

کاغذ خراب حال ، عبارت اڑی ہوئی !
دیکھو مری شکستہ بیانی کتاب میں

فیضِ قلم سے آگئی مجھ کو بھی اب ظہیرؔ
اشکوں کی آبشار بنانی کتاب میں
 

سیما علی

لائبریرین
کاغذ کی یہ مہک یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی
ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﻠﯿﻞ ﺍﻟﻘﺪﺭ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ " ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﺎ ﭘﭽﺎﺱ ﺑﺮﺱ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮱ ﻓﻮﺍﺋﺪ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﮰ ۔۔ ۔۔
۔
 

سیما علی

لائبریرین
غزل (ظہیر احمد ظہیر)
کب سے لگی ہے اُس کی نشانی کتاب میں
کاغذ مڑا ہوا ہے پرانی کتاب میں

خلقِ خدا میں ٹھہری وہی سب سے معتبر
لکھی نہ جا سکی جو کہانی کتاب میں

طاقت ہے کس قلم میں کہ لکھے حدیثِ عشق
ملتی ہے یہ کسی سے زبانی کتاب میں

اربابِ جہل کر نے لگے شرحِ حرفِ عشق
مت کیجئے تلاش معانی کتاب میں

منشورِ حق کے ہوتے مجھے کیا غرض بھلا
لکھا ہے کیا فلاں نے فلانی کتاب میں

کیسے اٹھے گی دستِ سہولت شعار سے
ناموسِ حرف کی ہے گرانی کتاب میں

کاغذ خراب حال ، عبارت اڑی ہوئی !
دیکھو مری شکستہ بیانی کتاب میں

فیضِ قلم سے آگئی مجھ کو بھی اب ظہیرؔ
اشکوں کی آبشار بنانی کتاب میں
جاسمن جی !!!!!
کاغذ میں دب کے مر گئے کیڑے کتاب کے
دیوانہ بے پڑھے لکھے مشہور ہو گیا۔۔۔۔۔۔
بشیر بدر
 
آخری تدوین:
Top