کتابچۂ لطائف و مزاحیہ تحاریر (بلا تبصرہ - احباب صرف اپنا تاثر دیں۔ شکریہ)

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی نے شوہر کے موبائل کی تلاشی کے دوران پوچھا: یہ اتنی رات گئے اصغر الیکٹریشن کیوں پوچھ رہا ہے کہ بارش کی بوندیں دل کے تار ہلاتی ہیں نا؟
 

شعیب گناترا

لائبریرین
شوہر: میں وہ شوہر نہیں ہوں جو شادی کے بعد بدل جاتے ہیں۔
بیوی: وہ کیسے؟
شوہر: شادی سے پہلے بھی میری خواہش تھی کہ میں شادی کرلوں اور۔۔۔۔۔۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک شخص کی بیوی کا انتقال ہوگیا۔ تعزیت کرنے والوں میں سے ایک شخص نے شوہر سے پوچھا کہ آپ کی بیوی کیسے انتقال کر گئیں؟

اس نے جواب دیا: بیچاری نے چائے پی اور چل بسی!

کچھ دیرخاموشی رہی پھر پوچھنے والے شخص نے دھیرے سے کہا: چائے کی پتی بچی ہے کیا؟
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک پروفیسر شادی شدہ زندگی پر تقریر کر رہا تھا۔

پروفیسر نے سوال کیا؛
کون چاہتا ہے کہ اس کی بیوی چالاک ہو جائے؟

سب بیٹھے رہے صرف ایک آدمی کھڑا ہوا۔

پروفیسر نے پوچھا؛
کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی چالاک ہو جائے؟

آدمی مایوسی سے؛
چالاک؟ اچھا میں سمجھا ہلاک۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: خدا نخواستہ گھر میں چور آ جائیں تو تم کیا کرو گے؟

میاں: وہی کروں گا جو وہ کہیں گے، پہلے کون سا یہاں میری مرضی چلتی ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ٹیچر : اسے مکمل کرو! ۱۰۰ چوہے کھا کے، بلی ____ چلی؟
بچہ : ۱۰۰ چوہے کھا کے، بلی مٹک - مٹک کر چلی؟
ٹیچر : ابے! تجھے پتہ نہیں اس کا جواب؟
بچہ : سر آپ کا لحاظ کر کے میں نے جواب بھی دے دیا ورنہ تو ۱۰۰ چوہے کھا کے بلی چل بھی نہیں سکتی!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
بیوی: میں مر جاؤں گی
شوہر: میں بھی مر جاؤں گا
بیوی حیرت سے: آپ کیوں مریں گے
شوہر: میں اتنی خوشی برداشت نہیں کر پاؤں گا
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ٹیچر اسٹوڈنٹ سے: اے، بی، سی، سناؤ؟
اسٹوڈنٹ: اے، بی، سی۔
ٹیچر: اور سناؤ؟
اسٹوڈنٹ: اور اللہ کا شکر ہے، آپ سنائیں!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
وکیل: قتل کی رات تمہارے خاوند کے آخری الفاظ؟
بیوی: میری عینک کہاں ہے شہناز؟
وکیل: تو اس میں قتل کرنے والی کیا بات تھی؟
بیوی: میرا نام رضیہ ہے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
استاد: بھینس دُم کیوں ہلاتی ہے؟
شاگرد: سائنس کے اصول کے مطابق دُم میں یہ طاقت نہیں ہوتی کہ وہ بھینس کو ہلا سکے۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
برطانیہ میں پتہ بتانے کا طریقہ:
اسٹریٹ نمبر ۴
ہاؤس نمبر ڈی ۱۲۶
لنڈن سٹی۔

پاکستان میں پتہ بتانے کا طریقہ:
دیکھ جانی بس سٹاپ سے چنگچی میں بیٹھیؤ اور پندرہ روپے سے زیادہ مت دیجیؤ ، اسکو بولیؤ پان والی گلی کے سامنے اتار دے، وہاں اتر کے سیدھے ہاتھ کی گلی کی طرف مڑ جائیو، تین گلیاں چھوڑ کر الٹے ہاتھ پر نیلے رنگ کا گیٹ ہوگا، ادھر سے اندر کی طرف جائے گا تو حاجی پکوڑے والے کے پاس ایک کالا کھمبہ ہے، وہاں آ کر مجھے کال کریؤ تیرا بھائی لینے آ جائے گا۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ایک بندہ چیختا چلاتا ڈاکٹر کے کلینک میں داخل ہوا اور کراہتے ہوئے بولا: ڈاکٹر صاحب مجھے شہد کی مکھی نے کاٹا ہے، جلدی کچھ کریں۔
ڈاکٹر: کوئی بات نہیں، اسے میں کریم لگا دیتا ہوں، ابھی آرام آجائے گا۔
مریض: مکھی کو؟ پر آپ کو وہ مکھی کہاں ملے گی، وہ تو گئی۔
ڈاکٹر: نہیں بھئی، جہاں کاٹا ہے، میں وہاں کریم لگاؤں گا۔
مریض: اوہ مجھے تو مکھی نے باغ میں کاٹا تھا، اب تو وہ جگہ بھی یاد نہیں رہی۔
ڈاکٹر: ارے نہیں بھئی، آپ کے جسم پر جہاں مکھی نے کاٹا، وہاں!
مریض: اوہ یعنی آپ کا مطلب ہے کہ میری انگلی پر لگائیں گے جہاں مکھی نے کاٹا ہے۔
ڈاکٹر(مٹھیاں بھینچ کر): کون سی والی؟
مریض(سہم کر): مجھے کیا پتہ؟ ساری مکھیاں ایک جیسی ہی تو لگتی ہیں!
 

شعیب گناترا

لائبریرین
ٹرین میں ایک لڑکے نے ٹکٹ چیکر سے کہا؛
مجھے صبح چار بجے نوابشاہ اسٹیشن پر اترنا ہے، برائے کرم مجھے جگا دینا، اور اگر میں نہ جاگوں تو مجھے زبردستی اتار دینا، صبح میرا انٹرویو ہے۔
صبح آٹھ بجے لڑکا جاگا تو نوابشاہ نکل گیا تھا اور حیدرآباد آگیا تھا۔ لڑکے نے ٹکٹ چیکر کو بہت برا بھلا کہا، گالیاں دینے لگا۔
لوگوں نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ یہ تم کو اتنی گالیاں دے رہا ہے اور تم چپ چاپ ہو، کچھ کہتے کیوں نہیں؟
ٹکٹ چیکر: میں یہ سوچ رہا ہوں کہ صبح جس کو میں نے زبردستی ٹرین سے اتارا تھا وہ مجھے کتنی گالیاں دے رہا ہوگا۔
 

شعیب گناترا

لائبریرین
واشنگ مشین سے علاج

ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے پوچھا: آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں؟

ڈاکٹر: ہم ایک واشنگ مشین کو پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو ایک چمچ، ایک گلاس اور ایک بالٹی دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے۔

صحافی: ارے واہ، بہت اچھے یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر: جی نہیں، نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سوئچ کو دبا کر مشین کو خالی کرتا ہے۔ آپ بیڈ نمبر ۳۹ پر جائیے تاکہ ہم آپ کا پورا چیک اپ کر سکیں۔

اور اگر آپ نے بھی بالٹی ہی سوچا تھا تو برائے مہربانی بیڈ نمبر ۴۰ پر لیٹ جائیے۔
 
Top