ایک طویل عرصہ قبل میں نے ریڈرز ڈائجسٹ میں پڑھا تھا کہ یورپ اور امریکہ میں کچھ گاؤں یا قصبے ایسے موجود ہیں جہاں استعمال شدہ کتب کی بڑی بڑی دکانیں پائی جاتی ہیں اور ان میں نایاب کتب بھی دستیاب ہیں۔ جس زمانے میں میں نے یہ مضمون پڑھا تھا تو اس کے بارے میں مجھے کافی فیسینیشن رہی تھی۔ کتابیں اور پرسکون جگہ مجھے ہمیشہ پسند رہی ہیں۔ آج یکبارگی میرے ذہن میں اس پرانے پڑھے ہوئے مضمون کا خیال آیا تو میں نے اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کا سوچا۔ کتابوں کے شہر کا آئیڈیا پہلی مرتبہ ویلز کے رچرڈ بوتھ نے پیش کیا تھا اور انہوں نے ہی پہلا بک ٹاؤن سیٹ اپ کیا تھا۔ بک ٹاؤن بنیادی طور پر ٹورازم ڈیویلپمنٹ کا ایک ماڈل ہے اور اس کے ذریعے ایسی جگہوں کو زائرین کے لیے پرکشش بنایا جاتا ہے جہاں بصورت دیگر کوئی خاص روزگار کے مواقع دستیاب نہیں ہوتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 24 بک ٹاؤن موجود ہیں۔ ان بک ٹاؤنز میں استعمال شدہ (سیکنڈ ہینڈ) کتابوں کی دکانیں ہونے کے علاوہ یہاں ادبی نوعیت کی تقریبات منعقد کرنے کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ جرمنی میں بھی تین بک ٹاؤن موجود ہیں۔ کبھی موقع ملا تو ضرور کسی بک ٹاؤن کو دیکھنے جاؤں گا۔ حوالہ جات: Book Town The Complete Guide To: Book towns International Organisation of Book Towns
مجھے اسی جواب کی امید تھی ۔ لیکن وارث صاحب یاد رکھیے کہ وہ آپ کی نصف بہتر ہیں۔ اس کا مطلب ہے آپ بھی کسی چھوٹی موٹی دوزخ سے کم نہیں۔
یہ ''دوزخ'' ایسی ہے جہاں جلنے والا بھی روئے اور نہ جلنے والا بھی روئے ۔ تو کیوں نہ جل کر ہی رو لیا جائے
بجا کہا فیصل صاحب، لیکن میرا اشارہ اُس نصف بہتر دوزخ کی طرف نہیں بلکہ اِس نصف بدتر دوزخ کی طرف تھا جیسا کہ فرخ صاحب نے لکھا