غالب کب سے ہُوں۔ کیا بتاؤں جہانِ خراب میں۔ غالب کی ایک غزل

فرخ منظور

لائبریرین
'ایمان' کی کمزوری ہے اور کچھ بھی نہیں، کسی دلوں کے 'فتح' کرنے والے حکیم سے رابطہ کریں ;)

حضور میں ایک عمومی بات کر رہا ہوں۔ ہمارے تو جناب فاتح الدین دوست ہیں۔ اب ان سے بڑا دلوں کو فتح کرنے والا حکیم کیا ہوگا۔ :)
 

جیہ

لائبریرین
قبلہ:غالب کا وہ کلام جو بیدل کے تتبع میں ہے، وہ مشکل سے سمجھی ہوں، بیدل کا کلام فارسی کیا سمجھوں گی۔ میری فارسی استعداد پرائمری سطح کا ہے کہ فارسی پانچویں، چھٹی اور ساتویں جماعت میں پڑھی تھی
 

مغزل

محفلین
ہممم۔ بہت خوب انتخاب ، بہترین پسند ، خوب موقع پیش کرنے کا، خوبصورت لوگ خوب مکالمے ، پوری لڑی پر مباکباد ، ،۔بشمول جیہ ’’ صاحبہ ‘‘
 

مغزل

محفلین
’’ چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد ‘‘ ۔۔۔ بلکہ ------- ’’نہ چھیڑ اے نکہتِ‌بادِ ”بہِاری‘‘ راہ لگ اپنی ۔۔ ‘‘
 

جیہ

لائبریرین
دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف پانچ مرتبہ۔

پہلی دفعہ صرف 12 سال کی عمر میں وی سی آر پر۔ اب تو ڈی وی ڈی میں محفوظ ہے
 

جیہ

لائبریرین
اور میرا ڈرامے کے بارے میں صرف یہ کہوں گی۔ کہ

ہے دیکھنے کی چیز اسے بابار دیکھ۔ نصیر الدین شاہ کی ادا کاری ک،ال کی تھی۔ اب بھی جب غالب کا ذکر آتا ہے میرے پردہ ذہن پر نصیر الدین شاہ آ جاتے ہیں۔

مگر افسوس کہ گلزار نے بہت سے حقائق مسخ کر دئے ہیں ۔ جیسے کہ عارف کے لیے مشہور مرثیہ بیٹے کے لئے بتایا گیا ہے۔ یہ نواب جان کا کردار فرضی ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور میرا ڈرامے کے بارے میں صرف یہ کہوں گی۔ کہ

ہے دیکھنے کی چیز اسے بابار دیکھ۔ نصیر الدین شاہ کی ادا کاری ک،ال کی تھی۔ اب بھی جب غالب کا ذکر آتا ہے میرے پردہ ذہن پر نصیر الدین شاہ آ جاتے ہیں۔

مگر افسوس کہ گلزار نے بہت سے حقائق مسخ کر دئے ہیں ۔ جیسے کہ عارف کے لیے مشہور مرثیہ بیٹے کے لئے بتایا گیا ہے۔ یہ نواب جان کا کردار فرضی ہے

یقیناً یہ بات درست ہے کہ گلزار اور کیفی اعظمی (کیفی اعظمی کو شاید آپ بھول گئیں کہ دونوں ہی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں:)) نے بہت سے حقائق مسخ کئے ہیں لیکن وہ ڈومنی کون تھی جسے عالم شباب میں اس مغل بچے یعنی مرزا غالب نے مار رکھا تھا؟
 

جیہ

لائبریرین

یقیناً یہ بات درست ہے کہ گلزار اور کیفی اعظمی (کیفی اعظمی کو شاید آپ بھول گئیں کہ دونوں ہی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں:)) نے بہت سے حقائق مسخ کئے ہیں لیکن وہ ڈومنی کون تھی جسے عالم شباب میں اس مغل بچے یعنی مرزا غالب نے مار رکھا تھا؟

اگر آپ کا اشارہ اس شعر کی طرف ہے

مغل بچے بھی خوب ہوتے ہیں
جس پہ مرتے ہیں اسے مار رکھتے ہیں

تو میں یہ شاعر غالب کا نہیں سمجھتی ورنہ اسے اپنے نسخہ میں درج کرتی

غالب نے ڈومنی سے نہیں بلکہ ایک با پردہ خاتون سے عشق کیا تھا جو کہ عین عالم شباب میں مر گئی تھی اور جس کا غالب نے مرثیہ کہا تھا جس کا مطلع تھا

درد سے میرے ہے تجھ کو بے قراری ہائے ہائے
کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہائے ہائے
 

محمد وارث

لائبریرین
'مغل بچے' والا شعر نہیں ہے بلکہ غالب کے ایک خط سے ایک جملہ ہے، اور مولانا مہر کے مرتب کردہ 'خطوطِ غالب' میں بھی موجود ہے۔

ویسے غالب کے معاشقوں کے شائقین کیلیے ڈاکٹر عارف بٹالوی کی کتاب 'غالب کے رومان' کافی سود مند ہے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ وارث صاحب میں بھی یہی کہنے والا تھا کہ یہ شعر کب سے ہو گیا۔ جویریہ آپ کو نظم اور نثر میں فرق تو کرنا ہی چاہیے۔ :rolleyes: یہ تو غالب کے خط سے ایک اقتباس ہے۔ اور پورا اقتباس میری یادداشت کے مطابق کچھ یوں ہے "مغل بچے بھی عجیب ہوتے ہیں جس پر مرتے ہیں اسی کو مار رکھتے ہیں۔ عالمِ شباب میں ہم نے بھی ایک ڈومنی کو مار رکھا تھا"۔
 
Top