شفیق خلش ::::: کب تمنّا رہی، گمنام اُنھیں رہنے کی:::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل
کب تمنّا رہی، گمنام اُنھیں رہنے کی
پائی فِطرت تھی نہ اپنوں کو ذرا سہنے کی

دی جو تجوِیز اُنھیں ساتھ کبھی رہنے کی
بولے! ہّمت ہُوئی کیسے یہ ہَمَیں کہنے کی

بات ویسے بھی تھی سِینے میں نہیں رہنے کی
گرچہ سوچا تھا کئی بار نہیں کہنے کی

ذہن چاہے کہ اُڑان اپنی ہو آفاق سے دُور
دِل میں خواہش کبھی پانی کی طرح بہنے کی

غمِ فُرقت میں رَہُوں پَل بھی کہِیں آسوُدہ!
کب ہے عالَم میں کوئی ایسی جگہ رہنے کی

خوش رَہو تُم، مِرے اشکوں سے پریشان نہ ہو
یُونہی بے وجہ ہی عادت ہے اِنھیں بہنے کی

خَفَگی اور تکَدُّر اُنھیں جائز یُوں خلش ؔ !
ہم سے خواہش کبھی پُوری نہ ہُوئی گہنے کی

شفیق خلش ؔ
16ستمبر۔ 2021
 
آخری تدوین:
Top