کبھی وہ آنکھ کبھی (کشور ناہید)

زونی

محفلین


کبھی وہ آنکھ کبھی فیصلہ بدلتا ھے
فقیہہِ شہر سفینہ بدست چلتا ھے

وہ میری آنکھیں جنہیں تم نے طاق پر رکھا
انہی میں منزلِ جاں کا سراغ ملتا ھے

اب اگلے موڑ کی وحشت سے دل نہیں ہارو
زوالِ شام سے منظر نیا نکلتا ھے

مجھے سوال کی دہلیز پار کرنی ھے
یہ دیکھنے کہ ارادہ کہاں بدلتا ھے

شکستِ ساعتِ جاں ورثہء زمیں تو نہیں
بھنور کا پاؤں سوادِ سفر نکلتا ھے

ہزیمتوں کی صلیبوں کو شب چراغ کرو
کہ آندھیوں کا سفینہ ہونہی سنبھلتا ھے

میری زباں پہ کوئی ذائقہ ٹھہر نہ سکا
کہ مجھے میں اور کوئی پیرہن بدلتا ھے




(کشور ناہید)
 
Top